ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی :

رہبر معظم انقلاب اسلامی کی حکومت کو پندرہ اہم سفارشات/عملی اقدامات کے ذریعہ عوام کی امید کو مضبوط اور قوی بنائیں/فلسطین، شام اور عراق کے مسئلہ میں حکومت کا اچھا مؤقف/پیداوار اقتصادی رونق کی اصلی کلید / تنقید منصفانہ ہونی چاہیے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے آج صبح (بروزبدھ) صدر جمہوریہ اورکابینہ کے اراکین کے ساتھ ملاقات میں معاشرے میں نفسیاتی اور روحی آرام و سکون کے قیام ، مہنگائی پر کنٹرول، غیر ملکی کرنسی کی قیمت میں ثبات اور حفظان صحت کے منصوبے کے نفاذ کو گذشتہ ایک سال میں حکومت کے اچھےاور گرانقدر اقدامات میں قراردیا اور حکومت کے تمام اہلکاروں کو انقلابی جذبہ اور سمت و سو کی تقویت اور حفاظت ، اندرونی ظرفیتوں اور پیداوار پر تکیہ، مزاحمتی اقتصاد کی پالیسیوں کے دقیق نفاذ، زراعت کے شعبہ پر خصوصی توجہ، دیہاتوں میں تبدیلی صنائع ، علمی رشد و ترقی جاری رکھنے پر سنجیدہ توجہ، دانش محور کمپنیوں کی تقویت، عالمی اور علاقائی مسائل بالخصوص امریکہ کی مداخلت کے بارے میں صریح اور روشن  مؤقف، حکومت کے اندرونی انسجام کی تقویت،ریڈ لائنوں بالخصوص سن 1388 ہجری شمسی کے فتنہ سے فاصلہ کی رعایت اور منصفانہ تنقید کے مقابلے میں آرام و سکون اور بردباری کی سفارش کی۔

یہ ملاقات ہفتہ حکومت کی مناسبت سے منعقد ہوئی۔رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہید رجائی اور شہید باہنر کی یادتازہ کرتے ہوئے انھیں خراج تحسین پیش کیا  اور اللہ تعالی کی خوشنودی کے حصول اور انقلابی جذبہ اور انقلابی سمت و سو کو ان دو شہیدوں کی اہم خصوصیات قراردیتے ہوئے فرمایا: ہم سب کو اسلامی نظام کے حکام ہونے کے لحاظ سے انقلابی جذبہ اور سمت و سو کی ہمیشہ حفاظت کرنی چاہیے اور مقصد بھی اللہ تعالی کی رضا اور اس کی خوشنودی کا حصول ہونا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب سلامی نے صدر جمہوریہ کی طرف سے گیارہویں حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کے بارے میں رپورٹ کو اچھا اور گرانقدر قراردیتے ہوئے فرمایا: حکومت کی کارکردگی کی رپورٹ عام لوگوں کے سامنے پیش کی جانی چاہیےتاکہ عوام انجام پانے والے اقدامات کے بارے میں آگاہ رہیں اور حکومت کے آئندہ کے منصوبوں کے بارے میں بھی مطلع رہیں۔

رہبر معظم انقلاب سلامی نے فرمایا: حکومت کی طرف سے عوام کے سامنے رپورٹ پیش کرنے سے عوام میں مستقبل کے سلسلے میں امید پیدا ہوگی لیکن اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ رپورٹ حقائق اور واقعیات پر مبنی ہونی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام کے اندر امید پیدا کرنے کو مختلف حکومتوں کے مختلف نعروں کے ساتھ بر سر اقتدار آنے کے برکات میں قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام میں اس امید کو قائم اور دائم رکھنا چاہیے اور اس کو مضبوط اور مستحکم بنانا چاہیے اور امید کو مضبوط بنانے کا ایک راستہ انجام پانے والے کاموں کے بارے میں عوام کو آگاہ اور مطلع کرنا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ عوام کی امید صرف رپورٹ پیش کرنے سے مضبوط نہیں ہوگی بلکہ عوام عملی طور پر حکومتی کارکردگی کے نتائج کو دیکھنا چاہتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے بیان میں حکومت کو کئی سفارشات کیں جن میں پہلی سفارش میں عوام کی مسلسل خدمت ،کام وتلاش اور جانبی و جزوی مسائل سے  پرہیز اور دوری شامل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنی دوسری سفارش میں حکومت کے اندرونی اتحاد و انسجام اور ایک آواز ہونے پر تاکید کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حکومتی اہلکاروں کو اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ ان کی گفتگو میں تضاد اور تعارض نہیں ہونا چاہیے اور ترجمان مقرر کرنے کا فلسفہ بھی یہی ہے کہ مختلف مسائل کے بارے میں حکومت کے اندر سے ایک ہی آواز سنائي دے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومتی اہلکاروں کو اپنی تیسری سفارش میں سیاسی دعوؤں اور نعروں کے ذریعہ معاشرے کو دو حصوں میں تقسیم کرنے سے برحذر کرتے ہوئے فرمایا: سیاسی گروہ بندی میں کوئی اشکال نہیں ہےلیکن معاشرے کو دو قطبوں میں نہیں بانٹنا چاہیے کیونکہ اس سے عوام کے اندر بے چينی اور معاشرے میں ضعف اور کمزوری پیدا ہوجائے گي۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےسیاسی مسائل میں گروہ بندیوں سے حکومت کے بالاتر ہونے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حکومت کے بعض ارکان کے بعض سیاسی گروہوں کے ساتھ رابطہ اور تعلق میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن حکومت اور حکومتی ارکان کو گروہ بندیوں کا اسیر نہیں بننا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب سلامی نے فرمایا: سیاسی گروہ بندیوں کے مسئلہ میں ہم نے ہمیشہ انس و رفاقت پر تاکید کی ہے لیکن بعض موارد میں فرق بھی ہے اور ریڈ لائنوں اور حد فاصل لائنوں میں رعایت بہت ضروری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: فتنہ اور فتنہ پروروں  کا مسئلہ اہم مسائل اور ریڈ لائنوں میں شامل ہے اور وزراء محترم نے جیسے پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں فاصلہ قائم رکھنے پر تاکید کی اس پر قائم رہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنی پانچویں سفارش میں منصفانہ تنقید کے مقابلے میں آرام و سکون اور صبر و تحمل پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: جناب صدر جمہوریہ بعض تنقیدات پر ناراض ہیں البتہ بعض موارد میں حق بھی صدر محترم کے ساتھ ہے اور بعض تنقیدیں غیر منصفانہ اور ناقابل قبول ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ضروری نہیں ہے کہ انسان ہر تنقید اور ہر مطلب کا جواب ہی دے کیونکہ بعض موارد میں خاموشی ہی بہتر ہے اور یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ ہمارے خلاف جو بات ہو وہ  معاشرے پر اثر انداز ہو جائے اور لوگ اسے قبول ہی کرلیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: تنقید ضروری ہے لیکن اسے منصفانہ ہونا چاہیے اور اس کا ہدف بھی کسی دوسرے کی توہین اور آبروریزی نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ روش یقینی طور پر غلط ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: تنقیدوں کے جوابات کو بھی منطقی اور صبر و تحمل پر مبنی ہونا چاہیے۔

700 /