ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

طبی مسائل

  • حمل روکنا
  • اسقاطِ حمل
    پرنٹ  ;  PDF

     

    اسقاطِ حمل
     
    س8. آیا معاشی مشکلات کی وجہ سے حمل ساقط کرنا جائز ہے؟
    ج. صرف معاشی مشکلات کی وجہ سے اسقاط حمل جائزنہیں ہے۔
     
    س9 . حمل کے پہلے ماہ میں ڈاکٹر نے خاتون کا معائنہ کرنے کے بعد یہ کہا کہ اگر حمل باقی رہا تو ماں کی جان کو خطرہ ہے اور حمل کے باقی رہنے کی وجہ سے بچہ معذور پیدا ہوگا لہذا ڈاکٹر نے حمل کو اسقاط کرنے کا حکم دیا کیا مذکورہ عمل جائز ہے؟ اور آیا حمل میں روح آنے سے پہلے اسقاط کرنا جائز ہے؟
    ج. بچے کا معذور ہونا حتی قبل از روح اسقاط کا جواز فراہم نہیں کرتا ہاں ماں کی جان کا خطرہ اگر اسپیشلسٹ ڈاکٹر کے کہنے کے مطابق ہو تو قبل از روح اسقاط حمل میں کوئی حرج نہیں ہے۔
     
    س10. اسپیشلسٹ ڈاکٹر جدید آلات کو استعمال کرتے ہوئے اثناءحمل بچے کی بہت سے ناقص اعضاء کی تشخیصپر قادر ہیں پیدائش کے بعد معذور بچے جن مشکلات کا شکار ہوتے اس مسئلہ کو سامنے رکھتے ہوئے کیا ایسے حمل کا ساقط کرنا جائز ہے جس کے ناقص رہنے کی تشخیص مورد اعتماد اسپیشلسٹ ڈاکٹر نے کردی ہو ؟ اورکیا اس کے لئے کوئی عمر معین ہے؟
    ج. صرف معذور ہونے کی وجہ سے اور یہ کہ زندگی میں کن مشکلات کا سامنا اسے کرنا پڑے گا اسقاط حمل کا جواز نہیں بنتا۔
     
    س11. کیا مستقر اور ٹھہرے ہوئے نطفے کو علقہ بننے سے پہلے ساقط کیا جاسکتا ہے؟ جبکہ مذکورہ مدت چالیس روز میں پوری ہوتی ہے بنیادی طور پر درج ذیل مراحل میں سے کونسے مرحلے میںاسقاط حمل جائز ہے؟
    ١۔ رحم میں نطفہ ٹھہرنے کے مرحلے میں
    ٢۔ علقہ
    ٣۔ مضغہ
    ٤۔ ہڈی بننے کا مرحلہ قبل از روح
    ج. رحم میں نطفے کے ٹھہرنے اور اسکے بعد کے مراحل میں سے کسی مرحلہ میں بھی اسقاط جائز نہیں ہے۔
     
    س12. بعض شوہروں کو تھیلی سیما کا موروثی مرض ہوتاہے چنانچہ یہ بیماری ان کی اولاد میں بھی منتقل ہوتی ہے اور اس کا احتمال زیادہ ہے کہ اولاد میں بیماریوں کی شدت زیاد ہ ہو اور ایسے بچے ولادت سے لے کر اپنی آخری عمر تک مسلسل مشق آور کیفیت میں زندگی بسر کریں گے مثلاً تھیلی سیما کے بیمار کا معمولی سی چوٹ سے بھی اتنا خون بہنے لگتاہے کہ بعض اوقات موت یا مفلوج ہونے تک نوبت آپہنچتی ہے سوال یہ ہے کہ کیا حاملگی کے پہلے چند ہفتوں میں اگر اس بیماری کو تشخیص دے دیا جائے تو ایسے مورد میں سقط جنین جائز ہے؟
    ج. اگر جنین میں بیماری کی تشخیص قطعی ہو اور ایسے فرزند کا ہونا اور اسکا رکھنا حرج کا سبب ہو تو جائز ہے کہ روح آنے سے پہلے جنین کو ساقط کردیں لیکن احتیاط کی بناپر اسکی دیت ادا کی جائے۔
     
