ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی :

حکومت اور ملکی حکام کو اغیارسے توقع اور امید نہیں رکھنی چاہیے/عوام کے درمیان اختلاف پیدا کرنا قومی مفادات اور مقاصد کے خلاف / کسی بھی حکومتی اہلکار کی غیرت اصولی اور اساسی مسائل سے ہاتھ اٹھانے کو قبول نہیں کرےگی/ عقب نشینی دشمن کی پیشقدمی کا موجب بنتی ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےآج صبح (بروز بدھ ) قم کے ہزاروں افراد کے ولولہ انگیز اجتماع کے ساتھ ملاقات میں انقلاب کے حقائق کو تحریف کرنے اور 19 دی 1356 ہجری شمسی اور نہم دی 1388 جیسے اہم واقعات کو فراموش کرنے کے سلسلے میں اغیار کی تلاش و کوشش کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کے ساتھ سامراجی و استکباری طاقتوں کی دشمنی اور عداوت کی کوئی انتہا نہیں ہے اور ایرانی حکام کو چاہیے کہ وہ اندرونی توانائیوں پر تکیہ کرتے ہوئے ناقابل اعتماد دشمن کے ہاتھ سے پابندیوں کے حربے کو سلب کرلیں، اور درخشاں نقاط پر توجہ کے ساتھ انقلاب اسلامی اور ایرانی قوم کے اعلی اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی آمد کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور 19 دیماہ سن 1356 ہجری شمسی کے قیام کو فیصلہ کن، عظیم اور تاریخی واقعہ قراردیتے ہوئے فرمایا: کچھ ایسی سازشیں چل رہی ہیں تاکہ حالیہ تین عشروں میں انقلاب اسلامی کے فیصلہ کن اور عظیم واقعات اور ایام کو فراموش کردیا جائے لیکن جب تک قوم زندہ ہے اور حق گو زبانیں اور مؤمنین کے دلوں میں ولولہ اور جذبہ موجود ہے تب تک ایسا نہیں ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 19 دی 1356 ، 22 بہمن 1357، 9 دی 1388 ہجری شمسی اور ایرانی قوم کے دوسرے فیصلہ کن اقدام کی یاد زندہ رکھنے کو مجاہدانہ حرکت قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام کے مخالف محاذ نے انقلاب کی دوسری اور تیسری نسل سے امید وابستہ کی ہوئی تھی  تاکہ ان کو انقلاب اسلامی سے منحرف اور روگرداں کردے لیکن اسی تیسری نسل اور ملک کے جوانوں نے 9 دی کے عظیم واقعہ کو خلق کیا اور ان لوگوں کے منہ پر زوردار طمانچہ رسید کیا جو فنتہ کے ذریعہ انقلاب کے راستے کو منحرف کرنے کی تلاش و کوشش کررہے تھے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قم میں 19 دی 1356 ہجری شمسی کے تاریخی واقعہ کی اہمیت کی دوبارہ یاددلاتے ہوئے فرمایا: 19 دی میں ملک میں ایک عمومی حرکت کا آغاز ہوا جس نے ایرانی قوم کو طاغوتی حکومت کا مقابلہ کرنے کا عزم عطا کیا اور قوم مقابلہ کے لئے میدان میں اتر گئی اور جس کے نتیجے میں ملک  سے سرانجام طاغوتی حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد پہلوی حکومت کے حقائق اور واقعیات کو تحریف کرنے کے سلسلے میں جاری سازشوں اور پہلوی حکومت کی بعض خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سیاہ آمریت ،خوفناک جیلوں میں سفاک طریقوں  اور وحشیانہ شکنجوں سے استفادہ،  پہلوی حکومت کی ایک خصوصیت تھی  اور اس دور کے انسانی حقوق کے تمام دعویدار بھی ایسی ظالم و جابر حکومت کی مکمل طور پر حمایت کررہے تھے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پہلوی حکومت کے اندر ساواک جیسے حوفناک اور  جہنمی ادارے کے قیام اور ملک میں شدید اختناق اور گھٹن کی فضا پیدا کرنےمیں امریکیوں اور صہیوینیوں کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ میں سی آئی اے کے شکنجوں اور مخفی جیلوں کے بارے میں حالیہ انکشافات سے بھی پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کے آزادی بیان کی حمایت کے بارے میں دعوے حقیقت کے ساتھ یکساں نہیں ہیں اور انسانی حقوق اور آزادی کے بارے میں امریکی دعرے حقیقت سے عاری ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غیر ملکی طاقتوں کے ساتھ ذلت آمیز وابستگی کو پہلوی حکومت کی ایک اور خصوصیت قراردیتے ہوئے فرمایا: اس دور میں غیر ملکی طاقتوں بالخصوص امریکہ کے