ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

صبر و بردباری ، شکر، احسان و رواداری اخلاقی محاسن کا حصہ ہیں

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج سہ پہر ، صدر جمہوریہ اور انکی کابینہ کے اراکین سے ملاقات میں ، نہج البلاغہ میں امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے حکمت آمیز ارشادات سے الہام حاصل کرتے ہوئے ، سماج میں اسلامی اخلاق کے فروغ پر زور دیا اور معاشرے میں اخلاقی قدروں کو مستحکم بنانے کے لئے حکومت کی طرف سے ایک قومی ثقافتی تحریک چلانے پر تاکید فرمائی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی طرف سے اپنے فرزند بزرگوار حضرت امام حسن علیہ السلام کے نام تحریر کردہ نامہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت علی (ع) نے عقل کو انسان کی سب سے بڑی بی نیازی اور عقل سے دوری کو سب سے بڑا فقر و تنگدستی قرار دیا اور عجب و خودپسندی سے اجتناب کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: نادان ، بخیل،گناہگار اور جھوٹے افراد سے دوستی و معاشرت سے اجتناب کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے امیر المومنین علیہ السلام کی طرف سے معاشرے میں اخلاقی محاسن و اقدار کے فروغ و ترویج کی نصیحت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مکارم اخلاق کے معنی، اچھے اخلاق کے ہی نہیں ہیں بلکہ صبر و بردباری ، شکر، احسان و رواداری، اپنے زیر دستوں پر رحم ، انحرافات کے مقابل شجاعت و مقاومت بھی اخلاقی محاسن کا حصہ ہیں ، عام افراد بالخصوص حکومت کے ذمہ دار حضرات کو اپنے درمیان ان مفاہیم کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک و قوم کے مسائل کے حل کے سلسلہ میں عقل و تدبیر سے کام لینے کی دوچندان ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: بعض مقامات پر عقلمندی و خردورزی کے معنا تحریف کا شکار ہوتے نظر آرہے ہیں اور عقل و تدبیر کے معنا یہ اخذ کیے جارہے ہیں ، کہ عظیم و بزرگ کاموں سے یا تو کنارہ کشی کر لی جائے یا ان کی سرعت و شتاب میں کمی لائی جائے، حالانکہ ہرگز ایسا نہیں ہے ، بلکہ عقل و تدبیر کے معنا جہاں ایک طرف بعض اقتصادی امور پر عمل درآمد پر سوچ سمجھ کر نپے تلے اقدامات کرناہے وہیں بعض دیگر امور میں عقل وتدبیر کا تقاضا یہ ہے کہ ان میں تیزی لائی جائے اور شجاعت و قاطعیت پر مبنی اقدامات کیئے جائیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے لالچ و حرص، شہوت پرستی، خشم و غضب، خود پسندی و عجب کو عقل کا دشمن بتاتے ہوئے فرمایا: حکام اور ملک کی ذمہ دار شخصیات کو ان آفتوں سے باخبر رہنا چاہیے تا کہ شیطان کے جال میں گرفتار نہ ہوں ۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں ، اسلامی انقلاب کے اٹھائيس برس گزرنے کے بعد بھی، عام لوگوں بالخصوص جوانوں کے درمیان معنوی اور اسلامی قدروں کی طرف بڑھتے ہوئے رجحان کو اسلامی انقلاب کا معجزہ اور ایک ناقابل تردید حقیقت سے تعبیر قراردیتے ہوئےفرمایا: موجود جوان نسل کی عبادت، گریہ و زاری اور دینی مسائل میں گہری دلچسپی ، خداوند متعال کی ایک عظیم نعمت اور اسلامی انقلاب کی دین ہے ، جسے آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے کے لئے اسکی جڑوں کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ۔

حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ان اقدار کی جڑیں مضبوط بنانے کے لئے ، سماج میں اخلاقی محاسن کے فروغ پر زور دیتے ہوئےفرمایا: اگر آج ہم سماج میں گزشتہ اٹھائیس سال کے مقابلہ ميں "عقلانیت و معنویت" کے مناظر میں اضافہ مشاہدہ کررہے ہیں تو اس کے پیچھے بعض مخلص افراد کی بے لوث خدمات کار فرما ہیں کہ جنہیں ایک منظم ثقافتی تحریک کے ذریعہ جاری رکھنے کی ضرورت ہے تا کہ آئندہ نسلوں ميں اس میں مزید اضافہ ہوسکے ۔

رہبر معظم نے نویں حکومت کے انقلابی اور اسلامی اقدار پر مبنی اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایک حزب اللہی حکومت اور مکتبی صدر جمہوریہ کے بر سر اقتدار ہونے کی وجہ سے، ثقافتی تحریک کے لئے پہلے سے کہیں زیادہ موزوں موقع فراہم ہے اور تمام ذمہ دار اداروں کو جن میں ، وزارت ارشاد، ریڈیو، ٹی وی،سازمان تبلیغات اسلامی ، وزارت تعلیم و سائنس و ٹیکنالوجی، وزارت صحت، شامل ہیں، سماج میں اخلاقی قدروں اور مذہبی اعتقادات کے فروغ کے لئے سنجیدہ کوششیں کرنا چاہیے۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دشمن کے مکر و فریب سے غفلت نہ برتنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: دشمن سے خائف و ہراساں ہونے کی ضرورت نہیں لیکن دشمن کوکمزور اور چھوٹا بھی نہیں سمجھنا چاہيے ، عقل و تدبیر کا تقاضا یہ ہے کہ ہم ہیمشہ دشمن کی اقتصادی، ثقافتی اور سماجی یلغار سے ہوشیار رہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا: اس سلسلہ میں تمام اداروں اور وزارتخانوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور انہیں اپنے فرائض پر عمل کرنا چاہيے لیکن چونکہ قانونی اعتبار سے مختلف اداروں میں رابطہ کی ذمہ داری حکومت بالخصوص صدر جمہوریہ کی ہے اس لئے ان پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔

اس ملاقات کے آغاز پر ایران کے صدر جمہوریہ جناب احمدی نژاد نے ایرانی قوم بالخصوص جوانوں میں ، معنوی قدروں کی جانب بڑھتے ہوئے رجحان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ، ایرانی قوم کو دیگر اقوام عالم کا ترجمان اور انکے لئے نمونہ عمل قراردیا اور مختلف ثقافتی مسائل کے سلسلہ میں ،حکومت کی جانب سے اٹھائےگئے اقدامات کی رپورٹ پیش کی۔

اس ملاقات کے اختتام پر نماز مغربین رہبر معظم انقلاب اسلامی کی امامت میں ادا کی گئی اور حضار نے رہبر معظم کے ہمراہ روزہ افطار کیا۔

700 /