    س13. بذات خود حمل کے اسقاط کا کیا حکم ہے؟ اور اگر حمل کا باقی رکھنا ماں کے لئے جان لیوا ہو تو کیا حکم ہے؟ اور جواز کی صورت میں روح پیدا ہونے سے پہلے اور بعد میں فرق ہے یا نہیں؟
    ج. اسقاط حمل شرعاً حرام ہے اور کسی بھی حال میں جائز نہیں ہے۔ ہاں اگر حمل کی بقاءماں کے لئے خطرناک ہو تو اس حالت میں روح آنے سے پہلے اسقاط میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن روح پیدا ہونے کے بعد جائز نہیں ہے اگر چہ حمل کا باقی رہناماں کی جان کے لئے خطرناک ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن اگر حمل کے باقی رہنے میں دونوں کی موت کا خطرہ ہو تو اس صورت میں اگر کسی صورت سے بچے کو بچانا ممکن نہ ہو اور تنہا ماں کی زندگی بچائی جاسکتی ہو تو اسقاط جائز ہے۔
     
    س14. ایک عورت نے زنا کے نتیجے میں حاصل ہونے والے سات ماہ کے بچے کا حمل اپنے باپ کے کہنے پر گرادیا ہے تو کیا اس صورت میں دیت واجب ہے؟ واجب ہونے کی صورت میں کیا بچے کی ماں پر دیت واجب ہے یا اس عورت کے باپ پر؟
    ج. اسقاط حمل جائز نہیں ہے اگرچہ زنا کے ذریعہ ہو اور والد کا مطالبہ، اسقاط کا جواز مہیا نہیں کرتا اور اگر ماں نے خود یا کسی کی مدد سے اسقاط کیا ہو تو اس پر دیت واجب ہے۔ جبکہ مورد سوال صورت میں دیت کی مقدار میں تردد ہے اور احتیاط یہ ہے کہ مصالحہ کیا جائے اور یہ دیت اس وراثت کا حکم رکھتی ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو۔
     
    س15. ڈھائی ماہ کے حمل کو اگر عمداً اسقاط کردیا جائے تو دیت کی مقدارکتنی ہے اور یہ دیت کسے دی جائے گی؟
    ج. اگر علقہ ہو تو اس کی دیت چالیس 40دینار ہے اور اگر مضغہ ہو تو ساٹھ 60 دینار ہے اور اگر بغیر گوشت کے ہڈیاں ہوں تو اسّی80 دینار ہے اور مذکورہ دیت حمل کے وارث کو دی جائے گی اور ارث کے طبقات کی رعایت کی جائے گی ۔ لیکن اسقاط کرنے والا وارث، ارث سے محروم رہے گا۔
     
    س16. اگر حاملہ عورت دانتوں اور مسوڑوں کے علاج پر مجبور ہو اور اسپیشلسٹ کی تشخیص کے مطابق آپریشن کی ضرورت ہو تو کیا اس کے لئے حمل کو اسقاط کرنا جائز ہے؟ جبکہ یہ بات بھی معلوم ہے کہ دوران حمل بے ہوشی اور ایکس رے کے ذریعے تصویر اتروانے کی وجہ سے بچہ (جنین) معذور ہوجائے گا۔
    ج. مذکورہ سبب اسقاط حمل کا جواز فراہم نہیں کرتا۔
     
    س17. اگر رحم میں بچہ یقینی موت کے قریب ہوجائے اور اس کے رحم میں باقی رہنے کی وجہ سے ماں کی زندگی بھی خطرہ میں ہو تو کیا حمل کو ساقط کیا جاسکتا ہے ؟ اگر خاتون کا شوہر کسی ایسے مجتہد کی تقلید کرتا ہے جو مذکورہ صورت حال میں اسقاط کو جائز نہیں سمجھتا جبکہ خاتون اور اس کے اہل خانہ ایسے مرجع کی تقلید کرتے ہیں جو مذکورہ حالت میں اسقاط کو جائز سمجھتا ہے تو مذکورہ صورت میں شوہر کی کیا ذمہ داری ہے؟
    ج. مذکورہ سوال میں یہ فرض کیا گیا ہے کہ یا بچہ یقینا مرجائے گا یا بچہ اور ماں دونوں کی یقینی موت ہوجائے تو اسی صورت میں اسقاط کے ذریعے کم از کم ماں کی زندگی بچانا ضروری ہے ۔ مذکورہ فرض میں شوہر بیوی کو اسقاط سے نہیں روک سکتا ، لیکن اسقاط کا عمل تا حدِ امکان اس طرح سے انجام دینا واجب ہے کہ بچے کا قتل کسی کی طرف منسوب نہ ہونے پائے۔
     
    س18. کیا ایسے حمل کواسقاط کرنا جائز ہے جس کا نطفہ غیر مسلم کے وطی بالشبھہ مشتبہ مباشرت یا زنا سے ٹھہرا ہو ؟
    ج. جائز نہیں ہے۔
  • مصنوعى حمل
  • تبديلى جنس
  • پوسٹ مارٹم اور اعضاءکى پيوند کارى
  • طبابت کے مختلف مسائل
  • ختنہ
700 /