ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی :

اسلامی نظام میں سماجی انصاف کے بغیر اقتصادی رونق بے معنی /ہر قسم کی اقتصادی پیشرفت میں پسماندہ طبقات کی حالت بہتربنانےپر تاکید/دشمن کو مایوس کرنے کے لئے اقتصاد کو مضبوط و مستحکم بنانے پر تاکید/پائدار و مقاومتی اقتصاد کے لئے جہادی مدیریت کی ضرورت

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ نے آج صبح(  بروز منگل) مختلف اداروں کے حکام ، اقتصادی شعبہ میں فعال و سرگرم عناصر اور علمی، تبلیغی اور نگراں مراکز کے ڈائریکٹروں پرمشتمل سیکڑوں افراد کے ساتھ ملاقات میں پائدار و مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے اجزاء ، ان پالیسیوں کی تدوین کے عوامل و اغراض اور اس سلسلے میں حکام سے توقعات اور تقاضوں کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: حکام کا پختہ عزم، پروگرام اور مقررہ وقت میں پالیسیوں کا نفاذ ، دقیق نگرانی ، اقتصادی شعبہ میں عوام اور سرگرم عناصرکو درپیش مشکلات و رکاوٹوں کی برطرفی اور بحث و گفتگو کے ذریعہ عوام کی زندگی میں اس مقامی اور علمی نمونہ کے شیریں اور قابل لمس نتائج مناسب مدت میں جلوہ گر اور نمایاں ہونا ممکن ہوجائیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں اس ترکیب کے ساتھ حکام کے اس قسم کے اجلاس کے انعقاد کا ہدف، پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے نفاذ کے سلسلے میں باہمی ہمدلی اور ہمفکری پیدا کرنے، ملک کی برق رفتار پیشرفت و ترقی کی راہ ہموار کرنے اور اسلامی نظام کے اعلی اصولوں کی جانب حرکت  کو قراردیا ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ برسوں میں مختلف پالیسیوں کے ابلاغ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان پالیسیوں کے ابلاغ کا مقصد ہر شعبہ میں نقشہ راہ پیش کرنا تھا لیکن پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے ابلاغ کا ہدف صرف نقشہ راہ پیش کرنا نہیں ہے بلکہ اس راہ پر چلنے کے لئے صحیح اور ضروری معیاروں کو بھی مدںطر رکھا گیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کا مجموعہ در حقیقت مقامی و علمی نمونہ ہے جو اسلامی و انقلابی ثقافت کا مظہر اور ملک کے موجودہ اور آئندہ حالات کے متناسب ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی پالیسیاں صرف موجودہ شرائط کے لئے نہیں ہیں بلکہ ملکی اقتصاد و معیشت اور اسلامی نظام کے بلند اقتصادی اہداف تک پہنچنے کی ایک اہم تدبیر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے تحرک اور رشد و نمو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ پالیسیاں قابل تکمیل اور مختلف شرائط کے مطابق اور موافق ہیں جو عملی طورپر ملکی معیشت و اقتصاد کو لچکدارحالت میں تبدیل کرسکتی ہیں اور مختلف شرائط میں ملکی معیشت و اقتصاد کی خراب صورت حال کو دور کرسکتی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پائدار و مقاومتی معیشت و اقتصاد کی کلی پالیسیوں کی  ایک اور اہم خصوصیت یہ ہے کہ تمام قوا اور مختلف اداروں کا اس کے بارے میں اتفاق نظر ہےکیونکہ یہ نمونہ ماہرین کے تعاون ، مختلف حکام اور مجمع تشخیص مصلحت نظام  میں تینوں قوا کے سربراہان کی موجودگی میں  بحث و تبادلہ خیالات  کے بعد تدوین ہوا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کو مضبوط ، دقیق اور مستحکم قراردیتے ہوئے فرمایا: پائدار اور مقاومتی اقتصاد و معیشت کی طرف رجحان صرف ایران سے مختص نہیں ہے حالیہ برسوں میں عالمی اقتصادی بحران کے پیش نظر بہت سے ممالک ،اپنی داخلی توانائیوں اور شرائط کی روشنی میں اقتصاد و معیشت کو مضبوط بنانےکی تلاش میں ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ دوسرےممالک سے ہمیں پائدار اور مقاومتی معیشت و اقتصاد کی کہیں زيادہ ضرورت ہے کیونکہ ہمارا ملک دوسرے ممالک کی طرح ایک طرف عالمی اقتصاد و معیشت سے مربوط اور اس ارتباط کو جاری رکھنے پر مصمم ہے لہذا قدرتی طور پر ہمارا ملک بھی عالمی معیشت اور اقتصاد سے متاثر ہوگا جبکہ دوسری طرف اسلامی نظام اپنے استقلال و عزت و عظمت کےپیش نظر عالمی سامراجی طاقتوں کی پالیسیوں کےزیر اثر رہنا نہیں چاہتا ، لہذا اسے تخریبکاری ، یلغار اور دشمن کی بد نیتی جیسے خطرے کا سامنا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ان منطقی دلائل اوراصول کی بنیاد پر ہمیں ملک کی اقتصادی اور معاشی بنیادوں کو مضبوط اور مستحکم بنانا چاہیے اور ملک کی معیشت اور اقتصاد کو تسلط پسند طاقتوں کی تخریب کاریوں ،مضر ارادوں اور دیگر حوادث سے متاثر ہونے کی اجازت  نہیں دینی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پائدار معیشت و اقتصاد کی کلی پالیسیوں کی اہمیت و مقام کی تشریح اوراسی طرح ملکی معیشت و اقتصاد کو مضبوط بنانے کے عقلی و منطقی دلائل بیان کرنے کے بعد پائدار اور مقاوم اقتصاد و معیشت کے دس اجزاء و خصوصیات کو بیان کیا۔

