ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

ایران دہشت گردی کے خلاف مقابلہ کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے

رہبر معظمانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تہران میں دہشت گردی کے خلاف منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں تسلط پسند طاقتوں کی جانب سے دہشت گردانہ اقدامات انجام دینے اوران کی جانب سے صہیونی حکومت کی حمایت، منظم دہشت گرد تنظیموں کی مالیاتی و تبلیغاتی امداد اور اس کے ساتھ ہی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے ان کے بلند دعوؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ اجلاس کے بنیادی کاموں میں سے ایک اہم کام دہشت گردی کی واضح اور دقیق تعریف کرنا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران اس شیطانی لعنت کے خلاف جنگ کو اپنا اٹل  فریضہ سمجھتاہے اور ایران دہشت گردی کے خلاف بھر پور طاقت و قدرت کے ساتھ مقابلہ جاری رکھےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا
متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

محترم حاضرین اور عزیز مہمانو! میں آپ سب کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کیونکہ آپ حضرات بشریت کو لاحق بہت بڑی مصیبت یعنی دہشت گردی کے مسئلے کا جائزہ لینے کے لئے جمع ہوئے ہیں۔ میں آپ سب کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ بیشک تجزيہ و تحلیل کے اس عمل کو جاری و ساری رہنا چاہیے اور عالمی سطح پر آگاہانہ اور مخلصانہ عزم کے ساتھ اس کا سلسلہ اچھے نتائج تک پہنچ سکے۔ دہشت گردی کے سد باب اور اس دردناک مصیبت سے انسانیت کی نجات کی سمت میں انشاء اللہ  یہ ایک بنیادی قدم قرار پائے گا۔ ہم  اللہ تعالی کی مدد ونصرت اوراس کی  ہدایت پر تکیہ کرتے ہوئے قوی امید کے ساتھ اس مہم قدم کو آگے بڑھائیں گے اورتمام سچے ہمدردوں اور ذمہ داری کا احساس رکھنے والےافراد کے تعاون سے آگے بڑھیں گے۔
دہشت گردی حالیہ برسوں میں رونما ہونے والی
کوئی تازہ شئ نہیں ہے۔ لیکنتباہ کن اسلحے کی پیداوار اور المناک قتل عام کا راستہ آسان ہو جانے کے نتیجے میں دہشت گردی کی لعنت سیکڑوں گنا زیادہ ہولناک اور خطرناک بن گئی ہے۔
دوسرا اہم اور ہولناک نکتہ
تسلطپسند طاقتوں کے شیطانی عزائم ہیں جنہوں نے دہشت گردی کو اپنے ناجائز اہداف کے حصول کے لئے اپنی پالیسیوں اور منصوبہ بندیوں میں ایک اہم حربے کے طور پر شامل کر رکھا ہے۔
ہمارے علاقے کی قوموں کی تاریخ کبھی بھی فراموش نہیں کرے گی کہ سامراجی حکومتوں نے کس طرح فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کرنے اور مظلوم قوم کو اس کے
وطن اور گھر بار سے بے دخل کرنے کے لئے عالمی صہیونی ایجنسی جیسے گستاخ دہشت گرد گروہ  بنائے اور اسی قسم کے دس سے زیادہ گروہوں کی باقاعدہ مدد کی جس کے نتیجے میں دیر یاسین جیسے المناک حادثات رونما ہوئے۔
صہیونی حکومت اپنی پیدائش کے وقت سے آج تک فلسطین کے اندر اور باہر اعلانیہ دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دے رہی
ہے اور وہ نہایت بے شرمی کے ساتھ اس کا برملا اظہار بھی کرتی ہے۔ صہیونی حکومت کے سابق اور موجودہ حکام اپنی دہشت گردانہ تاریخ اوراکثر وبیشترقتل کی وارداتوں میں اپنی باقاعدہ شمولیت پر فخر کرتے ہیں۔
دوسرا نمونہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی حکومت کی ہے جس نے حالیہ چند عشروں کے دوران اس علاقے میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی طویل فہرست اور منظم دہشت گردانہ تنظیموں کی مالیاتی و تسلیحاتی امداد میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ افغانستان اور پاکستان کے دیہی اور محروم علاقوں میں نہتے خاندانوں پر بغیر پائلٹ کے طیاروں سے حملے جن سے کئی بار شادی کا جشن سوگ میں بدل گیا، عراق میں بلیک واٹر
کمپنی کی مجرمانہ کارروائیاں، عراقی شہریوں اور سائنسدانوں کا قتل عام، ایران، عراق اور پاکستان میں بم حملے کرنے والے گروہوں کی مدد، موساد کی مدد سے ایران میں ایٹمی سائنسدانوں کا قتل، خلیج فارس میں ایران کے مسافر طیارے پرحملہ اور تقریبا تین سو مسافر بچوں، عورتوں اور مردوں کا بہیمانہ قتل عام اس شرمناک اور ناقابل فراموش فہرست کی محض چند مثالیں ہیں۔
امریکہ، برطانیہ اور بعض دیگر مغربی حکومتوں نے دہشت گردانہ کارروائیوں کے سلسلے میں اپنے سیاہ اور قابل مذمت ریکارڈ کے باوجود دہشت گردی سے مقابلے کا دعوی بھی اپنے بے بنیاد دعوؤں میں شامل کر لیا ہے۔ جن دہشت گردوں نے انیس سو اسی کے عشرے میں ہزاروں افراد کو سفاکانہ انداز میں موت کے گھاٹ اتار دیا،
دھہشت گردوں نےایک دہشت گردانہ کارروائي میں ملک کی بہتر علمی و سیاسی شخصیات اور اعلی حکام کو شہید کر دیا اور ایک دوسرے واقعہ میں ہمارے ملک کے صدر اور وزیر اعظم کو شہید کر دیا، آج ان دہشت گردوں کویورپی حکومتوں اور عہدیداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے اور انہی کی حمایت میں وہ زندگی بسر کر رہے ہیں۔
مغربی ممالک کی جانب سے دہشت گردوں کی حمایت کے باوجود دہشت گردی سے مقابلے کا دعوی انتہائي شرمناک معلوم ہوتا ہے۔

