بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
قائد انقلاب اسلامی نے لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت کے بارے میں فرمایا ہے کہ قانا کے اندوہ ناک المئے نےہمارے دلوں کو درد و غم سے پرکردیا ہے اور ہمیں اور دیگر مسلمانوں اور دنیا کے تمام حریت پسند لوگوں کو غم وغصے میں مبتلا کردیا ہے وہ معصوم بچے ، وہ کمزور و رنجور بدن ، وہ سہمے ہوئے معصوم بچوں کے دل ، کس جرم میں مارے گئے ؟ ان کے ماں باپ کے سلگتے دلوں کو آخر کیوں خون آشام صیہونیوں اوران کے مغرور وبد مست امریکی حامیوں کے ہاتھوں اتنا تڑ پایا گیا ؟ لبنان پر بیس دنوں سے جاری مسلسل بمباری ، وسیع پیمانے پر بیس دنوں سے جاری جرائم ،ایک ملک کوویرانے میں بدل دینا، اس کے شہریوں کا قتل عام اور قانا میں قتل عام کا منطقی جواز کیا ہےجس کی بنا پرمتمدن ہونے کا دعوا کرنے والی دنیا ،اقوام متحدہ ، حکومتیں اور انسانی حقوق کےتحفظ کا دعوا کرنے والے ادارے اس طرح اطمینان کےساتھ خاموش بیٹھے ہوئے ہیں ؟ عالم اسلام آخر کب تک سراپا فتنہ و فساد صیہونی حکومت کوبرداشت کرے گا ؟
اسلامی حکومتیں آخر کب تک سامراجی ، و جنگ پسند امریکا کو اس حساس علاقے میں کھلی چھوٹ دیتی رہیں گی ؟
جوکچھ لبنان میں ہوا ہے اس سے امریکی انسانی حقوق کے معنی سب کے لئے واضح ہوگئے ہیں اور امریکا جس قسم کے مشرق وسطی کےلئے کوشش کررہا ہے اس کے خطوط بھی واضح ہوگئے ہیں ۔
اب سب پر یہ واضح ہوچکا ہے کہ لبنان پرحملہ ،امریکہ و اسرائیل کا پہلے سے طے شدہ منصوبہ اورمشرق وسطیٰ نیز عالم اسلام پر تسلط کےلئے ایک بنیادی قدم کے عنوان سے کیا گیا اقدام ہے ۔
بش اور ان کےامریکی مشیر لبنان کے المیے میں اتنے ہی گناہگار ہیں جتنے کہ صیہونی حکومت کے خبیث و روسیاہ عہدے دار ،اوراقوام متحدہ اوراکثر مغربی ممالک کی خاموشی اور سیاہ ماضی رکھنے والی برطانوی حکومت کی طرح صیہونیوں کی حامی کچھ حکومتوں کو بھی مختلف سطحوں پر ،انسانیت کی عدالت میں آج اور کل اور اسی طرح الہی فیصلوں میں اس جرم میں شریک سمجھا جائے گا اوراس سلسلے میں باز پرس کی جائے گی ۔
اسلامی امہ ماضي کی نسبت آج امریکا سے زیادہ متنفر اورغضبناک ہے ان کی حکومتوں نے بھی خاص سیاسی حالات کے تحت ہاتھ بندھے ہونے کے باوجود اس حدتک نفرت انگیز اور سامراجی جارحیت سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے امریکی حکومت کو مجرم صیہونیوں کے جرائم کی حمایت اور مسلمانوں کے حقوق کوعلی الاعلان پامال کرنے کی وجہ سے ، اسلامی امت کے منہ توڑ جواب کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
ملت لبنان کی مزاحمت اور حزب اللہ کی شجاعانہ جد وجہد اور ان کا ایمان صبر وتوکل ، عالم اسلام کی بیداری اور دشمنیوں اور کینہ توزیوں کے سامنے ڈٹ جانے کے عزم راسخ کی واضح علامت ہے ،لبنان کے مومن ، مظلوم اور بہادر جوانوں کے آہنی ہاتھوں کے طمانچوں نے جواس وقت جارح کے بدشکل چہرے پر پڑرہے ہیں ان کے غرور کوخاک میں ملادیا ہے ۔
