دریافت:
روزہ کے احکام
- روزہ کا معنیروزہ کا معنی1. شریعت اسلامی میں روزہ کا معنی یہ ہے کہ انسان طلوع فجر سے لیکر مغرب تک اللہ تعالی کے حکم کی تعمیل کی قصد سے کھانے, پینے اور ان چیزوں سے پرہیز کرے جنکی تفصیل بعد میں آئے گی۔
- روزه کے اقسامروزه کے اقسام
2. ایک اعتبار سے روزہ کی چار قسمیں ہیں:
- واجب روزہ جیسے ماہ مبارک رمضان کے روزے.
- مستحب روزہ جیسے رجب اور شعبان کے مہینوں کے روزے.
- مکروہ روزہ, جیسے عاشورا کے دن کا روزہ.
- حرام روزہ جیسے عید الفطر شوال کی پہلی تاریخ اور عید قربان ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کا روزہ.
واجب روزے
3. مندرجہ ذیل روزے واجب ہیں
- رمضان المبارک کے روزے
- قضا روزے
- کفارہ کے روزے
- والدین کے قضا روزے
- وہ مستحب روزے جو نذر, عہد اور قسم کی وجہ سے واجب ہوچکے ہوں
- اعتکاف کے تیسرے دن کا روزہ
- حج تمتع میں قربانی کے بدلے میں روزہ*
* اگر حاجی حج کے دوران قربانی کرنے کی قدرت نہیں رکھتا ہے اور قرض بھی نہیں کرسکے تو قربانی کے بجائے دس دن روزہ رکھے جن میں سے تین دن اسی حج کے سفر میں اور سات دن وطن لوٹنے کے بعد رکھے.
عاشورا کے دن کا روزہ
4. کیا عاشورا کے دن روزہ رکھنا جائز ہے
ج۔ روزہ رکھنا مکروہ ہے۔
سکوت کا روزہ
5. سنا ہے کہ سکوت یا چپ کا روزہ رکھنا حرام ہے, لیکن بعض کا کہنا ہے کہ نذر کرنے کی صورت میں حلال ہے۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟
ج۔ حرام ہے۔
بیوی اور بچوں کا روزہ
6. حرام روزوں کی اقسام میں کہا جاتا ہے کہ بیوی کا روزہ رکھنا اگر شوہر کے حق میں مزاحمت ایجاد کرے یا اولاد کا روزہ ماں باپ کے لئے اذیت کا باعث بنے, اس صورت میں سوال یہ ہے کہ یہ صرف مستحب روزوں کو شامل کرتا ہے یا واجب روزے بھی اس حکم میں شامل ہیں؟
ج۔ واجب روزوں کو شامل نہیں ہے۔ - روزہ واجب ہونے کی شرایط
- روزہ رکھنے میں مشقتروزہ رکھنے میں مشقت
بلوغت کے ابتدائی ایام میں روزہ رکھنے سے ناتوانی
8. اگر کوئی لڑکی سن بلوغ تک پہنچنے کے بعد جسمانی اعتبار سے کمزور ہونے کی وجہ سے ماہ رمضان کے روزے نہ رکھ سکتی ہو اور نہ آنے والے رمضان تک ان کی قضا کی طاقت بھی نہ رکھتی ہو تو اس کے روزوں کا کیا حکم ہے؟
ج۔ صرف کمزوری و ناتوانی کی وجہ سے روزہ اور اس کی قضا نہ رکھ سکنا قضا کو ساقط نہیں کرتی بلکہ اس پر ماہ رمضان کے روزوں کی قضا واجب ہے۔
9. اگر نو بالغ لڑکیوں پر روزہ کسی حد تک شاق ہو تو ان کے روزوں کا کیا حکم ہے؟ اور کیا لڑکیاں شرعا قمری نو سال پورے ہونے کے بعد بالغ ہوتی ہیں؟
ج۔ مشہور یہ ہے کہ قمری نو سال پورے ہونے کے بعد لڑکیاں بالغ ہو جاتی ہیں , اس وقت ان پر روزہ رکھنا واجب ہے اور صرف کسی معمولی عذر کی وجہ سے ان کے لئے روزہ ترک کرنا جائز نہیں ہے لیکن اگر روزہ رکھنا ان کے لئے ضرر ہو یا مشقت اور دشواری کے ساتھ رکھ سکتی ہو تو اس وقت ان کے لئے افطار کرنا جائز ہے۔
10. اگر نو سالہ لڑکی جس پر روزہ واجب ہوچکا ہے روزہ شاق ہونے کی وجہ سے توڑ دے تو کیا اس پر روزے کی قضا واجب ہے ؟
ج۔ ماہ رمضان کے جو روزے اس نے توڑے ہیں ان کی قضا واجب ہے.
