ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

کھیلوں اور عالمی سائنسی اولمپیاڈز کے تمغہ یافتہ نوجوانوں سے ملاقات

تم ہوتے کون ہو ہمارے معاملات میں بولنے والے؟!

حضرت آیت اللہ خامنہ ای، رہبرِ معظمِ انقلابِ اسلامی نے آج صبح مختلف کھیلوں کے شعبوں کے سینکڑوں چیمپئنز اور عالمی سائنسی اولمپیاڈز کے تمغہ یافتہ نوجوانوں سے ملاقات میں فرمایا کہ یہ فخر آفرین نوجوان قوم کی ترقی اور قومی طاقت کے مظہر و جلوہ ہیں۔ آپ نے زور دیتے ہوئے فرمایا: "آپ لوگوں نے ثابت کر دیا کہ ہمارے عزیز ایران کے امید پیدا کرنے والے نوجوان، جو ملت کے نمائندہ ہیں، اس صلاحیت کے حامل ہیں کہ وہ کامیابی کی چوٹیوں پر پہنچیں اور دنیا کے اذہان و نگاہوں کو ایران کی روشن فضا کی طرف متوجہ کریں۔"

رہبرِ معظمِ انقلاب نے امریکی صدر کی حالیہ دھونس، دھمکیوں اور بے بنیاد باتوں کے بارے میں فرمایا : "یہ شخص اپنے بے ہودہ طرزِ عمل اور جھوٹے بیانات کے ذریعے، جو اس نے خطّے، ایران اور ملتِ ایران کے بارے میں دیے، صہیونیوں کو حوصلہ دینے اور خود کو طاقتور ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن اگر واقعی اس میں طاقت ہے تو جا کر ان لاکھوں لوگوں کو خاموش کرے جو امریکہ کی تمام ریاستوں میں اس کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔"

آپ نے ان باہمت اور محنتی نوجوانوں کی موجودگی پر خوشی کا اظہار کیا جنہوں نے کھیلوں اور سائنسی میدانوں میں کامیابی حاصل کر کے ملت کو خوش کیا اور نوجوانوں کے جذبے کو تروتازہ کیا۔ آپ نے فرمایا:
"آپ کے تمغوں کو ماضی کے ادوار کے مقابلے میں دوہرا اعزاز حاصل ہے، کیونکہ آپ نے یہ کامیابیاں ایسے حالات میں حاصل کی ہیں جب دشمن نفسیاتی اور ثقافتی جنگ کے ذریعے قوم کو افسردہ اور اپنی صلاحیتوں سے غافل یا مایوس کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن آپ نے اپنی کارکردگی سے دشمن کو عملی میدان میں بھرپور اور مضبوط جواب دیا۔"

رہبرِ انقلاب نے بعض لوگوں کے ان بیانات کو، جن میں ایرانی نوجوانوں کے مایوس ہونے کی بات کی جاتی ہے بے بنیاد قرار دیا اور فرمایا: "ہمارا عزیز ایران اور اس کے نوجوان امید کی علامت ہیں۔ یہ ایک اہم حقیقت ہے کہ ایرانی نوجوان اگر عزم اور کوشش کریں تو وہ ہر چوٹی تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جیسا کہ آپ نے کھیلوں اور علمی میدانوں میں عالمی سطح پر کامیابی حاصل کی ہے۔"

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے انقلاب کے بعد مختلف میدانوں میں تیز رفتار ترقی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: "ایک نمایاں مثال آپ کی اسی سال کی کامیابیاں ہیں جو شاید ملک کی کھیلوں کی تاریخ میں بے مثال ہیں۔"

انہوں نے وطنِ عزیز کے باصلاحیت نوجوانوں کو علمی دنیا کی چوٹیوں تک پہنچنے پر خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا: "آپ کے یہ کارنامے ملتِ ایران کے کھاتے میں درج ہوتے ہیں اور دنیا کی نگاہوں کو ایران کی طرف متوجہ کرتے ہیں۔"