مفادات کو مد نظر رکھا جاتا تھا اور داخلی ، علاقائی اور بین الاقوامی پالیسیوں اور طرز عمل میں ایرانی قوم کو تحقیر کیا جاتا تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم اور انقلاب اسلامی کے ساتھ امریکیوں کے بغض و عناد و عداوت کے ختم نہ ہونے کی اصلی علت یہ ہے کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ایران جیسا اہم اور اسٹراٹیجک خصوصیات کا حامل ملک امریکہ کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پہلوی حکومت کی تیسری خصوصیت کو حکومت کی اعلی ترین سطح پر جنسی، غیر اخلاقی اور مالی بد عنوانیوں کو قراردیتے ہوئے فرمایا: اس فاسد اور خبیث حکومت میں عوام کی کوئی قدر و قیمت نہیں تھی اور عوام کی رائے اور نظر کی کوئی وقعت اور اہمیت نہیں تھی  اور عوام اور حکومت کے درمیان رابطہ بالکل منقطع تھا۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے علمی پیشرفت و ترقی پر عدم توجہ ، احساس کمتری کی ترویج، مغربی ثقافت کو بڑا بنا کر پیش کرنے، اندرونی پیداوار کو فروغ دینے کے بجائے بیرونی درآمدات کی عوام میں عادت ڈالنا اور زراعت و قومی صنعت کی بربادی کو پہلوی حکومت کے دوسرے سیاہ کارناموں کا حصہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کی ذہین قوم جو ان حقارتوں اور ظلم و فساد کو مشاہدہ کررہی تھی اس نے حضرت امام خمینی (رہ) جیسے الہی انسان کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے میدان میں قدم رکھ دیا  اور اللہ تعالی نے اسے کامیابی سے ہمکنار کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: علاقہ میں ایرانی قوم کا عظیم مقام و موجود ترقیات ،کامیابیاں اور بیداری، پہلوی حکومت کے زوال اور نابودی کے بعد حاصل ہوئی ہیں کیونکہ پہلوی حکومت ان اہداف میں بہت بڑی رکاوٹ بنی ہوئی تھی۔  

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب کی فتح و کامیابی کے بعد ایرانی قوم کے ساتھ سامراجی محاذ کی دشمنی کے آغاز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: کسی کو یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ دشمن خیانت اور عداوت سے ہاتھ کھینچ لےگا۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: جب آپ دشمن کے مد مقابل غفلت کا شکار ہوجائیں اور دشمن پر اعتماد کرنے لگ جائیں تو دشمن کو ملک میں اپنے اہداف کا پیچھا کرنے کا موقع مل جائے گا لیکن اگر آپ مضبوط ، قوی ، آمادہ اور دشمن شناس ہوں گے تو سامراجی طاقتیں مجبور ہو کر دشمنی سے ہاتھ کھینچ لیں گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے خلاف عالمی منہ زور طاقتوں کی بے انتہا دشمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر چہ ابھی مکمل طور پرسماجی انصاف اور اسلامی اخلاق جیسے مقاصد تک پہنچنے تک بہت زیادہ فاصلہ ہے لیکن بعض افراد کی ایرانی قوم کی عدم توفیق کے بارے میں غلط اور غیر سنجیدہ باتوں کے باوجود ایرانی قوم نے بہت سے اہداف تک پہنچنے میں نمایاں اور بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی علمی اور سائنسی ترقیات کو نظر انداز کرنے والے افراد پر شدید تنقید کرتے ہوئےفرمایا: بعض نادان اور غیر سمجھدار افراد  ان علمی اور سائنسی ترقیات کا انکار کرتے ہیں جن کا عالمی ادارے بھی  اعتراف کررہے ہیں اور وہ کیوں اپنی غیر منصفانہ اور غلط باتوں کے ذریعہ ایرانی قوم کے مایہ ناز راستے میں شک و تردید پیدا کررہے ہیں جن کی تعریف کرنے پر دشمن بھی مجبور ہیں؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صدر اسلام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس دور میں بھی تمام مقاصد حاصل نہیں ہوئے لیکن اہم بات یہ تھی کہ اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں حرکت شروع ہوگئی  اور آج ایرانی قوم بھی اسی مایہ ناز راستہ پر فخر و اقتدار اور استقامت کے ساتھ رواں دواں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے ملک اور معاشرے کی