پہلا جز،ملکی اقتصاد و معیشت کو متحرک بنانے اور بلند مدت اقتصادی معیاروں کو بہتر بنانے پر مبنی تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں فرمایا: پائدار اور مقاومتی اقتصاد ومعیشت کی کلی پالیسیوں کےاجراء و نفاذ کی بدولت ، اقتصادی رشد و نمو، قومی پیداوار، سماجی انصاف ، روزگارکی فراہمی، مہنگائی پر کنٹرول اور عام فلاح و بہبود کے معیاروں میں بہتری آئے گی اور اس طرح اقتصادی اور معاشی رونق پیدا ہوجائے گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس جزء کے بارے میں ایک نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان معیاروں میں سماجی انصاف سب سے اہم معیار ہے کیونکہ اسلامی نظام سماجی انصاف کے بغیر اقتصادی رونق کو بے معنی سمجھتا ہے اور ملک میں ہر قسم کی اقتصادی پیشرفت و ترقی میں حقیقی معنی میں  پسماندہ طبقات کی حالت بہتر بنانے پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خطرسازعوامل کے مقابلے میں استقامت و پائداری کی توانائی اور صلاحیت کو پائداراور مضبوط  اقتصاد ومعیشت کی دوسری خصوصیت قراردیتے ہوئے فرمایا: عالمی اقتصادی بحران ، قدرتی آفات اور اقتصادی پابندیوں جیسے دشمنی پر مبنی بحران منجملہ خطر ساز عوامل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داخلی و اندرونی ظرفیتوں سے استفادہ کو پائداراور مضبوط معیشت و اقتصاد کا تیسرا حصہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ان ظرفیتوں میں وسیع پیمانے پر علمی، انسانی، جغرافیائی ، قدرتی ، مالی اور علاقائی ظرفیتیں شامل ہیں اور ان پالیسیوں کے اجراء اور نفاذ میں ان پر تکیہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: داخلی اور اندرونی ظرفیتوں پر تکیہ اور توجہ مبذول کرنے کا مطلب دیگر ممالک کے وسائل کو نظر انداز کرنا نہیں ہے بلکہ اسلامی نظام داخلی ظرفیتوں سے استفادہ کے ساتھ ، دیگر ممالک کے وسائل سے بھی زیادہ سے زیادہ استفادہ کرےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائدار اور مضبوط اقتصاد کےلئے جہادی جذبہ کو چوتھا حصہ اور جز قراردیتے ہوئے فرمایا: ان پالیسیوں کے اجراء و نفاذ کے لئے جہادی جذبہ  اور ذوق و شوق درکار ہے اور سست روی و غفلت سے ان پالیسیوں کا نفاذ ممکن نہیں ہوگا ان پالیسیوں کے نفاذ کے لئے علمی حرکت ، ہمت اور جہادی مدیریت کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: خوش قسمتی سےصدر محترم نے تینوں قوا کے حالیہ اجلاس میں مضبوط انداز میں اعلان کیا کہ کلی پالیسیوں سے منسلک تمام حکام ان کےنفاذ کے سلسلے میں جہادی ہمت و حرکت کے ساتھ عزم بالجزم کئے ہوئے ہیں۔

پانچواں جزء اورحصہ عوامی محور پر استوار تھا جس کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی اور دینی معارف کی بنیاد پر اور اسی طرح حالیہ 35 برسوں کے تجربات کی بنیاد پر جس میدان میں عوام وارد ہوں اس میدان میں اللہ تعالی کی نصرت اور پشتپناہی حاصل ہوتی ہے اور کام آگے بڑھتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اقتصادی میدان میں اب تک ،عوام کے حضور اور وسائل پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی ہے حالانکہ اس سلسلے میں عوام کی بیکران توانائی سے استفادہ کرنا چاہیے جس میں اقتصادی شعبہ میں سرگرم افراد ہوں چاہے وہ تاجر ہوں ، مخترع ہوں، سرمایہ کار ہوں یا کسی مہارت کے حامل ہوں ان سب کی حمایت کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں اہم ذمہ داری حکومت کے دوش پرعائد ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے چند سال قبل دفعہ 44 کی کلی پالیسیوں کے ابلاغ کا مقصد ملک کی معیشت اور اقتصاد میں عوامی ظرفیتوں اور وسائل سے استفادہ قراردیتے ہوئے فرمایا: افسوس کہ ان پالیسیوں کا حق ادا نہیں ہوا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسٹراٹیجک اور ضروری اشیاء کی فراہمی بالخصوص خوراک، دوا اور ان اشیاء میں خودکفائی کو پائدار اور مضبوط اقتصاد کی کلی پالیسیوں کا چھٹا حصہ قراردیا اور ساتویں حصہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان پالیسیوں کی اصلی خصوصیات میں تیل کی درآمد پر انحصار کم کرنا شامل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے درست اور صحیح استعمال کو اٹھویں حصہ  کے عنوان کے طور پر بیان کرتے ہوئے فرمایا: اس موضوع میں میرے اصلی مخاطب حکام ہیں کہ انھیں سب سے پہلے اپنے ادارے میں اسراف سے پرہیز کرنا چاہیے اشیاء کے درست اور صحیح استعمال پر توجہ مبذول کرنی چاہیے اور اس کے بعد اپنی ذاتی زندگی میں بھی اس کی رعایت کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکام کی طرف سے اسراف کی عادت ترک کرنے کو معاشرے کے لئے اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: درست استعمال سے مراد زندگی سخت گزارنا نہیں ہے بلکہ اس سے مراد صحیح، درست،عاقلانہ اور مدبرانہ استعمال ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےمضبوط اور پائدار اقتصاد کے بارے میں بعض افراد کے شبہات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان شبہات کے برحلاف پائدار اور مضبوط اقتصاد اور معیشت سے پسماندہ طبقات اور عام افراد کی زندگی میں بہتری آئے گی۔

کرپشن کے خلاف اقدامات مضبوط و پائدار اقتصاد کا نواں حصہ تھا جس کی طرف رہبر  معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: صاف و شفاف اقتصاد کے لئے اقتصادی سلامتی بہت ضروری ہے اور اقتصادی سلامتی کے لئے اقتصاد میں بدعنوان اور کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف ٹھوس اور سخت اقدامات ضروری ہیں تاکہ قانون کو وہ اپنے ہاتھ میں نہ لے سکیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شفافیت کو کرپشن کے ساتھ مقابلہ کرنے کی اصلی شرط قراردیتے ہوئے فرمایا: اقتصادی ثبات کے ساتھ رقابتی فضا پیدا کرنی چاہیے کیونکہ ایسیصاف  اور شفاف فضا میں اقتصادی شعبہ میں فعال افراد  اور سرمایہ کار امن کا احساس کریں گے اور اس کے ساتھ ایسے شرائط میں خلاقیت اور کار و بار کے ساتھ ثروت کا حصول  مباح اور نظام کے لئے قابل تائيد ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کرپشن کے ساتھ مقابلہ کرنے کے سلسلے میں تینوں قوا کی آمادگی کے اعلان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس سلسلے میں صرف کہنا کافی نہیں ہے اور قوہ مجریہ، قوہ قضائیہ اور قوہ مقننہ کے تمام عہدیدار اس کے ذمہ دار ہیں۔