رہبرِ انقلاب نے "کامیاب کھلاڑیوں کی جانب سے پرچم کی تعظیم، فتح کے موقع پر سجدہ اور دعا" کو ملتِ ایران کی علامت قرار دیتے ہوئے فرمایا: "اولمپیاڈ مقابلوں میں کامیاب نوجوان بھی آج ایک درخشاں ستارہ ہیں اور اگر محنت و کوشش جاری رکھی تو دس سال بعد تم ایک تابناک سورج بن جائیں گے — اور اس میدان میں حکام کی ذمہ داری بھی بہت اہم ہے۔"

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے انقلابِ اسلامی کی کامیابی کے بعد نوجوانوں کے کردار کو ایک مسلسل اور فعال عمل قرار دیتے ہوئے فرمایا: "آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ میں یہی نوجوان نسل تھی جو بے پناہ کمیوں اور خالی ہاتھ ہونے کے باوجود ایسی فوجی جدتیں لے کر آئی کہ ایران ایک ایسے طاقتور دشمن کے مقابلے میں، جسے ہر سمت سے حمایت حاصل تھی، کامیاب و سربلند نکلا۔"

انہوں نے علم کے میدان کو بھی نوجوانوں کی فخرآفرین کامیابیوں کا ایک نمایاں پہلو قرار دیا اور فرمایا: "ایران آج دنیا کے مختلف علمی و تحقیقی شعبوں میں — جن میں ’نانو‘، ’لیزر‘، ’ایٹمی علوم‘، ’متعدد دفاعی صنعتیں‘ اور ’طبی ترقیات‘ شامل ہیں — دس سرکردہ ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ ابھی چند روز قبل میں نے ایک نہایت اہم خبر سنی کہ ہمارے ایک تحقیقی مرکز نے ایک لاعلاج بیماری کا علاج دریافت کر لیا ہے۔"

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے یاد دلایا کہ دشمن مختلف علمی میدانوں میں ایران کی ترقی کو روکنے کی کوشش کرتا رہا ہے، اور فرمایا: "ایران دشمن عناصر اس کوشش میں ہیں کہ یا تو ہمارے کامیابیوں کو نظر انداز کریں، یا سچ اور جھوٹ کو ملائیں، بعض کمزوریوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کریں اور مخصوص پروپیگنڈے کے ذریعے ایران کی فضا کو تاریک اور افسردہ ظاہر کریں — مگر آپ نے علم و کھیل کی چوٹیوں پر کھڑے ہو کر دنیا کو ایران کا روشن چہرہ دکھا دیا۔"

انہوں نے اپنی صلاحیتوں پر اعتماد کھو دینے کو دشمن کی ایک اور چال قرار دیا اور تاکید کی: "ان سازشوں کے مقابلے میں، نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ جوانی کی لامحدود توانائی پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنی کوششوں، عزم، کامیابی اور امیدآفرینی کے ذریعے ملت کی قوت و اقتدار کو مزید نمایاں کریں۔"


رہبرِ انقلاب نے نوجوانوں کی توجہ اس بات پر مبذول کرائی کہ وہ اپنی صلاحیتیں ملتِ ایران کی خدمت میں صرف کریں، اور فرمایا: "ممکن ہے کچھ لوگ چاہیں کہ کسی دوسرے ملک میں زندگی بسر کریں، لیکن انہیں یہ سمجھنا چاہیے کہ چاہے وہاں وہ کتنی ہی ترقی کر لیں، وہ ہمیشہ ایک اجنبی رہیں گے۔ جبکہ ایران آپکا ملک، تمہاری زمین اور تمہارا گھر ہے۔"

