ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی کا اعلی حکام اور اسلامی ممالک کے سفراء اور عوام سے خطاب :

رہبر معظم انقلاب اسلامی : ہم مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کا مقابلہ جاری رکھیں گے/ صدر جمہوریہ: مسلم ممالک کو کیمپ ڈیویڈ میں نہیں بلکہ پیغمبر اسلام (ص) کے کیمپ میں پناہ حاصل کرنی چاہیے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نبی مکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ  علیہ و آلہ وسلم کی بعثت کی مناسبت سے عوام کے مختلف طبقات ، ملک کے بعض اعلی حکام اور اسلامی ممالک کے سفراء کے ساتھ ملاقات میں آج کی ماڈرن جاہلیت کا  ہوشیارانہ مقابلہ کرنے کے سلسلے میں بعثت کے درس سے استفادہ کرنے پر تاکید کی اور آج کی ماڈرن جاہلیت کو اسلام سے قبل کی جاہلیت سے بہت زيادہ خطرناک اور مسلح قراردیا اور سامراجی طاقتوں اور ان کے سرفہرست امریکہ کو ماڈرن جاہلیت کی تشکیل کا اصلی عامل اور سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ 35 سال کے تجربہ سے ثابت کیا ہے کہ عظيم  امت مسلمہ  بصیرت اور عزم و ہمت کے دو اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس ماڈرن جاہلیت کا مقابلہ اور اسے شکست سے دوچار کرسکتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعثت کی عظيم اور تاریخی عید کی مناسبت سے ایرانی قوم اور دنیا بھر کے مسلمانوں اور حریت پسند انسانوں کو مبارکباد پیش کی اور بعثت کے دروس کی ضرورت اور انھیں بار بار دہرانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اسلام (صلی اللہ و آلہ وآلہ وسلم ) کی بعثت کا مقصد جاہلیت کا مقابلہ تھا جبکہ اس دور میں جاہلیت صرف جزیرۃ العرب تک محدود نہیں تھی بلکہ دنیا کی دوسری بادشاہتوں پر بھی جاہلیت حکمفرما تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غضب اور شہوت کو اس جاہلیت کے دو اصلی رکن اور عناصر قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلام نے اس دور میں انسانوں کی زندگی میں موجود جاہلیت اور گمراہی کا بڑے پیمانے پر مقابلہ شروع کیا جبکہ جاہلیت ایک طرف شہوت، جنسی خواہشات اور نفس پرستی  اور دوسری طرف غضب اور تباہ کن قساوت کا مظہر تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قبل از اسلام جاہلیت کے دوبارہ احیاء اور شہوت اور غضب کے دو اصولوں پر اس کے استوار ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہم آج بھی قتل و غارت، شہوترانی ، نفس پرستی اور بیشمار ظلم و ستم کا مشاہدہ کررہے ہیں قبل از اسلام اور آج کی جاہلیت میں اتنا فرق ہے کہ آج کی جاہلیت علم و دانش کے ہتھیاروں سے مسلح ہے اور قبل از اسلام کی جاہلیت سے بہت زيادہ خطرناک ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ ماڈرن اور مسلح جاہلیت کے مقابلے میں اسلام کے پاس بھی  بڑے اور گوناگوں  وسائل موجود ہیں ، اسلام بھی عظیم طاقت اور قدرت میں تبدیل ہوگيا ہے اور اسلام کے پاس کامیابی کی بھی بہت زیادہ امید ہے بشرطیکہ  اس کے ہمراہ بصیرت اور عزم و ہمت بھی ہو۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی ممالک کے موجودہ شرائط ، بد امنی ، برادر کشی اور علاقہ کے اسلامی ممالک میں دہشت گرد گروہوں کے تسلط کو آج کی ماڈرن جاہلیت کے نمونے قراردیا اور انھیں سامراجی طاقتوں اور ان کے سرفہرست امریکہ کے منصوبوں اور سازشوں کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: وہ اپنے منصوبوں اور سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے جھوٹ پر مبنی وسیع پیمانے پر پروپیگنڈے سے بھی استفادہ کرتے ہیں اور دہشت گردی کا  مقابلہ کرنے کے سلسلے میں امریکی دعوی اس کا ایک نمونہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کا دعوی کرتا ہے حالانکہ  امریکہ داعش دہشت گرد گروہ کی تشکیل کا اعتراف بھی کرتا ہے اور شام میں داعش دہشت گردوں اور ان کے حامیوں اور ان کی پشتپناہی کرنے والوں کی حمایت بھی کرتا ہے، امریکہ اسرائیل کی غاصب اور جعلی حکومت کی حمایت کرتا ہے اور غزہ میں فلسطینی مسلمانوں پر دباؤ ڈال رہا ہےجبکہ وہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کا جھوٹا دعوی بھی کرتا ہےاور یہ وہی ماڈرن جاہلیت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسلم ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم اور عظیم امت مسلمہ اور اسلامی ممالک کے حکمراں جان لیں کہ ہم اس ماڈرن جاہلیت کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے علاقہ میں سامراجی طاقتوں کی خبیث پالیسیوں کو موجودہ شرائط میں نیابتی جنگیں چھیڑنے پر مبنی قراردیتے ہوئے فرمایا: وہ اپنی اسلحہ ساز کمپنیوں کی جیب بھرنے اور اپنے مفادات کے تحفظ کی تلاش و