ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا حضرت امام خمینی (رہ) کی تیئیسویں برسی کے موقع پر کئي لاکھ زائرین کے اجتماع سے خطاب:

امام خمینی (رہ) نےاپنی ہمت و رفتار سے ملک اور قوم کے بدن میں قومی عزت و وقار کی روح پھونک دی/ ناممکن کام امام (رہ) کی آمد سے ممکن ہوگئے/ مغربی ممالک ایٹمی ایران سے نہیں بلکہ اسلامی ایران سے خوفزدہ ہیں

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے رہبر کبیر انقلاب اسلسامی حضرت امام خمینی (رہ)کی تیئیسویں برسی کے موقع پر حضرت امام  خمینی (رہ)  کے مزار پرکئی لاکھ زائرین کے اجتماع سے خطاب میں حضرت امام خمینی (رہ)کو قوم کا باپ اور مہر و محبت اور اقتدار اور  پائداری کا مظہر قراردیا اور قوم کے اندرونی استحکام اور قومی عزت و وقار کو بحال کرنے کے سلسلے میں امام خمینی (رہ) کی ہمت اور تلاش و کوشش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران کی تاریخ ساز  قوم نے انہی عناصر اور عوامل کے پیش نظر عالمی سامراجی طاقتوں کے تسلط سے باہر رہ کر اسلامی ایران کی پیشرفت و ترقی کی بہترین اور کامیاب مثال دوسری قوموں کے سامنے پیش کی اور عالمی منہ زور طاقتوں کو لرزہ بر اندام کردیا ہے نیز پیشرفت و ترقی کی بلند چوٹیوں تک پہنچنے اور  دشمنوں کی قطعی اور یقینی مایوسی تک اسی درخشاں راہ پر  گامزن رہےگي اور بیشک ایرانی قوم اور دوسری مسلم اقوام کا مستقبل ماضی سے کہیں زیادہ بہتر اور تابناک ہوگا۔

حضرت امام خمینی (رہ)کی تیئیسویں برسی آج صبح حضرت امام خمینی(رہ) کے مزار پر منعقد ہوئی اس موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کئی لاکھ زائرین سے خطاب میں  اس امت کے باپ حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اور تیرہ رجب کو یوم باپ کے عنوان سے موسوم کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمارے بزرگ امام (رہ) نے بھی اس قوم کے حق میں باپ کا کردار ادا کیا کیونکہ ایک طرف وہ مہر و  محبت کے مظہر اور دوسری طرف وہ اقتدار اور استقامت کے آئینہ دار تھے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح حضرت امام خمینی (رہ) کو عالم اسلام میں جاری اسلامی تحریکوں کا باپ قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک میں قومی عزت و وقار کی بحالی اور  قوم کو زندہ کرنا حضرت امام خمینی (رہ) کی سیرت کے اصلی خطوط و نقوش ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک میں قومی عزت کی روح پھونکنے کے سلسلے میں حضرت امام خمینی (رہ) کی عظیم تحریک کو غیر ذہنی اور معاشرے کے اصلی حقائق پر مبنی قراردیا اور عزت کے بارے میں قرآن کی منطق کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: قرآن مجید کی روشنی میں حقیقی اور کامل عزت  اللہ تعالی اور ہر اس شخص سے مختص اور مخصوص ہے جو اللہ تعالی کے محاذ میں شامل ہو۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عزت کو اللہ تعالی سے طلب کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: جب حقیقی عزت ایک فرد یا معاشرے کے شامل حال ہوجائے تو وہ عزت اس شخص یا معاشرے کو نابود کرنے کے سلسلے میں دشمن کی تلاش و کوشش کو ایک مضبوط و مستحکم حصار کی طرح ناکام بنادیتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ عزت فردی اور اجتماعی رگوں میں جتنی گہری اور عمیق ہوگی دشمن کے لئے نفوذ اتنا ہی مشکل اور ناممکن ہوجائےگا اور  انسان اور معاشرہ ایسے مرحلے پر پہنچ جائے گا جہاں وہ بڑے دشمن  یعنی شیطان کے ہرگزند کے مقابلے میں محفوظ ہوجائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام  خمینی (رہ) کو اس عزت کا واضح نمونہ اور روشن مثال قراردیتے ہوئے فرمایا: چاہےعلم و تدریس کا میدان ہو ، چاہے اسلامی جہاد اور اسلامی تحریک کا میدان ہو اور  چاہےمدیریت