رہبرِ انقلاب نے اپنی گفتگو کے ایک اور حصے میں امریکی صدر کی حالیہ ہرزہ سرائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: "امریکی صدر نے مقبوضہ فلسطین کے دورے کے دوران چند بے ہودہ اور بیہودہ باتیں کر کے مایوس صہیونیوں کو امید دلانے اور ان کا حوصلہ بڑھانے کی کوشش کی۔"

انہوں نے ۱۲ روزہ جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے صہیونی حکومت کو دی جانے والی ناقابلِ یقین ضرب کو ان کے مایوس ہونے کی اصل وجہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: "صہیونیوں کو یہ گمان بھی نہ تھا کہ ایرانی میزائل اپنی آگ اور شعلوں کے ساتھ ان کے حساس اور اہم ترین مراکز کی گہرائیوں تک پہنچ کر انہیں تباہ و خاکستر کر سکتے ہیں۔"

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر زور دیا کہ ایران نے یہ میزائل کہیں سے خریدے یا کرائے پر نہیں لیے بلکہ یہ ایرانی نوجوانوں کی اپنی دسترس اور دست ساختہ کارنامہ ہیں۔ آپ نے فرمایا: "جب ایرانی نوجوان میدانِ عمل میں آتا ہے اور علمی بنیادوں کو محنت و کوشش سے مضبوط کرتا ہے تو وہ ایسے عظیم کارنامے انجام دینے کی قدرت رکھتا ہے۔"

رہبرِ انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: "یہ میزائل ہماری مسلح افواج اور دفاعی صنعتوں نے خود تیار کیے، انہیں استعمال کیا، اور اب بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔ اگر ضرورت پیش آئی تو آئندہ بھی ان کا استعمال کیا جائے گا۔"

انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی بیہودہ گوئیوں اور سطحی رویّوں کو صہیونیوں کا حوصلہ بڑھانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے فرمایا: "غزہ کی جنگ میں امریکہ بلا شک و شبہ صہیونی حکومت کے جرائم میں شریکِ اصلی تھا، جیسا کہ خود امریکی صدر نے اعتراف کیا کہ ہم غزہ میں اس حکومت کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ اگر وہ یہ بات نہ بھی کہتا تو سب پر واضح تھا، کیونکہ اس جنگ میں جو ہتھیار اور وسائل نہتے عوام پر برسائے جا رہے تھے، وہ سب امریکی ساختہ تھے۔"

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ٹرمپ کے اس دعوے کو کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف برسرِ پیکار ہے، ایک اور جھوٹ قرار دیتے ہوئے فرمایا: "غزہ کی جنگ میں بیس ہزار سے زیادہ بچے اور نوزائیدہ شہید ہوئے — کیا وہ دہشت گرد تھے؟ اصل دہشت گرد تو امریکہ ہے جو داعش کو پیدا کرتا ہے، اسے علاقے میں چھوڑتا ہے، اور آج بھی اس کے بعض عناصر کو اپنے مقاصد کے لیے محفوظ رکھے ہوئے ہے۔"

انہوں نے غزہ کی جنگ میں تقریباً ستر ہزار بے گناہ انسانوں کے قتلِ عام اور ۱۲ روزہ جنگ میں ایک ہزار سے زیادہ ایرانیوں کی شہادت کو امریکہ اور صہیونی حکومت کی دہشت گرد فطرت کا واضح ثبوت قرار دیتے ہوئے فرمایا: "یہ لوگ نہ صرف عوام کے اندھا دھند قتل سے باز نہیں آئے بلکہ ہمارے سائنس دانوں، جیسے ڈاکٹر طہرانچی اور عباسی، کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا اور اس جرم پر فخر کیا — لیکن انہیں یہ جان لینا چاہیے کہ وہ علم کو کبھی قتل نہیں کر سکتے۔"