11. میں نے بالغ ہونے کے بعد سے بارہ سال کی عمر تک جسمانی کمزوری کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکی ہے۔ اب میرے لئے کیا حکم ہے ؟
ج۔ سن بلوغ تک پہنچنے کے باوجود جو روزے نہیں رکھے ہیں انکی قضا بجا لائے ۔ اور اگر روزوں کو عمداً اور اختیار کے ساتھ کسی عذر شرعی کے بغیر ترک کئے ہیں تو قضا کے علاوہ کفارہ بھی آپ پر واجب ہے۔
12. جو شخص بلوغ کے ابتدایی دنوں میں جسمانی کمزوری اور ناتوانی کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکا ہو تو کیا اس پر صرف قضا واجب ہے یا قضا اور کفارہ دونوں واجب ہیں ؟
ج۔ اگر روزہ رکھنا باعث حرج نہیں تھا او رعمداً روزہ توڑا ہو تو قضا کے علاوہ کفارہ بھی اس پر واجب ہے لیکن اگر اس خوف سےتوڑا ہو کہ روزہ رکھنے سے کہیں مریض نہ ہوجائے تو اس صورت میں اس پر صرف قضا واجب ہے۔
دن میں مشقت کی وجہ سے روزہ توڑنا
13. اگر کوئی شخص اسکے پیشہ کی وجہ سے پیاس یا بھوک اس کے لئے باعث مشقت ہو, اس پیشہ کو بھی نہیں چھوڑ سکتا ہے۔ اور اسی طرح کمسن فراد جن کے لئے روزہ رکھنا بہت سخت ہے کیا ایسے لوگ دن کے آغاز میں ہی افطار کرسکتے ہیں یا انکا کوئی اور حکم ہے ؟
ج۔ سوال کے تناظر میں جب بھی حرج اور مشقت درپیش ہوجائے تو افطار کرسکتے ہیں لیکن پیاس کے لئے احتیاط واجب یہ ہے ضرورت کی مقدار میں پیے اور باقی دن امساک کرے لیکن بعد میں کسی بھی صورت میں روزے کی قضا بجالائے۔
-
- مہینے کی پہلی تاریخ ثابت ہونے کے طریقے
- روزہ کی نیت
- مبطلات روزہ
- روزہ اور علاج معالجہ کے احکام
- خواتین کے احکام
- فطرہ
- نماز عید فطرنماز عید فطر
عصر غیبت میں نماز عید فطر
249. جناب عالی کی نظر میں نماز عید فطر, عید قربان اور نماز جمعہ , واجبات کی کونسی اقسام میں سے ہیں؟
ج۔ عصر غیبت میں نماز عید فطر اور عید قربان واجب نہیں بلکہ مستحب ہیں لیکن نماز جمعہ واجب تخییری ہے.
غیر منصوب شخص کی امامت میں عید کی نماز
250. آج کل جہاں ولی فقیہ کی حکومت ہے نماز عید فطر اور عید قربان کیا صرف ولی فقیہ یا انکے وہ نمایندے جو نماز اقامہ کرنے کے مجاز ہیں , کی اقتدا میں ہونی چاہئے یا مساجد اور دیگر جگہوں کے ائمہ جماعت بھی پڑھا سکتے ہیں ؟
ج۔ عید کی نماز ولی فقیہ کی طرف سے غیر منصوب افراد کے توسط قصد رجا ءسے تو پڑھ سکتے ہیں لیکن اس قصد سے نہیں کہ ایسا حکم ہوا ہو, گرچہ بہتر ہے کہ ولی فقیہ کی طرف سے منصوب نشدہ افراد نماز اقامہ کرنے کے متصدی نہ بنیں.
