ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی سے بولیویا کے صدر ایوو مورالس کی ملاقات

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے منگل کے روز بولیویا کے صدر اوو مورالیس سے ملاقات میں بولیویا اور لاطینی امریکا کے بعض دیگر ممالک کی استکبار کی دھونس اور دھمکیوں کے مقابلے میں جاذب نظر اور شجاعانہ استقامت کی قدردانی  اور دنیا اور جنوبی امریکہ میں جوانوں کی ماہیت کو تبدیل کرنے کے لئے امریکہ کی خطرناک سیاست پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ مضبوط ارادوں اور تعلقات اور تعاون میں اضافے کے زریعے اس تسلط پسندانہ سیاست کا مقابلہ کیا جانا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مستکبر امریکا کی توسیع پسندی کے مقابلے میں استقامت کو بولیویا اور صدر مورالس کا نہایت اہم بلکہ تیل کی صنعت کو قومیانے سے زیادہ اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ایران پہلا ملک تھا جو امام خمینی کی خود مختار عوامی تحریک کے ذریعے امریکی تسلط سے پوری طرح باہر نکل آیا اور اس نے مشرق و مغرب کی سامراجی قوتوں اور ان کے انواع و اقسام کے عسکری، اقتصادی اور سیکورٹی دباؤ کے سامنے مزاحمت کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اسی وجہ سے اسلامی جمہوریہ ایران ہر اس قوت کی حمایت کرتا ہے کہ جو دنیا میں کہیں بھی تسلط پسندی اور منہ زوری کا مقابلہ کررہی ہے۔
آپ نے بولیویا کے پاس موجود وسیع وسائل اور صلاحیتوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ توانائیاں،  اور اسی طرح دونوں ملکوں کے درمیان روابط اور تعاون کے مختلف امکانات، ملتوں کے مفادات میں اور سامراجی قوتوں کے مدمقابل استقامت میں مددگار واقع ہو سکتے ہیں۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سیاسی خود مختاری اور اقتصادی خود کفالت کے لئے بولیویا کی معاشی ترقی کی کوششوں کو لازمی اور گراں قدر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ عملی (ہارڈویئر کے) میدان میں ترقی و پیشرفت کے ساتھ ساتھ  فکری اور نظری (سافٹ ویئر کے) میدان میں بھی پیشرفت کے لئے توجہ کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے  دنیا اور اسی طرح لاطینی امریکا کے خطے میں جدید مواصلاتی ذرائع کی مدد سے مقامی افراد اور نوجوانوں کی سوچ اور ماہیت کو دگرگوں کر دینے کی امریکی سیاست کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر امریکی اپنی اس پالیسی میں کامیاب ہو جائیں اور نوجوانوں کی فکر کو امریکی فکر میں تبدیل کر دیں تو پھر وہ کسی فوجی بغاوت اور مسلحانہ کارروائی اور سخت اقدامات کے بغیر ہی ملکوں پر مسلط ہوجائیں گے۔

آپ نے مقامی تشخص کو تقویت پہنچانا اور نوجوانوں کو اقدار سے روشناس کرانے کو امریکی سازش کے مقابلے کا موثر طریقہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ خداوند متعال پر توکل کرتے ہوئے اور مضبوط ارادوں کے زریعے ان جنگوں کو جیتا جا سکتا ہے۔

اس ملاقات میں بولیویا کے صدر ایوو مورالس نے رہبر انقلاب اسلامی سے اپنی ملاقات پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ ہم جناب عالی کو تمام خود مختار انقلابی تحریکوں اور خاص طور پر لاطینی امریکا کے انقلابات کا قائد اور باپ سمجھتے ہیں اور ہم نے آپ کی قیمتی، امید افزا اور سبق آموز باتوں سے بہت کچھ سیکھا ہے۔
 
صدر مورالس نے امریکی مداخلتوں کو مشکلات کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں نے عہدہ سنبھالتے ہی ایران سے تعلقات کی بابت امریکیوں کی وارننگ کے جواب میں واشگاف الفاظ میں کہہ دیا تھا کہ ہم ایک آزاد ملک ہیں اور دوسرے ملکوں سے روابط قائم کرنے کے لئے ہم کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔
 
بولیویا کے صدر نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ ہم نے امریکیوں کو کبھی باج دیا ہے اور نہ دیں گے کہا کہ بولیویا کی تیل کی صنعت کو قومیا کر ہم نے اپنی خود مختاری اور آزاد ہونے کو ثابت کردیا ہے اور مغرب کی کئی سالوں پر مشتمل جارحیتوں کے سلسلے کو بھی ختم کردیا ہے۔
ایوو مورالس نے خود مختاری حاصل کرنے کے بعد ملک میں ہونے والی ترقی اور خدمات کو مغرب پر انحصار کے زمانے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ بتاتے ہوئے اور سیاسی خود مختاری کے زیر سایہ اقتصادی خود انحصاری کے حصول کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج بولیویا کی جی ڈی پی 36 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے جو اغیار پر انحصار کے دور کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہے۔

بولیویا کے صدر نے سائنس و ٹیکنالوجی کے مختلف میدانوں میں ایران کے اہم تجربات اور وسیع صلاحیتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور بولیویا دو تاریخی، ثقافتی اور عوامی اتحادی ہیں اور میں امید کرتا ہوں کہ مختلف میدانوں میں دو طرفہ روابط کو اور فروغ ملے گا۔
 
ایوو مورالس نے کہا کہ بولیویا اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی ہمیشہ تعریف کرتا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ایران ثابت قدمی سے اپنے راستے پر رواں دواں رہے گا۔
 بولیویا کے صدر نے کہا کہ ایران جیسے انقلابی اور مزاحمتی ملکوں سے وسیع تعاون اور تعلقات کے زیر سایہ بولیویا بھی استقامت، استحکام اور توانائیوں سے آراستہ ہے۔
 

700 /