کوشش میں مصروف ہیں لہذا اسلامی ممالک کو ہوشیار اور آگاہ رہنا چاہیے اور ان کے مکر و فریب کے جال میں گرفتار نہں ہونا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خلیج فارس کی سکیورٹی کے دعوے کو امریکہ کا ایک اور جھوٹا دعوی قراردیتے ہوئے فرمایا: خلیج فارس کی سکیورٹی علاقائی ممالک سے متعلق ہے جن کے مشترکہ منافع اور مفادات ہیں نہ کہ امریکہ سے متعلق ہے لہذا خلیج فارس کی سکیورٹی اسی علاقہ کے ممالک کو فراہم کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ خلیج فارس کی سکیورٹی کی فکر میں نہیں ہے اور نہ ہی اسے اس بارے میں اظہار خیال کرنے کا حق ہے اگر خلیج فارس میں امن ہوگا تو علاقہ کے تمام ممالک اس امن سے بہرہ مند ہوں گے لیکن اگر خلیج فارس میں امن نہیں ہوگا تو پھر کسی بھی ملک کے لئے امن نہیں ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ کی سکیورٹی کی حفاظت کے بارے میں امریکہ کے ایک اور جھوٹے دعوے کا نمونہ یمن کے افسوسناک حالات کو قراردیتے ہوئے فرمایا: آج  یمن میں  بےگناہ بچوں اور عورتوں کا قتل عام کیا جارہا ہے جس کا اصلی عامل اور اصلی سبب بظاہر مسلمان ممالک ہیں لیکن اس کا اصلی عامل اور منصوبہ ساز امریکہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران پر دہشت گردی کی حمایت کے الزام کو امریکہ کا ایک اور جھوٹا دعوی بیان کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے ملک کے اندر ان دہشت گردوں کا مقابلہ کیا جنھیں امریکہ مال و دولت دیکر دہشت گردی  پر اکسا رہا تھا  ، دہشت گردوں کا اصلی حامی امریکہ ہے اور الزام ایران پر عائد کرتا ہے! حالانکہ امریکہ خود بھی دہشت گردوں کی آشکارا حمایت کرتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی طرف سے دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے دائمی مقابلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران  ان تمام لوگوں کی حمایت کررہا ہے جو عراق، شام، لبنان اور مقبوضہ فلسطین میں دہشت گردوں کے ساتھ بر سر پیکار ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کے دہشت گردانہ اقدامات کی دوبارہ یادآوری کی اور امریکی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ دہشت گرد ہیں ، دہشت گردانہ اقدامات آپ کا کام ہے ، ہم دہشت گردی کے خلاف ہیں ہم دہشت گردوں کا مقابلہ اور مظلوموں کی حمایت جاری رکھیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بحرین، یمن اور فلسطین کی قوموں کو مظلوم قومیں قراردیتے ہوئے فرمایا: صدر اسلام میں حتی مشرکین ماہ حرام میں جنگ روک دیتے تھے لیکن آج یمن کے مظلوم عوام کے سروں پر ماہ حرام اور ماہ رجب میں بم اور میزائل گرائے جارہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مظلوم کی حمایت کے سلسلے میں اسلام کے صریح حکم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہم سے جس قدر بھی ممکن ہوسکا ہم مظلوم کا دفاع اور ظالم کا مقابلہ کریں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی ممالک کو امریکہ کی خطرناک پالیسیوں ، فرضی دشمن ایجاد کرنے اور ایکدوسرے سے ڈرانے کے بارے میں ہوشیار رہنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: دشمنوں کی تلاش و کوشش ہے تاکہ مسلمان ، صہیونیوں اور ان سے وابستہ سامراجی دشمنوں کو بھول جائیں اور اسلامی ممالک کو ایکدوسرے کے مد مقابل کھڑا کردیں ۔لہذا اس پالیسی کا مقابلہ کرنا چاہیے جو ماڈرن جاہلیت پر مبنی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی قوموں کے بیدار ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ممکن ہے اسلامی بیداری کو کچھ عرصہ تک کچلنے کی کوشش کی جائے لیکن بیداری اور بصیرت کو کچلنا ممکن نہیں ہے اور آج ایرانی قوم اور علاقہ کی زیادہ تر اقوام بیدار اور ہوشیارہو چکی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: سامراجی طاقتیں کئی برسوں سے علاقہ میں مقاومت اور بیداری کو کچلنے کی تلاش و کوشش میں ہیں اور گذشتہ 35 برس سے اس بیداری کا محور ہونے کی بنا پر اسلامی جمہوریہ ایران کو ہر قسم کا نقصان پہنچنے کے لئے ہر طرح کی کوشش کو انجام دیا ہے لیکن انھیں ہمیشہ شکست کا سامنا رہا ہے اور اس کے بعد بھی انھیں شکست ہی ہوگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صدر جمہوریہ جناب حجۃ الاسلام والمسلمین روحانی نے عید بعثت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اورپیغمبر اسلام (ص) کی بعثت کو انسانیت کی بعثت اور ایمانی معاشرے کے لئے نئے دور کا آغاز قراردیتے ہوئے کہا: بعث کی تعلیمات کے مطابق عدل و انصاف پر مبنی آئندہ تاریخ اور معاشرے کی تشکیل حق اور وحی کے ذریعہ ممکن ہوسکتی ہے تلوار، بموں اور بڑے محلوں کے ذریعہ نہیں۔