عید کی نماز مساجد کے ائمہ جماعت کی اقتدا میں
251. ماضی میں یہ مرسوم تھا کہ ہر مسجد کا امام جماعت اپنی مسجد میں عید کی نماز قائم کرتا تھا, کیا اب بھی عید فطر اور عید قربان کی نماز مساجد کے ائمہ جماعت کے توسط قائم کرنا جائز ہے؟
ج۔ ولی فقیہ کے وہ نمایندے جو عید کی نماز قائم کرنے میں مجاز ہیں اور اسی طرح ان کی طرف سے منصوب ائمہ جمعہ اس عصر میں عید کی نماز جماعت کے ساتھ قائم کرسکتے ہیں لیکن احوط یہ ہے ان کے علاوہ دیگر افراد فرادی کی نیت سے پڑھیں اور جماعت کے ساتھ قصد رجاء سے پڑھے تو اشکال نہیں ہے نہ قصد ورود سے, ہاں اگر مصلحت کا تقاضا یہ ہو کہ شہر میں ایک ہی نماز عید قائم ہوجائے تو بہتر ہے کہ ولی فقیہ کی طرف سے نماز جمعہ کے لئے منصوب شدہ امام کے علاوہ کوئی اورشخص قائم نہ کرے.
عید فطر کے نماز سے پہلے اقامت پڑھنا
252. کیا عید کی نماز میں اقامت ہے؟
ج۔ اقامت نہیں ہے.
253. اگر امام جماعت عید فطر کی نماز کے لئے اقامت پڑھے تو انکی اور مامومین کی نماز کا کیا حکم ہے؟
ج۔ امام جماعت اور مامومین کی نماز عید میں خلل وارد نہیں ہوتی.
عید یا جمعہ کی نماز کی دوسری رکعت میں پہنچنا
254. اگر کوئی شخص عید فطر یا عید قربان یا جمعہ کی نماز کی دوسری رکعت میں پہنچے تو اسکا وظیفہ کیا ہے؟
ج۔ باقی نماز کو خود سے پڑھے.
عید کی نماز میں قنوت کم یا زیادہ کرنا
255. عید کی نماز میں قنوت کو کم یا زیادہ کرنے سے کیا نماز باطل ہوتی ہے؟
ج۔ کم اور زیادہ سے مراد لمبی قنوت یا مختصر قنوت پڑھنا ہے تو یہ کام نماز باطل ہونے کا باعث نہیں بن سکتا لیکن اگر کم اور زیادہ سے مراد قنوت کی تعداد ہو تو ضروری ہے کہ نماز عید کو اسی طرح سے پڑھی جائے جس طرح سے فقہی کتابوں میں بیان ہوا ہے.
نماز عید کی قنوت میں شک کرنا
256. اگر کوئی شخص نماز عید سعید فطر یا عید قربان کی قنوت کی تعداد میں شک کرے کہ پانچ قنوت پڑھا یا چار تو اسکی نماز کا کیا حکم ہے؟
ج۔ اگر محل سے نہیں گزرا ہے تو اقل پر بنا رکھے اور باقی قنوت بجالائے.
وحدت کے تحفظ کی خاطر عید میں تاخیر کرنا
257. کیا وحدت (اسلامی)کے تحفظ کی خاطر عید کی نماز کو ایک دن تاخیر کرسکتے ہیں؟ خاص کر بعض روایات عید کی نماز کو دوسرے اور تیسرے دن بھی بجالانے کے جواز پر دلالت کرتی ہیں؟
ج۔ بہرحال دوسرے دن رجاء کی قصد سے پڑھنے میں کوئی مانع نہیں ہے.
نماز عید فطر کی قضا
258. کیا نماز عید فطر کی قضا ہے ؟
ج۔ قضا نہیں ہے. - قضا روزے
- استیجاری روزہاستیجاری روزہ
زندہ شخص کے قضا روزوں کی نیابت کرنا
308. میرے والد پر کچھ قضا روزے ہیں لیکن وہ نہیں رکھ سکتا ہے اب میں جو کہ بڑا بیٹا ہوں کیا میرے لئے جائز ہے کہ والد کی حیات میں باپ کے ترک شدہ نمازوں کی قضا بجا لاوں یا کسی کو انجام دینے پر اجیر بناوں؟
ج۔ زنده شخص کی نماز اور روزوں کی نیابت کرنا صحیح نہیں ہے.
