ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

رہبر معظم انقلاب اسلامی کا ملک کی آبادی کے پیر ہونے پر انتباہ/ ممتاز ماہرین کو قانع کرنے کے لئےعلمی ،ثقافتی اور عمیق کام کی ضرورت پر تاکید

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے" آبادی کی تبدیلی اور معاشرے کے مختلف تحولات میں اس کے نقش " پر مبنی قومی سمینار کے نام اپنے پیغام میں  ملک کی آبادی میں اضافہ کے سلسلے میں ممتازماہرین کو قانع کرنے کے لئے ثقافت سازی کی ضرورت اور آبادی کے موضوع کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:  ملک کے لئے جوان نسل کا مسئلہ ایک بنیادی ، اساسی اور فیصلہ کن مسئلہ ہے  دنیا میں جو ممالک پیری کا شکار ہوگئے ہیں  انھوں نے بڑی مشکلات اور دشواری کے ساتھ اس  کا حل تلاش کیا ہے اور ملک میں اس مشکل کے حل کے لئے اساسی ، علمی اور عمیق کام کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن " آبادی کی تبدیلی اور معاشرے کے مختلف تحولات میں اس کے نقش " پر مبنی قومی سمینار کے ارکان کے ساتھ 6/8/1392 ملاقات میں  بیانات سے انتخاب کیا ہے اور اسے آج صبح بروز جمعرات قم میں منعقد سمینار میں پیش کیا گيا ہے پیغام کا متن حسب ذيل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

آبادی کا مسئلہ بہت ہی اہم مسئلہ ہےجس کے بارے میں معاشرے میں کافی حد تک بحث اور اختلاف نظر پایا جاتاہے بیشک ملک کی کلی پالیسیوں کی روشنی میں ، ملک کی آبادی میں معقول روش اور اعتدال کے ساتھ اضافہ ہونا چاہیے؛ اس سلسلے میں تمام اعتراضات اور اشکالات جو بیان کئے گئے ہیں  ان کو ہم نے مشاہدہ کیا ہے اور وہ قابل حل  اور قابل جواب ہیں، اہم بات یہ ہے کہ ہمارے ملک کو اس وقت سیاسی جغرافیائی  لحاظ اور قدرتی لحاظ سے مزید آبادی کی ضرورت ہے؛ اور اس کے علاوہ  ملک کو جوان نسل کی ضرورت ہے جس کے بارے میں پہلے بھی عرض کرچکا ہوں ملک کے لئے جوان نسل  ایک اساسی، بنیادی اور فیصلہ کن مسئلہ ہے، جیسا کہ صاحبان علم اور محققین نے جائزہ لیا ہے اور اس کے مختلف پہلوؤں پر غورکیا ہے اعداد و شمار کا دقیق مطالعہ کیا ہے اگر ہمارا طریقہ کار اور روش یہی رہی جس پر ہم گامزن ہیں تو عنقریب ملک کی آبادی  بوڑھی اور پیر ہوجائے گی اور ہمارا ملک  پیر اور ضعیف آبادی والا ملک بن جائے گا۔ اور پیری کی اس بیماری کا علاج بھی فی الحال دستیاب نہیں ہے اس کا علاج نہ یہ کہ ہمارے پاس نہیں بلکہ کسی کے پاس نہیں ہے؛ یعنی آج وہ ممالک جو بوڑھی آبادی کا شکار ہوگئے ہیں جہاں ولادت اور پیدائش کا سلسلہ کم یا ختم ہوگيا ہے ان ممالک کے پاس بھی اس کا کوئي معقول علاج نہیں ہے قدرتی طور پر ہمیں بھی اسی مشکل کا سامنا ہے؛ اور ہمیں اس دشوار مرحلے تک  پہنچنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ البتہ  اسلامی جمہوریہ ایران کی علاقائي اور سیاسی جغرافیائی  صورتحال کے پیش نظر آبادی اور آبادی میں اضافہ کے سلسلے میں اسلامی فکر اور اسلامی اصول واضح اور روشن چیزیں ہیں۔

