ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی :

ممتاز شخصیات کو آج کی جوان نسل کے لئے نمونہ عمل کے طور پر معرفی کرنے کی ضرورت/ ہمارےملک میں علمی ترقی و پیشرفت اورعلمی شکوہ کے دوران مغرب اور یورپ میں تاریکی تھی

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے علامہ حکیم قطب الدین شیرازی کی بین الاقوامی کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں ملک میں علم کےفروغ و پیشرفت کے دور کی تشریح نیز ممتاز شخصیات کو آج کی نسل کے لئے نمونہ عمل کے طور پر معرفی کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایسے ممتاز نمونوں کے ہوتے ہوئے ہمیں کوئی ضرورت نہیں کہ ہم یورپ کے تاریک دور اورقرون وسطی سے ایسے افراد تلاش کریں اور انھیں ممتاز شخصیت کے عنوان سے معرفی کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کوصوبہ فارس میں ولی فقیہ کے نمائندے اور شیراز کے امام جمعہ آیت اللہ ایمانی نے آج صبح کانفرنس میں پیش کیا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم٭

قطب الدین شیرازی جیسے افراد کی یاد اور احترام میں یہ اقدام بہت ہی مفید اور مؤثر ہے۔ میرے ذہن میں تھا کہ ڈاکٹروں نے ہوشیاری دکھائی اور انھوں نے قطب الدین کا نام ڈاکٹری شعبے میں لے لیا ہےکیونکہ قطب الدین پہلے نمبر پر فلسفی ہیں ، خواجہ نصیر کے شاگرد اور شرح حکمت الاشراق کے شارح ہیں؛ البتہ ڈاکٹر اور طبیب بھی ہیں، ایک ممتاز طبیب ہیں، وہ منجم اور ستارہ شناس بھی ہیں؛اور مراغہ کے رصد خانہ کی تعمیر؛ میں ان کا بھی تعاون شامل ہے؛ یعنی وہ ایک بڑے اور عظیم انسان ہیں۔ البتہ جناب ڈاکٹر لنکرانی کا بیان اچھا بیان تھا یعنی یہی کہ ہم اپنی توجہ مبذول کریں کہ اسلام کے مختلف ادوار میں اسلامی ماہرین مختلف شعبوں میں علمی تبحر رکھتے تھے؛ ایسا نہیں تھا کہ انھوں نے تھوڑا سا لقمہ یہاں سے لیا ، کچھ لقمہ وہاں سے لے لیا ،کچھ دوسری جگہ سے لیا نہیں ایسا نہیں تھا بلکہ وہ ڈاکٹری اور طبابت کے شعبہ میں ایک ممتاز انسان تھے، وہ فلسفہ کے میدان میں بھی حقیقی معنی میں ایک مکمل فلسفی تھے اور قانون بوعلی سینا کی سب سے اہم شرح انھوں نے تحریر کی؛ علم نجوم اور ستارہ شناسی کے میدان میں ممتاز نجومی اور ستارہ شناس تھے۔وہ ایک ادیب ہیں ، شاعر ہیں انھوں نے عربی میں شعر کہے ہیں فارسی میں شعر کہے ہیں شاید وہ دیگر علوم میں بھی ماہر رہے ہوں، یعنی اس نکتہ پر توجہ رکھنی چاہیے کہ مہارت اور تخصص کے ایک معنی انسان کے ذہن و فکر کو محدود کرنا نہیں ایک ممتاز اور نمایاں نکتہ یہ ہے کہ مسلسل تخصص اور مہارت نئی چیز کو وجود میں لاتی ہے جو معمولی تخصص ہے جس سے ایک محدود دائرہ وجود میں آتا ہے اور انسان کی زندگی کی حالت بہتر بنانے کے لئے خاص تخصص و مہارت ایک اچھی چیز ہے لیکن ایک معنی میں تخصص انسان کو محدود کرنے کے معنی میں ہےکیونکہ انسان کے ذہن کی ظرفیت بہت وسیع و عریض ہے اور وہ ان تمام امور میں صاحب نظر بن سکتا ہے، ایسا نہ ہو کہ ایک طبیب و ڈاکٹر ، دینی اور فلسفی علوم کے بارے میں ایک عام انسان شمار ہو؛ ایسا نہ ہو بلکہ کتنا اچھا ہے کہ ایک ڈاکٹر دیگر علوم کے بارے میں بھی صاحب نظر ہو دیگر علوم اور مسائل کے بارے میں میں صاحب رائے ہو اور معلومات رکھتا ہو۔اورہمیں اس کام کو ملک کےاندر آگے بڑھنا چاہیے البتہ اس کے معنی مہارتوں اور تخصصوں کو معطل اور متوقف کرنا نہیں ہے بلکہ متخصص و ماہرین کے ذہن کو تخصص سے بالاتر فضا سے بہرہ مند بنانا ہے۔