رہبرِ انقلابِ اسلامی نے امریکی صدر کے ان بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا جن میں وہ ایران کی ایٹمی صنعت پر بمباری پر فخر کر رہا تھا اور یہ دعویٰ کر رہا تھا کہ اس نے اسے تباہ کر دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: "کوئی بات نہیں، اسی خوش فہمی میں رہو، مگر آخر تم ہوتے کون ہو کہ اگر کوئی ملک ایٹمی صنعت رکھتا ہے تو تم اس پر اپنی مرضی کے قوانین اور احکامات مسلط کرو؟ ایران کے پاس ایٹمی سہولتیں اور صنعت ہے یا نہیں، اس کا امریکہ سے کیا تعلق؟ یہ مداخلتیں بےجا، غلط اور سراسر دھونس و زیادتی پر مبنی ہیں۔"

آپ نے امریکہ کی مختلف ریاستوں اور شہروں میں ٹرمپ کے خلاف ہونے والے سات ملین افراد کے ملک گیر مظاہروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: "اگر تم واقعی اتنی طاقت رکھتے ہو تو دوسروں کے معاملات میں مداخلت کرنے، جھوٹ پھیلانے اور دوسرے ملکوں میں فوجی اڈے بنانے کے بجائے، ان لاکھوں احتجاج کرنے والے اپنے ہی شہریوں کو مطمئن کرو اور انہیں گھروں کو واپس بھیج دو۔"

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر زور دیا کہ اصل دہشت گرد اور دہشت گردی کی حقیقی علامت خود امریکہ ہے۔ آپ نے ٹرمپ کے ایرانی عوام سے ہمدردی کے دعوے کو بھی جھوٹ قرار دیتے ہوئے فرمایا: "امریکہ کی ثانوی پابندیاں، جن کے خوف سے بہت سے ممالک بھی اس کے ساتھ شریک ہو گئے ہیں، درحقیقت ایرانی قوم کے خلاف ہیں۔ اس لیے تم ملتِ ایران کے دوست نہیں بلکہ دشمن ہو۔"


آپ نے ٹرمپ کے "معاملہ کرنے کی آمادگی" کے دعوے پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا: "وہ کہتا ہے میں معاملہ کرنے والا آدمی ہوں، حالانکہ اگر کوئی معاملہ دھونس، جبر اور پہلے سے طے شدہ نتائج کے ساتھ ہو، تو وہ معاملہ نہیں بلکہ زبردستی اور ظلم ہے۔ ملتِ ایران کسی بھی زبردستی کو قبول نہیں کرے گی۔"

رہبرِ انقلاب نے ٹرمپ کے ایک اور بیان کی طرف اشارہ کیا جس میں اس نے مغربی ایشیا، یعنی ان کے الفاظ میں ’مشرقِ وسطیٰ‘ میں جنگ و تباہی کی بات کی تھی۔ آپ نے فرمایا: "یہ جنگیں تم ہی نے بھڑکائی ہیں۔ امریکہ ہی جنگ پھیلانے والا ملک ہے، جو دہشت گردی کے ساتھ ساتھ جنگ افروزی بھی کرتا ہے۔ ورنہ خطے میں تمہارے یہ بے شمار فوجی اڈے کس لیے ہیں؟ تم یہاں کیا کر رہے ہو؟ اس علاقے کا تم سے کیا تعلق؟ یہ خطہ اپنے عوام کا ہے، اور یہاں کی جنگ و تباہی تمہاری موجودگی ہی کی وجہ سے ہے۔"

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے آخر میں امریکی صدر کے مؤقف کو غلط، جھوٹ پر مبنی اور زور زبردستی کا مظہر قرار دیتے ہوئے فرمایا: "اگرچہ کچھ ممالک پر تمہاری زورگوئی اثر انداز ہو سکتی ہے، لیکن اللہ کے فضل و کرم سے ملتِ ایران پر تمہارا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔"

اس موقع پر قومی نونہالانِ باستانی ٹیم نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا، جسے رہبرِ انقلاب نے سراہا اور ان کی تعریف فرمائی۔

700 /