ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی کا ملک بھر کے ہزاروں اساتذہ سے خطاب:

مذاکرات میں ایرانی قوم کی عظمت اور ہیبت مد نظر رہنی چاہیے/ امریکہ نے یمن پر سعودی عرب کے سنگین اور وحشیانہ جرائم کی حمایت کرکے ذلت کا مظاہرہ کیا

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح (بروز بدھ) ملک بھر کے ہزاروں اساتذہ ،وزیر تعلیم اور وزارت تعلیم کے اہلکاروں کے ساتھ ملاقات میں وزارت تعلیم کے بےبدیل اور بےمثال مقام و منزلت کی تشریح کی اور مؤمن ، دانا، صاحب نظر، خوداعتماد ، پرنشاط اور امیدوار نسل کی تربیت میں استاد کی تاثیر اور اعلی اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں  وزارت تعلیم میں بنیادی تحول و تبدیلی کی دستاویز کے مکمل اور منسجم نفاذ پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حکومت بالخصوص اقتصادی حکام کو چاہیے کہ وہ وزارت تعلیم اور اساتذہ کے معاشی مسائل کے سلسلے میں دوسرے اداروں کی نسبت خصوصی توجہ مبذول کریں ، اور انھیں اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ وزارت تعلیم اور اساتذہ پر ہونے والے اخراجات در حقیقت آئندہ کے لئے سرمایہ کاری اور ملکی قدر و قیمت میں اضافہ کا باعث ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مذاکرات کے ہمراہ امریکی حکام کی جانب سے حالیہ دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: میں دھمکی کے سائے میں مذاکرات کے حق میں نہیں ہوں ۔ خارجہ پالیسی کے حکام اور ایرانی مذاکراتکاروں کو چاہیے کہ وہ اصلی اور ریڈلائنوں کی دقیق  رعایت کریں اور انھیں مذاکرات جاری رکھنے کے ساتھ ایرانی قوم کی عظمت اور ہیبت کا دفاع بھی کرنا چاہیے اور انھیں کسی بھی دھمکی، تحقیر اور منہ زوری کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں شہید آیت اللہ مظہری کی یاد تازہ کی اور خلوص، محنت و جد وجہد کے ہمراہ ان کے معلم اور استاد ہونے کی خصوصیت کی طرف اشارہ کیا اور ملک کے مستقبل کی تعمیر و ترقی میں وزارت تعلیم کے بے نظیر اور بے مثال نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: وزارت تعلیم میں ، ملک کی آئندہ نسل اور طلباء کی فکری و روحی شخصیت کی تشکیل میں استاد کا مرکزی اور مؤثر کردار ہوتا ہے حالانکہ ایسے اثرات گھر کے ماحول میں ماں باپ بھی طلباء پر مرتب نہیں کرسکتے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک کے مستقبل میں اساتذہ اور معلمین کے مقام و منزلت کے پیش نظر ، اس شعبے میں ہرقسم کے اخراجات در حقیقت سرمایہ کاری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس زاویہ نگاہ سے وزارت تعلیم کے اقتصاد کے لئے منصوبہ بندی پر تاکید کی  اور ممتاز شخصیات اور بزرگ انسانوں کی تربیت میں استاد کے نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مؤمن ، دانا، خوداعتماد آئندہ کے سلسلے میں امیدوار ، بانشاط ، صاحب نظر ، با ارادہ اور جسمی اور روحی سلامتی کے حامل افراد کی تربیت کو استاد کی اہم ذمہ داری قراردیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: استاد کی ذمہ داری درحقیقت برتر اور بلند و بالا معاشرے کی تشکیل ہے اور یہ ذمہ داری انبیاء (ع) کی ذمہ داری کے سلسلے کی کڑی ہے جو تعلیم اور تذکیہ و پاکیزگی نفس پر مشتمل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اساتذہ کی رسالت کے محقق ہونے کے لئے بعض مسائل اور شرائط کی فراہمی کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: ان میں ایک شرط اساتذہ کی معاشی صورتحال پر توجہ مبذول کرنا ہے اور حکومت باخصوص اقتصادی شعبہ کے حکام کو چاہیے کہ وہ بعض محدودیتوں کے باوجود وزارت تعلیم اور اساتذہ کے معاشی مسائل پر خصوصی توجہ دیں اور اس مسئلہ کو اپنی ترجیحات میں قراردیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلام نے اساتذہ کی معیشت کے مسئلہ پر غفلت کرنے سے دشمنوں کے سؤ استفادہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: البتہ اساتذہ مؤمن، نجیب، ہوشیار اور آگاہ افراد ہیں اور وہ دشمن کی سازشوں اور اسلامی نظام کے بارے میں ان کی عداوت اور دشمنی کے بارے میں آگاہ ہیں جو چاہتے ہیں کہ اساتذہ کی معیشت کو بہانہ بنا کر اختلافی ، سیاسی اور حزبی نعرے لگوائیں اوراس طرح اسلامی نظام کے لئے مشکل کھڑی کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اساتذہ یونیورسٹی ( دانشگاہ فرہنگیان) کے معاملے کو بھی اساتذہ کی تربیت اور انتخاب کے حوالے سے بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: اس یونیورسٹی کے تمام اقدامات بالخصوص اساتذہ کے انتخاب کی صلاحیتوں کا جائزہ ، کورس ، فیکلٹی ممبران اور اساتذہ کا انتخاب صحیح و سالم اور اسلام و انقلاب کے معیاروں کے مطابق ہونا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے وزارت تعلیم میں تحول و تبدیلی کی جامع دستاویز اور ممتاز و زبدہ ماہرین کی جانب سے اس کی تائید کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس دستاویز کے نتیجہ بخش ہونے کے لئے اس کے مواد کا مکمل اور منسجم نفاذ بہت ضروری ہے۔ اگر وزارت تعلیم میں اس بنیادی تبدیلی کی دستاویز کا کچھ حصہ نافذ کیا جائے اور کچھ حصہ کو نظر انداز کردیا جائے تو اس طرح یہ دستاویز مؤثر واقع نہیں ہوگی اور کوئی تبدیلی ظاہر نہیں ہوگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے وزارت تعلیم کے اہلکاروں اور اساتذہ کو اس دستاویز کے بارے میں آگاہ اور آشنا کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اس سلسلے میں تبلیغاتی اداروں بالخصوص ریڈیو اور ٹی وی کو وزارت تعلیم کی مدد کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے چھٹے منصوبہ کی ظرفیت سے استفادہ پر تاکید کی جو آئندہ کلی پالیسیوں کی بنیاد پر تدوین ہوگا اور اس منصوبے میں وزارت تعلیم میں بنیادی تحول اور تبدیلی پرخصوصی توجہ پر تاکید کی اور وزارت تعلیم کے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ہوشیار اور آگاہ رہیں کہ کہیں سطحی اور روزمرہ کے منصوبے وزارت تعلیم میں بنیادی تحول کی جگہ نہ لےلیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے شرائط کو وزارت تعلیم میں تحول اور تبدیلی کے لئے آمادہ اور مہیا قراردیتے ہوئے فرمایا: خوش قسمتی سے آج ملک میں امن و ثبات قائم ہے حکومتی اہلکار دلچسپی کے ساتھ کام میں مشغول ہیں اور ایسے شرائط میں وزارت تعلیم میں بنیادی تبدیلی اور تحول اور اسے مطلوب نقطہ تک پہنچانے کے تمام اسباب فراہم ہیں

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس حصہ میں اپنے خطاب کے اختتام میں ایک بار پھر اساتذہ کی تعریف اور تجلیل کرتے ہوئے فرمایا: میں ملک بھر کے تمام اساتذہ کو یہاں سے سلام اور درود بھیجتا ہوں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں ایٹمی مذاکرات کے ہمراہ  ایرانی قوم کے ساتھ امریکی حکام کی حالیہ رفتار کے بارے میں اہم نکات بیان کئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پہلے ایک ناقابل انکار حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ 35 سال کے دوران اسلامی نظام کے دشمنوں نے بہت زیادہ رجز خوانی کی لیکن ہمیشہ ان کی نظر ایرانی قوم کی عظمت اور ہیبت پر مرکز رہی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ ہیبت اور عظمت توہم پر مبنی نہیں ہےبلکہ حقیقت پر مبنی ہے کیونکہ ایران ایک عظیم اور بزرگ ملک ہے جس کی آبادی ستر ملین سے زیادہ ہے جس کا ماضی تاریخی اور ثقافتی لحاظ سے درخشاں ہے اور جس کے عوام کی شجاعت اور بہادری بے مثال ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی طرف سے اپنے تشخص اور شخصیت کے ہمیشہ دفاع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آٹھ سالہ دفاع مقدس میں تمام عالمی طاقتوں نے ایرانی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لئےتلاش و کوشش کی لیکن وہ ایسا نہیں کرسکیں ۔ لہذا اس ہیبت اور عظمت کی حفاظت کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مختلف ممالک کے سیاسی حکام اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ایرانی قوم  کے خلاف عائد پابندیاں  کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف ہوتیں تو وہ ملک  تباہ  و برباد اور نابود ہوجاتا لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے استقامت کامظاہرہ کیا اور پابندیوں کے مقابلے میں استوار کھڑا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ موضوعات معمولی اور چھوٹے موضوعات نہیں ہیں لیکن عالمی سامراجی میڈیا نے دوسرے ممالک کے عوام کو ایران کے حقائق سے بے خبر رکھنے کی  ہمیشہ تلاش و کوشش کی ہے۔ لیکن بہت سی قومیں ان حقائق سے آگاہ ہیں اور دنیا کے سیاسی حکام بھی ان حقائق سے واقف اور آشنا ہے اگر چہ وہ زبان سے ان حقاق کو بیان نہیں کرتے بلکہ کسی دوسرے انداز میں پیش کرتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس مقدمہ کے بعد ملک کے حکام بالخصوص خارجہ پالیسی کے حکام اور اسی طرح ممتاز شخصیات کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: جان لیں اگر کوئی قوم اغیار کے سامنے اپنے تشخص اور اپنی عظمت کا دفاع نہ کرسکے ، تو یقینی طور پر اس کا سرکجل دیا جائے گا، لہذا قومی تشخص، عظمت اور ہیبت کی قدر کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی مذاکرات کے ہمراہ اور حالیہ دنوں میں  امریکہ کے دو سرکاری اہلکاروں کی طرف سے فوجی دھمکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دھمکی اور رعب و دبدبے کے سائے میں مذاکرات کے کوئی معنی نہیں ہیں اور ایرانی قوم دھمکی کے سائے میں مذاکرات کو ہر گز تسلیم نہیں کرےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی اہلکاروں کے حالیہ اظہارات کی طرف دوبارہ  اشارہ کیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اگر ایسے شرائط پیش آئے تو ہم فوجی حملہ کریں گے ، رہبر معظم نے امریکی حکام کو مخطاب کرتے ہوئے فرمایا: اولا آپ غلط ہو، دوسرے جیسا کہ امریکہ کے سابق صدر کے دور میں بھی ہم نے کہا تھا کہ مارو اور بھاگ جاؤ کا دور ختم ہوگیا ہے اور ایرانی قوم ہرگز حملہ آور کا پیچھا نہیں چھوڑے گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تمام حکام اور بالخصوص مذاکراتی ٹیم کے اہلکاروں پر زوردیا کہ انھیں اس موضوع پر توجہ رکھنی چاہیے ایٹمی مذاکرات کے اہلکاروں کو ہمیشہ ریڈ لائنوں اور بنیادی خطوط کی رعایت کرنی چاہیے اور انشاء اللہ وہ ان ریڈ لائنوں سے عبور نہیں کریں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ بات قابل قبول نہیں ہے کہ فریق مقابل مذاکرات کے ساتھ ہمیشہ دھمکی بھی دیتا رہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکیوں کو مذاکرات کی ضرورت اگر ہم سے زیادہ نہ ہو تو کم بھی نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات کامیاب ہوں اور پابندیاں ختم ہوجائیں ، لیکن اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اگر پابندیاں نہ اٹھائی گئیں تو ہم ملک کو نہیں چلا سکیں گے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک کے اندر اب سب کے لئے واضح ہوگیا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ ملک کی اقتصادی مشکلات کا حل پابندیاں اٹھانے سے وابستہ ہے بلکہ اقتصادی مشکلات ہمیں اپنی توانائیوں اور اپنی تدابیر کے ذریعہ حل کرنی چاہییں  چاہے پابندیاں عائد رہیں یا نہ رہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ اگر پابندیاں نہ رہیں تو شاید اقتصادی