ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

میرزا کوچک خان نے اسلامی جمہوریہ کے ایک چھوٹے سے خاکے کی بنیاد رکھی

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےمیرزا کوچک خان جنگلی کی یاد و احترام میں منعقد کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں میرزا کوچک خان جنگلی کی تحریک کو سوفیصد دینی اور اعتقادی تحریک قراردیتے ہوئے فرمایا: میرزا کوچک خان نے گیلان کے اس خاص حصہ میں اسلامی نظام کا ایک چصوٹا سا خاکہ ایجاد کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کو آج صبح( بروز سنیچر ) صوبہ گیلان میں ولی فقیہ کےنمائندے اور رشت کے امام جمعہ آیت اللہ زین العابدین قربانی نے کانفرنس میں پیش کیا ۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم٭

مرحوم میرزا کوچک خان جنگلی کی داستان ایک خاص داستاں ہے؛ اس خاص دور میں جو مشروطیت اور رضا خان کے بر سر اقتدارآنے کے درمیان کا دور ہےاس دور میں ملک کےاندر گوناگوں واقعات رونما ہوئے جنگل تحریک کےساتھ ملک کے دوسرے گوشوں میں بھی تحریکیں شروع ہوئیں جیسے تبریز میں مرحوم محمد خیابانی کی تحریک ، مشہد میں کلنل محمد تقی پسیان کی تحریک اور اس قسم کے دیگر واقعات جو اس دور میں تقریبا ایک ساتھ ملک میں رونما ہوئے۔

لیکن جنگل کی داستاں ایک خاص داستاں ہےہم تبریز کے واقعات کو اور محمد خیابانی کی موجودگی کے واقعہ کو اچھی طرح جانتے ہیں یہ واقعہ تاریخ میں بھی موجود ہے اور ہمیں اس کے بارے میں اچھی خاصی معلومات بھی ہیں۔لیکن وہ عوامی رنگ اور نجابت جو میرزا کوچک خان جنگلی کی تحریک کو حاصل ہے وہ ملک بھر میں دوسری دو یا تین تحریکوں کو حاصل نہیں ہے جوملک میں ایک ہی ساتھ رونما ہوئی ہیں جیسا کہ آپ نے اشارہ کیا ،میرزا کوچک خان ایک روحانی اور عالم دین شخصیت ہے ایک دینی طالب علم ہے البتہ میں نے سنا ہے اور بہت سال قبل مجھے بتایا گیا کہ میرزا کوچک خان جنگلی نے مرحوم میرزای شیرازی کو درک کیا ہے لیکن یہ بات بہت زيادہ قابل یقین نہیں ہے، اس کو میرے والد بزرگوار نے مرحوم آقا سید علی اکبر مرعشی سے نقل کیاجو ہماری پھوپھی کے شوہر تھےاور شیخ محمد خیابانی کے ہم زلف تھے اور وہ ایسے بزرگ علماء میں شامل تھے جو تہران میں الگ تھلگ تھے انھوں نے کہا تھا کہ میرزا کوچک ، میرزا شیرازی کے درس میں جایا کرتے تھے لیکن میرے خیال میں یہ بات بہت زيادہ قابل تائید اور قابل اعتماد نہیں ہے۔ کیونکہ جب میرزا شیرازی کا انتقال ہوا اس وقت میرزا کوچک خان کی عمر چودہ یا پندرہ سال کی تھی۔بعید ہے کہ انھوں نے میرزا شیرازی کا درس درک کیا ہو لیکن انکے طالب علم ہونے اور عالم دین ہونے میں کسی کوکوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ رشت میں بھی اس دور میں بزرگ علماء موجود تھے ان سے استفادہ کیا ہوگا اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے لہذا میرزا کوچک خان کی تحریک سوفیصد دینی اور اعتقادی تحریک ہے۔

