ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

طبی مسائل

  • حمل روکنا
  • اسقاطِ حمل
  • مصنوعى حمل
  • تبديلى جنس
  • پوسٹ مارٹم اور اعضاءکى پيوند کارى
    پرنٹ  ;  PDF
     
    پوسٹ مارٹم اور اعضاءکی پیوند کاری
     
    س29. دل اور شریانوں کے امراض کا مطالعہ اور اس سے مربوط مختلف موضوعات پر تحقیق اور انکے متعلق جدید مسائل کا انکشاف کرنے کے لئے مردہ اشخاص کے دل اور شریانوں کو حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ان کا معائنہ کیا جائے۔ جبکہ یہ بھی معلوم ہے کہ ایک دن یا چند دن کے تجربے کے بعد انہیں دفن کردیاجاتاہے تو اب سؤال یہ ہے کہ:
    1۔ اگر مردہ اجساد مسلمانوں کے ہوں تو کیا تشریح کا مذکورہ عمل انجام دینا صحیح ہے؟
    ٢۔ کیا دل اور شریانوں کو جو کہ جسد سے جدا ہیں الگ دفن کیا جاسکتا ہے؟
    ٣۔ کیونکہ دل اور شریانوں کو الگ دفن کرنا مشکل ہے لہذا کیا انہیں کسی اور جسد کے ساتھ دفن کیا جاسکتا ہے؟
    ج. صاحب حرمت انسان کی جان بچانے اور علم طب میں جدید انکشافات جن کی معاشرے کو ضرورت ہے یا کسی ایسے مرض کا پتہ لگانے کے لئے جو انسانیت کے لئے خطرناک ہو میت کی تشریح کرناجائز ہے لیکن حتی الامکان مسلم میت کے جسد سے استفادہ نہ کرنا واجب ہے۔ اور جدا شدہ اعضاءکو اسی میت کے ساتھ دفن کرنا واجب ہے لیکن اگر اسی میت کے ساتھ دفن کرنے میں کوئی حرج یا کوئی اور مشکل ہو تو الگ یا کسی دوسری میت کے ساتھ دفن کرنا جائز ہے۔
     
    س30. اگرموت کے سبب میں شک ہو تو کیا تحقیق کے لئے جسد کا پوسٹ مارٹم کرنا جائز ہے؟ مثلاً نہیں معلوم کہ میت نے زہر سے یا گلا گھٹنے و غیرہ سے وفات پائی ہے؟
    ج. اگر حق کا واضح ہونا پوسٹ مارٹم پر متوقف ہو تو جائز ہے۔
     
    س31. ماں کے پیٹ میں موجود بچے کے مختلف مراحل میں ساقط ہونے والے حمل کا پوسٹ مارٹم کرنے کا کیا حکم ہے؟ یہ ایمبریالوجی جسمانی ساخت میں معلومات حاصل کرنے کے لئے کیا جاتا ہے دوسری طرف سے یہ بھی معلوم ہے کہ میڈیکل کالج میں پوسٹ مارٹم کی کلاس ضروری ہے۔
    ج. صاحب نفس محترمہ انسان کی جان بچانے ، یا ایسے جدید طبی معلومات کے حصول کے لئے جو کہ معاشرے کے لئے ضروری ہو ں یا کسی ایسے مرض کے بارے میںمعلومات حاصل کرنے کے لئے جو انسانیت کے لئے خطرناک ہو اور یہ معلومات سقط شدہ بچے کے پوسٹ مارتم پر متوقف ہوں تو پوسٹ مارٹم کرنا جائز ہے لیکن جب تک ممکن ہو مسلمان یا جوشخص مسلمان کا حکم رکھتا ہو اس کے سقط شدہ حمل سے استفادہ نہ کیا جائے۔
     
    س32. آیا قیمتی اور نادر پلاٹینیم کے ٹکڑے کو بدن سے نکالنے کے لئے قبل از دفن پوسٹ مارٹم کرنا جائز ہے؟
    ج. مذکورہ فرض میں ٹکڑا نکالنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن میت کے لئے ہتک آمیز نہ ہو۔
     
