ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

امر بالمعروف و نہی عن المنکر

  • امر بالمعروف اور نہى عن المنکر کے واجب ہونے کے شرائط
    پرنٹ  ;  PDF
     
    س1: ایسی جگہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے کا کیا حکم ہے جہاں واجب کو ترک کرنے والے یاحرام کو انجام دینے والے کی اہانت ہوتی ہو اور لوگوں کے سامنے اس کی حیثیت گھٹتی ہو؟
    ج: اگر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے شرائط و آداب کی رعایت کی جائے اور ان کے حدود سے تجاوز نہ کیا جائے تو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
     
    س2: اسلامی حکومت کے سائے میں، لوگوں پر واجب ہے کہ وہ صرف زبان سے امر بالمعروف اور نہی از منکر کا فریضہ انجام دیں اور اس کے دوسرے مراحل کی ذمہ داری اسلامی حکومت کے عہدیداروں پر ہے، تو کیا یہ نظریہ فتویٰ ہے یا حکومت کی جانب سے حکم ہے ؟
    ج: یہ فقہی فتویٰ ہے۔
     
    س3: اگر برائی کا روکنا اس بات پر موقوف ہو کہ برائی اور اسکے انجام دینے والے کے درمیان رکاوٹ پیدا کردی جائے اور رکاوٹ پیدا کرنا بھی اسے مارنے، قید میں ڈالنے ، اس پر سختی کرنے یا اسکے اموال میں تصرف کرنے۔ اگرچہ اسے تلف کرنے سے ہی ہو۔ پر موقوف ہو تو کیا حاکم کی اجازت کے بغیر نہی از منکر کیا جاسکتا ہے؟
    ج: اسکی مختلف صورتیں اور موارد ہیں، کلی طور پر جہاں امر بالمعروف اور نہی از منکر برائی انجام دینے والے کی جان و مال میں تصرف پر موقوف نہ ہوں تو وہاں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ یہ تمام مکلفین پر واجب ہے، لیکن جہاں صرف زبانی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے کام نہ چلے بلکہ اس سے بڑھ کر کسی اقدام کی ضرورت پڑے تو اگر یہ ایسے ملک میں ہو جہاں اسلامی نظام اور حکومت موجود ہو جو اس اسلامی فریضہ کو اہمیت دیتی ہو تو یہ کام حاکم کی اجازت اور وہاں اس امر کے مخصوص عہدیداروں، پولیس اور اس کی صلاحیت رکھنے والی عدالتوں کے اذن پر موقوف ہوگا۔
     
    س4: بعض ڈرائیور حرام موسیقی اور گانے کی کیسٹیں چلاتے ہیں اور وہ نصیحت کے باوجود ٹیپ ریکارڈر بند نہیں کرتے، آپ بیان فرمائیں کہ ایسے افراد سے کیا سلوک کیا جائے اور کیا زور و طاقت کے ذریعہ سے ایسے افراد کو روکنا جائز ہے یا نہیں؟
    ج: جب نہی عن المنکر کے شرائط موجود ہوں تو برائی سے روکنے کے لئے زبانی نہی سے زیادہ آپ پر کوئی چیز واجب نہیں ہے اور اگر آپ کی بات کا اثر نہ ہو توآپ پر واجب ہے کہ حرام موسیقی اور گانے کو سننے سے اجتناب کریں اور اگرغیر ارادی طور پر موسیقی اور حرام غنا کی آواز آپ کے کان تک پہنچتی ہو تو آپ پر کوئی گناہ نہیں ہے۔
     
    س5: جو شخص دوسرے کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکرنا چاہتاہے تو کیا اس کیلئے واجب ہے کہ وہ اس پر قدرت رکھتا ہو؟ اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکب واجب ہوتا ہے؟
    ج: امر و نہی کرنے والے پر واجب ہے کہ وہ اچھائی (معروف) اور برائی (منکر) کو پہچانتاہو اور یہ بھی جانتا ہو کہ انجام دینے والا کسی شرعی عذر کے بغیر جان بوجھ کر اس کو انجام دے رہا ہے۔ ایسی صورت میں اس وقت اس پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر واجب ہے جب اسے امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے اس شخص پر اثر کرنے کا احتمال ہو اور وہ خود اس سلسلہ میں ضرر سے محفوظ ہو اور اس مورد میں متوقع ضررکا اور جس چیز کا امر کر رہا ہے یا جس چیز سے منع کر رہا ہے ا س کی اہمیت کا آپس میں موازنہ کرے، ورنہ اس پر واجب نہیں ہے۔
     
    س6: اگر کوئی رشتہ دار گناہ کرتا ہو اور اس کی پروا نہ کرتا ہو تو اس کے سلسلے میں ہماری شرعی ذمہ داری کیا ہے؟
    ج: اگر احتمال ہو کہ وقتی طور پر صلۂ رحمی ترک کرنے سے وہ گناہ سے کنارہ کش ہو جائے گاتو اس پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ضمن میں ایسا کرنا واجب ہے، ورنہ قطع رحمی کرنا جائز نہیں ہے۔
     
