ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

امام خمینیؒ کی بتیسویں برسی کے موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلامی کا خطاب

نواقص کو برطرف کرنے کا طریقہ صحیح انتخاب ہے، نہ کہ انتخابات میں شرکت نہ کرنا!

امام خمینی (رح) کی بتیسویں برسی کے موقع پر قوم سے اپنے نشری خطاب میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ہمارے عظیم امام کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے اسلامی جمہوریہ کی فکری اور نظریاتی اساس کا تعین کیا اور اسے مختلف النوع سیاسی نظریات کے مقابلے میں پیش کرنے کے بعد عملی طور پرنافذ کر کے دکھایا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) نے بہت سے اہم اقدامات انجام دیئے لیکن اسلامی جمہوریت ان کی سب سے اہم خلاقیت ، جدت اور نوآوری ہے ، یہی دینی اور مذہبی جمہوریت ہے۔ امام خمینی (رہ) کے اس یادگار اقدام کی دور حاضر اور مستقبل میں حفاظت اور نگہبانی ضروری ہے۔

ایران میں اسلامی جمہوری نظام قائم ہوگیا، لیکن اس نظام کے بیرونی اور اندرونی سطح پر دشمنوں نے یہ پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ اسلامی جمہوری نظام ایک سال کے اندر ہی ختم ہوجائےگا۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ پچھلی ایک دو صدیوں میں سامنے آنے والے انقلابی اور دیگر نظاموں کے درمیان ایسا کوئی بھی نظام نہیں ہے جس کے زوال کی اتنی پیشین گوئیاں کی گئی ہوں جتنی ایران کے اسلامی جمہوری نظام کے زوال کے بارے میں کی گئیں۔ آپ نے فرمایا: انقلاب کے پہلے دن سے اس عظیم تحریک کو تسلیم اور برداشت نہ کر پانے والے بدخواہوں کا ملک کے اندر اور باہر یہی کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ دو مہینے، چھے مہینے یا ایک سال سے زیادہ باقی نہیں رہے گی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مزید کہا کہ اس طرح کی ہرزہ سرائی امام خمینی کے عزم محکم اور استوار ارادے کے ذریعے اور مقدس دفاع میں ایرانی قوم کی فتح کے سبب، زمیں بوس ہو گئی لیکن امام خمینی کی وفات کے بعد ان میں پھر رمق پڑ گئی : "حضرت امام خمینی (رہ) کی رحلت کے بعد بھی دشمنوں نے ایک بار پھر یہ کہنا شروع کردیا کہ اسلامی جمہوری نظام خاتمہ کے قریب پہنچ گیا ہے اور حتی ایک گروپ نے اس سلسلے میں اعلامیہ بھی صادر کردیا کہ اسلامی نظام کا خاتمہ قریب پہنچ گیا ہے ۔ دو سال قبل امریکہ کے ایک اعلی اہلکار نے بڑے اطمینان سے کہا تھا کہ اسلامی جمہوری نظام 40 سال کو نہیں پہنچ پائےگا، لیکن اللہ تعالی کے فضل و کرم سے آج اسلامی جمہوری نظام 40 سال سے اوپر پہنچ گیا ہے اور مختلف میدانوں میں ترقی اور پیشرفت کی سمت گامزن ہے اور اپنے اعلی و ارفع اہداف کی سمت رواں دواں ہے۔

آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی کے ساتھ مزید فرمایا: "لیکن بحمد اللہ امام خمینی کے انقلاب اور نظام کا نہ صرف یہ کہ شیرازہ نہیں بکھرا اور اس کی پیشرفت نہیں رکی بلکہ روز بروز زیادہ طاقتور ہوتا گیا، اس نے گھٹنے نہیں ٹیکے، پسپائی اختیار نہیں کی اور روز بروز اپنی خود مختاری کو مزید مستحکم بنایا۔

آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امام خمینی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے میں کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کی پرشکوہ بقا کا راز یہ دو الفاظ ہیں: "جمہوری" اور "اسلامی"۔ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا عظیم کارنامہ یہ تھا کہ انھوں نے اسلامی جمہوریہ کے تصور اور نظرئے کو پیش کیا اور اسے عملی شکل عطا کی۔ اس نظریے کے نفاذ میں ان کا اصل سہارا اسلام اور عوام کے سلسلے میں ان کی عمیق معرفت تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی معارف کے بارے میں حضرت امام خمینی(رہ) کی جامع اور گہری شناخت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس نظام کی بقا کا راز کیا ہے؟ کہا کہ اسلامیت اور جمہوریت، اسلامی انقلاب کی بقا اور اس کے تحفظ کے دو اصلی عناصر ہیں اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا عظیم کارنامہ، شرق و غرب کے مختلف سیاسی نظریات کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ کے حکومتی نظریے کی تخلیق ہے : "حضرت امام خمینی (رہ) نے اسلامی معارف کی پشتپناہی کی بنیاد پر اسلامی جمہوری نظام کی داغ بیل ڈالی اور وہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اسلام کی حاکمیت اور عوام پر پختہ یقین رکھتے تھے۔"

آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اس کے بعد نظام کی جمہوریت اور اسلامیت کے بنیادی نظریات کی تشریح کی اور تاریخ اسلام سے کچھ مثالیں پیش کیں اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ، مغربی افکار سے مستعار کوئی نظریہ نہیں ہے بلکہ یہ امام خمینی کی گہری معرفت اور ان کی مذہبی نو اندیشی سے حاصل شدہ ایک جدید نظریہ ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں متعدد احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اسلام (ص) کی رحلت کے بعد پیغمبر اسلام (ص) کی جانشینی میں اختلاف کے باوجود سب کا عقیدہ اس بات پر استوار تھا کہ حکومت دین اور قرآن کی بنیاد پر جاری رہنی چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ وہ اسلام، جس کے امام خمینی قائل ہیں، سامراج مخالف ہے، امریکا مخالف ہے، ملک کے داخلی امور میں اغیار کی مداخلت کا مخالف ہے، دشمن کے مقابلے میں گھٹنے ٹیکنے کا مخالف ہے۔ وہ اسلام، جس کے امام خمینی قائل ہیں، بدعنوانی کے خلاف ہے اور یہ چیزیں جو بعض شعبوں میں بدعنوانی کی موجودگی کا سبب بنتی ہیں، یقینی طور پر اسلام مخالف ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی حکومت، وہ حکومت ہے جو بدعنوانی سے مقابلہ کرے۔ اسلام، محروموں کا حامی ہے، طبقاتی فاصلے کا مخالف ہے۔

آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ معاشی اور اقتصادی مشکلات کا حل، انتخابات میں شرکت اور صحیح امیدوار کا انتخاب ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات میں عوام کی رائے کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: معاشرے کا ہر فرد معاشرے اور سماج کی سرنوشت کا ذمہ دار ہے امر بالمعروف سب کی ذمہ داری ہے اور امر بالمعروف کا سب سے اہم پہلو دینی اور اسلامی حکومت کی حمایت اور پشتپناہی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کسی بھی حکومت کو چلانے کے لئے عوام کی حمایت اور پشتپناہی ضروری ہےاور اسلامی حکومت کے لئے بھی عوام کی حمایت اور پشتپناہی لازمی ہے۔

آپ نے لوگوں کو الیکشن میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ عوام کے سبھی طبقے خود بھی انتخابات میں شرکت کرنے اور اسی طرح دوسروں کو الیکشن میں حصہ لینے کی دعوت دینے کو اپنی ذمہ داری سمجھیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس عمل کو قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ کا مصداق قرار دیا: "و تواصوا بالحق" (اور لوگ ایک دوسرے کو حق کی تلقین کرتے رہے) یعنی عوام کو انتخابات میں شرکت کی دعوت دینا در حقیقت حق کی سفارش ، حق کی حمایت اور بہترین امر بالمعروف ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے امیدوار کے انتخاب میں بہت زیادہ غور کرنے اور امیدواروں کی کارکردگی پر توجہ دینے کی ضرورت پر تاکید کی اور کہا: صرف وعدوں اور باتوں پر اکتفا نہیں کا جا سکتا، جیسا کہ ایٹمی مذاکرات کے مسئلے میں بھی، جو اس وقت جاری ہیں، صرف باتوں پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا اور ہم نے عہدیداروں سے ہمیشہ کہا ہے کہ بات، عمل سے بنتی ہے، باتوں اور وعدوں پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تبلیغات کے سلسلے میں صدارتی نمائندوں پر زوردیا کہ وہ عوام کے ساتھ صداقت پر مبنی پروگرام پیش کریں اور ایسے پروگرام پیش کریں جو قابل عمل ہوں اور عوام کے اندر انقلاب اسلامی کے بارے میں مایوسی پیدا کرنے سے پرہیز کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر میں الیکشن کے امیدواروں کو نصیحت کی کہ وہ ایسا کوئی وعدہ نہ کریں جسے پورا نہ کر سکتے ہوں۔ انھوں نے امیدواروں سے ایک اہم درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہر امیدوار اپنے آپ کو سماجی انصاف کے قیام اور غریب اور امیر کے درمیان موجود فاصلے کو کم کرنے کا پابند سمجھے۔

آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسی طرح اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ملک کے اقتصادیات کی نجات کا راستہ، داخلی پیداوار اور ملکی پروڈکشن کو مضبوط بنانا ہے، فرمایا: امیدواروں کو اس بات کا عزم کر لینا چاہیے کہ وہ بدعنوانی سے مقابلہ کریں گے، ملکی پروڈکشن کو مضبوط بنائیں گے، اسمگلنگ اور بے لگام درآمدات پر روک لگائیں گے۔ آج وہ کھل کر اس بات کا وعدہ کریں تاکہ اگر جیتنے کے بعد وہ اپنے وعدے پر عمل نہ کریں تو نگراں ادارے ان سے سوال کر سکیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں بعض نامزد صدارتی امیدواروں کی اہلیت مسترد کیے جانے کے حوالے سے پیش آنے والے واقعات کے بارے میں لازمی دینی اور انسانی ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ عزت و آبرو کا تحفظ، اہم ترین انسانی حقوق میں شامل ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اہلیت مسترد ہونے والے بعض امیدواروں کے ساتھ ظلم ہوا ہے ۔ وہ اور ان کے اہل خانہ ، پاک و پاکیزہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، حقائق کے منافی بعض باتیں اس سے منسوب کی گئیں اور بعد میں ثابت ہوگیا کہ یہ باتیں غلط تھیں لیکن بد قسمتی سے ان باتوں کو سوشل میڈیا پر پھیلا دیا گیا۔ یہ جو ہم کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر کوئی کنٹرو نہیں ہے ہے، اس کی وجہ یہی ہے۔

آپ نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ اگر کسی نامزد امیدوار کے بچوں یا اہل خانہ کے بارے میں حقائق سے عاری کوئی رپورٹ دی گئی ہے تو اس کا ازالہ کیا جائے۔

 

700 /