باپ کے ترکه سے انکے روزوں کی قضا کے لئے اجیر لینا
309. کوئی شخص مرجائے اور اس کی جائیداد اور مکان ہو جس میں اس کے بچے رہ رہےہیں اور اسکے ذمے نماز اور روزوں کی قضا بھی ہو اور بڑا بیٹا اپنے روزہ مرہ کاموں کی وجہ سے قضا انجام دینے پر قادر نہ ہو تو کیا اس گھر کو بیچ کر نماز اور روزوں کی قضا بجالانا واجب ہے؟
ج۔ اس فرض میں گھر وارثوں کی ملکیت ہے جسکا بیچنا واجب نہیں لیکن اگر باپ کے ذمے کوئی نماز یا روزے کی قضا باقی ہو تو ہر حال میں بڑے بیٹے پر واجب ہے مگر یہ کہ میت نے ایک تہائی مال سے اجیر لینے کی وصیت کی ہو اور وہی ایک تہائی تمام نماز اور روزوں کی قضا کے لئے کافی ہو تو اس صورت میں ایک تہائی ترکہ اس کام میں خرچ کرے.
روزے کی قضا کے لئےبڑے بیٹے کے نام باپ کی وصیت
310. چونکہ میں اپنے باپ کا بڑا بیٹا ہوں اور شرعا انکی قضا نمازیں اور روزے مجھ پر واجب ہیں, اگر کئی سال کی قضا ان پر ہو لیکن وصیت صرف ایک سال کے روزے اور نماز کے بارے میں کرے تو میرا وظیفہ کیا ہے؟
ج۔ اگر میت نے ایک تہائی ترکه سے قضا نماز او رروزوں کو بجالانے کی وصیت کی ہو تو اسی ایک تہائی مال سے کسی کو اجیر بنائےاور اگر انکی قضا نمازیں اور روزے وصیت کی ہوئی تعداد سے زیادہ ہوں تو وہ آپ پر واجب ہیں کہ انکی قضا بجالائے گرچہ آپ کے اپنے مال سے کسی کو اجیر بنائے..
میت کے قضا روزوں کے لئے ترکه کافی نہ ہونا
311. کوئی شخص مرجائے جبکہ اس پر نماز اور روزوں کی قضا ہو اور کوئی بیٹا بھی نہ ہو اور کچھ مال اس نے اپنے بعد کے لئے چھوڑا ہے اور وہ یا نماز یا روزہ میں سے کسی ایک کے لئے کافی ہے تو کس کو مقدم کیا جائے؟
ج۔ نماز اور روزے میں سے کسی ایک کو برتری نہیں ہے اور وارثوں پر واجب نہیں ہے کہ ترکه کو قضا نماز اور روزے کی بجا آوری میں خرچ کرے مگر یہ کہ اس بارے میں وصیت کی ہو تو اس صورت میں ایک تہائی مال میں ان کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے جتنی مقدار کے لئے کافی بنے کسی کو اجیر لینا چاہئے.
باپ کے قضا روزوں کے لئے بڑے بیٹے کے توسط کس کو اجیر بنانا
312. بڑا بیٹا کسی کو باپ کے روزوں کے لئے اجیر بنانا چاہتا ہے تو کیا اس پر میت کا ترکہ استعمال کرسکتا ہے؟
ج۔ نہیں, بلکہ بڑا بیٹا خود سے باپ کے قضا روزے رکھے یا اپنے مال سے کسی کو اجیر بنائے انہیں یہ حق نہیں پہنچتا ہے کہ میت کےترکہ سے خرچ کرے مگر یہ کہ باپ نے وصیت کی ہو.
نذر اور قسم کے کفارے کے روزے ہوتے ہوئے استیجاری روزے لینا
313. کسی کے ذمے نذ ریا قسم کے کفارے کے روزے ہوں تو کیا وہ کسی کے قضا روزوں کے لئے اجیر بن سکتا ہے؟
ج۔ کوئی مانع نہیں ہے.