آپ حضرات نے جو سمینار (1) منعقد کیا ہے، میری نظر میں یہ ایک اچھا قدم ہے اور اس کا شمار اچھے کاموں میں ہوتا ہے یعنی ہم نہیں چاہتے کہ یہ معاملہ صرف نعرے اور صلوات کے ذریعہ تمام ہوجائے؛ بلکہ ہم اس مسئلہ کو علمی اور عمیق شکل میں حل کرنا چاہتے ہیں، ہم ذھنی گرہوں کو کھولنا چاہتے ہیں ہم مسئلہ کو صاف اور روشن کرنا چاہتے ہیں اور میرا اس بات پر یقین ہے کہ ہم اس کام کو انجام دے سکتے ہیں؛ یعنی ہمارے مفکرین اور آبادی سے متعلق ادارے کے تمام شعبوں کےماہرین اس سلسلے میں منطقی اور قابل قبول نظریہ پیش کرسکتے ہیں؛ البتہ یہ سمینار اس سلسلے میں پہلا قدم ہے یعنی ابتدائي اور شروعاتی قدم ہے جو میری نظر میں قانون بنانے سے زیادہ  اہم ہے(2) کیونکہ دیگر سماجی مسائل کی طرح اس مسئلہ میں بھی ثقافت سازی کا کردار فیصلہ کن کردار اور حرف اول  رکھتاہے؛ لہذا ثقافت سازی پر توجہ مبذول کرنی چاہیے  لیکن افسوس کہ آج ثقافتی امور تعطیل کا شکار ہیں جبکہ اس سلسلے میں بہت کچھ کہا گیا ہے ہم نے بھی کہا ہے، دوسروں نے بھی کہا ہے، پارلیمنٹ میں اس کے بارے میں بحث ہوئي  ہے بعض افراد ادھر ادھر بحث و گفتگو کرتے رہتے ہیں لیکن ثقافتی کام حقیقی معنی میں انجام پذير نہیں ہوا ۔ میری نظر میں یہ کام اچھا کام ہے، مناسب کام ہے؛ لیکن اس سلسلے میں صرف سمینار، تقریر یا چند مقالات پر ہی اکتفا نہ کیا جائے یہ بھی ضروری کام ہیں لیکن کافی نہیں ہیں؛  اس سلسلے میں ملک میں جو وسائل موجود ہیں ان سے استفادہ کرنا چاہیے، ملک میں فکر و نظر کو فروغ دینا چاہیے اور جس فکر کو فروغ پانا چاہیے اسے علمی، اساسی ، عمیق اور منطقی ہونا چاہیے  ایسی فکر جو سب کو قانع کرنے والی ہو؛ لہذا اس مسئلہ پر کام ہونا چاہیے شاید آپ حضرات نے اس کام کو انجام دیا ہو، اکثر ایسے لوگ جو سمینار یا کانفرنس منعقد کرنے کی کوشش کرتے ہیں میں ان کو ہمیشہ یہ سفارش کرتا ہوں  اور کہتا ہوں کہ آپ اس کے اختتام و انجام کو قریب قرار نہ دیں ؛  یعنی اس کام کو کرنے کا موقع فراہم کریں تاکہ آ اس سمینار اور کانفرنس کے مطلوب اور پسندیدہ  نتیجے تک پہنچا سکیں ، ممکن ہے آپ حضرات نے اس کام کو انجام دیا ہو،  کیونکہ آپ بحمد اللہ صاحبان فضل و اہل تحقیق ہیں اس سلسلے میں آپ کے اس ادارے کا ماضی درخشاں ہے؛ لیکن کام کو اسی جگہ متوقف نہ کریں۔

