ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی سے عراق کے صدر فواد معصوم کی ملاقات

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے منگل کی صبح عراق کے صدر فواد معصوم اور انکے ہمراہ آنے والے وفد سے ملاقات کے دوران ایران اور عراق کے باہمی تعلق کی گہرائی کو با سابقہ، تاریخی اور ایک خطے میں دو ہمسایہ ممالک کے تعلقات سے بھی زیادہ گہرا قرار دیا اور عراق میں ملی وحدت کی حفاظت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت عراق ایک عظیم اور قدیمی تاریخ کی حامل ملت ہے کہ جہاں ذہین اور با صلاحیت نوجوانوں کی کثیر تعداد موجود ہے اور عراق کو اسکے شائستہ مقام تک پہنچانے کے لئے ان نوجوانوں کی استعداد سے بھرپور استفادہ کیا جانا چاہئے۔
آپ نے اغیار کی شہ پر صدام کی جانب سے ۸ سالہ مسلط کردہ جنگ کے باوجود ایران اور عراق کے درمیان گہرے، صمیمانہ اور برادرانہ تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے ایک حیرت انگیز بات قرار دیا اور فرمایا کہ اربعین امام حسین علیہ السلام کے موقع پر پیدل سفر کرنے کی رسم دوستانہ تعلقات کا ایک نمونہ ہے اس طرح کہ عراق کے عوام اس موقع پر ایرانی زائرین کی پذیرائی کرنے کے لئے اپنی محبت اور انفاق میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران اور عراق کے اعلی حکام کو چاہئے کہ وہ ان دو ممالک کے مفادات کی خاطراس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے عراق میں داعش کے فتنے پر نسبتا غلبہ پانے اور گذشتہ دنوں حاصل ہونے والی کامیابیوں پر خوشی کا اظہار کیا اور عراق میں موجودہ ملی وحدت کی حفاظت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ عراق کی موجودہ حکومت کے اسٹرکچر میں صدر کو خاص اور اہم مقام حاصل ہے اور یہ منصب اختلافات میں کمی اور وحدت و اتحاد کو فروغ دینے میں خاطر خواہ کردار ادا کرسکتا ہے۔
آپ نے بعض خارجی عناصر کی جانب سے عراق میں اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ عراقی عوام چاہے شیعہ ہوں یا سنی، کرد ہوں یا عرب کئی صدیوں سے بغیر کسی مشکل کے ایک دوسرے کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں لیکن نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ خطے کے بعض ممالک اور اسی طرح اغیار ان اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا چاہتے ہیں اور ہمیں اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے اور ہر اس کام سے پرہیز کرنا چاہئے جس کی وجہ سے اختلافات میں اضافہ ہو۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اختلافات میں شدت اور ان اختلافات کے عمومی سطح تک پہنچنے کو اغیار کی مداخلت اور دراندزی کے لئے زمینہ فراہم کرنے سے تعبیر کرتے ہوئےفرمایا کہ ایسا ماحول نہ بننے دیا جائے جس کی وجہ سے امریکی علی الاعلان عراق کی تقسیم کی بات کریں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ کیوں عراق جیسے بزرگ ممالک کہ جو ثروت اور ہزارھا سالہ تاریخ کے حامل ہیں انکے ٹکڑے کرکے چھوٹے چھوٹے علاقوں میں بانٹ دیا جائے، تاکہ وہاں ہمیشہ اختلافات اور جنگ چلتی رہے۔
آپ نے فرمایا کہ قطعا عراقی حکام اپنے خارجہ تعلقات اور امریکہ سے بھی اپنے تعلقات کو اپنے ملک اور عوام کے منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کریں گے۔لیکن امریکیوں کو اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ وہ عراق کو اپنی ذاتی ملکیت تصور کریں اور جو بولنا چاہیں بولیں اور جو اقدام کرنا چاہیں انجام دیں۔
رہبر انقلاب نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ آج عراق اپنی عظیم ملت اور اسی طرح اپنے با صلاحیت اور ذہین نوجوانوں کی وجہ سے ماضی کے عراق سے بالکل مختلف ہے فرمایا کہ عراقی نوجوان اب بیدار ہوچکے ہیں اور اپنی قدرت و طاقت سے انہوں نے استفادہ کرنا شروع کیا ہے اور ایسے نوجوان کبھی بھی امریکہ کے زیر اثر نہیں آئیں گے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے عراق داعش کے مقابلے میں عراق کی عوامی رضاکار فورس کو عراقی جوانوں کی بیداری اور قدرت کا روشن مصداق قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ عراق کو اس کے اصل اور شائستہ مقام پر پہنچانے کے لئے عراقی جوانوں کی ظرفیت اور توانائی سے پہلے سے زیادہ استفادہ کیا جانا چاہئے۔
آپ نے علمی، سائنسی اور دفاعی ٹیکنالوجیز اور تجربات کی عراق منتقلی کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی ہمہ جانبہ آمادگی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سلسلے میں کوشش کی جانی چاہئے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی سطح میں اضافہ ہوسکے۔
اس ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری بھی موجود تھے۔ عراق کے صدر فواد معصوم نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات پر بے حد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے عراقی عوام اور اعلی حکام کے درمیان ایک مجتہد اور مرجع تقلید کے عنوان سے حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی شخصیت اور گفتگو کے اثر و رسوخ اور احترام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں وحدت کے قیام اور ہر طرح کے اختلافات سے پرہیز کے سلسلے میں آپ کی نصیحتیں قطعا اثرگذار ہوں گی۔
عراق کے صدر نے داعش کے عراق پر حملے اور سخت ترین حالات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے عراق کی مدد کئے جانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اور عراق اور ایران کے درمیان تاریخی، مذہبی اور ثقافتی اقداروں میں اشتراک پائے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں پہلے سے زیادہ فروغ اور مختلف میدانوں میں ایران کی توانائیوں اور تجربات سے استفادے کے خواہاں ہیں۔
صدر فواد معصوم نے عراق کی موجودہ صورتحال اور داخلی وحدت اور ہماہنگی کو پہلے سے زیادہ بہتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ داعش سے مقابلے میں بہت زیادہ توفیقات ہمارے شامل حال ہوئی ہیں اور فوج، عوامی رضاکار فورس اور کرد پیشمرگہ کی باہمی ہماہنگی داعش پر کاری وار ثابت ہوئی ہے۔

700 /