ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی سے مداحوں اور ذاکرین کی ملاقات

یہ زمانہ تمام چیزوں کا زمانہ ہے، مذاکرات کا بھی اور میزائیل کا بھی

رہبر انقلاب اسلامی نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت کے موقع پر مدح خوانوں اور ذاکرین اہلیبیت سے ملاقات میں اہل بیت علیہم السلام کی عملی زندگی کے مطالعے کو منقبتوں اور مدحتوں کے موثر ہونے کا سبب قرار دیا اور ملت ایران اور اسلامی نظام کے خلاف دشمن کی جانب سے تمام تر آپشنز کے مسلسل استعمال کے مقابلے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ موجودہ پیچیدہ حالات میں آج اور آئندہ ہمیں چاہئے کہ ایران کے مقام کو مظبوط بنانے کے لئے سیاسی، معیشتی، اجتماعی اور دفاعی وسائل سمیت تمام آپشنز سے بھرپور استفادہ کریں۔
آپ نے حضرت صدیقہ کبریٰ سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت کی مبارکباد دیتے ہوئے، اہل بیت علیہم السلام کی مدح خوانی اور ذاکری کو قابل فخر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اتنے گہرے مطالب کے ساتھ کی جانے والی مدح خوانی اور منقبت خوانی شیعہ معاشرے کا خاصہ ہے طالبعلموں اور محققین کو چاہئے کہ وہ اس شعبے کو مستحکم کرنے اور وسعت دینے کے لئے کام کریں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے با عظمت اور نورانی مقام کے ادراک کو ناممکن امر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس کے باوجود آپ کی سیرت اور رفتار و کردار میں بیان کرنے اور درس حاصل کرنے کے لئے بے تحاشہ نکات موجود ہیں۔
رہبر انقلاب نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صاحبزادی ہونے اور ولی خدا کی زوجہ ہونے کو حضرت صدیقہ کبری سلام اللہ علیہا کےعظیم مقام ومنزلت اور جاہ وجلال کی علامت قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ جنت کے جوانوں کے دو سرداروں کی پرورش و تربیت، روح و باطن زندگی کی طہارت، اور قلب کی پاکیزگی اور پرہیزگاری، آپ کی اہم خصوصیات میں سے ہے کہ جو انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں تقوی اور دائمی مراقبت کے زریعے حاصل کی جا سکتی ہے۔
آپ نے مدح خوانوں اور شاعروں کو اپنے اشعار، مداحی اور مرثیوں میں یہ عملی نکات اور حقیقتیں شامل کرنے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ معنوی مقامات کا ذکر کیا جانا دلوں میں محبت اور روشنی لانے کا سبب بنتا ہے لیکن یہ کافی اور سازگار نہیں اور ضروری ہے کہ تمام منبروں سے، ائمہ علیہم السلام کی عملی سیرت کے نکات کو ہنرمندانہ انداز میں بیان کیا جائے اور ولایت کے لئے زمینہ سازی اور اہل بیت کی سیرت کی عملی پیروی کی جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اشعار اور مدح خوانی میں موجودہ دور کے مسائل پر توجہ کئے جانے پر تاکید کرتے ہوئےفرمایا کہ استکباری نظام کہ جو سیاسی، ثقافتی، اقتصادی اور فوجی دھونس اور دھمکی پر مبنی ہے وہ کبھی بھی اسلامی جمہوریہ اور ملت ایران کو نقصان پہچانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا اور ہمیں اس حقیقت کو کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دشمن کی جانب سے ایران کی دشمنی کے لئے نئے پرانے ہتھیار استعمال کئے جانے کے مسئلے پر تاکید کرتے ہوئےفرمایا کہ وہ لوگ گفتگو، اقتصادی مبادلات، پابندیوں، فوجی دبائو اور دوسرے تمام طریقوں کو اپنے اہداف کے حصول کے لئے استعمال کرتے ہیں اور ہمیں بھی چاہئے کہ ہم بھی ان میدانوں میں مقابلے اور دفاع کی توانائی رکھتے ہوں۔
آپ نے ملت ایران کے خلاف فوجی توانائی کو استکبار کی سب سے بڑی تکیہ گاہ قرار دیا اور ایک بنیادی سوال مطرح کرتے ہوئے فرمایا کہ دنیا کی اس جنگل جیسی صورتحال میں اگر اسلامی جمہوریہ ایران صرف مذاکرات اور اقتصادت مبادلات حتی سائنس و ٹیکنالوجی کے حصول کی کوششوں میں مشغول رہے اور دفاعی صلاحیت کا حامل نہ ہوتو کیا چھوٹے چھوٹے ممالک بھی ایران کو دھونس اور دھمکیاں نہیں دیں گے؟