پائدار اور مضبوط اقتصاد کا علمی بنیاد پراستوارہونا آخری جزء اور حصہ تھا جس کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج علمی اور سائنسی ترقیات کےلحاظ سے ملک کے شرائط ایسے ہیں کہ ہم بابانگ دہل علمی بنیاد پر اقتصاد تک رسائی کو اپنے اہداف میں قراردے سکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: علمی بنیاد پر معیشت و اقتصاد ہر ملک کے اقتصاد ومعیشت کی ترقی و تعمیرات کا اہم حصہ ہے اگر اس موضوع پرسنجیدگی کے ساتھ توجہ کی جائے تو یقینی طور پر علم سے ثروت تک کا چرخ مکمل ہوجائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرےحصہ کا آغاز معاشرے میں موجود اس سوال کو بیان کرتے ہوئے کیاکہ کیا پائدار اور مضبوط معیشت واقتصاد کی پالیسیاں عارضی پالیسیاں ہیں جو دباؤ کے زیر اثر وجود میں آئی ہیں؟ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سوال کا جواب مکمل طور پر منفی دیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: پائدار معیشت و اقتصاد کی پالیسی عارضی پالیسی نہیں ہے بلکہ اسٹراٹیجک اور مدبرانہ پالیسی ہے جو تمام ادوار کے لئے مفید ، مشکلکشا اور آگے کی سمت گامزن رہےگی  چاہےاقتصادی پابندیاں عائد ہوں یا عائدنہ ہوں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی پالیسیوں کے ابلاغ و تدوین کے علل و محرکات کے سلسلے میں چار اصلی عوامل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک کی فراواں مادی اور معنوی ظرفیتیں، دیرینہ اور پیہم معاشی مشکلات کا حل،معاشی پابندیوں کا مقابلہ اور ملک پر عالمی معاشی بحرانوں کےاثرات کو کم کرنا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پہلے نکتہ کے بارے میں فرمایا: اعلی انسانی ظرفیتیں ، صنعتی، قدرتی اور معدنی سرمائے اور ملک کی ممتاز جغرافیائی پوزیشن پائدار اور مضبوط و مقاوم اقتصاد و معیشت کا منصوبہ بنانے میں حوصلہ افزا عوامل رہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائدار اقتصادی پالیسیوں کے ابلاغ کا دوسرا مقصد موجودہ مشکلات کا حل قراردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مہنگائی ،بے روزگاری، تیل پر انحصار، کثرت سے غیر ضروری درآمدات، بعض تعمیری ڈھانچوں کا معیوب ہونا، کارکردگی کی سطح کا کم ہونا اور غلط و نادرست استعمال جیسی دیرینہ اور پیہم مشکلات کو پائدار معیشت اور اقتصاد کے منصوبہ کے بغیر برطرف نہیں کیا جاسکتا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی پالیسیوں کے تدوین کے دیگر عوامل میں دشمنوں کی طرف سے مکمل طور سے جاری اقتصادی جنگ کا مقابلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اقتصادی و معاشی پابندیاں ایٹمی معاملہ سے پہلے بھی موجود تھیں  اور اگر ایٹمی مذاکرات بھی کسی حل تک پہنچ جائیں پھر بھی معاشی پابندیاں جاری رہیں گی کیونکہ ایٹمی معاملہ ، انسانی حقوق کا مسئلہ اور دیگر مسائل صرف اور صرف ایک بہانہ ہیں ، عالمی سامراجی اور منہ زور طاقتیں ایرانی قوم کے نمونہ عمل بننے اور استقلال حاصل کرنے سے خوفزدہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمنوں کی طرف سے اقتصادی دباؤ کے قطعی اور یقینی علاج کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی معیشت اور اقتصاد کو اس طرح قوی اور مضبوط بنائیں تاکہ ان کے دباؤ کے اثرات ختم ہوجائیں اور وہ اپنے اس اقدام سے مایوس ہوجائیں اور پائدار اقتصادی پالیسیوں پر عمل کرنے سے یہ مقصد حاصل ہوجائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائداری معیشت و اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے تدوین کا چوتھا ہدف عالمی اقتصادی بحرانوں سے محفوظ رہنا قراردیتے ہوئے فرمایا:  اسلامی نظام نےان  چار عوامل کے باعث پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیاں تدوین کرنے کا فیصلہ کیا۔

اعلی حکام ، اقتصادی وسماجی اور تبلیغاتی شعبوں میں سرگرم سیکڑوں افراد کے اجتماع میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب کا تیسرا حصہ توقعات اور تقاضوں پر مشتمل تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تینوں قوا کے حکام بالخصوص قوہ مجریہ کےحکام کے سنجیدہ اور پختہ عزم کو اقتصادی اور معاشی پالیسیوں کو مضبوط اور پائدار بنانے کے لئے بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: پائدار و مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیاں بیان کرنے سے کوئي مشکل حل نہیں ہوگي بلکہ ان پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے اور حکام کی سنجیدہ تلاش و کوشش کے ذریعہ اعلان شدہ اہداف محقق ہوجائیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عملی میدان میں حکام کے ورود کو اپنی دوسری توقع قراردیتے ہوئے فرمایا: پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں اور منصوبوں کو مختلف پروگراموں کے ذریعہ عملی طور پر نافذ ہونا چاہیے تاکہ حقیقی معنی میں اقتصادی رزم و جہاد محقق ہوجائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے رواں سال کو سیاسی اوراقتصادی رزم و جہاد کے سال سے موسوم کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خوش قسمتی سے سیاسی رزم محقق ہوگئی لیکن افسوس ہے کہ اقتصادی رزم مؤخر ہوگئی امید ہے کہ یہ موضوع اگلے سال 1393 ہجری شمسی میں ابلاغ شدہ کلی پالیسیوں کے سائے میں محقق ہوجائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مقررہ وقت میں پروگراموں کی تدوین کو تیسری توقع اور ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: پائدار اور مقاوم اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے نفاذ میں ہر قوہ اور ہر ادارےکا حصہ دقیق طور پر معلوم اور مشخص ہونا چاہیے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اجرائی پروگراموں یا مقررہ اوقات کے معیاروں کو صاف اور شفاف طور پر تدوین کرنا چاہیے تاکہ کاموں کی پیشرفت اور کارکردگی کا اندازہ ممکن ہوسکے۔

تینوں قوا کے سربراہان کا اداروں کی ہمآہنگی، تعاون اور تمام سطحوں پر نگرانی، چوتھی اور پانچویں توقع اور ضرورت تھی جس کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ فرمایا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مجمع تشخیص مصلحت نظام کو بھی اس سلسلے میں اپنی  نگرانی پر مبنی ذمہ داریوں پر مکمل طور پرعمل کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی راہ میں درپیش قانونی، اجرائی، حقوقی اور قضائی رکاوٹوں کو برطرف کرنے کو تینوں قوا کے سربراہان کی چھٹی ذمہ داری قراردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مزاحم رکاوٹوں کو برطرف کردینا چاہیے تاکہ اقتصادی شعبہ میں سرگرم افراد ، سرمایہ کار، تاجر، مخترع اور دانشور افراد آرام و سکون کے ساتھ اس میدان میں وارد ہوں اور وہ اس بات کا احساس کریں کہ انھیں غیر معقول رکاوٹوں کا سامنا نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بحث و گفتگو اور پائدار و مقاومتی اقتصاد کی درست تصویر پیش کرنے کے سلسلے میں ریڈیو ، ٹی وی اور دیگر ذرائع ابلاغ ، حکام اور دلسوز صاحبان فکر و شعور کی اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کی پیشرفت کے مخالف تبلیغاتی ادارے اشکلات اور شبہات پیدا کرکے کلی پالیسیوں کو غیر اہم بنا پر پیش کرنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں۔ لیکن اگر ان کلی پالیسیوں کی درست اور مثبت تصویری پیش کی جائے اور اس سلسلے میں بحث و گفتگو کی جائے تو  لوگوں کا ان پر کامل اعتقاد ہوجائے گا اور وہ حکام سے مطالبہ کریں گے اور اس صورت میں کام میں پیشرفت حاصل ہوگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دقیق اطلاع رسانی اور نگرانی کو حکام سے اپنی آخری توقع کے طور پر بیان کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پائدار اقتصادی فعالیتوں کے لئے نگرانی و نظارت کا ایک قوی اور مضبوط مرکز ہونا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کارکردگی کے بارے میں اطلاعات کا حصول، نتائج ، ہرشعبہ کے لئے معیار کا تعین اور عوام کو اطلاعات کی فراہمی اس مرکز کی اہم ذمہ داریوں میں قراردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کو ان جملات پر ختم کرتے ہوئے فرمایا: انشاء اللہ بہت بڑا کام شروع ہوگیا ہے جو اللہ تعالی کی ذات پر توکل کے ساتھ مناسب سرعت کے ساتھ آگےبڑھے گا اور عوام اس کے اچھےنتائج کا اسی حکومت میں مشاہدہ کریں گے۔

اس ملاقات میں وزراء اور مختلف اجرائی اداروں کےحکام کے علاوہ ، پارلیمنٹ اور عدلیہ کےبعض ارکان، اقتصادی شعبہ میں سرگرم افراد ، مختلف اقتصادی ، علمی اور نظارتی مراکز کے مدیر ، صوبائی گورنر ، صوبوں میں ولی فقیہ کے نمائندے ، حوزات علمیہ کے مدیر، قومی میڈيااور بعض دیگر ذرائع ابلاغ  کے حکام و ڈائریکٹر، اعلی فوجی اور شہری حکام موجود تھے۔

700 /