امریکی پالیسیاں اس علاقے میں بحران ، بدامنی اور جنگ کا باعث ہیں امریکی حکام کو جان لینا چاہئے کہ وہ جتنی زيادہ بدامنی پھیلائیں گے اتنا ہی عوام کا ان پر غصہ بڑھتا جائے گا اور دنیا ان کےلئے خطرناک ہوتی جائے گی ،امریکا و اسرائیل کی جارحانہ فطرت ، عالم اسلام میں مزاحمت کے جذبے میں اضافے کا ہی باعث بنے گی اور اس سے مسلمانوں کے لئے جہادی اقدار مزید واضح ہوں گے ۔
عالم اسلام اورتمام اسلامی ممالک کے مسلمان جوانوں کو جان لینا چاہئے کہ صیہونزم کے وحشی بھیڑئے اور شیطان اعظم کی جارحیتوں سے مقابلے کا راستہ صرف فداکاری و مزاحمت ہے امریکہ کے فتنہ گر اور مہم جو حکام کے سامنے سرجھکانے اوران کی بات ماننے سےان کی گستاخی میں اضافہ ہوگا اور وہ دوسری اقوام کے لئے سختیاں بڑھاتے چلے جائیں گے اگر لبنان ،آمریکا و اسرائیل کی جارحیت کے سامنے جھک جاتا اور اگر حزب اللہ کے مجاہد جوان ، اور جنوبی لبنان کےمظلوم عوام اس مقدس دفاع کے لئے قربانیاں پیش نہ کرتے تو لبنان کی دیگر قوموں کو بھی طویل ذلت و رسوائی اور مصائب اٹھانے پڑسکتے تھے اورحملے کےاس عمل کے جاری رہنے کی صورت میں پورا علاقہ اس کی لپیٹ میں آجاتا آج حزب اللہ کے جوان اسلامی امہ اور علاقے کی سبھی قوموں کے دفاع کے لئے فرنٹ لائن پرلڑرہے ہیں ۔
صیہونی دشمن کے نزدیک دین ، دینی تعلیمات مسجد ، چرچ ،شیعہ اور سنی کےدرمیان کوئی فرق نہیں ہے یہ ایک نسل پرست جارح اور سفاک حکومت ہے جو اگر اپنے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں دیکھتی ہے تو پھر کسی بھی گروہ یا قوم پر کسی بھی طرح کا ظلم کرنے میں ذرہ برابر بھی تامل نہیں کرتی۔ علاقے کی مختلف قوموں اور لبنان اوراسلامی ملکوں کے مختلف اسلامی فرقوں کو اتحاد کےلئے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام لینا چاہئےاوراپنے اختلافات کو دشمن کی طاقت میں اضافے کا باعث نہیں بننے دینا چاہئے ۔
اسلامی جمہوریۂ ایران ،امریکہ کی زورزبردستی و جارحیت اور صیہونی حکومت کی خباثتوں سےمقابلے کواپنا فرض سمجھتا ہے اورتمام مظلوم قوموں خاص کر لبنان اور فلسطین کی مجاہد ملت کےساتھ کاندھے سےکاندھا ملا کر کھڑا ہوگا ۔
لبنان کےعام شہریوں کےقتل عام کی کھلی حمایت ، جنگ بندی کی مخالفت اور جارح صیہونیوں کی مالی ،سیاسی اور فوجی مدد کرکے امریکہ عملی طورپر اس المیے کا ذمہ دار ہے تاہم اب وہ لبنان کی حکومت و ملت پر اپنی شرائط مسلط کرکے ان پر دو گنا ظلم ڈھانے کا ارادہ رکھتا ہے بے شک لبنان کی شجاع ملت اوراس کے بہادر مجاہد اس ظلم کو برداشت کرنے والے نہيں ہیں اور وہ صرف اپنے قومی مفادات کو ہی مدد نظر رکھیں گے میں ملت لبنان کی مصائب خاص کر قانا کےاندوہ ناک المیے پر لبنانی قوم بہادر مجاہدوں اورملک کےحکام اور سیاسی شخصیتوں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں ایران کی عظیم قوم کی تمام تر ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں سلام ہوملت لبنان پر سلام ہوحزب اللہ پرسلام ہو بہادر ،مومن اور عرب قائد سید حسن نصراللہ پر
خداوند عالم کا ارشاد ہے صبر کرو ، بلاشبہ خدا کا وعدہ حق ہے اور یقین نہ رکھنے والوں کی وجہ سے بددل نہ ہو