اور اسلامی حاکمیت کا میدان ہو حضرت امام خمینی(رہ) اپنی زندگی کےہر میدان میں خداوند عزیز و رحیم پر توکل کے کامل مصداق تھے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مزیدفرمایا: اسی وجہ سے ایسے بڑے کام جن کے ناممکن ہونے پر سب تاکید کرتے تھے لیکن وہ کام امام (رہ) کی آمد سے ممکن ہوجاتے تھے اور حضرت امام (رہ) کی موجودگی میں وہ تمام رکاوٹیں دور ہوجاتی تھیں جو ناقابل نفوذ اور ناقابل تسخیر سمجھی جاتی تھیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حضرت امام (رہ) خود صاحب عزت اور معنویت کے عظیم مظہر تھے اور انھوں نے عزت کی روح کو قوم کے اندر زندہ کردیا اور ایرانی قوم نے انقلاب اور امام (رہ) سے عزت و وقار کے جو سبق حاصل کئے تھے اس کی بدولت اس نے اپنی پوشیدہ اور مخفی توانائیوں کا انکشاف کیا اور پھر اپنی آنکھوں سے اللہ تعالی کے بہت سے وعدوں کے پورا ہونے کو مشاہدہ کیا جن میں مستکبرین پر مستضعفین کا غلبہ اور فتح بھی شامل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی سرزمین کی نشیب و فراز سے بھری تاریخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہم ایرانیوں نے اپنی طولانی تاریخ میں ، مختلف زمانوں اور گوناگوں ادوار میں عزت و ذلت کو مشاہدہ کیا ہے اور انقلاب سے متصل دو سوسال ایرانی قوم کے لئے بہت ہی سخت، دشوار ، تاریک اور ذلت آمیز رہے ہیں۔  

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی اور عالمی سطح پر تنہائی،اقتصادی میدان میں روزافزوں پسماندگی، سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں پسماندگی،اور ایرانی حکومتوں اور عہدیداروں کی جانب سے اغیار اور سامراجی طاقتوں کی اطاعت محض قاجار اور پہلوی حکومتوں کے ذلت آمیز دور کے مظاہر میں شامل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ترکمانچائے اور گلستان کے ذلت آمیز معاہدوں اور ایرانی سرزمین کے دسیوں شہروں کے جدا اور الگ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس ذلت آمیز دور میں اغیار نے اپنی آلہ کار پہلوی حکومت کو وجود بخشا، اور ایران کے سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی  میدانوں کو انھوں نے اپنی جولانگاہ میں تبدیل کردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ دو سو برسوں میں اغیار ، منہ زور اور سامراجی طاقتوں کے سامنے ایرانی حکام کی بزدلانہ اور ذلیلانہ حرکتوں کے مصادیق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: البتہ اس دور میں  امیر کبیر، تنباکو کے معاملے میں آیت اللہ  شیرازی کا فتوی، مشروطہ معاملے میں علماء کی مداخلت، تیل کو قومی ہنانے کی تحریک  جیسے استثناآت بھی تھے لیکن یہ استثناآت یا مختصر تھے یا کلی طور پر ناکام ہوگئے اور اس عظیم            وتاریخ ساز قوم پر ذلت  اور ضعف کو مسلط کردیا گیا۔ 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عظیم اسلامی انقلاب کو ایرانی قوم کی ذلت کے دور کا خاتمہ اور عزت و عظمت کے دور کا آغاز قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب کی فتح و کامیابی کے بعد ورق کلی طور پر پلٹ گيا اور حضرت امام خمینی (رہ) نے قومی عزت کی روح کو زندہ کرنے اور" ہم کرسکتے ہیں " کی ثقافت کو اس قوم کے دل و جاں میں بٹھا دیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ذاتی ایمان کو عزت آفریں قراردیتے ہوئے فرمایا: حضرت امام (رہ) اور قوم کےمدبر ، ولولے اور ہمتیں پیدا کرنے کے ساتھ قوم کو میدان میں لائےاور میدان میں عوام کی موجود اللہ تعالی کی سنت کی بنیاد پر اس کی رحمت واسعہ کے حصول کا سبب بن گئی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے  قوم کی معنوی اور اندرونی ساخت کو حضرت امام خمینی (رہ) کی ادبیات کا اصلی نکتہ قراردیتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) قومی عزت کی روح کو زندہ کرنے میں غرور اور تکبر پر یقین نہیں رکھتے تھے بلکہ وہ قوم کی اندرونی ساخت کے استحکام پر تاکید کرتے تھے اور یہی بات اس امر کا باعث بن گئی کہ اس عظیم سرزمین میں پیشرفت اورقومی عزت کی روح کا سلسلہ اسی طرح جاری و ساری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عدم پیشرفت کے عوامل و عناصر کے ساتھ مقابلے کو قومی عزت اور پیشرفت کے استمرار کے لئے اصلی شرط قراردیتے ہوئے فرمایا:  پیشرفت اور ترقی کو روکنے والے بعض عوامل و عناصر ہمارے اندر موجود ہیں جبکہ عدم پیشرفت کےبعض عوامل کو دشمن ہم پر مسلط کررہے ہیں اور اگر ہم چاہتے ہیں انقلاب اسلامی کی کامیابی سے پہلے جہنمی دور کی طرف واپس نہ جائیں  تو ہمیں ان تمام عوامل کا ہوشیاری کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب کے چوتھے عشرے کو عدالت و پیشرفت کےنام سے موسوم کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پیشرفت اپنے وسیع معنی میں  انسان اور معاشرے کے تمام معنوی اور مادی پہلوؤں پر محیط ہے جس میں آزادی، تعمیر و ترقی اور اعلی اخلاقی اقدار شامل ہوتے ہیں لہذا ہمیں اسی راہ پر گامزن رہنا چاہیے جو حضرت امام (رہ) نے اس قوم کے لئے قراردیا ہے۔

رہبر  معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کو  تجربہ شدہ اور قومی عزت و پیشرفت کا کامیاب ماڈل قراردیا اور اس سلسلے میں حقیقی پیشرفت کے معیاروں اور نمونوں کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے گذشتہ 33 برسوں میں تمام سیاسی، اقتصادی اور فوجی چيلنجوں ، سازشوں اور منصوبوں پر کامیابی حاصل کی ہے جو اسلامی انقلاب کو نابود کرنے کے لئے بنائے گئے تھے اور یہ حقیقت  ایران کی عظيم الشان قوم کی پیشرفت کے سب سے اہم معیاروں میں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی اور عالمی حالات پر ایران کے محسوس اثرات کو ایرانی قوم کی ناقابل انکار پیشرفت کے نمونوں کی دیگر علامتیں قراردیا اور اس سلسلے میں امریکہ اور اسرائیل کے بعض اعلی حکام اور سیاستدانوں کے اعترافات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کی گذشتہ تین عشروں میں استقامت، پائداری، عزت و وقار کے علاقائي اور عالمی حالات و واقعات پر گہرے اور عمیق اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

ملک بھر میں تعمیراتی اور ترقیاتی منصوبوں کے ذریعہ عوامی خدمات، ایران کے جوان ماہرین کے ہاتھوں  پیچيدہ ترین فیکٹریوں اور کارخانوں کی ماڈل سازی اور تعمیر،  پیشرفت کے دوسرے عینی نمونے تھے جن کے بارے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام خمینی (رہ) کی تیئیسویں برسی کے موقع پر کئي لاکھ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بیان فرمایا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں ملک کی سریع اور برق رفتار پیشرفت کو ایک اور اہم معیار قراردیا جس کے بارے میں عالمی سرکاری اداروں نے ایران کی حیرت انگیز پیشرفت کے بارے میں واضح طور پر اعتراف کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: بین الاقوامی علمی مراکز کی رپورٹوں کی روشنی میں  گذشتہ برس ایران میں علمی رشد 11 فیصد عالمی متوسط رشد کے برابر رہا ہے جبکہ  ایٹمی ٹیکنالوجی، نینو ٹیکنالوجی ،خلیوں، فضائی اور ماحولیاتی ٹیکنالوجی میں ایران شاندار پوزیشن میں ہے اور ان شعبوں میں پیشرفتہ ممالک کی صف میں شامل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران میں حقیقی عوامی جمہوری نظام کو حالیہ تین عشروں میں  ایرانی قوم کی پیشرفت کا ایک اور اہم معیار قراردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دس صدارتی انتخابات بالخصوص دسویں صدارتی انتخابات میں قوم کی ولولہ انگيز شرکت اور حتی ایک دن کی تاخير