ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

طرز زندگی کو اسلامی سانچے میں ڈھالنےکی کوشش کرنی چاہیے

پیغمبر اسلام کی پارہ جگر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے حسینیہ امام خمینی (رہ) میں  جشن میلاد منعقد ہوا، جس میں اہلبیت علھیم السلام کے مداحوں اور شعراء نے پیغمبر اسلام (ص) کی عظيم بیٹی کی تعریف اور مدح و ثنا میں اشعار پیش کئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس ملاقات میں معاشرے اور خاص طور پر جوانوں کے درمیان اسلامی اور دینی معارف کے فروغ  کو شعراء اور مداحوں کی اہم اور اساسی ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: طرز زندگی کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے ، خاص طور پر سماجی سطح پر باہمی تعاون کے فروغ اور عوامی سطح پر ایکدوسرے کی مدد اور اسی طرح معاشرے میں استقامت، پائداری اور بصیرت کے جذبے کے فروغ کے سلسلے میں معاشرے کے مؤثر طبقہ پر اہم اور فیصلہ کن ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جن میں شعراء اور مداح بھی شامل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشرے میں مجالس عزا اور معنوی محفلوں کی ہدایت اور مدیریت کے سلسلے میں ذاکرین ، نوحہ خوانوں اور مداحوں کی ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بعض روشنفکر ایک دور میں گریہ کو ضعف و کمزوری کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتے تھے جبکہ ان کے نظریہ کے برعکس گریہ ضعف و کمزوری نہیں بلکہ ایک انسان کے اعلی احساسات کو بیان کرنے اور عزت ، قدرت اور شجاعت کے احساس  کو پیش کرنے کا ایک وسیلہ ہے اور اس سنت کے بانی آئمہ اطہار (ع) ہیں اور وہی ان مجالس کے فروغ کے بانی بھی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہید حاج قاسم سلیمانی اور ان کے شہید ساتھیوں کی بے مثال تشییع جنازہ کو ایسی مجالس کا مظہر اور واضح نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: آج ملک کے جوانوں کو سافٹ ویئر کے ہتھیاروں سے مسلح ہونے کی سخت ضرورت ہے کیونکہ  اس کے ذریعہ جوانوں کی روحی ، فکری اور معنوی قدرت کی گہرائی اور ارتقاء ، فاطمی معارف اور اہلبیت علیھم السلام کے معارف کی صحیح شناخت اور پہچان میں مدد مل سکے گي ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ہتھیار سے مسلح ہونے کے بعد معاشرے اور اسلامی نظام کے محفوظ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ ذمہ داری مداحوں اور شعراء کے دوش پر عائد ہوتی ہے اگر وہ اپنی اس اہم اور سنگین ذمہ داری پر عمل نہیں کریں گے اور انھیں اللہ تعالی کی بارگاہ میں سنگین مؤاخذہ کا سامنا کرنا پڑےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں معارف اہلبیت (ع) ، مجالس حضرت امام حسین (ع) اورنام  حضرت زہرا (س) کی قدرت کے ایک نمونہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ کے زبردست ، عمیق  اور وحشی  دباؤ کے مقابلے میں ایرانی قوم کی استقامت اور پائمردی نے دنیا کے ناظرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے اور یہ استقامت انہی معارف کی برکت کا ثمرہ اور نتیجہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: موجودہ سخت شرائط میں 22 بہمن کی ریلیوں اور اس سے قبل شہید قاسم سلیمانی کی تشییع جنازہ میں سبھی نے ایرانی عوام کے وسیع پیمانے پر شرکت کو مشاہدہ کیا اور ایرانی قوم کا یہ عظیم حوصلہ اور استقامت حقیقت میں حیرت انگیز ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی طرز زندگی کے فروغ کو مداحوں اور شعراء کی ایک اور ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں دشمن کی ثقافتی یلغار کا مقابلہ کرنے کے لئے معاشرے میں اسلامی طرز زندگی کے فروغ پر توجہ مبذول کرنی چاہیے اور اگر مداحوں اور شعراء کی طرف سے یہ کام انجام دیا جائے تو ان کا یہ عمل معاشرے میں بہت ہی مؤثر ثابت ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اللہ تعالی پر توکل و اعتماد اور دشمن سے خوفزدہ نہ ہونے کو اسلامی اور دینی معارف پر مبنی طرز زندگی کا ایک اور نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر کوئی انقلاب اسلامی کے ابتدائی دنوں میں یہ کہتا کہ ایران کا سائنس و ٹیکنالوجی اور علاقہ میں سیاسی اثر و رسوخ کے حوالے سے رتبہ موجودہ سطح تک پہنچ گیا ہے تو کوئی یقین نہیں کرتا ، لیکن ایرانی قوم نے اللہ تعالی کی ذات پر توکل کیا اور کسی طاقت سے خوفزدہ نہیں ہوئی، جس کی وجہ سے وہ ترقی اور پیشرفت کے اس مقام تک پہنچ گئی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح فاطمی اسباق منجملہ ثقافتی مسائل ، حجاب و پردہ ، باطل کے خلاف استقامت  اور ولایت کے دفاع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: فاطمی معارف کا ایک اہم پہلو ایکدوسرے کی مدد اور باہمی تعاون ہے جسے حضرت کی تقریروں اور اجتماعی زندگی میں نمایاں طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بیروزگاری اور جوانوں کی شادی جیسے موضوعات اور مشکلات کے حل کے لئے سماجی تعاون کے جذبے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: کم اولاد کی تشویق کے بارے میں تبلیغات اور پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئے اسلامی ثقافت کے فروغ کی سخت ضرورت ہے، دشمن معاشرے پر مسلط ہونے کے لئے اسے پیر اور کمزور بنانے کی تلاش کررہا ہے جبکہ اسلامی معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ شادی کو آسان بنایا جائے اور زیادہ اولاد کے سلسلے  اسلامی ثقافت اور تعلیمات کو مد نظر رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کے سامنے ایرانی قوم کو تسلیم کرنے کے سلسلے میں مغربی ذرائع ابلاغ کے منصوبوں ، پروپیگنڈوں اور تبلیغات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اب تک امریکہ کے مد مقابل استقامت کے ساتھ کھڑی ہے اور آئندہ بھی کھڑی رہے گی ۔ معاشرے میں استقامت کے لئے معنوی غذا اور معنوی طاقت کی مسلسل فراہمی بہت ضروری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک میں جہادی جذبہ کے زندہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم تمام معاملات میں ہمیشہ میدان میں حاضر رہی ہے اس جذبہ کو جاری اور ساری رکھنے کے لئے دینی ، ثقافتی اور اسلامی معارف کے فروغ پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

رہبر معظم نے اس سنگين ذمہ داری کو مداحوں کی ذمہ داریوں میں اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے لطف و کرم سے اسلامی جمہوریہ ایران کی جنس ہر لحاظ سے اچھی ہے ، کیونکہ اسلامی نظام کے پاس اچھے فوجی کمانڈر ، سائنسی میدان میں اچھے اور ولولہ انگیز جوان ، ثقافتی شعبہ میں با غیرت ، باہمت ، ہنر مند افراد اور عوام تمام شعبوں ميں موجود ہیں۔ لہذا ان ظرفیتوں اور صلاحیتوں کی موجودگی میں ایرانی عوام کی دشمن کے وسیع و عریض محاذ پر فتح اور کامیابی یقینی اور قطعی ہوگی۔

اس ملاقات میں مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے آٹھ مداحوں اور شعراء نے اپنے اشعار میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے فضائل اور مناقب پیش کئے۔

700 /