مشکلات حل کرنے میں زیادہ آسانی رہے  لیکن پابندیاں جاری رہنے کی صورت میں بھی مشکلات کا حل امکان پذیر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایٹمی مذاکرات میں ایران کا مؤقف ایسا ہی ہے ، رہبر معظم نے موجودہ مذاکرات کے بارے میں امریکی حکومت کی ضرورت کی دلیل بیان کرتے ہوئے فرمایا: وہ اپنی کارکردگی میں ایک اہم  اور بنیادی نقطہ کو ثبت کرنے کی تلاش میں ہیں اور انھیں اس کی اشد ضرورت ہےکہ وہ یہ کہہ سکیں کہ " ہم  ایران کو مذاکرات کی میز پر لے آئے اور ہم نے ایران سے بعض موضوعات  کو منوا لیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں دھمکی کے سائے میں مذاکرات کے حق میں نہیں ہوں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مذاکراتی ٹیم کے اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ ریڈ لائنوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مذاکرات جاری رکھیں اور اگر آپ ریڈ لائنوں کے اندر کسی معاہدے تک پنہچ گئے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔ لیکن ہر گز دھمکی ، منہ زوری ،تحقیر اور تسلط پسندی کو قبول نہ کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج امریکی حکومت دنیا میں سب سے ذلیل حکومت ہے اور انھوں نے امریکہ کی طرف سے یمن پر آل سعود حکومت کے وحشیانہ جرائم کی حمایت کو دلیل کے طور پر پیش کرتے ہوئے فرمایا: آل سعود حکومت بغیر کسی جواز کے صرف اس بات کو بہانہ بنا کر یمن کے بےگناہ بچوں، عورتوں اور عوام کا قتل عام کررہی ہے کہ ایمن کے لوگوں نے فلاں شخص کو صدر کے طور پر قبول کیوں نہیں کیا اور امریکی بھی سعودی عرب کے ان ہولناک جرائم کی حمایت کررہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی قوموں میں امریکہ کو ذلیل اور رسوا قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکیوں کو شرم آنی چاہیے وہ یمنی عوام کے قتل عام کی حمایت کررہے ہیں۔ لیکن ایران جو طبی اور غذائی امداد فراہم کرنے کی تلاش میں ہے اس پر یمن میں مداخلت اور ہتھیار بھیجنے کا الزام عائد کررہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یمن کے انقلابی اور جہادی عوام کو ہتھیاروں کی ضرورت نہیں ، کیونکہ یمن کی تمام فوجی چھاؤنیاں ان کے اختیار میں ہیں۔ انھیں آپ کے محاصرے کی وجہ سے غذائی اور طبی امداد  اور انرجی کی ضرورت ہے حتی آپ ہلال احمر کو اجازت نہیں دیتے کہ وہ ان ضروری اور بشر دوستانہ اشیا کو یمن کے مظلوم عوام تک پنہچائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے منتخب کردہ  راستہ کو متین، مستحکم اور اچھی عاقبت والا  راستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے  اور اندھےدشمنوں کی سازشوں کے باوجود یہ راستہ اپنے نتائج تک پہنچ جائے گا اور سبھی دیکھ لیں گے کہ ایرانی قوم کے بارے میں  دشمن اپنے شوم اہداف کو عملی جامہ نہیں پہنا سکیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ، وزیر تعلیم نے شہید رجائی، شہید باہنر اور شہید مطہری کی یاد تازہ کی  اور اسی طرح ہفتہ معلم کی مناسبت سے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: اجرائی کمیٹی کی تشکیل، تعلیمی نظام میں بنیادی تحول کی دستاویز کے نقشہ راہ کی تدوین، راہیان نور تفریحی پروگراموں میں اضافہ ، مدارس میں قرآن مجید کے موضوعی حفظ کا نفاذ ، اسلامی ایرانی زندگی کی روش کے سلسلے میں تربیتی اور تفریحی پروگراموں میں اضافہ ، تحصیل و تہذیب اور ورزش کے تین اصولوں کے پیش ںظر مدارس میں اولمپیاڈ کا انعقاد ، پسماندہ علاقوں کے طلباء پر خصوصی توجہ، مزاحمتی اقتصاد اور آبادی کی پالیسیوں پر مبنی درسی پروگراموں کی اصلاح ، مدرسہ تعمیر کرنے والے خیرین کی شراکت میں اضافہ، اور اساتذہ کی توانائیوں میں ارتقاء کے اقدامات وزارت تعلیم کے نئے دور کے پروگراموں میں شامل ہیں۔

700 /