    س 7: کیا اس خوف کی بنا پر کہ اسے ملازمت سے ہٹا دیا جائے گاامر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو ترک کیا جا سکتا ہے مثال کے طور پر اگر وہ دیکھے کہ کسی تعلیمی مرکز کا کوئی عہدیدارکہ جس کا یونیورسٹی کے جوان طلبہ کے ساتھ رابطہ ہے خلاف شرع اعمال کا مرتکب ہوتاہے یا اس جگہ معصیت کے ارتکاب کا ماحول فراہم کرتا ہے اور اسے یہ خوف ہو کہ اگر نہی از منکرکرے تو اس صورت میں اسے ملازمت سے نکال دیا جائے گا۔
    ج: کلی طور پر اگر اسے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے سلسلہ میں اقدام کرنے سے اپنے آپ پر قابل توجہ ضرر کا خوف ہو تو وہاں اس پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر واجب نہیں ہے۔
     
    س 8: اگر یونیورسٹی کے بعض حلقوں میں نیکیاں متروک اور برائیاں معمول ہوں اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لئے شرائط موجود ہوں، لیکن امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والا غیر شادی شدہ ہو تو کیا اس وجہ سے اس سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا ساقط ہو گا یا نہیں؟
    ج: جب امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا موضوع موجود ہواور ان کے شرائط پائے جائیں تو ان کا انجام دینا سب انسانوں کی شرعی، انسانی اور سماجی ذمہ داری ہے۔ اس میں انسان کے شادی شدہ یا کنوارے ہونے جیسے حالات کا کوئی دخل نہیں ہے اور صرف اس بناپر کہ وہ غیر شادی شدہ ہے اس ذمہ داری سے عہدہ بر آ نہیں ہو سکتا۔
     
    س9: ایسا شخص جو معاشرے میں خاص مقام رکھتا ہے اور اگر چاہے تو اپنے پر اعتراض کرنے والوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے اگر اسکے ارتکاب گناہ اور جھوٹ بولنے کے شواہد موجود ہوں تو کیا ہم اس کو امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے سے صرف نظر کر سکتے ہیں؟ یا ضرر کے خوف کے باوجود بھی ہمارے اوپر واجب ہے کہ اس کو اچھائی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں؟
    ج: اگرخوف ضرر کی وجہ عقلائی ہو تو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا واجب نہیں ہے، بلکہ آپ سے یہ ذمہ داری ساقط ہے، لیکن کسی کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ واجب کو ترک کرنے والے اور برائی کے ارتکاب کرنے والے ایمانی بھائی کے صرف مقام و مرتبے کو دیکھ کر یا اسکی طرف سے محض معمولی ضرر کے احتمال کی وجہ سے اسے امر بالمعروف اور نہی از منکر کرنے سے منصرف ہوجائے۔
     
    س 10: بعض موقعوں پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے ہوئے یہ اتفاق پیش آتا ہے کہ برائی سے منع کرنے کی صورت میں گناہگار شخص اسلامی احکام و واجبات کی معرفت نہ رکھنے کی وجہ سے اسلام سے بدظن ہوجاتا ہے دوسری طرف اگر ہم اسے یوں ہی چھوڑ دیں تو وہ دوسروں کے لئے ارتکاب معاصی کا ماحول مہیا کرتا ہے، تو ایسی صورت میں ہمارا کیا فریضہ ہے؟
    ج: امربالمعروف اور نہی عن المنکر اپنے شرائط کے ساتھ احکام اسلام کے تحفظ اور معاشرہ کی سلامتی کے لئے ایک عام شرعی ذمہ داری ہے اور صرف اس خیال سے کہ اس عمل سے خود وہ شخص یا بعض دیگر لوگ اسلام سے بدظن ہو سکتے ہیں، اس جیسی اہم ذمہ داری کو ترک نہیں کیا جا سکتا۔
     
    س 11: اگر مفاسد کو روکنے کے لئے حکومت اسلامی کی طرف سے مامور اشخاص اپنے فرائض کو انجام دینے میں کوتاہی کریں تو کیا اس وقت عام لوگ خودمفاسد کے سد باب کے لئے قیام کر سکتے ہیں؟
    ج: وہ امور جو عدلیہ اور سکیورٹی فورسز کی ذمہ داریوں میں آتے ہیں ان میں دیگر لوگوں کے لئے مداخلت کرنا جائز نہیں ہے، لیکن عام لوگ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے شرائط و حدود کے اندر رہ کر اسے انجام دے سکتے ہیں۔
     
