ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

آبادی کی کلی پالیسیوں کا ابلاغ:

آبادی کی پالیسیوں کے متناسب جامع منصوبہ بندیوں پر تاکید/ قومی اقتدار، پیشرفت اور آبادی کی شرح کی کمی کو پورا کرنے کی اہمیت پر تاکید/ شادی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے ،سہولیات فراہم کرنے اور خاندان کی تشکیل اور صالح و کارآمد نسل کی تربیت پر تاکید

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بنیادی آئین کی دفعہ 110 کی شق ایک کے مطابق آبادی کی کلی پالیسیوں کو مجمع تشخیص مصلحت نظام کے اراکین کے ساتھ مشورے کے بعد ابلاغ کردیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ابلاغیہ کا متن تینوں قوا کے سربراہان اور مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ کے نام حسب ذيل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی اقتدار میں آبادی کی اہمیت کے پیش نظر؛ اور فرصت اور امتیاز کے عنوان سےملک کی موجودہ آبادی کی جوانی، بالندگی اور پرتحرک ہونے کے مد نظر اورگذشتہ برسوں میں آبادی کی شرح میں رونما ہونے والی کمی کو پورا کرنےکے سلسلے میں آبادی کی کلی پالیسیوں کو ابلاغ کیا جاتا ہے۔ ملک کی ترقی و پیشرفت میں آبادی کے ایجابی اور مثبت نقش کے پیش نظر ضروری ہے کہ آبادی کی پالیسیوں کے متناسب ملک کے ثقافتی، سماجی، اقتصادی رشد و نمو کے لئے جامع منصوبوں کو عمل میں لایا جائے۔اور اسی طرح ضروری ہے کہ اسلامی نظام اورمتعلقہ اداروں کے ارکان کام کی تقسیم اور ہمآہنگی کو دقت، سرعت اور قدرت کے ساتھ انجام دیں اور کلی پالیسیوں کےنفاذ کے سلسلے میں نگرانی کے بارے میں مسلسل رپورٹ فراہم کریں۔

سید علی خامنہ ای

30 / اردیبہشت /1393

بسم اللہ الرحمن الرحیم

" آبادی کی کلی پالیسیاں"

1۔ آبادی کےرشد و نمو کے ساتھ ، آبادی کی جوانی ، بالندگی اور تحرک کے ارتقاء پر توجہ ۔

2۔ شادی کے سلسلے میں حال رکاوٹوں کی برطرفی، خاندان کی تشکیل کی ترویج اور اس سلسلے میں سہولیات کی فراہمی، اولاد کے اضافہ، شادی کی عمر میں کمی اور شادی شدہ جوانوں کی حمایت، زندگی کے اخراجات کے سلسلے میں انھیں توانا بنانے اور کارآمد اور صالح نسل کی تربیت پر توجہ۔

3۔ ماؤں ، دودھ پلانے والی خواتین اور حاملہ خواتین کے لئے خصوصی سہولیات کی فراہمی، ولادت کے اخراجات کو بیمہ کرنے ، مردوں اور عورتوں کے بانجھ پن کے علاج اور حمایتی اداروں اور مراکز کی تقویت پر توجہ۔

4۔ خاندان اور اولاد کی تربیت کے سلسلے میں عام تعلیمات کی تکمیل اور اصلاح کے ساتھ خاندان کی پائداری اور استحکام پر تاکید، اسلامی و ایرانی اقدار اور ثقافت کی بنیاد پر مشاورت، ارتباطات اور زندگی کے فنون اور مہارتوں کی تعلیم پر تاکید، سوشل سلامتی نظام ، صحت کی دیکھ بھال، بچوں کی ولادت اور صحت کے بارے میں طبی دیکھ بھال اور نگرانی پر توجہ۔

5۔ اسلامی و ایرانی طرز زندگي کے فروغ  اور مغربی طرز زندگی کے غیر پسندیدہ پہلوؤں کا مقابلہ کرنے پر تاکید۔

6۔ آبادی کی صحت مند زندگی اور سالم غذائیت ،امید افزا زندگی کے ارتقا، سماجی خطرات سے حفاظت بالخصوص منشیات، حوادث ، ماحولیات کی آلودگیوں اور بیماریوں سے بچاؤ پر توجہ۔

7۔ بزرگوں اور بوڑھوں کے احترام اور تکریم کے لئے ثقافت کے فروغ ، صحت و سلامتی کے لئے ضروری شرائط فراہم کرنے پر تاکید، بزرگوں کی خاندانوں میں موجودگی اور مختلف میدانوں میں ان کے تجربات سے استفادہ کرنے پر تاکید۔

8۔ ثقافتی اصلاحات کے ذریعہ کام کرنے والی آبادی کو بااختیار بنانے، تعلیمی نظام اور عوامی تعلیم، کاروبار، تکنیکی اور معاشرے کی پیشہ ورانہ ضروریات کے مطابق اور روزگار اور پیداوار کے سلسلے میں ان کی دلچسپی اور صلاحیتوں سے استفادہ کرنے پر تاکید۔

9۔ آبادی کی جغرافیائی اور کھلی فضا کی ظرفیت کے متناسب  اور متعادل تقسیم اور آبادی پر کم دباؤ کے پیش نظر پانی کے وسائل کی فراہمی پر تاکید۔

10۔ دیہاتوں اور سرحدی  اور کم آبادی والےعلاقوں میں آبادی کے جذب اور حفاظت پر تاکید، خلیج فارس اور دریائے عمان  کے ساحلی علاقوں اور جزائر میں نئی بستیاں آباد کرنے اور ان کے لئے  بنیادی وسائل کی فراہمی پر تاکید۔

11۔ مناسب اقدامات اور منصوبہ کی تدوین کے ذریعہ داخلی اور خارجی مہاجرت کی مدیریت پر تاکید۔

12۔ بیرون ملک ایرانیوں کی ملک میں موجودگی اور ملک میں سرمایہ کاری کے لئے ان کی تشویق اور ان کی ظرفیتوں اور توانائیوں سے استفادہ پر تاکید۔

13۔ اسلامی انقلابی اور ایرانی قومی تشخص کے اجزاء کی تقویت، ایرانی سرزمین بالخصوص سرحد نشینوں اور دیگر ممالک میں مقیم ایرانیوں کے درمیان سماجی اتحاد اور انسجام پر تاکید۔

14۔ کمیت اور کیفیت کے لحاظ سے آبادی کی کلی پالیسیوں پر مسلسل نگرانی، مقمی سطح پر انسانی فروغ کے معیاروں کی تدوین اور مناسب نظام کی تشکیل اور انسانی فروغ اور آبادی کے بارے میں  تحقیقات انجام دینے پر تاکید ۔

700 /