ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

عالمی یوم القدس ۲۰۲۱ کے موقع پر رہبرانقلاب اسلامی کا خطاب

صیہونی حکومت کی نابودی اور زوال کا عمل شروع ہوچکا ہے جو رکنے والا نہیں!

عالمی یوم القدس کے موقع پر رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایرانی عوام اور پوری دنیا کے مسلمانوں سے ٹیلی ویژن کے ذریعے براہ راست خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ فلسطین کا معاملہ بدستور امت اسلامیہ کا سب سے اہم مسئلہ ہے آپ نے فرمایا کہ ظالم اور سفاک سرمایہ دارانہ نظام کی پالیسیوں نے ایک پوری قوم کو اس کے گھر، وطن اور آبائی سرزمین سے محروم و بے دخل کرکے وہاں ایک دہشت گرد حکومت قائم کی اور غیروں کو لاکر بسادیا -

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ صیہونیوں نے پہلے دن سے ہی غصب شدہ سرزمین فلسطین کو، دہشت گردی کے مرکز میں تبدیل کردیا آپ نے واضح الفاظ میں فرمایا کہ اسرائیل کوئی ملک نہیں بلکہ فلسطینی قوم اور دیگر اقوام کے خلاف دہشت گردی کا اڈہ ہے اور اس سفاک اور دہشت گرد حکومت کے خلاف جد وجہد درحقیقت دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے اور یہ سب کا ہمہ گیر فریضہ ہے-

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے فرمایا: غاصب صہیونی حکومت کا مقابلہ صرف فلسطینیوں کی ذمہ داری نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کی ذمہ د اری ہے کہ وہ بیت المقدس کی آزادی کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں اور اس سلسلے میں فلسطینیوں کی بھر پور حمایت کریں۔

رہبرانقلاب اسلامی نے عالم اسلام میں پائے جانے والے اختلافات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ امت اسلامیہ کی کمزوری اور تفرقے نے سرزمین فلسطین پر قبضے کے المئے کی زمین ہموار کی اور یوں سامراجی دنیا نے امت اسلامیہ پر یہ وار کیا، رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: غاصب صہیونی حکومت کی 1948 میں  تاسیس کی گئی لیکن اسلام کے اس حساس علاقہ پر قبضہ کا منصوبہ بہت پہلے بنایا گيا تھا۔ اس دوران مغربی ممالک کی اسلامی ممالک میں مداخلت نمایاں رہی اور انھوں نے اسلامی ممالک پر ایسے حکمرانوں کی حمایت کی، جو ان کے حامی اور تربیت یافتہ تھے۔ مغربی ممالک نے ایران ، ترکی، عرب ممالک ، مغربی ایشیاء سے لیکر شمال افریقہ تک اپنے عمال کو اقتدار تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ، جس سے یہ تلخ حقیقت نمایاں ہوجاتی ہے کہ امت مسلمہ میں تفرقہ اور اختلاف کی وجہ سے فلسطین کا المیہ رونما ہوا اور عالمی سامراجی طاقتوں نے دنیائے اسلام کے پیکر پر کاری ضرب وارد کی۔

آپ نے مزید اظہارِ خیال فرمایا: تاہم آج دنیا کی حالت ماضی سے مختلف ہوچکی ہے ، ہمیں اس حقیقت کو مدنظر رکھنا چاہئے کہ آج طاقت کا توازن اسلامی دنیا کے حق میں تبدیل ہوچکا ہے -

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایک طرف جہاں امریکا اور یورپ کے مختلف سیاسی اور سماجی حادثات نے مغرب والوں کی کمزوریوں کو دنیا کے سامنے برملا کردیا ہے تو دوسری جانب مسلم علاقوں میں استقامتی قوتوں کا روز افزوں طاقتور ہونا اور ان کی دفاعی توانائیوں اور حملہ کرنے کی صلاحیتوں میں اضافہ نیز مسلم امہ میں شعور و آگاہی یہ سب وہ مبارک علامتیں ہیں جو بہتر مستقبل کی نوید دے رہی ہیں-

رہبرانقلاب اسلامی نے فلسطین اور بیت المقدس کے محور پر اسلامی ملکوں کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اس مبارک مستقبل میں مسلمان ملکوں میں ہم آہنگی اور اتحاد بنیادی ہدف ہونا چاہئے اور یہ وہی حقیقت ہے جس نے حضرت امام خمینی رح کے نورانی قلب میں یہ بات ڈالی کہ جمعہ الوداع کو یوم قدس قرار دیاجائے -

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی ممالک پر زوردیا کہ وہ فلسطین کی بنیاد پر آپسی اتحاد اور یکجہتی کو مضبوط بنائیں اور اپنے آّپ کو سامراجی طاقتوں سے مستقل رکھنے اور امت اسلامی کے درمیان اتحاد و یکجہتی کو مضبوط بنانے پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔ مسلم ممالک کے اتحاد سے امریکہ اور مغربی ممالک خائف ہیں اگر مسلم ممالک متحدہ ہوجائیں اور فلسطین کی آزادی کو اپنا نصب العین بنالیں تو فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کوئی مشکل کام نہیں ہے۔

رہبر معظم نے دو عوامل کو مستقبل کے لئے فیصلہ کن قراردیتے ہوئے فرمایا: پہلا اور اہم عامل یہ ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں استقامت اور پائداری کا سلسلہ پوری قوت اور قدرت کے ساتھ جاری رہنا چاہیے اور دوسرا عامل یہ ہے کہ تمام مسلمان اورمسلم ممالک فلسطینی مجاہدین  کی بھر پور حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین کے ساتھ خیانت اور غداری کو ناقابل معاف جرم قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی خائن اور غداروں کو کبھی معاف نہیں کرےگا۔

آپ نے فرمایا کہ سینچری ڈیل کی ناکامی اور اس کے بعد غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ چند کمزور عرب حکومتوں کے تعلقات کی برقراری اسی وحشتناک حقیقت سے فرار کی ناکام کوشش ہے- آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ میں یقین سے کہتا ہوں ساز باز کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی ۔ صیہونی حکومت کی نابودی اور زوال کا عمل شروع ہوچکا ہے جو رکنے والا نہیں ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ فلسطینی شہری خواہ وہ کہیں بھی ہوں سب کو ایک اسٹریٹیجی اپنانی چاہئے اور ہر علاقے کو دیگر علاقوں کا دفاع کرنا چاہئے کامیابی کی امید آج دور سے زیادہ روشن ہے اور طاقت کا توازن فلسطینیوں کے حق میں پوری طرح تبدیل ہوچکا ہے-

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر کے دوسرے حصے میں عربی زبان میں اپنے بیان میں لبنانی اور فلسطینی شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی مزاحمت کے شہیدوں کے خون کی برکت سے آج پرچم فلسطین پوری دنیا میں لہرا رہا ہے اور ایران سمیت دنیا بھر کے مسلمان فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہم فلسطین کی مکمل آزادی تک اپنے فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں فلسطین صرف فلسطینیوں سے متعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق پورے عالم اسلام سے ہے اور اسلامی ممالک کو فلسطین کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔ ہمیں فلسطین کے مظلوم عوام کی فتح پر یقین ہے اور اللہ تعالی فلسطینیوں کو کامیابی اور فتح نصیب کرےگا۔

700 /