صدر حسن روحانی نے کہا : پیغمبر اسلام (ص) نےجو شریعت عوام کے سامنے پیش کی وہ اخلاقی فضائل ، عدل و انصاف اور کمالات پر مبنی ہے شریعت کا تشدد اور دہشت گردی سے کوئی واسطہ اور تعلق نہیں ہے جو لوگ شریعت کو تشدد اور خشونت کے ساتھ قراردینے کی کوشش کررہے ہیں وہ شریعت کے بارے میں بالکل جاہل و نادان ہیں۔

صدر حسن روحانی نے ایران کے بارے میں مسلمانوں کے درمیان خوف و ہراس پھیلانے اور  ایران کی ابتدا ہی سے امن و صلح ، انصاف اور دوسروں کی مدد، ظلم کے مقابلے میں استقامت اور منہ زور طاقتوں کے مقابلے میں پائداری کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے کہا: ایران نے کسی بھی ملک پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی کرےگا لیکن اگر ایران پر حملہ کیا گيا تو ایران آٹھ سالہ دفاع مقدس کی طرح دنداں شکن اور پشیمان کرنے والا جواب دےگا۔

صدر روحانی نے کہا کہ ایران اپنے حقوق سے زیادہ کسی چیز کا خواہاں نہیں ہے اور انھوں نےعلاقہ کے مسلم اور ہمسایہ ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: پیغمبر اسلام (ص) اور قرآن مجید کے کیمپ میں پناہ حاصل کریں اور کیمپ ڈیویڈ کی طرف نہ جائیں کیونکہ آپ کی نجات کا باعث صرف پیغمبر رحمت (ص) اور اسلام کا کیمپ ہی  بن سکتا ہے۔

700 /