ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

رہبر معظم انقلاب اسلامی کا ملک کے تعلیمی وتربیتی نظام میں تحول ایجاد کرنے کے سلسلے میں کلی پالیسیوں کا ابلاغ

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بنیادی آئین کی دفعہ 110 کی شق ایک کے نفاذ و اجراء کے سلسلے میں مجمع تشخیص مصلحت نظام کے ساتھ صلاح و مشورے کے بعد ملک کے تعلیمی اور تربیتی نظام میں تحول ایجاد کرنے کے سلسلے میں کلی پالیسیوں کا ابلاغ کردیا ہے۔

ملک کے تعلیمی و تربیتی نظام کی کلی پالیسیوں کا متن تینوں قوا کے سربراہان  اور مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ  کو ابلاغ کیا ہے اور کلی پالیسیوں کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ملک کے تعلیمی و تربیتی نظام میں تحول ایجاد کرنے کی کلی پالیسیاں

1: حیات طیبہ (مطلوب و پسندیدہ اسلامی ،انفرادی و اجتماعی زندگی) تک پہنچنے کے سلسلے میں اسلامی تعلیم و تربیت کے فلسفہ پر مشتمل  تعلیمی و تربیتی نظام میں تحول و دگرگونی فطری صلاحیتوں کی شکوفائي و رشد و نمو، طالب علموں کےعلم ، بصیرت ، مہارت، تربیت اور جسمی و روحی سلامت کے شعبہ میں کیفی ارتقا، ناخواندگی کو ختم کرنے، مؤمن ، پرہیز گار، اسلامی اخلاقیات کا حامل ، بلند ہمت،امیدوار، خیر خواہ، با نشاط، حقیقت طلب، آزاد منش، ذمہ دار، قانون مدار، انصاف پسند، عقلمند، محب وطن ،ظلم کا مخالف،سماجی، خود اعتماد اور جاں نثار افراد کی تربیت پر اہتمام۔

2: انسانی تربیت کے اہم ترین ادارے اورسماجی سرمایہ کی پیداوار کے لحاظ سے تعلیم و تربیت کے مقام کا ارتقاء، منظور شدہ پالیسیوں کے نفاذ و اجرا کی ذمہ داری،اور اداروں کے باہمی تعاون و فروغ سے( نرسری، پری اسکولوں سے لیکر یونیورسٹیوں تک) امر حاکمیتی کے عنوان سے ان کی ہدایت و نگرانی پر اہتمام۔

3: ملک کے تعلیمی و تربیتی نظام میں تحول کے عنوان سے مندرجہ ذیل نقاط کے پیش نظر، تعلیم و تربیت کے وسائل کی اصلاحات اورانسانی وسائل کی بہتر مدیریت پر اہتمام:

3/1: مدرسین و معلمین کے ٹریننگ سسٹم کی کیفیت میں بہتری و ارتقاء، معلمین کی علمی، تربیتی اور مہارتی  توانائیوں اور لیاقتوں میں مسلسل اضافہ، مدرسوں، تربیت معلم یونیورسٹیوں کے درسی پروگراموں اور ولولہ انگیز، با تجربہ، متدین، خلاق اور مؤثر مدرسین کی تربیت کے سیکھنے اور سیکھانے کے طریقوں کو روز مرہ کے قالب میں ڈھالنے پر اہتمام۔

3/2: ادارہ تعلیم و تربیت کے لئے لازم افراد سے بہتر استفادہ ، نگہداشت ،استخدام ، تربیت اور استخدام  کے طریقوں پر نظر ثانی، استخدام کے لئے مہارتی دورہ مکمل کرنے کے بعد علمی ، تربیتی اور اخلاقی لیاقت کے پیش نظر تجربہ کار، لائق مدرسین کے استخدام  کے لئے مناسب راہ فراہم کرنے پر اہتمام۔

3/3: مدرسین کے سماجی مقام  کی عظمت، ثقافتی، تبلیغی اقدامات کے ذریعہ ان میں خدمات کے ولولہ کو بڑھانے اور مدرسین کی معیشتی اور مادی مشکلات کو برطرف کرنے اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے امکانات میں اضافہ کرنے پر اہتمام۔

3/4: فنی مہارت میں فروغ، خدمت کے دوران تعلیمی قابلیت کے ارتقاء کے ساتھ  علمی اور تربیتی توانائیوں میں اضافہ ، تخصصی معلومات کا اپ ڈیٹ اور انھیں یومیہ بنانے، نیز ادارہ تعلیم و تربیت کی ضرورت کے مطابق مدرسین کی درسی تکمیل پر اہتمام ۔