 امریکہ اور اس کی پیروکار یورپی حکومتیں ایسے حالات میں فلسطین کی مجاہد تنظیموں کو جو اپنی سرزمین کی نجات کے لئے انتہائی مظلومیت کے ساتھ جدوجہد کر رہی ہیں، دہشت گرد قرار دیتی ہیں۔ دہشت گردی کی یہ گمراہ کن تعریف بھی آج کی دنیا میں دہشت گردی کی آفت کی ایک بنیادی وجہ ہے۔
تسلط پسند نظام کے
رہنماؤں کی نگاہ میں دہشت گردی ہر وہ عمل ہے جو ان کے ناجائز مفادات کو خطرے میں ڈال دے۔ وہ ایسے مجاہدین کو جو غاصب اور تسلط پسند طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے اپنے حق کو استعمال کرتے ہیں، دہشت گرد قرار دیتے ہیں لیکن اپنے خبیث آلہ کاروں کو جو بے گناہ عوام کی جان اور سلامتی کے لئے مصیبت بنے ہوئے ہیں، دہشت گرد ماننے کو تیار نہیں ہیں۔
آپ کے اس اجلاس کا ایک کلیدی کام دہشت گردی کی دقیق اور واضح تعریف کرنا ہو سکتا ہے۔ ہم اسلامی تعلیمات پر تکیہ کرتے ہوئے جن میں انسانی وقار کو سر فہرست رکھا گیا ہے اور جن میں ایک بے گناہ انسان کے قتل کو تمام انسانوں کے قتل کے برابر قرار دیا گیا ہے، ہم ایک ایسی قوم کی حیثیت سے جسے گزشتہ تین عشروں کے دوران بہیمانہ دہشت گردی سے سنگین نقصانات اٹھانے پڑے ہیں، اس شیطانی لعنت کے خلاف جد و جہد کو ایسا فریضہ سمجھتے ہیں جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اس عظیم جنگ کے سلسلے میں ہم اپنی سعی و کوشش کو "بحول اللہ و قوتہ" پوری
طاقت و توانائی کے ساتھ جاری رکھیں گے۔

والسلام علیكم و علی عبادالله العالمین
سیدعلی خامنه‌ای
3/تیرماہ/ 1390

700 /