قائد انقلاب اسلامی نے لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت کے بارے میں فرمایا ہے کہ قانا کے اندوہ ناک المئے نےہمارے دلوں کو درد و غم سے پرکردیا ہے اور ہمیں اور دیگر مسلمانوں اور دنیا کے تمام حریت پسند لوگوں کو غم وغصے میں مبتلا کردیا ہے وہ معصوم بچے ، وہ کمزور و رنجور بدن ، وہ سہمے ہوئے معصوم بچوں کے دل ، کس جرم میں مارے گئے ؟ ان کے ماں باپ کے سلگتے دلوں کو آخر کیوں خون آشام صیہونیوں اوران کے مغرور وبد مست امریکی حامیوں کے ہاتھوں اتنا تڑ پایا گیا ؟ لبنان پر بیس دنوں سے جاری مسلسل بمباری ، وسیع پیمانے پر بیس دنوں سے جاری جرائم ،ایک ملک کوویرانے میں بدل دینا، اس کے شہریوں کا قتل عام اور قانا میں قتل عام کا منطقی جواز کیا ہےجس کی بنا پرمتمدن ہونے کا دعوا کرنے والی دنیا ،اقوام متحدہ ، حکومتیں اور انسانی حقوق کےتحفظ کا دعوا کرنے والے ادارے اس طرح اطمینان کےساتھ خاموش بیٹھے ہوئے ہیں ؟ عالم اسلام آخر کب تک سراپا فتنہ و فساد صیہونی حکومت کوبرداشت کرے گا ؟
اسلامی حکومتیں آخر کب تک سامراجی ، و جنگ پسند امریکا کو اس حساس علاقے میں کھلی چھوٹ دیتی رہیں گی ؟
جوکچھ لبنان میں ہوا ہے اس سے امریکی انسانی حقوق کے معنی سب کے لئے واضح ہوگئے ہیں اور امریکا جس قسم کے مشرق وسطی کےلئے کوشش کررہا ہے اس کے خطوط بھی واضح ہوگئے ہیں ۔
اب سب پر یہ واضح ہوچکا ہے کہ لبنان پرحملہ ،امریکہ و اسرائیل کا پہلے سے طے شدہ منصوبہ اورمشرق وسطیٰ نیز عالم اسلام پر تسلط کےلئے ایک بنیادی قدم کے عنوان سے کیا گیا اقدام ہے ۔
بش اور ان کےامریکی مشیر لبنان کے المیے میں اتنے ہی گناہگار ہیں جتنے کہ صیہونی حکومت کے خبیث و روسیاہ عہدے دار ،اوراقوام متحدہ اوراکثر مغربی ممالک کی خاموشی اور سیاہ ماضی رکھنے والی برطانوی حکومت کی طرح صیہونیوں کی حامی کچھ حکومتوں کو بھی مختلف سطحوں پر ،انسانیت کی عدالت میں آج اور کل اور اسی طرح الہی فیصلوں میں اس جرم میں شریک سمجھا جائے گا اوراس سلسلے میں باز پرس کی جائے گی ۔
اسلامی امہ ماضي کی نسبت آج امریکا سے زیادہ متنفر اورغضبناک ہے ان کی حکومتوں نے بھی خاص سیاسی حالات کے تحت ہاتھ بندھے ہونے کے باوجود اس حدتک نفرت انگیز اور سامراجی جارحیت سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے امریکی حکومت کو مجرم صیہونیوں کے جرائم کی حمایت اور مسلمانوں کے حقوق کوعلی الاعلان پامال کرنے کی وجہ سے ، اسلامی امت کے منہ توڑ جواب کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
ملت لبنان کی مزاحمت اور حزب اللہ کی شجاعانہ جد وجہد اور ان کا ایمان صبر وتوکل ، عالم اسلام کی بیداری اور دشمنیوں اور کینہ توزیوں کے سامنے ڈٹ جانے کے عزم راسخ کی واضح علامت ہے ،لبنان کے مومن ، مظلوم اور بہادر جوانوں کے آہنی ہاتھوں کے طمانچوں نے جواس وقت جارح کے بدشکل چہرے پر پڑرہے ہیں ان کے غرور کوخاک میں ملادیا ہے ۔