3/5: ارتقاء کے لئے علمی ،تحقیقی، ثقافتی اور تربیتی  معیاروں کے مطابق مدرسین کی عمومی، تخصصی اور فنی صلاحیتوں کی تشخیص اور جانچنے کے سسٹم کے قیام پر اہتمام۔

3/6: علمی ، تحقیقی، ثقافتی اور تربیتی پروگراموں کو بہتر بنانے کے سلسلے میں مدرسین کی شراکت پر اہتمام۔

3/7: تخصص اور لیاقتوں اور مدرسین کی علمی و مہارتی رتبہ بندی کی بنیاد پر ادائیگی کے نظام کےقیام  پر اہتمام ۔

4: مندرجہ ذیل نقاط کے پیش نظر تعلیمی اور درسی نظام میں تحول:

4/1: تعلیم و تربیت کے متن کو یومیہ بنانے، اسلامی تعلیم و تربیت کے فلسفہ اور ملک کی ضروریات کی بنیاد پر قومی درسی پروگرام کی تدوین کرنے،علمی و ٹیکنالوجی ترقیات کے ساتھ متن کا انطباق اور اسلامی و ایرانی تشخص و ثقافت کو فروغ دینے پر اہتمام ۔

4/2: تحقیق، فکر ، خلاقیت، نوآوری کی ثقافت کے فروغ اور سیکھنے و سیکھانے کے گوناگوں طریقوں سے استفادہ اور موضوعی تحلیل و جائزے کے لئے منطقی فکر اور منظم فضا قائم کرنے پر اہتمام۔

4/3: تحصیلات کے مختلف مراحل میں حضرت امام خمینی (رہ) کے دینی اور سیاسی افکار ، اسلامی جمہوریہ ایران کے اصول ، ولایت فقیہ اور بنیادی آئین کی تشریح پر اہتمام۔

4/4: اسلامی ثقافت و معارف کے فروغ، قرآن مجید کی تعلیم( ناظرہ، روان خوانی اور مفاہیم)، قرآن مجید ، پیغبمر اسلام ( صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) اور اہلبیت ( علیھم السلام )کی سیرت کے ساتھ طلبا کے انس کو مضبوط بنانے اور نماز کے فروغ پر اہتمام۔

4/5: طلبا کے قوی اور ضعیف نقاط کی جانچ کے بنیادی طریقوں میں تحول، طلبا کی خلاقیت اورصلاحیتوں کی پرورش پر اہتمام۔

4/6: تعلیمی اور درسی منصوبہ بندی میں ثقافتی اور تربیتی رجحان کی رعایت ۔

4/7: طلبا کی انفرادی و سماجی زندگی کی بہتری کے لئے زندگی کی مہارتوں اور آداب کی تقویت،مسائل کے حل کی استعداد اور یاد کئے گئے موضوعات کےعمل  اہتمام۔

4/8:فنی اور مہارتی تعلیمات کی تقویت پر اہتمام۔

5: اسلامی تعلیم و تربیت کے فلسفہ پر مبنی  تعلیم و تربیت پر اہتمام بالخصوص مندرجہ ذیل موارد میں:

5/1: مدرسین اور طلبا کے معنوی اور اخلاقی رشد و نمو کے لئے دینی بصیرت اور معرفت کے ارتقاء،  اور خاندانوں کے معنوی ارتقاء کی تلاش و کوشش کا اہتمام۔

5/2: مدرسین اور طلباء کی روحی اور جسمی سلامت  کے ارتقا اور سماجی خطرات و نقصانات کی روک تھام پر اہتمام۔

5/3: طلباء کی عقلی تربیت کے ارتقاء  اور دینی، سیاسی  اور سماجی بصیرت میں رشد، معاشرے میں قومی اتحاد و یکجہتی کو مضبوط و مستحکم بنانے ، حب الوطنی، ثقافتی یلغار کے ساتھ ہوشیارانہ مقابلہ، قومی مفادات، دینی عوامی حکومت، استقلال اور آزادی کی حفاظت پر اہتمام۔

5/4:  طلبا میں شادابی و نشاط کے جذبے کی تقویت اور  ثقافتی اور ہنری ذوق و صلاحیتوں کے فروغ پر اہتمام۔

5/5: مدارس میں ورزش اور بدنی تربیت کے فروغ پر اہتمام۔

5/6: تربیتی اور ورزشی پروگراموں کے اہداف کی تکمیل کے لئے توانا اور واجد شرائط افراد کی فراہمی و تربیت پر اہتمام

