ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

کورونا کی بیماری کی صورتحال اور یکدم اضافے پر رہبر انقلاب کا ٹیلی ویژن بیان:

ویکسین تمام لوگوں کیلئے ہر ممکن طریقے سے دستیاب ہونی چاہیے!

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج صبح (بدھ) ٹیلی ویژن بیان میں کورونا کی بیماری کی صورتحال اور اس کے یکدم اضافے کو ملک کا اہم ترین اور فوری مسئلہ قرار دیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے وائرس کی نوعیت کی تبدیلی اور تغیر سے نمٹنے کیلئے محکم جدید طریقوں اور طرز عمل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا: ایک دن میں 500 سے زائد افراد کی موت اور ان کے گھرانوں کا داغدار ہونا اور اسی طرح دسیوں ہزاروں لوگوں کا اس بیماری اور طبی مشکلات میں گرفتار ہونا واقعی بہت تکلیف دہ ہے اور ہر مسلمان اور ہم وطن کے دل اس صورتحال سے غمگین ہے، اس لیے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہم پر کچھ فرائض لاگو ہوتے ہیں۔
انہوں نے صدر محترم کی تجاویز جمع کرنے اور ان کے بارے فیصلے کرنے کی ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن کو سراہا اور فرمایا: "مقررہ وقت پر ، اس مسئلے کی نسبت عکس العمل کو مکمل دقت کے ساتھ جانچا جائے، اور ہر ضروری کارروائی پر فیصلہ کن طور سے عمل کیا جانا چاہیے۔"