کے بغیر پارلیمنٹ کے 9 دوروں کے آغاز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حالیہ 33 برسوں میں عوامی جمہوری نظام پر کسی بھی سیاسی اور فوجی دھمکی کا کوئی بھی اثر مرتب نہیں ہوا اور نہ ہی انتخابات میں کوئي خدشہ وارد ہوا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلابی نعروں اور ولولوں کے زندہ رہنے کو ایرانی قوم کی پیشرفت کے دیگر معیار اور نمونے قراردیا اور ہر سال انقلاب اسلامی کی کامیاب کا شاندار جشن منانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: معاشرے میں معنوی جذبات بھی گہرے اور عمیق ہورہے ہیں لیکن ممکن ہے کہ بعض افراد اس سلسلے میں معدود افراد کا حوالہ دیکر معاشرے کی کلی فضا کے بارے میں غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کریں لیکن عوام کے مختلف طبقات بالخصوص یونیورسٹی کےجوانوں کی اعتکاف اور دیگر عبادات میں بھر پور شرکت اس بات کا مظہر ہے کہ ایرانی قوم معنوی میدان میں بھی آگے کی سمت بڑھ رہی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےفرمایا: جو واقعات اور حقائق بیان کئے ہیں ان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اور ایرانی قوم تمام شعبوں میں اسلام کے پرچم کے سائے میں ، حضرت امام خمینی (رہ) کی الہی حرکت اور  دعوت کے سائے میں ، اندرونی استحکام اور قومی عزت پر تکیہ کرتے ہوئے آگے کی سمت رواں دواں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی پیشرفت،اور علاقائی اور عالمی سطح پر دیگر اقوام کے لئے ایرانی قوم کے نمونہ بننے کو انقلاب اسلامی کے دشمنوں کے خوف  وہراس کی اصلی وجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: دنیا کے سیاسی حلقوں کی طرف سے ایٹمی ایران کو بڑا خطرہ بنا کر پیش کرنا ایک جھوٹا پروپیگنڈہ ہے جو دشمن کے مکر و فریب پر مشتمل ہے کیونکہ وہ ایٹمی ایران سے خوفزدہ نہیں بلکہ اسلامی ایران سے خوفزدہ ہے۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: جس چیز نے سامراجی طاقتوں کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہےوہ یہ حقیقت ہے جسے ایرانی قوم نے ثابت کردیا ہے کہ امریکہ اور دیگر طاقتوں پر اعتماد کئے بغیر حتی ان کے ساتھ مقابلہ کرکے پیشرفت و  ترقی حاصل کی جاسکتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ اور دیگر مدعی طاقتیں  دیگر قوموں ، دانشوروں اور ماہرین کو یہ باور کرانے ک تلاش وکوشش میں ہیں کہ پیشرفت و ترقی ان کے بغیر ممکن نہیں ہےجبکہ ایرانی قوم نے ان کے اس دعوے کے برخلاف اپنی پیشرفت کو عملی طور پر ثابت کردیا ہے اور دیگر قوموں کو بھی اس سلسلے میں عظیم عملی درس دیدیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےپیشرفت کے معیاروں کی جمع بندی کے بعد قوم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے گذشتہ تیس برسوں میں ریکارڈ قائم کیا اور شاندار پیشرفت حاصل کی ہے البتہ جو پیشرفت اب تک آّپ نےحاصل کی ہے اگر آپ اسی پر اکتفا کریں گے توآپ کو شکست ہوجائےگی اور آپ پیچھے کی طرف لوٹ جائیں گے لہذا پیشرفت کی راہ پر  حرکت کا سلسلہ پیہم جاری رہنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیشرفت کی بلند چوٹیوں کی جانب حرکت کے سلسلے میں حکام کی ذمہ داری کو بہت ہی اہم اور سنگین قراردیتے ہوئے فرمایا: حکام کے لئے اس راہ میں کسی قسم کا ٹھہراؤ و توقف، غرور و تکبر،غفلت و سستی، بزرگنمائی، دنیاوی زخارف کی تلاش و کوشش ، محبوبیت حاصل کرنے کی کوشش باکل ممنوع ہے اور انہی ممنوعہ امور کو مد نظر رکھتے ہوئے  ترقی کی بلند چوٹیوں تک پہنچنا ممکن ہوجائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ہم عہدیداروں کو ان آفات سے اپنے آپ کو دور رکھناچاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جوانوں ، یونیورسٹی طلباء ، علماء ، دانشوروں ، اعلی حکام اور معاشرے کے با اثر افراد کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں سیاست، سائنس و ٹیکنالوجی، بالخصوص اخلاق و معنویت کے شعبوں میں بلند چوٹیوں کی جانب اپنی پیشرفت و ترقی کو مسلسل اور پیہم جاری رکھنا چاہیے اور اس راہ میں پائے جانے والے عیوب کو برطرف کرنا چاہیے۔ 