    س 12: کیا امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے سلسلہ میں عام لوگوں پر واجب ہے کہ صرف زبان سے ہی امر و نہی کریں؟ اور اگر ان کے لئے واجب ہے کہ وہ صرف زبان سے ہی امر و نہی کرنے پر اکتفاء کریں تو یہ توضیح المسائل اور خاص کر تحریر الوسیلہ میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے اس سے تضاد رکھتا ہے اور اگر لوگوں کے لئے جائز ہے کہ ضرورت کے وقت دیگر اقدامات بھی کر سکتے ہوں تو کیا وہ ضرورت کے وقت ان تمام تدریجی مراتب کو اختیار کر سکتے ہیں جو تحریر الوسیلہ میں مذکور ہیں؟
    ج: اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ اسلامی حکومت کے دور میں، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے مراحل میں سے زبانی امر و نہی کے بعد والے مراتب کو انتظامیہ اور عدلیہ کے سپرد کیا جا سکتا ہے خصوصاً ان مواقع پر جہاں برائی کو روکنے کے لئے طاقت کے استعمال کی ضرورت ہو، مثلاً جہاں برائی انجام دینے والے کے اموال میں تصرف کرنا ہو یا اس شخص پر تعزیر جاری کرنی ہو یا اسے قید کرنا ہو و غیرہ تو یہاں پر مکلفین پر واجب ہے کہ وہ صرف زبانی امر و نہی پر اکتفا کریں اور طاقت کے استعمال کی ضرورت پڑنے پر اس امر کو انتظامیہ اور عدلیہ کے نوٹس میں لائیں اور یہ چیز امام خمینی کے فتاوی کے منافی نہیں ہے، لیکن جس وقت یا جس جگہ پر اسلامی حکومت کا تسلط اور حکمرانی نہیں ہے وہاں پر سب انسانوں پر واجب ہے کہ شرائط کے موجود ہونے کی صورت میں وہ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے تمام مراتب کو ترتیب کے ساتھ انجام دیں یہاں تک کہ مقصد حاصل ہو جائے۔
     
    س 13: بعض ڈرائیور حرام موسیقی اور گانے کی کیسٹیں چلاتے ہیں اور وہ نصیحت کے باوجود ٹیپ ریکارڈر بند نہیں کرتے، آپ بیان فرمائیں کہ ایسے افراد سے کیا سلوک کیا جائے اور کیا زور و طاقت کے ذریعہ سے ایسے افراد کو روکنا جائز ہے یا نہیں؟
    ج: جب نہی عن المنکر کے شرائط موجود ہوں تو برائی سے روکنے کے لئے زبانی نہی سے زیادہ آپ پر کوئی چیز واجب نہیں ہے اور اگر آپ کی بات کا اثر نہ ہو توآپ پر واجب ہے کہ حرام موسیقی اور گانے کو سننے سے اجتناب کریں اور اگرغیر ارادی طور پر آواز آپ کے کان تک پہنچتی ہو تو آپ پر کوئی گناہ نہیں ہے۔
     
    س 14: میں ایک ہسپتال میں نرسنگ کے مقدس پیشے سے وابستہ ہوں اور کبھی کبھار بعض مریضوں کو حرام اور رکیک موسیقی کے کیسٹ سنتے ہوئے دیکھتی ہوں چنانچہ انہیں اس سے باز رہنے کی نصیحت کرتی ہوں اور جب دوبارہ نصیحت کرنے کا بھی اثر نہیں ہوتا تو ٹیپ ریکارڈر سے کیسٹ نکال کر اسے محو کر کے واپس کر دیتی ہوں۔ امید ہے مجھے مطلع فرمائیں کہ کیا یہ طریقہ جائز ہے یا نہیں؟
    ج: حرام استعمال کو روکنے کی غرض سے کیسٹ سے باطل چیز کو محوکرنا جائز ہے۔ لیکن یہ فعل کیسٹ کے مالک یا حاکم شرع کی اجازت پر موقوف ہے۔
     
    س 15: بعض گھروں سے موسیقی کی آوازیں سنائی دیتی ہیں کہ جن کے بارے میں معلوم نہیں ہوتا کہ وہ جائز ہیں یا نہیں اور بعض اوقات ان کی آواز اتنی اونچی ہوتی ہے کہ جس سے مؤمنین کو اذیت ہوتی ہے اس سلسلہ میں ہماری کیا ذمہ داری ہے؟
    ج: لوگوں کے گھروں کے اندر مداخلت کرنا جائز نہیں ہے اورامر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا، موضوع کی تشخیص اور شرائط کے موجود ہونے پر موقوف ہے۔
     
    س16: ان عورتوں کو امر و نہی کرنے کا کیا حکم ہے جن کا حجاب ناقص ہوتا ہے؟ اور اگر ان کو زبان سے امر و نہی کرتے وقت اپنی شہوت کے ابھرنے کا خوف ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟
    ج: نہی عن المنکرکرنا، اجنبی عورت کو شهوت کے ساتھ دیکھنے پر موقوف نہیں ہے اور حرام سے اجتناب کرنا ہر شخص پر واجب ہے اور خاص کر نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیتے وقت۔
  • امربالمعروف اور نہى عن المنکر کا طريقہ
  • امر بالمعروف اورنہى عن المنکرکے متفرقہ مسائل
  • جہاد
700 /