رہبر انقلاب نے طبی عملے کی انتہائی تھکاوٹ اور ان پر جسمانی اور ذہنی دباؤ پر بھی گہری پریشانی کا اظہار کیا اور مزید کہا: میں ان ڈاکٹروں ، نرسوں اور طبی گروہوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جو واقعی جدوجہد کر رہے ہیں ، حالانکہ اصل شکر تو خدائے شاکر و علیم کا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے عہدیداروں اور عوام کو چند نصیحتیں کیں۔ رہبر انقلاب نے کرونا کی تشخیص کے ٹیسٹ عام کرنے کی تاکید فرمائی اور کہا: "بیماری کے آوائل میں عمومی کرونا ٹیسٹ عام ہوئے جو کہ ایک اچھی بات تھی ، محکمہ صحت کو رضا کارانہ گروہوں کی مدد سے ایسا کرنا چاہیے۔"
کرونا ٹیسٹ کے مہنگے نرخوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رہبر انقلاب نے تاکید فرمائی کہ حکومت اور انشورنس کمپنیوں کو تمام لوگوں کے لیے بیماری کی تشخیص اور ٹیسٹ مفت اور وسیع پیمانے پر دستیاب کرانے میں مدد کرنی چاہیے۔
عہدیداروں کو اپنی اگلی نصیحت میں ، آیت اللہ خامنہ ای نے ویکسین کی ایک وسیع تعداد فراہم کرنے کے مسئلے پر زور دیا اور کہا: "خوش قسمتی سے ، ویکسین کی ملکی پیداوار کے نتیجے میں ، غیر ملکی ویکسین کی درآمد کے راستے میں رکاوٹوں کو ہموار کیا گیا ، جبکہ اس سے پہلے ، مالی ادائیگی کے باوجود ویکسین بیچنے والے غیر ملکی ادارے مسلسل وعدہ خلافی کررہے تھے۔
رہبر معظم انقلاب نے اس بات پر زور دیا: ویکسین چاہے درآمد شدہ ہوں یا ملکی سطح پر تیار کی گئی ہوں ، زیادہ اور ہر ممکن کوشش اور طریقے سے فراہم کی جانی چاہیے اور تمام لوگوں کے لیے دستیاب ہونی چاہیے۔
مریضوں کو ادویات فراہم کرنے کے معاملے کے بارے میں ، انہوں نے کہا: "مطب اور ہسپتالوں میں ادویات کی قلت یا کمی کے باوجود ، کہا جاتا ہے کہ وہی دوائیاں کھلی منڈی میں کئی گنا قیمتوں پر فروخت ہوتی ہیں ، جو کہ تقسیم کےنظام میں خلل کی نشاندہی کرتی ہیں۔ اور یہ مسئلہ حل ہونا چاہیے۔ "
آیت اللہ خامنہ ای نے بیماری کے خلاف مقابلے کے پہلے مہینوں میں مسلح افواج کی سنجیدہ اور مضبوط مشارکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: مسلح افواج ابھی بھی مصروف عمل ہیں ، لیکن انہیں لوگوں کی مدد کے لیے اپنی پوری کوشش کرنی چاہیے۔
انہوں نے ملک گیر لاک ڈاؤن کے خصوصی مسئلے کو کرونا نیشنل اتھارٹی کمیشن میں جائزہ لینے کا حق دار سمجھا اور مزید کہا: "حکام جس نتیجے پر بھی پہنچیں اس پر بغیر کسی تاخیر یا مصلحت پسندی کے عمل درآمد ہونا چاہیے۔
رہبر انقلاب نے اپنے بیان کے ایک اور حصے میں فرمایا کہ مشکل کا ایک حصہ قوانین اور احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہے اور مزید کہا: "معزز عوام ، پہلے مہینوں کی طرح اسی احتیاط کے ساتھ ، قواعد پر مکمل طور پر عمل کریں تاکہ انکی اور انکے پیاروں کی زندگی اور صحت کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ دو یا تین ماہ تک پابندیوں کو برداشت کرنا اور احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل کرنا بیماری کو کم کرنے اور طبی عملے کو سانس لینے میں مدد دے گا۔
انشاء اللہ ، کام میں شامل افراد کی کوششوں سے ، ویکسین چند مہینوں میں لوگوں کے لیے بہترین طریقے سے دستیاب ہو گی ، اور اس کے بعد ، اس بیماری کے باوجود، بحران اور موت اور خاندانوں کو صدمے کا خطرہ کم ہو جائے گا۔
دیگر تاکیدات میں ، آیت اللہ خامنہ ای نے حضرت سید الشہداء علیہ السلام کی عزاداری کی تقریبات کو ایک نعمت سمجھا اور  رحمت الٰہی کو اپنی طرف مجذوب کرنے کا باعث سمجھا اور مزید کہا: قوم اور ملک کو ان اجتماعات کی برکتوں کی ضرورت ہے ، لیکن ان کے انعقاد میں ، طریقہ کار کی رعایت کرنا  پوری دیکھ بھال اور شدت کے ساتھ ضروری ہے۔
انہوں نے اجتماعات کے منتظمین اور شرکاء کو نصیحت کی کہ وہ تدابیر اور فاصلوں کی رعایت کریں:  مجالس حسینی کو بیماری پھیلانے کا سبب نہ بننے دیں اور اجازت نہ دیں کہ مخالفین اور دشمن اس کا مذاق اڑائیں۔
رہبر معظم انقلاب نے عوامی بھائی چارے اور ہمدردی کی تحریک اور مستحق اور متاثرہ افراد کے لیے خیراتی اداروں کی امدادی کارروائیوں کی بھی تعریف کی: اس تحریک کو پوری طرح فعال ہونا چاہیے اور اس کام کا محور یعنی خود دار ضرورت مندوں کی تشخیص اور لوگوں کی طرف ان کیلئے امداد اور خیرات کا مرکز مساجد ہونی چاہیے۔
آخر میں ، رہبر انقلاب نے اس بلا کے خاتمے کے لیے خدا سے دعا ، توسل اور التجا کے اہم مسئلے کی طرف اشارہ کیا اور کہا: یہ تمام تاکیدات وہ ذرائع ہیں جن کی کامیابی کا دارومدار خدائے حکیم و قدیر کی عنایت پر ہے ، اور عزاداری کے اجتماعات وہ بہترین جگہ ہیں جو ان دعاؤں اور توسلات کا مرکز ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اس امید کا اظہار کیا کہ خدا ایرانی قوم ، دنیا بھر کے تمام مومنین اور انسانوں کو اس بیماری کی برائی اور پریشانی  سے نجات بخشے گا۔

700 /