ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

عالمی مجلس اہلبیت کے چھٹے اجلاس کے شرکا اور اسلامی ریڈیو ٹیلیویژن کی یونین کے آٹھویں سالانہ اجلاس کے شرکاء کی رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات

خطے میں استکبار کی سازشوں سے مقابلہ، جہاد فی سبیل اللہ کا واضح نمونہ

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے پیر کی صبح اسلامی ریڈیو ٹیلیویژن کی یونین اورعالمی مجلس اہل بیت کے چھٹے اجلاس میں شرکت کے لئے آئے ہوئے علما، دانشوروں اور مہمانوں سے ملاقات میں خطے میں استکبار کی سازشوں سے مقابلے کو جہاد فی سبیل اللہ کا واضح نمونہ قرار دیا اور اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایٹمی مذاکرات کے نتائج سے سوء استفادہ اور ایران میں سیاسی اور ثقافتی لحاظ سے اپنے اثر و رسوخ میں اضافے کی امریکی کوششوں کا کھل کر مقابلہ کیا جائے فرمایا کہ اس خطے میں طاغوتی نظام کا پروگرام دو حصوں یعنی اختلافات کو ہوا دینا اور اپنا اثر و رسوخ بڑھانے پر استوار ہے اور ہمیں چاہئے کہ ہم حملے اور دفاع کی صحیح حکمت عملی کے ذریعے ہوشیاری کے ساتھ اور بلاوقفہ اس سے مقابلہ کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عالمی مجلس اہل بیت کے چھٹے اجلاس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسلامی معارف کی ترویج، احکام الہی کا احیا، اپنے پورے وجود کے ساتھ خدا کی راہ میں تلاش و کوشش اور ظلم و ظالم سے مقابلے کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت کی پیروی اور اطاعت کا لازمہ قرار دیتے ہوئے تاکید کی کہ خدا کی راہ میں مجاہدت صرف اسلحہ جاتی جنگ کے معنی میں نہیں ہے بلکہ ثقافتی، اقتصادی اور سیاسی میدانوں میں جدوجہد بھی اسی معنی میں ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ آج خدا کی راہ میں جہاد کا عینی مصداق اسلامی خطے میں خاص طور پر مغربی ایشیا کے حساس اور اسٹریٹجک علاقے میں استکبار کی سازشوں کی شناخت اور مکمل پلاننگ کے ساتھ اس سے مقابلہ ہے اور اس مقابلے کو حملے اور دفاع پر مشتمل ہونا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گزشتہ سو سالوں کے دوران خطے میں استکبار کی سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگرچہ اس خطے میں استکبار کی سازشوں کی تاریخ کافی پرانی ہے لیکن اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اس میں اضافہ ہوگیا تاکہ اس کے بعد کسی اور ملک میں اس طرح کا تجربہ نہ ہو۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوری نظام گزشتہ ۳۵ سالوں سے مسلسل دھمکیوں، پابندیوں اور سیاسی سازشوں کا ہدف رہا ہے اور ملت ایران کو ان مشکلات کی عادت ہو گئی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ البتہ مغربی ایشیا میں دشمنوں کی سازشوں میں، شمالی افریقا میں اسلامی بیداری کی تحریک کے شروع ہونے کے بعد دشمن کی سراسیمگی کی وجہ سے مزید شدت پیدا ہوگئی۔
آپ نے فرمایا کہ وہ یہ تصور کرتے ہیں کہ انہوں نے اسلامی بیداری کی تحریک کو سرکوب کردیا ہے لیکن یہ بیداری کی تحریک دبنے والی نہیں ہے بلکہ اس کا سلسلہ جاری ہے اور جلد یا بدیر یہ اپنی حقیقت کو خود ظاہر کردے گی۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تسلط پسندانہ نظام اور ان سب کے اوپر امریکا کو دشمن کے مفہوم کا حقیقی مصداق اور مظہر کامل قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ امریکا کسی بھی انسانی اقدار سے بہرہ مند نہیں ہوا اور بغیر کسی جھجھک کے اور خوبصورت الفاظ اور مسکراہٹ کا استعمال کئے بغیر وہ خباثت اور ظلم و ستم کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسکے بعد موجودہ شرائط میں دشمن کی سازش پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ سازش اختلافات کو ہوا دینے اور اثر و رسوخ بڑھانے جیسے دو اہم موضوعات پر مشتمل ہے
رہبر انقلاب اسلامی نے دشمن کی اختلافات کو ہوا دینے کی سازش  پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ حکومتوں کے درمیان اور اس سے بھی زیادہ خطرناک مسئلہ یعنی اقوام کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا استکبار کی سازش کا حصہ ہے۔