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بلند چوٹیوں کی جانب لگاتار پیشرفت کو دشمن کی طرف سے قائم کردہ رکاوٹوں منجملہ اقتصادی پابندیوں کے غیر مؤثر اور ناکام ہونے کا موجب قراردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اقتصادی پابندیاں ایرانی قوم کی پیشرفت و ترقی میں رکاوٹ پیدا نہیں کرسکتی بلکہ ان کی وجہ سے ایرانی قوم کے اندر مغربی ممالک کی نسبت نفرت میں مزید اضافہ ہوجائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم ابھی نشیبی زمین میں  چل رہی ہے اور جب وہ بلند چوٹیوں تک پہنچ جائے گی اس دن  اس کےدشمن کی سازشوں اور عداوتوں کا سلسلہ بھی ختم ہوجائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں  علاقائی قوموں کے انقلابات اورتحریکوں کو یمن و بحرین سے لیکر مصر و لیبیا اور تیونس  تک اسلام کے سائے میں قومی عزت ، آزادی ، استقلال اور جمہوریت کے حصول کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: ابھی بعض ممالک میں انقلاب کے شعلے روشن نہیں ہوئے لیکن وہاں بھی عوام کی تلاش و کوشش جاری ہے اور ان تحریکوں کے بارے میں اسلامی بیداری کی بات استدلال اور منطق پر  مبنی ہے کیونکہ قومیں اپنے اصول و آئین کی بنیاد پر استقلال، آزادی اور جمہوریت کی خواہاں ہیں اور وہ اصول  علاقائی قوموں کے اسلامی عقیدے پر استوار ہیں اور اسی وجہ سے علاقائی تحریکوں کی بنیاد اسلامی بیداری پر استوار ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک اور ان سے وابستہ حکومتوں کی طرف سے  علاقائی انقلابات میں تبدیلی اور انھیں منحرف کرنے کی کوششوں کو بے فائدہ قراردیتے ہوئے فرمایا: علاقائی قوموں اور مؤثر شخصیات  کو اس سلسلے میں دشمن کے مکر و فریب کے بارے میں ہوشیار رہنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ انقلابات کی وجہ سے علاقہ کی سیاسی اورسماجی فضا میں نمایاں تبدیلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اب تک جو حالات رونما ہوئے ہیں وہ معجزہ ہیں  اور مستقبل میں ہم اس سے عظیم اور بڑے واقعات کا مشاہدہ کریں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ کی سیاسی و اجتماعی تبدیلی کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: جب مصری عوام کا قیام اپنے اوج پر پہنچ گیا تو بہت سی مغربی اور علاقہ کی مستبد اور ظالم حکومتوں نے مبارک حکومت کی بھر پور حمایت کی، لیکن مصری عوام کی شاندار کامیابی کے بعد وہی مغربی طاقتیں اور ان سے وابستہ علاقائی ڈکٹیٹر جو عوامی حقوق اور عوامی نام کا سننا گوارا نہیں کیاکرتے تھے وہ  عوامی حقوق اور جمہوریت کی حمایت کا دعوی کرنے لگے اور یہ امر علاقہ میں اہم تبدیلی کا مظہر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ  میں مصری قوم کو عظیم ،قدیم اور مؤثر قوم قراردیتے ہوئے فرمایا: مصر کے فاسد اور دوسروں کے نوکر حکام نے کئی سال تک مصری قوم کو ذلیل کیا اور مصر کو اسرائيلی حکومت کے خزانے میں تبدیل کردیا تھا لیکن آج یہ خزانہ غاصب صہیونی حکومت کے ہاتھ سے نکل گيا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے  مبارک کی طرف سے اسرائيلی حکومت کی سکیورٹی و سلامتی قائم کرنےکے سلسلے میں غزہ کی 22 روزہ جنگ میں 15 لاکھ افراد کو غزہ کی بڑی جیل میں بند کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: غاصب  صہیونی حکومت مبارک کے جانے کے بعد یتیم اور عریاں ہوگئی ہے اور اس پر شدید خوف و