امریکی پالیسیاں اس علاقے میں بحران ، بدامنی اور جنگ کا باعث ہیں امریکی حکام کو جان لینا چاہئے کہ وہ جتنی زيادہ بدامنی پھیلائیں گے اتنا ہی عوام کا ان پر غصہ بڑھتا جائے گا اور دنیا ان کےلئے خطرناک ہوتی جائے گی ،امریکا و اسرائیل کی جارحانہ فطرت ، عالم اسلام میں مزاحمت کے جذبے میں اضافے کا ہی باعث بنے گی اور اس سے مسلمانوں کے لئے جہادی اقدار مزید واضح ہوں گے ۔
عالم اسلام اورتمام اسلامی ممالک کے مسلمان جوانوں کو جان لینا چاہئے کہ صیہونزم کے وحشی بھیڑئے اور شیطان اعظم کی جارحیتوں سے مقابلے کا راستہ صرف فداکاری و مزاحمت ہے امریکہ کے فتنہ گر اور مہم جو حکام کے سامنے سرجھکانے اوران کی بات ماننے سےان کی گستاخی میں اضافہ ہوگا اور وہ دوسری اقوام کے لئے سختیاں بڑھاتے چلے جائیں گے اگر لبنان ،آمریکا و اسرائیل کی جارحیت کے سامنے جھک جاتا اور اگر حزب اللہ کے مجاہد جوان ، اور جنوبی لبنان کےمظلوم عوام اس مقدس دفاع کے لئے قربانیاں پیش نہ کرتے تو لبنان کی دیگر قوموں کو بھی طویل ذلت و رسوائی اور مصائب اٹھانے پڑسکتے تھے اورحملے کےاس عمل کے جاری رہنے کی صورت میں پورا علاقہ اس کی لپیٹ میں آجاتا آج حزب اللہ کے جوان اسلامی امہ اور علاقے کی سبھی قوموں کے دفاع کے لئے فرنٹ لائن پرلڑرہے ہیں ۔
صیہونی دشمن کے نزدیک دین ، دینی تعلیمات مسجد ، چرچ ،شیعہ اور سنی کےدرمیان کوئی فرق نہیں ہے یہ ایک نسل پرست جارح اور سفاک حکومت ہے جو اگر اپنے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں دیکھتی ہے تو پھر کسی بھی گروہ یا قوم پر کسی بھی طرح کا ظلم کرنے میں ذرہ برابر بھی تامل نہیں کرتی۔ علاقے کی مختلف قوموں اور لبنان اوراسلامی ملکوں کے مختلف اسلامی فرقوں کو اتحاد کےلئے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام لینا چاہئےاوراپنے اختلافات کو دشمن کی طاقت میں اضافے کا باعث نہیں بننے دینا چاہئے ۔
اسلامی جمہوریۂ ایران ،امریکہ کی زورزبردستی و جارحیت اور صیہونی حکومت کی خباثتوں سےمقابلے کواپنا فرض سمجھتا ہے اورتمام مظلوم قوموں خاص کر لبنان اور فلسطین کی مجاہد ملت کےساتھ کاندھے سےکاندھا ملا کر کھڑا ہوگا ۔
لبنان کےعام شہریوں کےقتل عام کی کھلی حمایت ، جنگ بندی کی مخالفت اور جارح صیہونیوں کی مالی ،سیاسی اور فوجی مدد کرکے امریکہ عملی طورپر اس المیے کا ذمہ دار ہے تاہم اب وہ لبنان کی حکومت و ملت پر اپنی شرائط مسلط کرکے ان پر دو گنا ظلم ڈھانے کا ارادہ رکھتا ہے بے شک لبنان کی شجاع ملت اوراس کے بہادر مجاہد اس ظلم کو برداشت کرنے والے نہيں ہیں اور وہ صرف اپنے قومی مفادات کو ہی مدد نظر رکھیں گے میں ملت لبنان کی مصائب خاص کر قانا کےاندوہ ناک المیے پر لبنانی قوم بہادر مجاہدوں اورملک کےحکام اور سیاسی شخصیتوں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں ایران کی عظیم قوم کی تمام تر ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں سلام ہوملت لبنان پر سلام ہوحزب اللہ پرسلام ہو بہادر ،مومن اور عرب قائد سید حسن نصراللہ پر
خداوند عالم کا ارشاد ہے صبر کرو ، بلاشبہ خدا کا وعدہ حق ہے اور یقین نہ رکھنے والوں کی وجہ سے بددل نہ ہو