آپ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ موجودہ دور میں ملتوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کے لئے شیعہ اور سنی عناوین کا استعمال کیا جاتا ہے اور برطانیہ کو اختلافات ایجاد کرنے کا ماہر اور امریکہ کو اس کا شاگرد قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ظالم، جابر اور توہین کرنے والے انتہا پسند تکفیری گروہ کہ امریکیوں نے جنہیں بنانے کا دعوی کیا ہے آج ملتوں میں موجود مذہبی گروہوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کا سب سے موثر ہتھکنڈہ ہیں کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض سادہ لوح مسلمان بصیرت نہ ہونے کی وجہ سے انکی سازشوں کے فریب میں آگئے ہیں اور اب دشمن کے منصوبے کا حصہ بن چکے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موضوع کا واضح نمونہ شام کے مسئلے کو قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ جب تیونس اور مصر میں طاغوتی حکومتیں اسلامی نعروں کے سبب سرنگوں ہوگئیں تو امریکیوں اور صیہونیوں نے یہ فیصلہ کیا کہ اب اس فارمولے سے مزاحمت کے حامی ممالک میں استفادہ کیا جائے اسی دلیل کی بنا پر انہوں نے شام کا رخ کیا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ شام کے مسئلے کے آغاز کے بعد بعض بے بصیرت مسلمان انکی سازش کا شکار ہوگئے اور انہوں نے دشمن کی صفوں میں شامل ہو کر شام کو اس صورتحال تک پہنچا دیا۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ آج جو کچھ عراق، شام، یمن اور اس خطے کے دوسرے ممالک میں ہورہا ہے اور اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ اس کو مذہبی جنگ کا نام دیا جائے، یہ کسی بھی صورت مذہبی جنگ نہیں ہے بلکہ یہ ایک سیاسی جنگ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج ہمارا سب سے اہم وظیفہ اختلافات کو ختم کرنا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ ہم نے یہ بات واضح اور علی اعلان کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران خطے میں موجود تمام اسلامی ممالک کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے اور اس کی کسی بھی حکومت سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے اپنے اکثر ہمسایہ ممالک سے دوستانہ رابطے ہیں البتہ بعض ممالک ہم سے اختلافات رکھتے ہیں اور بہانے بازی اور خباثت انجام دیتے ہیں لیکن ایران نے اپنے پڑوسی ممالک اور اسلامی حکومتوں اور خاص کر خطے کے ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات پر بنیاد رکھی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے رویے کی بنیاد ان اصولوں پر ہے کہ جن پر پابندی کرنے کی وجہ سے امام خمینی اسلامی انقلاب کو کامیاب بنانے اور اسے ثبات کے مرحلے تک پہچانے میں کامیاب ہوئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اشداء علی الکفار و رحماء بینھم کو اسلامی نظام کی ایک مستحکم بنیاد اور اصول قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ہم امام بزرگوار کی تعلیمات کی بنا پر اور اسلامی جمہوریہ کے مسلم راستے کی وجہ سے استکبار سے کبھی جنگ بندی نہیں کرسکتے لیکن اپنے مسلمان بھائیوں سے ہماری دوستی اور محبت ہمیشہ رہے گی۔
آپ نے فرمایا کہ ہم مظلوموں کی حمایت کرتے وقت مذہب نہیں دیکھتے اور جیسے لبنان میں موجود اپنے شیعہ بھائیوں کی حمایت کررہے ہیں بالکل اسی طرح غزہ کے اہل سنت بھائیوں کی بھی حمایت کررہے ہیں اور فلسطین کے مسئلے کو عالم اسلام کا سب سے بڑا مسئلہ سمجھتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اختلاف ایجاد کرنے کے موضوع کو مغربی ایشیا کے اسلامی ممالک میں دشمن کا پہلا منصوبہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اختلافات میں شدت اسلامی دنیا میں منع ہے اور ہم ہر اس رویہ اور عمل کے خلاف ہیں کہ جس کے ذریعے اختلافات پیدا ہوں حتی بعض شیعہ گروہوں کے بھی مخالف ہیں اور اہل سنت کے مقدسات کی توہین کی شدت سے مخالفت کرتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے خطے کے ممالک میں امریکا کی جانب سے اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کو اس کا دوسرا منصوبہ بتاتے ہوئے فرمایا کہ امریکا اس خطے میں اپنے اثر و رسوخ اور اپنی کھوئی ہوئی عزت و آبرو کو دوبارہ بحال کرنے کے درپے ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے واشنگٹن کی جانب سے ایٹمی مذاکرات سے سوء استفادہ کرنے کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکی چاہتے ہیں کہ وہ ایٹمی معاہدہ کہ نہ ایران میں اور نہ ہی امریکہ میں ابھی تک اسکے قبول ہونے یا رد کئے جانے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، اس کے ذریعے سے ایران میں اپنا اثر ورسوخ بڑھائیں لیکن ہم نے انکا راستہ روک دیا ہے اور ہم اپنی پوری قدرت و طاقت اور توانائی سے ایران میں امریکیوں کو سیاست، اقتصاد اور ثقافتی میدانوں میں اثر و رسوخ کی اجازت نہیں دیں گے۔
