ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی :

یمن پر سعودی عرب کے بھیناک جرائم کےآثارخود اس کے دامنگير بھی ہوں گے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج سہ پہر (بروز بدھ) عراق کے صدر فواد معصوم اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں عراق کو عربی اور اسلامی ممالک میں بہت ہی اہم اور مؤثر ملک قراردیا اور علاقہ کے حالات منجملہ یمن اور شام کے افسوسناک حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا:عراق اپنے مقام و منزلت کے پیش نظر علاقہ کے مسائل پر قطعی اور یقینی طور پر اثر انداز ہوسکتا ہے اور عراق کو اپنی اس ظرفیت سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران اور عراق کے باہمی تعلقات کو بہت ہی عمیق اور برادرانہ قراردیا  اور باہمی تعلقات کے روز افزوں فروغ کا خیر مقدم کرتے ہوئے فرمایا: عراق اور ایران کے موجودہ روابط گذشتہ سالوں کی نسبت بے مثال ہیں اور یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہنا چاہیے جو عراقی برادران کی حکمت و درایت اور تدبیر کا مظہر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عراق کے ثبات ، ترقی وپیشرفت کے سلسلے میں مختلف شعبوں میں تعاون پیش کرنے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی آمادگی نیز عراقی صدر جناب فواد معصوم  کے بیانات کو دونوں ممالک کے باہمی روابط ، عراق اور علاقہ کے شرائط کے بارے میں بالکل دقیق اور جامع قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی اور عربی ممالک میں عراق ایک اہم ملک ہے جو منفرد امتیازات کا حامل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عربی ممالک کے درمیان عراق میں ایک با ثبات جمہوری اور عوامی حکومت کے قیام کو عراق کا بے نظیر امتیاز قراردیتے ہوئے فرمایا: عراق کے مختلف گروہوں اور حکام کو چاہیے کہ وہ اس عظیم امتیاز کی بھر طریقہ سے حفاظت کریں اور عراقی عوا م کی اس تاریخی کامیابی کو بعض ممکنہ اختلافات کے ذریعہ خدشہ وارد کرنے کی اجازت نہ دیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم عرب پر عراقی حکومت کے اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج علاقہ میں اور عالم اسلام میں مسئلہ فلسطین، شمال افریقہ کے حالات اور شام و یمن کی جنگ جیسے افسوس ناک مسائل درپیش ہیں جنھیں دیکھ کر آنکھیں اشکبار ہیں اور عراق ان مسائل میں اپنا کردار ایفا کرسکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام کے لئے دشمن کی سازش اور منصوبہ کو بہت ہی خطرناک قراردیتے ہوئے فرمایا: دشمن ، شام میں دائمی صورت میں کشیدگی اور عدم استحکام پیدا کرنے کی تلاش و کوشش میں ہےتاکہ وہ اس کے ذریعہ پورے خطے میں عدم استحکام پیدا کرسکے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےشام کے بارے میں  بعض عرب ممالک کے منصوبے کو بہت ہی تباہ کن قراردیتے ہوئے فرمایا: ان کے منصوبے سے نہ صرف شام تباہ ہوگا بلکہ خود ان ممالک میں بھی تباہی و بربادی پھیلے گي۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام میں امن و ثبات کے قیام کو اہم ہدف قراردیا اور شام میں داعش دہشت گردوں کے اقدامات اور عراق و علاقہ پر اس کے اثرات کے بارے میں عراق کے صدر کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شام میں مختلف سلفی وہابی تکفیری دہشت گردوں کی مختلف عناوین کے تحت موجودگی  در حقیقت اسرائیلی حکومت کے فائدے میں ہے اور ان لوگوں کے فائدے میں ہے جو علاقہ میں اپنے خیالات اور ارادے مسلط کرنے کے لئے عدم استحکام پیدا کرنے کی تلاش و کوشش میں ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یمن کے افسوسناک حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یمن میں سعودیوں نے بہت بڑی خطا اور بہت بڑے جرم کا ارتکاب کیا ہے اور یقینی طور پر ان بھیانک جرائم کے آثار ان کے دامنگیر بھی ہوجائیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یمن کے مظلوم عوام کے سفاکانہ قتل عام کو بند کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: یمن کے حالات سے واضح ہوجاتا ہے کہ سعودیوں کے اندر ایک جاہلانہ اور غیر حکیمانہ فکر پائی جاتی ہے جو یمن کے بارے میں فیصلہ کررہی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یمن پر حملے کے سلسلے میں سعودیوں کے استدلال کو حماقت پر مبنی قراردیتے ہوئے فرمایا: انھوں نے یمن کے حساس ترین شرائط میں مستعفی اور فراری صدر کی درخواست کا بہانہ بناکر یمن پر حملہ کیا جس نے یمنی عوام کے ساتھ خیانت کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یمن کے بارے میں عراق کے مؤقف کو اہمیت کا حامل قراردیا اور عراق کے مستقبل کو امید افزا اور تابناک ، نیز عوام کو میدان میں لانے اور فوج کے ساتھ عوامی رضاکار دستوں سے استفادہ کے حوالے سے عراقی حکومت کے خلاقانہ اقدامات کی تعریف و تمجید کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عراق کے تمام  جوان بہادرانہ صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ مختلف شعبوں اور میدانوں میں اپنا فعال کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اور یہ ایسا تجربہ ہے جسے ہم نے ایران میں حاصل کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عراق کے سابق صدر جلال طالبانی کی صحت کے بارے میں دریافت کیا اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں ان کی سلامتی کے لئے دعا کی۔

اس ملاقات میں صدر روحانی بھی موجود تھے،عراق کے صدر فواد معصوم نے رہبر معظم کے ساتھ ملاقات پر بہت خوشی کا اظہار کیا اور انھیں مخاطب کرتے ہوئے کہا: میرا اعتقاد ہے کہ جنابعالی ایک عظیم دینی مرجع کے عنوان سے اور رہبر انقلاب اسلامی کے عنوان سے ایران اور عراق کے باہمی روابط کو فروغ دینے اور اسی طرح عراق کے مسائل اور مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔

عراق کے صدر نے تاکید کرتے ہوئے کہا : عراقی عوام اور حکومت سخت شرائط میں اور داعش کے حملے کے وقت میں ایران کی گرانقدر امداد کو ہرگز فراموش نہیں کریں گے اور عراق کے داعش  میں اور  شام کے داعش میں کوئی فرق نہیں ہے اور داعش کا خطرہ پورے خطے کے لئے ہے۔

عراقی صدر فواد معصوم نے ایرانی صدر کے ساتھ مذاکرات کو خوب توصیف کرتے ہوئے کہا: امید ہے کہ یہ مذاکرات روز افزوں تعاون کو فروغ دینے میں ممد و معاون ثابت ہوں گے۔

700 /