قضا یا کفارہ کے روزے ہوتے ہوئے اجیر بننا
314. جس پر قضا یا کفارہ کا روزہ واجب ہو کیا وہ کسی اور کے روزوں کے لئے اجیر یا نائب بن سکتا ہے یا تبرعا اور ثواب کے لئے کسی کا روزہ رکھ سکتا ہے؟
ج۔ استیجاری روزے رکھنے میں کوئی حرج نہیں لیکن تبرعی طور پر کسی کا روزہ رکھنا محل اشکال ہے.
وکیل یا اجیر کا عبادت انجام نہ دینا
315. زید چند افراد کی طرف سےقضا روزوں کی انجام دہی کے لئے اجیر لینے پر وکیل بنا؛ یعنی جو افراد اجیر ہوتے ہیں ان کو دینے کے لئے کچھ رقم لی لیکن اس میں خیانت کی اور کسی کو اس کام پر اجیر نہیں کیا او راب اپنے کئے پر پشیمان ہے اور برئ الذمہ ہونا چاہتا ہےتو کیا کسی کو اجیر بنائے یا جو رقم لیا تھا اسکو آج کی قیمت پر مالک کو واپس کرےیا جتنی رقم لی تھی اس کی مقدار میں مقروض ہے؟ اور اگر خود اجیر بنا ہو اور قضا بجا لانے سے پہلے مرجائے تو کیا حکم ہے؟
ج۔ اگر جو شخص اجیر لینے پر وکیل ہے کسی کو قضا نماز یا روزے انجام دینے کے لئے اجیر لینے سے پہلے وکالت کی مدت ختم ہوگئی تو صرف جو مال دریافت کیا ہے اس کا ضامن ہے۔ بصورت دیگر اختیار ہے یا لی ہوئی رقم سے کسی کو نماز اور روزوں کے لئے اجیر بنائے یا وکالت کو فسخ کرکے رقم مالک کو واپس کرے, اور اگر پیسوں کی ارزش میں اختلاف ہوجائے تو احتیاط کی بنا پر صلح کریں۔ لیکن جو شخص قضا نماز یا روزہ انجام دینے کے لئے خود اجیر بنا ہو تاکہ وہ خود اس کام کو انجام دے تو اس کے مرنے سے اجارہ فسخ ہوتا ہےاور اجرت کے لئے لی ہوئی رقم کو اس کے ترکہ سے دینا پڑے گا۔ اور اگر قضا انجام دینے میں خود اس کو ہی انجام دینے کی شرط نہ ہو تو وہ اس کام کا مقروض ہے اوراسکے وارث اس کے ترکه سے کسی کو اجیر بنائے البتہ اگر کوئی ترکه ہو تو اور اگر نہ ہو تو وارثوں کے ذمے کوئی چیز نہیں ہے.
استیجاری روزہ توڑتے کا کفارہ
316. اگر کوئی شخص ماہ رمضان کے قضا روزے رکھنے پر اجیر بنے اور زوال کے بعد افطار کرے تو اس پر کفارہ واجب ہے یا نہیں؟
ج۔ اس پر کفارہ واجب نہیں ہے.
قضا روزوں کے لئے غیر ورثہ کو وصیت کرنا
317. کسی شہید نے اپنے ایک دوست کو وصیت کی کہ احتیاط کے طور پر ان کی طرف سے چند دن قضا روزہ رکھے, لیکن شہید کے وارث ان مسائل کے پابند نہیں ہیں اور وصیت ان کو بیان کرنا بھی ممکن ہے دوسری طرف سے شہید کے دوست کے لئے روزہ رکھنا بھی باعث مشقت ہے, کیا کوئی دوسرا راستہ ہے؟
ج۔ اگر شهید نے دوست کو وصیت کی ہو کہ وہ خود روزہ رکھے تو اس میں شہید کے وارثوں پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اور اگر اس شخص کے لئے شہید کی نیابت میں روزہ رکھنا باعث مشقت ہے تو اس سے تکلیف ساقط ہے. - روزے کا کفارہ