ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی کا قوم سے تیسرا خطاب

صہیونی و امریکی جارح پر ملت ایران کی فتح پر مبارکباد

حضرت آیت‌الله خامنه‌ای، رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج شام قوم سے اپنے تیسرے ٹیلی ویژن خطاب میں ملت ایران کی صہیونی حکومت پر فتح، مسلح افواج کی اس حکومت کو کاری ضربیں، نیز امریکہ پر غلبے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے ان کی بے نتیجہ جوہری تنصیبات پر حملے کے جواب میں دی گئی زبردست جوابی کارروائی کو مبارکباد کے قابل قرار دیا۔ آپ نے تاکید کی کہ تیسری مبارکباد، ملت ایران کے شاندار اتحاد و یکجہتی کی ہے۔

امریکی صدر کی گستاخانہ بات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ "ایران کو تسلیم ہونا ہوگا"، رہبر انقلاب نے فرمایا: یہ بات درحقیقت دشمنی کی اصل کو آشکار کرتی ہے۔ ان کے تمام بہانے — چاہے وہ جوہری مسئلہ ہو، میزائل پروگرام، یا انسانی حقوق — صرف پردہ پوشی کے لیے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ وہ ملت ایران کی تسلیم و رضا مندی کے بغیر قانع نہیں ہوتے۔ البتہ ملت ایران ہمیشہ سرفراز اور کامیاب رہی ہے، اور ایسا کبھی نہیں ہوگا کہ وہ دشمن کے سامنے سر جھکائے۔ امریکی صدر کی یہ ہرزہ سرائی، جو خود اس کے منہ سے بڑی ہے، اہل عقل و دانش کے لیے باعثِ تمسخر ہے۔

آپ نے صہیونی حکومت اور امریکہ کو دی گئی زبردست جوابی کارروائی کو اس حقیقت کا مظہر قرار دیا کہ مستقبل میں بھی اگر کوئی جارحیت ہوگی تو دشمن کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں شہدائے عالی مقام، سپہ سالاروں اور نامور سائنسدانوں کی یاد گرامی کے ساتھ فرمایا: یہ کامیابی کئی پہلوؤں سے مبارکباد کی مستحق ہے۔ پہلی مبارکباد، صہیونی جعلی حکومت پر کامیابی کی ہے۔ اس قدر شور شرابے، دعوؤں اور طاقت کے باوجود، یہ رژیم اسلامی جمہوریہ کی زبردست ضربات کے نیچے تقریباً زمین بوس ہو گئی۔

آپ نے تاکید کی: صہیونیوں کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ اسلامی جمہوریہ اتنی شدید ضربات لگانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ لیکن ہماری مسلح افواج نے، خدا کے فضل سے، ان کی کئی پرتوں پر مشتمل دفاعی حصار کو عبور کیا اور ان کے شہری و فوجی مراکز کو اپنے جدید اور طاقتور ہتھیاروں کے ذریعے مٹی میں ملا دیا۔

رہبر انقلاب نے فرمایا: صہیونی حکومت کو جان لینا چاہیے کہ اسلامی جمہوریہ پر حملہ اس کے لیے بہت مہنگا ثابت ہوگا، اور الحمدللہ یہ حقیقت اب سب پر آشکار ہو چکی ہے۔ اس شاندار کارنامے کا فخر، ہماری مسلح افواج اور ہماری پیاری قوم کو حاصل ہے، جنہوں نے ایسے مجاہدین کو اپنے دامن میں پروان چڑھایا اور ان کی پشت پناہی کی، تاکہ وہ ایسا عظیم اقدام کرنے کے قابل بنیں۔

آپ نے دوسری مبارکباد ملت ایران کو امریکہ پر فتح کے حوالے سے دی اور فرمایا: امریکہ، براہِ راست جنگ میں اس لیے داخل ہوا کہ اُسے خوف تھا اگر دخل نہ دے تو صہیونی حکومت مکمل طور پر نابود ہو جائے گی۔ لیکن اس شرکت کے باوجود، وہ کچھ بھی حاصل نہ کر سکا۔