    س33. میڈیکل کالج میں تعلیم اور تعلم کے لئے قبریں کھود کر ہڈیاں حاصل کرنے کا کیا حکم ہے چاہے یہ قبریں مسلمانوں کی ہوں یا غیر مسلمین کی؟
    ج. مسلمانوں کی قبروں کو کھودنا جائز نہیں ہے۔ ہاں اگر غیر مسلمانوں کی ہڈیاں حاصل نہ کی جاسکیں اور فوری طبی ضرویات کے تحت ہڈیوں کا حصول بہت ضروری ہو تو جائز ہے۔
     
    س34. کسی ایسے شخص کے سر پر جس کے بال جل گئے ہوں یا بال نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کے سامنے جانے سے ہتک محسوس کرتا ہو تو بال اگانا جائز ہے؟
    ج. بال اگانے میںبذاتِ خود کوئی حرج نہیں ہے ہاں بالوں کو حلال گوشت جانور یا انسان کا ہونا چاہیے۔
     
    س35. اگر کوئی شخص بیمار ہوجائے اور ڈاکٹر اس کے علاج سے مایوس ہوجائیں اور یہ کہیں کہ وہ قطعی طور پر مرجائے گا ایسی صورت میں اس کے بدن کے بنیادی اور حیاتی قسم کے اعضاءجیسے ، دل، گردہ... وغیرہ کو اس کی وفات سے پہلے نکال کر دوسرے انسا ن کے جسم میں لگایا جاسکتا ہے ؟
    ج. اگر اس کے بدن سے اعضاءنکالنے سے موت واقع ہو تو یہ قتل کے حکم میں ہے اور اگر اعضاءنکالنے سے موت واقع نہ ہو اور اس شخص کی اجازت سے ہو تو جائز ہے۔
     
    س36. آیا مردہ شخص کی شریانوں اور رگوں کو کاٹ کر بیمار شخص کے جسم میں گانے کے لئے استفادہ کیا جاسکتاہے؟
    ج. اگر میت سے اس کی زندگی میں اجازت لے لی ہو یا میت کے اولیاءاجازت دے دیں یا کسی نفسِ محترمہ کی جان بچانا اس پر متوقف ہو تو جائز ہے۔
     
    س37. میت کے بدن سے آنکھ کی سیاہ پُتلی لیکر اسے کسی دوسرے شخص کو پیوند کرنے کی کیا دیت ہے ؟ جبکہ مذکورہ عمل اکثر اوقات میت کے اولیاءکی اجازت کے بغیر انجام پاتا ہے، اوراگر بالفرض واجب ہو تو آنکھ اور سیاہ پتلی کی کتنی دیت ہے؟
    ج. مسلم میت کے بدن سے آنکھ کی سیاہ پتلی نکالنا حرام ہے جو کہ دیت کا سبب ہے اور دیت کی مقدار پچاس دینار ہے لیکن اگر میت سے قبل از موت اجازت لے لی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے اور دیت بھی واجب نہیں ہے۔
     
    س38. آیا فوجی ادارے کی جانب سے افراد کی شرمگاہ کا معاینہ جائز ہے؟
    ج. دوسروں کی شرمگاہ دیکھنا اور دوسروں کے سامنے شرمگاہ عریان کرنے پر مجبور کرنا جائز نہیں ہے البتہ اگر قانون کی رعایت یا علاج کی غرض ہو تو جائز ہے۔
     
    س39. ایک جنگی مجروح کے خصیتَین پر ضرب لگی جس کے نتیجے میں انہیں کاٹ دیا گیا اور وہ شخص عقیم ہوگیا ، کیا ایسے شخص کے لئے ہارمونک دوائیوں کا کھانا جائز ہے تاکہ وہ اپنی جنسی قدرت اور ظاہری مردانگی کی حفاظت کر سکے؟ اور اگر مذکورہ نتائج کا واحد راہِ حل جس سے اس میں بچے پیدا کرنے کی قدرت آجائے خصیتَین کی پیوند کاری ہو جو کہ دوسرے شخص سے لئے جائیں تو اس صورت کا کیا حکم ہے؟
    ج. اگر خصیہ کی پیوند کاری ممکن ہو اس طرح سے کہ پیوندکاری کے بعد اس کے بدن کا زندہ جزءبن جائے تو پھر نجاست، طہارت کے لحاظ سے کوئی حرج نہیں اور نہ ہی بچے پیدا کرنے کی قدرت میں کوئی حرج ہے اور بچہ بھی اسی کا کہلائے گا اور اسی طرح جنسی قدرت اور ظاہری مردانگی کی حفاظت کے لئے ہارمونک دوائیاں استعمال کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
     