6: مالی، انتظامی اور مدیریتی نظام میں مندرجہ ذیل نقاط کی روشنی میں تحول:

6/1: تمام سطحوں پر ہوشیار اور پھرتیلا انتظامی ڈھانچہ، صلاحیتوں کے ساتھ ظرفیت سازی، ثقافتی تعمیر و ترقی کے ساتھ عوامی اور غیر حکومتی  شراکت کی تقویت کے لئے راہ ہموار کرنے پر اہتمام،  تعلیم و تربیت کے سلسلے میں ادارہ تعلیم کی انتظامی اور کلی پالیسیوں اور بنیادی آئین کے مطابق مدرسین ، خاندانوں ، حوزات علمیہ ، یونیورسٹیوں ، علمی و تحقیقی اداروں اور تمام عمومی ، اجرائی اور انتظامی اداروں کی شراکت پر اہتمام۔

6/2: کلی پالیسیوں میں درج اہداف اور اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں  سالانہ بجٹ میں ادارہ تعلیم کے بجٹ کی ترجیحات کو مد نظر رکھنے پر اہتمام۔

6/3: ادارہ تعلیم و تربیت سے بھر پور استفادہ اور کیفیت کے ارتقاء کے ہدف کے پیش نظر اخراجات اور درآمدات کی مدیریت کی بہتری پر اہتمام۔

7: اسلامی تعلیم و تربیت کے اہداف کے محقق ہونے کے سلسلے میں مندرجہ ذیل نقاط کے پیش نظر اصلاحات اور اسکولوں کے لئے طبعی بنیادی ڈھانچہ اور سامان و وسائل کی ساخت:

7/1: اسلامی و ایرانی معماری کے اصولوں کے پیش نظر اسکولوں کی عمارتوں کی مضبوط ساخت، خوبصورت ساخت، علمی اور تربیتی جگہوں کی ساخت کے لئے ضرورت کے مطابق مناسب جگہوں کی تلاش ، نقشہ سازی  اور مدارس کی حفاظت و تعمیر کے سلسلے میں  عوامی اور شہری اداروں کی شراکت پر اہتمام۔

7/2: آبادی کے اضافہ کی نسبت نئی علمی اور تربیتی عمارتوں کی تعمیر، اور چھوٹے شہروں کی ساخت کے ساتھ ادارہ تعلیم کے لئےمدرسوں کی ساخت پر اہتمام۔

7/3: مدارس کی تعمیر کے لئے وزارت تعلیم و تربیت کی جانب سے ضروری ضابطہ  اور نمونہ پیش کرنے پر اہتمام۔

7/4: مدارس میں نئی ٹیکنالوجی  سے استفادہ کی راہیں فراہم کرنے اور مواصلاتی اور جدید ٹیکنالوجی مدارس کو فراہم کرنے پر اہتمام۔

8: کلی پالیسیوں کی پہلی شق میں درج اہداف و ذمہ داریوں کے محقق ہونے کے لئے مدارس کے اختیارات اور نقش  کے ارتقاء اور معاشرے، خاندان اور میڈیا کےساتھ  وزارت تعلیم کے تعمیری اور صحیح روابط کی تقویت پر اہتمام۔

9: سرحدی علاقوں کے مدرسین اور طلبا کی توانمندی پر تاکید کے ساتھ سرحدی علاقوں کے ادارہ تعلیم کی تقویت پر اہتمام۔

10: انقلابی اقدار کو مد نظر رکھتے ہوئے وزارت تعلیم میں مدیریتی ثبات اور وزارت  تعلیم و تربیت کو سیاسی دھڑابازی سے دور رکھنے پر اہتمام۔

11: وزارت تعلیم و تربیت ، اعلی تعلیم اور ان سے متعلق تمام اداروں میں  تعلیم و تربیت کے متون، پروگراموں، پالیسیوں اور اہداف میں انسجام اور ہمآہنگی پر اہتمام۔

12: اسلامی جمہوریہ ایران کے بیس سالہ منصوبہ کے اہداف کی تکمیل کے پیش نظر علاقائی اور عالمی سطح پر کمی و کیفی لحاظ سے تعلیم و تربیت کے مقام کے ارتقاء پر اہتمام۔

13: تعلیمی نظام کی جانچ، دیکھ بھال، نگرانی اور تشخیص کے لئے ایک جامع نظام کے قیام پر اہتمام۔

700 /