رہبر معظم نے ایران کے جوہری مراکز پر امریکی حملے کو بین الاقوامی عدالت میں ایک مستقل مجرمانہ مقدمے کے طور پر اٹھانے کے قابل قرار دیا اور فرمایا: اگرچہ وہ کوئی بڑی کارروائی نہ کر سکے، لیکن امریکی صدر کی غیر معمولی مبالغہ آمیزی دراصل اسلامی جمہوریہ کی بڑی فتح پر پردہ ڈالنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔

آپ نے ایران کی جوابی کارروائی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ نے خطے میں امریکہ کے اہم ترین فوجی اڈے، "العدید"، پر حملہ کر کے منہ توڑ جواب دیا۔ جبکہ امریکیوں نے اپنے حملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، ایران کے جواب کو گھٹانے کی کوشش کی، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ، امریکہ کے اہم مراکز تک رسائی رکھتا ہے اور ضرورت پڑنے پر مؤثر کارروائی کر سکتا ہے۔

آپ نے فرمایا: یہ واقعہ مستقبل میں بھی دہرایا جا سکتا ہے، اور اگر دشمن نے کسی بھی وقت حملہ کیا، تو اسے اس کا بھاری خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

تیسری مبارکباد، رہبر معظم نے ملت ایران کے شاندار اتحاد پر دی اور فرمایا: ۹۰ ملین کی آبادی پر مشتمل قوم، ایک آواز، شانہ بہ شانہ، بغیر کسی اختلاف کے، اپنے مقاصد اور مطالبات پر ثابت قدم کھڑی ہوئی۔ اس نے نعرے بلند کیے، مسلح افواج کے اقدامات کی حمایت کی، اور ان شاء اللہ آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا۔

آپ نے فرمایا: ملت ایران نے اپنی عظمت اور اعلیٰ مقام کو ثابت کر دیا، اور یہ دکھا دیا کہ جب وقت آئے گا، تو دنیا صرف ایک ہی آواز سنے گی — ملت ایران کی۔

رہبر معظم نے حالیہ واقعات کے ایک اہم نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکی صدر کا یہ کہنا کہ "ایران کو تسلیم ہونا ہوگا"، درحقیقت اس کے منہ سے بڑی بات ہے، اور ان لوگوں کے لیے باعثِ تمسخر ہے جو ایران کی عظمت، قدیم تاریخ، شاندار ثقافت اور فولادی قومی ارادے سے واقف ہیں۔ لیکن یہ بات امریکہ کی ایران دشمنی کے حقیقی چہرے کو بھی بے نقاب کر گئی — وہ دشمنی جو انقلاب اسلامی کے آغاز سے اب تک مختلف بہانوں جیسے انسانی حقوق، جمہوریت، خواتین کے حقوق، غنی‌سازی، جوہری مسئلہ اور میزائل پروگرام کے تحت جاری ہے۔

آپ نے مزید فرمایا: سابق امریکی حکام اس حقیقت کو براہِ راست بیان کرنے سے گریز کرتے تھے اور اسے خوشنما الفاظ کے پیچھے چھپاتے تھے، لیکن اب یہ حقیقت کھل کر سامنے آ چکی ہے۔ ملت ایران کو یہ بات بخوبی جان لینی چاہیے کہ امریکہ کی مخالفت کی اصل وجہ یہی تسلیم کروانے کی خواہش اور ایران کی توہین آمیز اطاعت کی توقع ہے — جو کہ ہرگز، ہرگز پوری نہیں ہوگی۔

آپ نے فرمایا: ملت ایران ایک عظیم قوم ہے۔ ایران ایک قوی، وسیع اور گہرے تمدن کا حامل ملک ہے، جس کی تہذیبی اور ثقافتی دولت امریکہ جیسے ملکوں سے سینکڑوں گنا زیادہ ہے۔ ایسی قوم سے تسلیم ہونے کی توقع، ایک اور لغو بات ہے، جو یقیناً اہل دانش و فہم کے لیے مضحکہ خیز ہے۔

خطاب کے اختتام پر حضرت آیت‌الله خامنه‌ای نے تاکید کی: ملت ایران عزیز و پیروز ہے، اور ان شاء اللہ، خداوند متعال کے فضل سے، آئندہ بھی عزیز اور سرفراز رہے گی، اور اس کی عزت و شرافت محفوظ و برقرار رہے گی۔

700 /