    س40. مریض کی زندگی بچانے کے لئے گردوں کی پیوندکاری کی بہت اہمیت ہے لہذا ڈاکٹر گردوں کا بینک بنانے کی فکر میں ہیں اور اس کا معنی یہ ہے کہ بہت سے لوگ اختیاری طور پر اپنے گردے ھدیہ دیں گے یا فروخت کریں گے تو آیا گردوں کا بخشنا یا فروخت کرنا یا اعضاءبدن میں سے کوئی اور عضو اختیاراً بخشنا یا فروخت کرنا جائز ہے؟ اور ضرورت کے وقت اسکا کیا حکم ہے؟
    ج. حال حیات میں کسی کا اپنے گردے یا کوئی اور عضو فروخت کرنے یا بخشنے میں کوئی حرج نہیں ہے تاکہ دوسرے مریض استفادہ کریں اس شرط کے ساتھ کہ اس کام سے اسے کوئی قابل توجہ ضرر نہ پہنچ رہا ہو بلکہجب ایک نفس محترمہ کو بچانا اس پر متوقف ہو لیکن خود اس شخص کو کوئی حرج اور ضرر نہ ہو تو اعضاءدینا واجب بھی ہوجائے گا۔
     
    س41. بعض افراد سر میں چوٹ لگنے کی وجہ سے لاعلاج ہوجاتے ہیں اور اپنی یادداشت کھو بیٹھتے ہیں اور بے ہوشی ان پر طاری ہوجاتی ہے، سانس لینے کی قدرت بھی نہیں رکھتے اور مادی اور شعاعی اشاروں کا جواب دینے پر بھی قادر نہیں ہوتے اور ایسی صورت میں مذکورہ حالت کے بدل جانے کا احتمال معدوم ہوجاتا ہے ، دل کی ڈھڑکن مصنوعی طور پر کام کرتی ہے اور مذکورہ حالت چند گھنٹے، چند دن سے زیادہ باتی نہیں رہتی یہاں تک کہ زندگی ختم ہوجاتی ہے اور ایسی کیفیت کو علم طب میں دماغی موت کہا جاتا ہے جس کے سبب سے شعوری احساس، ارادی حرکت ختم ہوجاتی ہے، جبکہ دوسری طرف بہت سے ایسے مریض ہیں جن کی زندگی دماغی موت والے افراد کے اعضاءسے استفادہ کرکے بچائی جاسکتی ہے ،آیا دماغی موت والے مریضوں کے اعضاءسے استفادہ کرکے دوسرے بیماروں کی زندگی بچانا جائز ہے؟
    ج. مذکورہ صفات رکھنے والے مریض کے اعضاءسے دوسرے بیماروں کے لئے استفادہ کرنا اگر اس طرح ہو کہ مذکورہ اعضاءنکالنے سے ان کی موت جلدی واقع ہوجائے اور زندگی تمام ہوجائے تو جائز نہیں ہے۔ ہاں اگر مذکورہ عمل اس کی اجازت سے انجام پائے جو پہلے لی جاچکی ہو یا عضو ایسا ہو جس پر نفس محترمہ کی زندگی کا دارومدار ہو تو جائز ہے۔
     
    س42. میں اپنے جسم سے وفات کے بعد استفادہ کرنا چاہتا ہوں اور اپنے اعضاءبخشنا چاہتا ہوں جس کی اطلاع میں نے متعلقہ افراد کو دے دی ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ میں مذکورہ خواہش کو وصیت میں تحریر کردوں اور ورثا کو بتادوں کیا ایسا کرنا میرے لئے صحیح ہے؟
    ج. جسد میت کے بعض اعضاءسے دوسرے شخص کی جان بچانا یا مرض کے علاج کے لئے پیوندکاری کرنا جائز ہے اور وصیت کرنا بلا مانع ہے لیکن ایسے اعضاءمستثنیٰ ہیں جنہیں جدا کرنے سے مُثلہ کرنے کا عنوان صادق آتا ہو یا جس کے کاٹنے سے عرفاً میت کی ہتک حرمت ہوتی ہو۔
     
    س43. خوبصورتی کے لئے پلاسٹک سرجری کا کیا حکم ہے؟
    ج. بذاتِ خود جائز ہے۔
  • طبابت کے مختلف مسائل
  • ختنہ
700 /