البتہ شیراز ایک اہم مرکز ہے اور شیرازمیں نامور اور اہم بزرگوں نے پرورش پائی ہے؛ خود یہ ہماری گوناگوں سرزمین میں اہم نکتہ ہے میں نے شیرازکے سفر کے دوران بھی اس نکتہ کی طرف اشارہ کیا بیشک شیراز ہماری ایسی سرزمین ہے جس کی ظرفیت لامحدود اوروسیع و عریض ہے؛ شیراز اور فارس کے جس علاقہ کوبھی ہم مشاہدہ کرتے ہیں ممتاز شخصیات کو مشاہدہ کرتے ہیں شیراز سے مراد تمام فارس ہے جسیا کہ قطب شیرازی بھی کازرونی ہیں یہ صلاحیتوں اور استعداد کے لحاظ سےایک زرخیزعلاقہ ہے جہاں بڑے بڑے ادیب، شاعر ، ممتاز شخصیات فلسفی، عالم  اور مختلف علوم و فنون کے ماہر افراد اس علاقہ میں پیدا ہوئے ہیں یہ درحقیقت اس علاقہ کی پہچان اور شناسنامہ ہےجو لوگ اس علاقہ میں تعلیم وتربیت کے میدان میں مصروف عمل ہیں انھیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس علاقہ میں اسلامی لحاظ سے لامحدود اور وسیع صلاحیتیں اور ظرفیتیں موجود ہیں؛یہی قطب شیرازی جو علاقہ شیرازی ہیں، یعنی وہ علامہ کے عنوان سے پہچانےجاتے ہیں کیونکہ وہ مختلف علوم میں ماہر اور متخصص تھے بہر حال ان جیسی ممتاز شخصیات کو ہماری آج کی نسل کے لئے نمونہ عمل کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کیجئے تاکہ آج کے جوان کو معلوم ہو جائے کہ وہ ان کے لئے نمونہ عمل بن سکتے ہیں ضروری نہیں ہے کہ ہم یورپ کے قرون وسطی سے ایک شخص کو نمونہ کے طور پر یہاں لاکرپیش کریں۔

اور دوسرے اس بات پر بھی توجہ رکھنی چاہیے کہ جس دور میں مغرب اور یورپ میں کوئی خبر نہ تھی اس دور میں بھی ہمارے ملک میں علم و دانش کو فروغ ملا؛ ساتویں صدی میں کیونکہ علامہ شیرازی ساتویں صدی کے دانشور ہیں یعنی بظاہر علامہ شیرازی آٹھویں صدی کے اوائل میں مرحوم ہوئے ہیں اوروہ ساتویں صدی کے علماء اور دانشوروں میں شمار ہوتے ہیں۔ یعنی آپ تیرہویں اور چودھویں صدی عیسوی میں یورپ کو مشاہدہ کریں کہ وہاں کیا تھا؟اور کون لوگ تھے؟ یعنی اس وقت یورپ میں علم کا نور ابھی طلوع نہیں ہواتھا؛  لیکن اس دور میں ایران میں ایسی ممتاز شخصیتیں موجود تھیں خواجہ نصیر اور کاتبی جیسی شخصیتیں موجود تھیں کاتبی بھی ان کے ممتاز اساتذہ میں شامل ہیں جو قزوین کے رہنے والے تھے اور ایک ممتاز فلسفی تھے جب یورپ میں تاریکی تھی اس وقت بھی ایران میں قطب شیرازی جیسی ممتاز شخصیات موجود تھیں۔

 امید ہے کہ اللہ تعالی آپ کی مدد و نصرت فرمائے اور آپ اس کام میں کامیاب اور کامراں قرار پائیں۔

والسلام علیکم و رحمه الله و برکاته

٭ پیغام کا متن رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے اخذ کیا گیا ہے جو 13/9/1391 ہجری شمسی میں علامہ قطب الدین شیرازی کی بین الاقوامی کانفرنس  میں بیان کیا گيا۔

700 /