صوبہ یزد میں قرآنی ، علمی ،ثقافتی ، ہنری ، صنعتی ، زراعتی اوراقتصادی شعبوں سے تعلق رکھنے والی ممتاز و منتخب شخصیات نے سنیچر کی شب رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے ساتھ تین گھنٹے اور تیس منٹ تک ملاقات کی ۔ اس ملاقات میں صوبے کے 17ممتاز افراد نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مختلف تجاویز بھی پیش کیں ۔
رہبر معظم نے صوبہ یزد کے ممتاز و منتخب افراد کے اجتماع میں اپنے حضور کو ملک کے دوسرے علاقوں کے ممتاز افراد کے اجتماع میں اپنے حضور کی طرح لذت بخش اور شیریں قراردیتے ہوئے فرمایا: اس قسم کے اجلاس کے انعقاد کا ایک حقیقی اور عملی پہلو اور دوسرا علامتی پہلو ہےجس میں ملک کے ممتازافراد کی زحمات و خدمات پرشکریہ ادا کرنا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اجلاس کا علامتی پہلو اس پیغام کا حامل ہے کہ اگر ایرانی عوام ، نوجوان اور حکومت کے ارکان ملک کے اعلی و ارفع اہداف کی جانب سرعت کے ساتھ پیشرفت کے خواہاں ہیں تو ان پرملک کے ماہر وممتاز افراد کا احترام اورملک میں ان کے مقام ومنزلت کی حفاظت ضروری ہے۔
رہبر معظم نے ماہر افراد کی طرف سے عوام کو فائدہ پہنچانے کو خدا وند متعال کی رضا و خشنودی حاصل کرنے کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: ممتاز و ماہر افراد اپنی عزت و استقلال اور اپنی توانائیوں پر اعتماد کرتے ہوئے اور سختیوں اور مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے ملک کی پیشرفت کے سلسلے میں اپنے سفر پر گامزن رہیں۔
رہبر معظم نے فرمایا : ایرانی عوام پیشرفت کی شاہراہ پر گامزن ہے اورملک کے ماہر و ممتاز و منتخب افرادکو بھی ملک کی ترقی اور پیشرفت کے سلسلے میں اپنا اہم وظیفہ ایفا کرنا چاہیے۔
رہبر معظم نے استاد مہدی آذری کے گرانقدر ثقافتی آثار پر ان کی تعریف و تمجید فرمائی ۔
اس ملاقات کے آغاز میں مندرجہ ذيل افراد نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا : سيد عباس پاك نژاد، آزادہ و یزد کے نمائندے – مرضيہ سادات نقيب القُراء، شعبہ ثقافت اور مدرس حوزہ علمیۃ خواہران – محمدرضا شائق، حافظ كل قرآن و ہنرمند و ممتاز خوشنويسي – ابوالفضل رمضاني زادہ، صوبائی اور ملکی سطح پر منتخب کاریگر – محمدمہدي رازي، مدرس ہنرو گرافیک – محمدحسين فنائي، انجینئر – راقبيان، انجینئر– اسفنديار اختياري، ڈاکٹر – حاج محمدحسين نجفي،بازاری اصناف کا نمائندہ – زكريا اخلاقي، شاعر – علي كريمي زارچي، الکٹرانک شعبے کا طالب علم اور 10 چیزوں کا مخترع وموجد – عباس افلاطونيان، خواتین کی بیماریوں کے ماہر – محمدرضا اوليا، یزد یونیورسٹی کے استاد – فاطمہ دانش يزدي، ماہر آثار قدیمہ – ليلا نوروزي،ملکی سطح پر قالین بافی کے شعبے میں منتخب – محمدرضا صديقي،صوبہ یزد کے گلخانہ داروں کے نمائندے –اور مجيد روحاني، ورزش کے میدان میں منتخب ۔
اس ملاقات میں پیش کی گئی تجاویز کا خلاصہ حسب ذیل ہے:
٭صوبہ یزد میں صنعت و معدن کے شعبہ پر خاص توجہ مبذول کرنا۔
٭صوبہ یزد میں سورج کی انرجی سے استفادہ کرنے کے وسیع امکانات کے پیش نظر تحقیقاتی مرکز کا قیام۔
٭ مختلف مدارس میں دینی معارف کا فروغ اور جوان نسل کے شبہات کا جواب ۔
٭ بشری ضرورتوں کو پورا کرنے کے سلسلے میں قرآن مجید پر خاص توجہ مبذول کرنا ۔
٭ درسی کتب کے متن اور کیفیت پر تجدید نظر۔
٭ دینی تعلیمات واصولوں کی بنیاد پر ذرائع ابلاغ کو خاندان کے مسائل پر توجہ مرکوز کرنا۔
٭گزشتہ ہنر پر توجہ اور اسے نئی روشوں کے مطابق احیاء کرنا۔
٭ شہری تعمیر و ترقی کے سلسلے میں ایرانی و اسلامی معماری کے احیاء پر توجہ ۔