ان کی رفتار بھی دینی اور اعتقادی رفتار ہے،انسان مشاہدہ کرتا ہے کہ انکی تحریک کےاندر بھی مخالفین موجود تھے بعض ممتاز اور گوناگوں طبقات بھی مخالفت کرتے تھے، لیکن میرزا کوچک خان ان کےساتھ رفتار میں بالکل شرعی حدود کی رعایت کرتے تھے،اور تحریک کے اندر جدال نہیں چاہتے تھے مثلا کچھ لوگ ایسے تھے جو اعتقادی طورپر ان کے خلاف تھےان کےساتھی ان کو انتہا پسند کہتے تھے وہ ان کو کچلنے اور سرکوب کرنے کا مطالبہ کرتے تھے لیکن میرزا کوچک خان لڑائی کی اجازت نہیں دیتے تھے ان کو روکتے اور منع کرتے تھے،یعنی ان کی رفتار بھی دینی رفتار تھی۔

ان کی تحریک بھی سوفیصد اسلامی اور دینی تحریک ہے آپ جانتے ہیں کہ اس دور میں مارکسیسٹ اور سویت یونین کی تشکیل ، جس نے بہت سی قوموں کو اپنی طرف کھینچ لیا تھا جس کی وجہ سے میرزا کے بعض اطرافیوں نے بھی میرزا کے ساتھ خیانت کی؛  لیکن خود میرزا دینی سوچ و فکر کی بنیاد پر مارکسیسٹ کے نظریات کی طرف مائل نہیں ہوئے، بلکہ انھوں نے واضح اور آشکارا طور پر مارکسیسٹ نظریات کی مخالفت کی اور انھیں مسترد کردیا لیکن ان کے بعض قریبی ساتھیوں نے مارکسیسٹ نظریات کی طرف جھکاؤ پیدا کرلیا، لیکن انھیں بھی شکست و ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اور انھیں بھی زندگي میں کوئی کامیابی نصیب نہ ہوئی، میرزا نے اغیار کی مخالفت کی  ان کے نظریےکو رد کردیا  ان کا مقابلہ برطانیہ اور روسی قزاق اداروں سے تھا اس کے باوجود وہ مارکسیسٹ کی طرف مائل نہیں ہوئے اور انھوں نے استقلال کی حفاظت کی  میرزا کوچک خان کا یہ ایک ممتاز نمونہ ہے اللہ تعالی ان کے درجات کو بلند کرے۔

آپ کا کام بھی ذکر شدہ اہداف کی روشنی میں بہت ہی اچھا اور مفید کام ہے۔البتہ میرزاکوچک خان کے بارے میں کتابیں بہت لکھی گئی ہیں اور اس شخص کے خلوص کی بنا پر ہر خاص و عام اسے پہچانتا ہے اس کے نام کو ہر شخص جانتا ہے کیونکہ اس نے اخلاص کے ساتھ جہاد کےمیدان میں قدم رکھا تھا جس کی بنا پر اسے ہر شخص جانتا اور پہچانتا ہے۔ جبکہ بہت سے افراد ان لوگوں کو نہیں پہچانتے جن کا میں نے نام لیا ہے لیکن میرزا کا نام سبھی جانتے ہیں ان کے بارے میں کتاب بھی تحریر کی گئی ہے اور کوشش کرنی چاہیے کہ ان کے اساسی اور بنیادی نکتوں پر مبنی ایک جامع کتاب لکھی جائے تاکہ انشاء اللہ ان کا چہرہ ہمارے عوام اور جوانوں کےدرمیان مزید پہچانا جائے۔

ہاں البتہ انھوں نے اسلامی جمہوری نظام کا ایک بہترین تصویری اورخاکہ رشت اورگیلان کے علاقہ میں ایجاد کیا، آپ عزیزوں کا شکر گزار ہوں کہ آپ اس سلسلے میں کام انجام دے رہے ہیں اور تاکید کرتاہوں کہ تبلیغی حکام بھی آپ کے ساتھ تعاون جاری رکھیں تاکہ یہ کام اچھی طرح انجام پذیر ہوسکے۔

 والسّلام عليكم و رحمةاللّه و بركاته‌

٭ رہبر معظم انقلاب اسلامی کا پیغام مؤرخہ 29 آبان 1391 ہجری شمسی میں میرزا کوچک کی یاد منعقد کرنے والے ادارے کے افراد کے اجلاس سے خطاب سے ماخوذ کیا گیا ہے جسے میرزا کوچک خان کی یاد میں منعقد کانفرنس میں آیت اللہ قربانی نے پیش کیا۔

700 /