ہراس چھایا ہوا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف غاصب صہیونی حکومت کے فوجی اور سیاسی حکام کی دھمکیوں کو ان کے خوف و ہراس اور خالی ہاتھ ہونے کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: صہیونی حکام کو یہ بات اچھی طرح معلوم  ہےکہ وہ ہر دور کی نسبت آج بہت زيادہ کمزور  اور آسیب پذیر ہیں اور ان کی ہر غلطی اور غیر شائستہ اقدام ان کے سر پر بجلی کی طرح گر کر انھیں نابود کردےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسرائيل کےمطیع امریکی اور مغربی حامیوں کی صورتحال کو بہت ہی بحرانی قراردیتے ہوئے فرمایا: آج مغربی ممالک اقتصادی و مالی و معاشی اور سماجی بحران کی وجہ سے اپنے ہی عوام کے سامنے درماندہ ہوگئے ہیں  در حقیقت انھوں نے اپنے ہی طمانچے سے اپنے چہرے کو سرخ بنا رکھا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یورپ میں امریکہ نواز بعض حکومتوں  کے زوال اور امریکہ کے بارے میں قوموں میں روز افزوں نفرت کو مغربی ممالک میں ایک اور سنجیدہ بحران قراردیتے ہوئے فرمایا: وہ چاہتے ہیں کہ حادثہ ایجاد کرکے اسے ایشیاء ، افریقہ اور دیگر علاقوں میں  منتقل کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نئے انقلابی ممالک میں مذہبی، قومی اور قبائلی اختلافات پیدا کرنے اور انقلابات کو خود اپنے  خلاف تبدیل کرنےکے سلسلے میں بحران کومنتقل کرنے کی امریکی اور مغربی روشوں کی طرف اشارہ کرتےہوئے فرمایا: آج امریکہ قومی ، مذہبی اور قبائلی آحتلافات ڈآلنے کے سلسلے میں برطانیہ کے تجربات سے بھر پور استفادہ کررہا ہے لہذا علاقہ کے شیعہ و سنی تمام دانشوروں، علماء ، ممتاز شخصیات اور یونیورسٹی کے ماہرین کو دشمن کے اس شوم نقشہ کے بارے میں ہوشیار اور بیدار رہنا چاہیے۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ اور  مغربی ممالک کے اس قسم کے اقدامات کو دیوانگی قراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک اپنے بحران اور مشکلات کو چھپانے اور رائے عامہ کو  منحرف کرنے کے لئے ایران کے ایٹمی پروگرام کو بڑا بنا کر پیش کررہے ہیں اور اس کو دنیا کے سر فہرست مسائل میں قرار دے رہے ہیں ،جھوٹا پروپیگنڈہ کرکے ایٹمی ہتھیاروں کی بات پھیلاتے ہیں جبکہ حقیقت یہ نہیں ہے اور ان کی کوششیں بھی کسی نتیجہ تک نہیں پہنچیں گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ پر اسلامی جمہوریہ ایران کی نگاہ کو امید افزا قراردیتے ہوئے فرمایا: البتہ علاقہ کے حوادث کی وجہ سے امریکہ نواز بعض ممالک کو موقع مل گیا کہ وہ امریکہ کی نیابت میں بعض  اقدامات انجام دیں ، لیکن اللہ تعالی کے  لطف و کرم سے انقلابی ممالک بالخصوص مصر میں امن و سکون برقرار ہوجائے گا اور علاقہ کی امریکہ نواز ڈکٹیٹر حکومتوں کا خاتمہ ہوجائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےبحرینی عوام کی مظلومیت کو  دوچنداں اور مضاعف قراردیتے ہوئے فرمایا: بحرینی عوام کو امریکہ نواز ایک ظالم و جابر حکومت کچل رہی ہے اور ان کے پرامن احتجاج کو پوری طاقت کے ساتھ دبایا جارہا ہے جبکہ بحرینی عوام کے مطالبات انسانی اور اساسی بنیادوں پر استوار ہیں وہ اپنے ملک میں جمہوریت چاہتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: بحرین میں عوامی مطالبات کا جواب دینے کے بجائے اسے شیعہ و سنی کا رخ دیکر عوامی حقوق کو پامال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: علاقہ میں جاری تمام تحریکیں کامیاب ہوجائیں گی لیکن اس سلسلے میں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے اور قومی، مذہبی اور قبائلی اختلافات کوہوا دینے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: بیشک ایرانی قوم اور دیگر مسلمان قوموں کا مستقبل ، ماضی کی نسبت کہیں زيادہ بہتر اور تابناک ہوگا۔

700 /