ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

بحریہ کے کمانڈروں سے قائد انقلاب اسلامی کی ملاقات:

کھلے سمندروں میں بحریہ کی موجودگی بدستور جاری رہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بحریہ کے کمانڈروں سے اپنے خطاب میں استقامت، شجاعت اور دشمن پر تسلط کی اہمیت پر تاکید کی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے کمانڈروں اور اعلی عہدیداروں نے منگل کو مسلح افواج کے سپریم کمانڈر، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں سات آذر مطابق اٹھائیس نومبر کو بحریہ کی شجاعت و فداکاری اور سربلندی کا دن اور باعث افتخار دن قرار دیا۔

آپ نے فرمایا کہ صدام کی مسلط کردہ جنگ کے دوران سات آذر تیرہ سو انسٹھ ہجری شمسی مطابق اٹھائیس نومبر انیس سو اسّی کو ایرانی بحریہ کی دلیرانہ کاروائیوں نے سمندر پر دشمن کے تسلط کا خاتمہ کر کے اپنی بے مثال شجاعت، دلیری اور توانائیوں کا ثبوت پیش کیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس جذبے کے تحفظ کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ راہ خدا میں شہادت نقصان نہیں بلکہ نعمت ہے اور حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے بقول جس قوم میں جذبہ شہادت ہو وہ دوسروں کی اسیر نہیں ہو سکتی۔

آپ نے بحریہ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ بحریہ ملک کے دفاع کی صف اول پر ہے اور مکران، بحیرہ عمان اور بین الاقوامی بحری حدود میں موجود اور سرگرم ہے۔

آپ نے فرمایا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ماضی کی طرح بحریہ بین الاقوامی سمندری حدود میں موجود رہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے بحریہ کی پیشرفت و ترقی کو قابل تعریف قرار دیا اور فرمایا کہ پیشرفت و ترقی کی یہ سطح قابل تعریف ضرور ہے لیکن اسی پر اکتفا نہیں کرنا چاہئے بلکہ یہ سلسلہ جاری رکھے جانے کی ضرورت ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج ایرانی بحریہ پچھلے بیس سال کے مقابلے میں کہیں زیادہ طاقتور اور جدید ترین وسائل سے لیس ہے تاہم تمام شعبوں میں عزم و حوصلے اور بلند ہمت کے ساتھ تیزی رفتاری سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل بحریہ کے کمانڈر ریئر ایڈمیرل حسین خانزادی نے بحریہ کی سرگرمیوں اور پیشرفت و ترقی کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔  

700 /