آپ نے خطے میں ایران کی سیاست کو امریکی سیاست کے مدمقابل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ وہ لوگ خطے کے بعض ممالک کو تقسیم کرنے کے خطے میں چھوٹے چھوٹے اور تابعدار ممالک بنانے کے درپے ہیں لیکن خداوند متعال کی نصرت اور مدد سے یہ کبھی بھی نہیں ہو پائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عراق کی تقسیم کی امریکی سازش پر اس سے قبل دی گئی اپنی وارننگ کا ذکر کرتے ہوئے ایک بار پھر فرمایا کہ بعض افراد نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا تھا لیکن آج امریکہ صراحت کے ساتھ عراق کو ٹکڑے کرنے کا دم بھر رہا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ عراق کی تقسیم اور اگر ممکن ہو تو شام کی تقسیم امریکہ کا اصلی ہدف ہے لیکن خطے کے ممالک اور عراق و شام کی ارضی سالمیت ہمارے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سیاست کا امریکی سیاست سے تقابلی جائزہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران ظکے میں موجود مزاحمت اور خاص طور پر فلسطینی مزاحمت کا مکمل دفاع کرتا ہے اور ہر اس گروہ کی حمایت اور اسکا دفاع کرے گا کہ جو اسرائیل سے مقابلہ کرے اور صیہونی حکومت کو تہس نہس کرے گا۔
آپ نے امریکہ کی نفرت آمیز سیاست اور اختلافات ایجاد کرنے والے مراکز سے مقابلے کو ایران کی اصل سیاست قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ہم اس تشیع کو کہ جس کے پروپیگنڈے کا مرکز لندن ہے اور جو استکبار کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو صاف کرنے میں مشغول ہے شیعہ ہی نہیں مانتے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی جانب سے تمام مظلومین اور خاص طور پر بحرین اور یمن کے مظلوم عوام کے دفاع پر بات کرتے ہوئے فرمایا کہ بعض بے اساس دعووں کے برخلاف ہم ان ملکوں میں مداخلت نہیں کر رہے لیکن ہم مظلوموں کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
آپ نے یمن میں مظلوم عوام کے قتل عام اور اسے ویرانہ میں تبدیل کرنے پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ احمقانہ انداز میں اپنے سیاسی اہداف حاصل کرنے کی کوششوں کی وجہ سے یمن کے عوام پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے اس حصے کے آخر میں فرمایا کہ عالم اسلام کے مخلتف ملکوں من جملہ پاکستان اور افغانستان میں بھی ایسے دردناک واقعات سامنے آرہے ہیں اور مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنی بصیرت اور ہوشیاری کے زریعے ان مشکلات کا حل تلاش کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں اسلامی ریڈیو ٹیلیویژن یونین کو امریکی اور صیہونی میڈیا کی پیچیدہ مافیا اور خطرناک سلطنت سے مقابلے کا اہم زریعہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس تحریک کو تقیت پہچانے اور اسے توسیع دیئے جانے کی ضرورت ہے۔
آپ نے اکثر اسلامی ممالک میں میڈیا کے مسلمانوں کی ضرورتوں سے دور ہونے اور ان تبلیغاتی اداروں کی جانب سے استکبار کی سیاست کی پیروی کرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ظالموں کی تبلیغاتی شہنشاہیت، نیوٹرل ہونے کے دعوے کے ساتھ ساتھ تحریف، جھوٹ اور مختلف پیچدہ روشوں کو بروئے کار لا کر دنیا کے جابر ملکوں کی خدمت کر رہی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے آخر میں فرمایا کہ اسکتبار کی رجز خوانی کے باوجود اس میں کوئی شک و تردید نہیں ہے کہ اسلام کی عزت اور قدرت مجاہد مردوں عورتوں اور جوانوں کی موجودگی کی وجہ سے واضح اور روشن ہو چکی ہے اور خطے کا مستقبل مسلمان ملتوں سے تعلق رکھتا ہے۔
اس ملاقات کے اختتام پر رہبر انقلاب اسلامی نے بعض مہمانوں سے نزدیک سے ملاقات اور گفتگو کی۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے علامی مجلس اہل بیت علیہم السلام کے جنرل سیکرٹری حجت الاسلام والمسلمین محمد حسن اختری نے عالمی مجلس کے چھٹے اجلاس کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں ۳۰ ممالک سے آئے ہوئے علما اور دانشور حضرات نے شرکت کی۔
اسلامی ریڈیو اور ٹی وی یونین کے جنرل سیکرٹری حجت الاسلام کریمیان نے بھی اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی معیار کے مطابق میڈیا میں نئی ادبیات کی ابتدا، عوام کا اعتماد حاصل کرنا، انسانی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے، اور نئی پروڈکشن، ڈسٹریبیوشن، خبروں کو منتشر کرنے اور محتوا کی مدیریت اسلامی ریڈیو ٹیلیویژن یونین کے اہم اقدامات ہیں۔




700 /