ترجیحات کی تشریح کی اور قومی اتحاد ، اتفاق اور یکجہتی کو آج کی اہم ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کے درمیان اختلاف اور تفرقہ کسی بھی عنوان کے تحت ، قومی مفادات اور قومی مقاصد کے خلاف ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومت اور حکام کے ساتھ تعاون کو سب کی ذمہ داری اور ایک بار پھر اندرونی وسائل پرتوجہ کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حکومتی اہلکاروں کو بھی جان لینا چاہیے کہ وہ چیز جو انھیں اپنی ذمہ داریوں پو عمل کرنے پر قادر بنا سکتی ہے وہ اندرونی افرادی قوت اور انسانی وسائل پر خاص توجہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ظالمانہ اقتصادی پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اقتصادی پابندیوں سے ملک میں مشکلات پیدا ہوئیں لیکن اگر دشمن ان پابندیوں  کو اٹھانے کی شرط اسلام و استقلال اور علمی پیشرفت جیسے مسائل  سے ہاتھ کھینچنا قراردے تو کوئی بھی باغیرت انسان اور اہلکار اس کو کسی قیمت پر قبول نہیں کرےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا: البتہ دشمن ابھی مقاصد کے ساتھ آشکارا دشمنی ظاہر نہیں کررہا ہے لیکن اگر عقب نشینی کرلی جائے تو وہ ان اساسی مقاصد سے بھی ہاتھ اٹھانے کی شرط لگا دےگا لہذا ہوشیاری کے ساتھ دشمن کے اقدامات ، باتوں اور تجاویز کو درک کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی پابندیوں سے ایران کو محفوظ رکھنے کے لئے دشمن کی طاقت کو محدود کرنے کا واحد راستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: مزاحمتی اور مقاومتی اقتصاد کے حقیقی معنی یہی ہیں اور اس مہم کو عملی جامہ پہنانا ملکی حکام کی اصلی ذمہ داری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تیل کی درآمدات کے ساتھ وابستگی مکمل طور پر ختم کرنے کی طرف مکرر اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حکومت اور ملکی حکام کو اغیار سے توقع نہیں رکھنی چاہیے اور انھیں جان لینا چاہیے کہ اگروہ  ایک قدم پیچھے ہٹیں گے تو دشمن پیشقدمی کرکے آگے بڑھ آئے گا، لہذا بنیادی فکر کرنی چاہیے اور قوم و افرادی قوت پر اعتماد کرتے ہوئے اس طرح عمل کرنا چاہیے کہ اگر دشمن نے اقتصادی پابندیوں کو بھی نہ اٹھایا تو ایرانی عوام کی علمی پیشرفت اور فلاح و بہبود کی رونق میں کمی نہیں آنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: دشمن کے ہاتھ سے اقتصادی پابندی کے حربے کو سلب کرلینا چاہیے کیونکہ اگر آپ دشمن کے ہاتھ کی طرف دیکھیں گے تو اقتصادی پابندیاں اسی طرح باقی رہیں گی۔جیسا کہ آج امریکی حکام  بڑی بے شرمی اور بے حیائی کے ساتھ کہتے ہیں کہ اگر ایران ایٹمی معاملے میں تھوڑا پیچھے بھی ہٹ جائے تب بھی تمام اقتصادی پابندیوں کو یکدم ختم نہیں کیا جائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سوال کیا کہ کیا ان حقائق کی روشنی میں ایسےدشمن پر اعتماد کیا جاسکتا ہے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں مذاکرات کے خلاف نہیں ہوں  لیکن اس بات پر اعتقاد رکھتا ہوں کہ دل کو امید افزا اور حقیقی نقطوں کے سپرد کرنا چاہیے اور خیالی و تصوراتی نقطوں کے حوالے نہیں کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے حکام کام میں مصروف اور مشغول ہیں اور سب کو حکومت کی مدد کرنی چاہیے اور حکومت کو بھی ہوشیار رہنا چاہیے اور ایسی باتوں کے بیان کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے جو اختلاف اور شگاف کا باعث بنتی ہیں اور انھیں قوم کے ایمان ، ہمت اور ان کے اتحاد سے صحیح اور درست استفادہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے مستقبل کو درخشاں اور تابناک قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اعلی ہداف کی جانب اس مایہ ناز راستے پر حرکت جاری رہےگی اور ملک کے جوان اس دن کا ضرور مشاہدہ کریں گے جس دن ظالم و سرکش دشمن ان کے سامنے سر تسلیم خم کردیں گے۔

700 /