اس مسئلہ کے مختلف پہلوؤں کا بغور جائزہ لیں، کون سے ایسے عوامل و عناصر ہیں جن کی بنا پر ہمارا معاشرہ کم اولاد کی طرف رغبت پیدا کررہا ہے، کم اولاد ہونے کی طرف رغبت ایک بیماری ہےورنہ انسان قدرتی طور پر اولاد کو دوست رکھتا ہے؛ کیوں بعض افراد ایک ہی فرزند کو ترجیح دیتے ہیں؟ کیوں صرف دو فرزندوں کو ترجیح دیتے ہیں؟  کیوں مرد و عورت مخۃلف شکلوں میں اولاد رکھنے سے پرہیز کرتے ہیں؟ ان مسائل پر نظر رکھنی چاہیے اور ان کے عوامل کو تلاش کرنا چاہیے اور اس بیماری کے ان عوامل کے علاج کی تلاش و کوشش کرنی چاہیے، میری نظر میں یہ بیماری پیدا کرنے والے عوامل ہیں، ماہرین اور دانشوروں کو اس سلسلے میں تحقیق کرنی چاہیے مثال کے طور پر بڑی عمر میں شادی کرنا اس کا ایک عامل ہوسکتا ہے بیشک بڑی عمر میں شادی کرنے سے بچوں کی پیدائش پر اثر پڑتا ہے لہذا ملک میں یہ بھی ایک مسئلہ اور اس پر بھی غور کرنا چاہیے کہ لوگ کیوں بڑی عمر میں شادی کرتے ہیں؟ کیا سولہ سالہ، سترہ سالہ، اٹھارہ سالہ اور انیس سالہ جوان کو شادی کی ضرورت نہیں ہے؟ کیا اسے جنسی نیاز کو پورا کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟ ہمیں اس سلسلے میں فکر کرنی چاہیے، البتہ اس سلسلے میں دوسری طرف سے یہ بات کہی جاتی ہے کہ ان کے پاس گھر نہیں ہے، کام نہیں ہے، درآمد نہیں ہے؛ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ کیسے کام کیا جاسکتا ہے کہ یہ تمام چیزيں یکجا جمع ہوجائيں؛ ہمیں یہ فکر و تصور نہیں کرنا چاہیے کہ ایک شخص کے پاس حتمی طور پر شادی کے لئے اپنا ذاتی گھر ہونا چاہیے ، ملازمت ہونی چاہیے درآمد ہونی چاہیے اور اس کے بعد اسے شادی کرنی چاہیے؛ نہیں ؛ اِنَ یَکونوا فُقَراءَ یُغنِهمُ اللهُ مِن فَضلِه؛(3) یہ قرآن کی آواز ہے قرآن ہمیں اس طرح کا درس دے رہا ہے؛ اس قسم کی وہ تمام گرہیں جو ذھن میں موجود ہیں آپ ان تمام گرہوں کو باز کریں یعنی آپ کے اس  سمینار کی علمی شان یہ ہے کہ آپ اس سلسلے میں فکری اور علمی کام کریں؛ یعنی اس کام کو صرف نعروں اور فکری بیان تک محدود نہ کریں ، اس سلسلے میں حقیقت میں کام ہونا چاہیے، فکری کام ہونا چاہیے؛ آبادی کم کرنے اور آبادی بڑھانے کے عوامل پر پسندیدہ روش  اور اعتدال کے ساتھ ، درست اور مناسب کام ہونا چا ہیے، بیان کرنا چاہیے ، ماہرین کو اس سلسلے میں قانع کرنا چاہیے عوام میں بعض متدین ہیں بعض متعبد ہیں  جب ان سے کہا جائے گا تو وہ آبادی کے اضافہ کی بات قبول کرلیں گے لیکن اس سلسلے میں معاشرے کے ماہرین کو قانع کرنا چاہیے ان کو یہ مسئلہ قبول کرنا چاہیے؛ اگر ماہرین اس مسئلہ کو قبول کرلیں گے تو یہ مسئلہ آسان ہوجائےگا، ثقافت سازی کا مسئلہ آسان ہوجائےگا انشاء اللہ تعالی ، آپ حضرات کو تلاش کرنی چاہیے انشاء اللہ آپ کامیاب اور مؤفق ہوجائیں گے میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ ہمارا ملک 75 ملین آبادی پر مشتمل نہیں بلکہ 150 ملین افراد پر مشتمل ملک ہے ہم نے کم عدد بیان کیا بلکہ اس سے بھی زيادہ افراد پر مشتمل ہے یقینی طور پر ہمارا ملک بڑی آبادی والا ملک بن سکتا ہے کیونکہ ہمارا ملک جغرافیائی لحاظ سے ، رقبہ اور وسائل کے اعتبار سے غنی ہے اس میں گوناگوں علمی صلاحیتیں موجود ہیں اس میں بیشمار وسائل کا خزانہ موجود ہے ہمارا ملک بڑی آبادی والا ملک بن سکتا ہے اور خود اس آبادی کا نظم و نسق چلا سکتا ہے، اگر ہم یہ فکر کریں کہ چار یا پانچ بچوں کو کیسے پرورش کرسکیں گے تو ہمیں یہ بھی فکر کرنی چاہیے کہ جب یہ بڑے ہوجائیں گے تو کام و تلاش کے ذریعہ ملک کی کتنی عظیم خدمت انجام دیں گے اور ملک کی ترقی اور پیشرفت میں اپنا اہم کردار ادا کریں گے لہذآ ہمیں یہ فکر بھی کرنی چاہیے۔

مغربی اور یورپی زندگی کی تقلید نے ہمیں اس  سطح پر پہنچا دیا ہے اور ان کی یہ میراث ہم تک پہنچ گئی؛ ہم نے بھی ایک عرصہ تک اس سلسلے میں غفلت کی ؛ جو کام ہمیں انجام دینا چاہیے تھا وہ انجام نہیں دیا جبکہ بعض یورپی ممالک ،بچوں کی عدم پیدائش کی وجہ سے اس وقت نقصان اٹھا رہے ہیں اور سخت پشیمان ہیں،؛ جبکہ بعض یورپی ممالک میں بچوں کی پیدائش پر کوئی قید و بند نہيں  یعنی کثرت اولاد پر پابندی عائد نہیں ہے مثال کے طور پر امریکہ میں بعض خاندانوں میں دس یا بارہ بچے ہوتے ہیں کیسے ایرانی خاندان ان کی تقلید کرکے صرف ایک ہی بچے یا دو بچوں پر اکتفا کرےگا اور یہ تصور آج ہمارے معاشرے میں موجود ہے اور ہمیں اس سلسلے میں خبریں اور  رپورٹیں موصول ہورہی ہیں۔

انشاء اللہ آپ مؤفق اور کامیاب رہیں۔

والسلام علیکم و رحمة الله

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1: یہ سمینار امام خمینی (رہ) تعلیمی اور تحقیقی ادارے کی طرف سے 9 آبان کو منعقد ہوا۔

2: حجۃ الاسلام تہرانی کی رپورٹ میں یہ اعلان  ہوا کہ اعلی انقلابی ثقافتی کونسل میں آبادی کی کلی پالیسیوں کی منظوری کے بعد اسے پارلیمنٹ کے ثقافتی کمیشن میں تحقیق و بحث کے بعد پارلیمنٹ کے عام اجلاس میں قانون کے طور پر منظور کیا جائے گا۔

3: سورہ نور آیہ 32 کا حصہ
700 /