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ان لوگوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہ جو مستقبل کی دنیا کو صرف مذاکرات کی دنیا سمجھتے ہیں نہ کہ میزائیلوں کی، فرمایا کہ یہ زمانہ تمام چیزوں کا زمانہ ہے ورنہ بہت آسانی سے قوموں کے حقوق غصب کر لئیے جائیں گے۔
آپ نے مزید فرمایا کہ اگر یہ باتیں لا علمی کی وجہ سے کی جا تی ہیں تو دوسرا مسئلہ ہے لیکن اگر عمدا یہ باتیں کی جاتی ہیں تو یہ ایک خیانت ہے۔
رہبر انقلاب نے سپاہ پاسداران کے پیشرفتہ میزائیلوں کی نمائش کو ان ملتوں کی خوشی کا باعث قرار دیا کہ جنکے دل امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت کے ظلم و ستم کی وجہ سے خون کے آنسو رو رہے ہیں لیکن وہ کچھ بھی نہیں کر سکتے۔
آپ نے مزید فرمایا کہ دشمن مسلسل اپنی فوجی اور میزائیلی طاقت میں اضافہ کرنے کے درپے ہے تو موجودہ شرائط میں ہم یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یہ زمانہ پرانے میزائیلوں کا ہی زمانہ ہے؟
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ان باتوں کو پچھلی عبوری حکومت کے بعض اراکین کی باتوں کی شبیہہ قرار دیا کہ جنہوں نے انقلاب کے اوائل میں کہا تھا کہ ہم نے امریکہ سے جو ایف ۱۴ لڑاکا طیارے خریدے ہیں انہیں واپس کردیں کیونکہ وہ ہمارے لئے بے کار ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ ہم نے اس موقع پر استقامت دکھائی اور انکشافات کئے اور اس کے کچھ دنوں بعد صدام نے ایران پر حملہ کر دیا تب معلوم ہوا کہ دفاعی ساز و سامان کہ ہمیں کتنی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے چند چیزوں کو چھوڑ کر ڈپلومیسی اور سیاسی مذاکرات پر ایک بار پھر تاکید کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ ایسی تشہیر نہ جائے کہ ہم گفتگو کے ہی مخالف ہیں، ہم یہ کہتے ہیں ہوشیاری سے اور پوری قوت کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں تاکہ ہمیں دھوکہ نہ دیا جاسکے۔
آپ نے استقامی معیشت کے بارے میں خاص طور پر فرمایا کہ نعروں اور باتوں کی تکرار سے سست روی پیدا ہو جاتی ہے اس لئے اقدام اور عمل ملک کی اقتصادی صورتحال اور عوام کی معیشت کی صورتحال میں بہتری کے لئے ہے۔
رہبر انقلاب نے اسی طرح مداحوں اور ذاکرین اہل بیت کو اپنی نصیحتوں میں دشمنوں کی جانب سے نوجوانوں کے عقائد کمزور کئے جانے کی سازشوں کا مقابلہ کئے جانے کو ایک ضروری امر قرار دیا اور فرمایا کہ ایسی کوششیں  کی جاتی ہیں کہ نوجوانوں کے عقائد کمزور پڑ جائیں اور حتی اسلامی جمہوریہ کی بقا کو ناممکن سمجھا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ البتہ ۳۷ سالوں سے ہمارے دشمن مختلف حیلے بہانوں اور سازشوں کے زریعے اسلامی نظام کی بقا کو ناممکن قرار دینے کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن ملت ایران کا منتخب کردہ نظام آج اوائل انقلاب کے زمانے کے پودے کے مقابلے ایک تناور اور سر سبز درخت میں تبدیل ہو چکا ہے اور یہ حقیقت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ رشد اور ترقی اور مضبوط ہونے کی صلاحیت اسلامی نظام کی ذات میں شامل ہے اور یہ ہر نئے دن اور زیادہ مضبوط ہوتی چلی جائے گی۔
رہبر انقلاب نے ملک کے مستقبل کے افق کو مزید روشن قرار دیا اور مداحوں اور ذاکرین اہل بیت کو نصیحت فرمائی کہ اپنے پر معنی اشعار اور انہیں ہنر مندانہ انداز میں پیش کرنے کے زریعے اپنے سننے والوں کو پر امید، جدوجہد کرنے والے اور کارآمد انسانوں میں تبدیل کردیں اور عوام کی بیداری اور بصیرت میں اضافے کی جانب ہدایت کو اپنا وظیفہ سمجھیں۔
اس ملاقات کے آغاز میں چند مداحوں اور ذاکرین نے حضرت صدیقہ کبری سلام اللہ علیہا کی شان میں فضائل اور مناقب پیش کئے۔
 

 

700 /