ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

ایران کی بین الاقوامی آبی حدود میں مقتدرانہ موجودگی قوموں کے لئے حوصلہ افزا اور امید بخش ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈرحضرت  آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار کی صبح خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں بحریہ کی فرنٹ لائن کا معائنہ کیا اور بحریہ کی سرگرمیوں اور اقدامات کا قریب سے مشاہدہ کیا۔

جنوبی بیڑے کے کنٹرول اینڈ کمانڈ سینٹر میں پہنچنے کے بعد مسلح فورسز کے سپریم کمانڈرحضرت  آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کو ولایت نامی دوسرے زون اور کنارک نامی تیسرے زون کے کمانڈروں نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ اپنے اپنے علاقے کے آپریشنوں اور حالات کے بارے میں بریفنگ دی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان علاقوں کے کمانڈروں کی خدمات و زحمات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں بحریہ کی پوزیشنوں اور آرائش کا معائنہ کیا اور غیر علاقائی بحری بیڑوں کی آرائش کے بارے میں بھی معلومات حاصل کیں۔ کنٹرول اینڈ کمانڈ سینٹر میں بحریہ کےکمانڈروں نے بین الاقوامی سمندری حدود میں ایران کے تجارتی جہازوں اور تیل ٹینکروں کی حفاظت اور بحری قزاقوں کے مقابلے کے لئے بحریہ کے خصوصی دستوں کی تیاریوں کی تفصیلات پیش کیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےبحریہ کی فرنٹ لائن کے مواصلاتی مرکز کا بھی دورہ کیا اور جماران بحری بیڑے کو ریڈیائي پیغام ارسال کرکے اس بیڑے کی ڈیزائننگ اور ساخت کے متعلق بحریہ کے کارکنوں اور کمانڈروں کی خدمات کی تعریف کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد علاقے کی مسلح افواج کے کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے بحریہ کی پیشرفت کے لئے دستیاب صلاحیتوں اور میدانوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: بین الاقوامی آبی حدود میں بحریہ کی موجودگی ، سرگرمی و فعالیت ور اس موجودگی کے لازمی اقدامات کی انجام دہی بحریہ کے ایک واقعی اسٹریٹیجک فورس میں تبدیل ہو جانے کی ابتدا ہے۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے باب المندب، خلیج عدن، بحیرہ احمر اور نہر سویز میں بحریہ کی عزت بخش اور اقتدار آفریں موجودگی کے پیغام اور عالمی اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : مذکورہ آبی حدود میں ایرانی بحریہ کی موجودگی سے دشمن پر شدید سراسیمگی اور خوف  و ہراس طاری ہو گيا کیونکہ بین الاقوامی بحری حدود میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بحری دستوں کی موجودگی قوموں کے لئے سبق آموز اور امید افزا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : اسلامی جمہوریہ ایران جارح ملک نہیں ہے لیکن بین الاقوامی بحری حدود میں اپنی موجودگی کا احساس دلانے کی صلاحیت اورلیاقت رکھتا ہے کیونکہ بین الاقوامی سمندری حدود میں موجودگی کا  سب کو حق حاصل  ہے اور یہ  ثقافتوں کو منتقل کرنےکا پلیٹ فارم ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا : ان اسٹراٹیجک خصوصیات کی حامل بحریہ ملک کی سیاست، قومی وقار اور خود مختاری کے لئے اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فوج اورسپاہ  پاسداران انقلاب اسلامی کے بحری شعبوں کو ایک دوسرے کی تکمیل قراردیتے ہوئے فرمایا: دونوں بحری شعبے انتہائی اہم اختراعات انجام دے رہے ہیں اور وہ اپنے تجربات ایک دوسرے کو منتقل کر سکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر تمام اداروں پر زوردیا کہ وہ مسلح افواج اور ان کے اہل خانہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے سلسلے میں اپنا بھر پور تعاون پیش کریں۔
اس ملاقات کے آغاز میں فوج کے سربراہ میجرجنرل صالحی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کو خوش آمدید کہا اور بین الاقوامی آبی حدود میں ایرانی بحریہ کی سرگرمیوں کو ایک اہم تبدیلی قرار دیا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجرجنرل جعفری نے اپنے خطاب میں مختصر مدت میں سپاہ کے ہیڈکوارٹر کو بندر عباس منتقل کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی  کے بحری شعبہ نے اپنی میزائلی اور فضائی صلاحیتوں میں اضافہ کرکے خلیج فارس پر اپنے کنٹرول اور نگرانی کو وسعت دی ہے۔

بحریہ کے سربراہ ایڈمیرل سیاری نے بحریہ کے اقدامات کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: بحریہ کی ماموریت میں 10 درجہ مدار تک تبدیلی اور وسعت ، بحریہ کے تیسرے زون کنارک میں توسیع ، بحریہ کی توانائی میں ارتقاء ، بحری کشتیوں کی بین الاقوامی آبی حدود میں روانگي  ، وسائل کی تعمیر نو، میزائلوں میں ارتقاء ،مواصلاتی توانائی، الیکٹرانک اور سائبیری جنگ کے سلسلے میں منجملہ اقدامات انجام دیئے گئے ہیں۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی  کے بحری شعبہ کے سربراہ میجرجنرل فدوی نے سپاہ کی سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: سپاہ کے کارکنوں اور ان کے اہل خانہ کے لئے بصیرت پر مبنی مختلف کلاسوں کا انعقاد ،کارروائیوں کے سلسلے میں آمادگی میں اضافہ، بعض حساس علاقوں اور جزیروں میں خصوصی دستوں کی تعیناتی،راڈار سسٹم میں اضافہ، میزائل توانائی میں ارتقاء اور بحری اور ہوائی نگرانی میں اضافہ  جیسے اقدامات سپاہ کی کوششوں کا حصہ ہیں۔

700 /