٭لیبر مسائل پر زیادہ سے زیادہ توجہ اور عارضی معاہدوں پر خصوصی توجہ رکھنا۔
ممتاز و منتخب افراد کی جامع تعریف۔
صنعت و ریسرچ کے درمیان قریبی رابطہ و تعاون۔
٭ صوبہ یزد کے دستی صنائع پر خاص توجہ مبذول کرنا۔
رہبر معظم نے صوبہ یزد کے ممتاز و منتخب افراد کے اجتماع میں اپنے حضور کو ملک کے دوسرے علاقوں کے ممتاز افراد کے اجتماع میں اپنے حضور کی طرح لذت بخش اور شیریں قراردیتے ہوئے فرمایا: اس قسم کے اجلاس کے انعقاد کا ایک حقیقی اور عملی پہلو اور دوسرا علامتی پہلو ہےجس میں ملک کے ممتازافراد کی زحمات و خدمات پرشکریہ ادا کرنا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اجلاس کا علامتی پہلو اس پیغام کا حامل ہے کہ اگر ایرانی عوام ، نوجوان اور حکومت کے ارکان ملک کے اعلی و ارفع اہداف کی جانب سرعت کے ساتھ پیشرفت کے خواہاں ہیں تو ان پرملک کے ماہر وممتاز افراد کا احترام اورملک میں ان کے مقام ومنزلت کی حفاظت ضروری ہے۔
رہبر معظم نے ماہر افراد کی طرف سے عوام کو فائدہ پہنچانے کو خدا وند متعال کی رضا و خشنودی حاصل کرنے کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: ممتاز و ماہر افراد اپنی عزت و استقلال اور اپنی توانائیوں پر اعتماد کرتے ہوئے اور سختیوں اور مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے ملک کی پیشرفت کے سلسلے میں اپنے سفر پر گامزن رہیں۔
رہبر معظم نے فرمایا : ایرانی عوام پیشرفت کی شاہراہ پر گامزن ہے اورملک کے ماہر و ممتاز و منتخب افرادکو بھی ملک کی ترقی اور پیشرفت کے سلسلے میں اپنا اہم وظیفہ ایفا کرنا چاہیے۔
رہبر معظم نے استاد مہدی آذری کے گرانقدر ثقافتی آثار پر ان کی تعریف و تمجید فرمائی ۔
اس ملاقات کے آغاز میں مندرجہ ذيل افراد نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا : سيد عباس پاك نژاد، آزادہ و یزد کے نمائندے – مرضيہ سادات نقيب القُراء، شعبہ ثقافت اور مدرس حوزہ علمیۃ خواہران – محمدرضا شائق، حافظ كل قرآن و ہنرمند و ممتاز خوشنويسي – ابوالفضل رمضاني زادہ، صوبائی اور ملکی سطح پر منتخب کاریگر – محمدمہدي رازي، مدرس ہنرو گرافیک – محمدحسين فنائي، انجینئر – راقبيان، انجینئر– اسفنديار اختياري، ڈاکٹر – حاج محمدحسين نجفي،بازاری اصناف کا نمائندہ – زكريا اخلاقي، شاعر – علي كريمي زارچي، الکٹرانک شعبے کا طالب علم اور 10 چیزوں کا مخترع وموجد – عباس افلاطونيان، خواتین کی بیماریوں کے ماہر – محمدرضا اوليا، یزد یونیورسٹی کے استاد – فاطمہ دانش يزدي، ماہر آثار قدیمہ – ليلا نوروزي،ملکی سطح پر قالین بافی کے شعبے میں منتخب – محمدرضا صديقي،صوبہ یزد کے گلخانہ داروں کے نمائندے –اور مجيد روحاني، ورزش کے میدان میں منتخب ۔
اس ملاقات میں پیش کی گئی تجاویز کا خلاصہ حسب ذیل ہے:
٭صوبہ یزد میں صنعت و معدن کے شعبہ پر خاص توجہ مبذول کرنا۔
٭صوبہ یزد میں سورج کی انرجی سے استفادہ کرنے کے وسیع امکانات کے پیش نظر تحقیقاتی مرکز کا قیام۔
٭ مختلف مدارس میں دینی معارف کا فروغ اور جوان نسل کے شبہات کا جواب ۔
٭ بشری ضرورتوں کو پورا کرنے کے سلسلے میں قرآن مجید پر خاص توجہ مبذول کرنا ۔
٭ درسی کتب کے متن اور کیفیت پر تجدید نظر۔
٭ دینی تعلیمات واصولوں کی بنیاد پر ذرائع ابلاغ کو خاندان کے مسائل پر توجہ مرکوز کرنا۔
٭گزشتہ ہنر پر توجہ اور اسے نئی روشوں کے مطابق احیاء کرنا۔
٭ شہری تعمیر و ترقی کے سلسلے میں ایرانی و اسلامی معماری کے احیاء پر توجہ ۔
٭لیبر مسائل پر زیادہ سے زیادہ توجہ اور عارضی معاہدوں پر خصوصی توجہ رکھنا۔
ممتاز و منتخب افراد کی جامع تعریف۔
صنعت و ریسرچ کے درمیان قریبی رابطہ و تعاون۔
٭ صوبہ یزد کے دستی صنائع پر خاص توجہ مبذول کرنا۔