ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبرمعظم انقلاب اسلامی :

ایثار و شہادت سے مانوس معاشرہ ، پیچھے کی سمت حرکت نہیں کرےگا/ملک کی قابل فخر ترقیات، راہ خدا میں جہاد و شہادت کے فیوض وبرکات کی بدولت حاصل ہوئی ہیں

رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تربیتی امور کے شہداء اورطلبا شہداء کانگرس کے اراکین کے ساتھ مؤرخہ 11/27/1393 ہجری شمسی میں ملاقات میں خطاب فرمایا تھا جسے آج صبح میلاد ٹاور کے ہال میں تربیتی امور کے شہداء کانگرس کے اجلاس میں پیش کیا گیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دفاع مقدس میں ممتاز شخصیات کے مؤثر حضور کو معاشرے کی گوناگوں اور مختلف سطحوں پرراہ خدا میں ایثار و شہادت کے جذبے کے فروغ کا مظہر قراردیا، اور شہیدوں کی یاد کو ہمیشہ زندہ رکھنے اور اسے فراموش نہ کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: شہیدوں کی یاد منانا در حقیقت  جہاد اور شہادت کی راہ کو استمرار عطا کرنا ہے اور معاشرے میں شہیدوں کی یاد اور ان کی زندگی کے نکات  کو روز بروز فروغ دینا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام ، قرآن اور اسلامی معارف کی بقا اور حیات میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی مجاہدت اور شہادت کے بنیادی اور اساسی نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: چنانچہ شہداء کی یاد اور شہادت کا مسئلہ کسی معاشرے کی حقیقت بن جائے تو ایسے معاشرے میں شکست بے معنی ہوگی اور ایسی قوم بغیر کسی خوف و ہراس کے اپنی ترقی او پیشرفت کے راستے پر گامزن رہےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دنیا میں غالب اور مغلوب ، تسلط پسندی اور تسلط پذیری  کی تقسیم بندی کو غلط اور بے معنی قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر چہ آجکل مظلوموں اور مستضعفوں پر غلبہ و تسلط پیدا کرنے والی طاقتوں نے بہت زیادہ وسائل کے ذریعہ تسلط اور غلبہ کے زیادہ مواقع حاصل کرلئے ہیں لیکن اس صورتحال کے مد مقابل الہی اور اخلاقی اصولوں پر مبنی اسلامی انقلاب کے نام سے ایک تشخص سامنے آیا اور وہ شجاعت اور دلیری کے ساتھ تسلط پسند نظام کے مقابلے میں کھڑا ہوگیاہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی  بلند اہداف کی جانب مسلسل اور پیہم حرکت و استمرار اور اس حرکت کو متوقف کرنے اور روکنے میں دشمنوں کی شکست اور ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دفاع مقدس کے دوران بعض افراد طلبا کو محاذ پر بھیجنے کے مخالف تھے اور کہتے تھے کہ یونیورسٹیاں خالی ہوجائیں گی اور علمی خلاء پیدا ہوجائے گا لیکن معلوم ہوگیا کہ راہ خدا میں جہاد اور شہادت کے فیوض اور برکات بہت زيادہ ہیں وہی کوششیں اور جد وجہد باعث بن گئیں جن کی بدولت آج ملک کی علمی صورتحال قابل فخر اور مایہ ناز ہے اور ملک مختلف علمی اور سائنسی میدانوں میں پیشرفت کی سمت بڑھ رہا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہیدوں کے نام اور شہادت کی ثقافت  کو زندہ رکھنے کو ملک کی بنیادی اور اساسی ضروریات میں قراردیتے ہوئے فرمایا: تمام بشریت اور انسانوں کے مشترکہ اور طویل مدت اہداف کے لئے شہادت کی ثقافت یعنی ایثار کی ثقافت اور فداکاری کی ثقافت در حقیقت مغرب کی انفرادی ثقافت کے مد مقابل ہے جو تمام چیزوں کو مادی اندازے کے ذریعہ اپنے لئے تصورکرتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے بیان کے اختتام پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: جس معاشرے میں بھی ایثار اور شہادت کی ثقافت عام ہوگی وہ معاشرہ ترقی اور پیشرفت کی سمت حرکت کرےگا اور وہ متوقف اور پیچھے کی سمت ہرگز نہیں مڑے گا۔

700 /