ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

عوامی عزم و ارادے میں تزلزل،غفلت اور معمولی اہداف میں گرفتاری سب سے بڑا خطرہ

رہبر معظم: عوامی عزم و ارادے میں تزلزل،غفلت اور معمولی اہداف میں گرفتاری سب سے بڑا خطرہ

صوبہ یزد کے حکام اور بعض عوامی طبقات سے ملاقات۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ یزد کے حکام اور بعض عوامی طبقات سے ملاقات میں مختلف سطح پر فائزحکام کو عوام کی خدمت کے موقع کو غنیمت سجھنے اور سامراجی طاقتوں ،تاریخی استبداد کی مہلک بیماری سےنجات کو انقلاب اسلامی کا سب سے بڑا کارنامہ قراردیتے ہوئے فرمایا: امام خمینی (رہ) کا گرم نفس آج بھی قوم کی روح و جان میں پوری آب وتاب کے ساتھ جاری وساری ہے جس نے ایک قوم کو صدیوں کے ظلم و استبداد سے نجات دلا کر دنیا کی زندہ ترین قوم میں بدل دیا۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے ملک کے حساس مرحلے سے عبور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد حساس شرائط کے علائم ہمیشہ موجود رہے ہیں ۔لیکن اس کا مطلب بحران اور خطرے کا معنی و مفہوم نہیں ہے ۔
رہبر معظم نے اس مسئلے کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا : انقلاب اسلامی کا سب سے بڑا اور بنیادی ترین کام جو امام خمینی (رہ)کے گرم نفس کی بدولت انجام پایا، وہ سامراجی طاقتوں کے ظلم و استبداد اور بلاؤں اور مصیبتوں سے ایرانی عوام کی نجات اور ملک کی تاریخ میں بنیادی تبدیلی تھی ۔ جس کا سلسلہ قاچاریہ کے دور حکومت سے لیکر پہلوی حکومت کے اختتام تک رہا اورجس کے سیاہ و منحوس سائے میں ملک دب کررہ گيا تھا ۔
رہبر معظم نے فرمایا:یہی سبب ہے کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ملک کے شرائط ہمیشہ حساس رہے ہیں ایرانی عوام کے خلاف جنگ تحمیلی اور مختلف قسم کی سازشیں منجملہ امام خمینی (رہ) کی رحلت کے بعد 10 سالہ دشمن کا سازشی منصوبہ اس کی واضح دلیل ہیں ۔
رہبر معظم نے امام خمینی(رہ) کی رحلت کے بعد دشمن کے 10 سالہ منصوبے کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کا خیال تھا کہ اسلامی نظام کے اصلی ستون امام خمینی (رہ)کی رحلت کے بعد دقیق پروگرام کے ذریعہ ایرانی عوام کی اعتقادی اور ثقافتی بنیادوں کو سست و کمزور کرکے عوام کے ذہن کو انقلاب اسلامی کے متعلق بدل سکتا ہےاوراس طرح استبدادی قوتوں کے لئے دوبارہ اقتدار میں آنے کا موقع فراہم ہوجائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےدشمن کی طرف سے وسیع پیمانے پر ثقافتی ہجوم ، ملک کے اندر سیاسی ہجوم ،بین الاقوامی سطح پر سیاسی ہجوم ، بعض ضد انقلاب افراد کو اہم بنا کر پیش کرنا اور اسلامی نظام کے مخالفین کو سیاسی میدان میں بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کو امام خمینی (رہ) کی رحلت کے بعد دشمن کے 10 سالہ منصوبے کے اصلی محور قراردیتے ہوئے فرمایا: دشمن اپنے خیال میں یہ تصورکئے ہوئے تھا کہ دس سال میں ان محوروں پرعمل کرنے کے بعد ایرانی عوام کے بعض طبقات کے اذہان کو انقاب اسلامی کے خلاف بنادے گا اور 1378 کے تیر مہینے میں رونما ہونے والا واقعہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
رہبر معظم نے فرمایا : دشمن نے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے حتی ملک کے ایسے افراد کو اپنے جال میں پھنسانے کی کوشش کی جو ملک میں ثقافتی اور فکری میدان میں فعال اور اہم عہدوں پر فائز تھے۔لیکن انقلاب اسلامی کی مضبوط و مستحکم بنیادوں اور عوام و حکام کی بیداری و ہوشیاری کی وجہ سے دشمن اپنے اس شوم منصوبے میں کامیاب نہیں ہوسکا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید فرمائی : انقلاب اسلامی کی کامیابی کو 28 سال ہوگئے ہیں اور دشمن کی ان تمام سازشوں کے باوجود انقلاب اسلامی کے بارے میں ایرانی عوام کی محبت اور دلبستگی قوی تر اور مضبوط تر ہوگئی ہے اور یہ سب چیزيں اسلام اور انقلاب کے ساتھ ایرانی عوام کےعشق و محبت کی دلیل ہیں۔
رہبر معظم نے فرمایا: دشمن اس کے بعد بھی انقلاب اسلامی کے بارے میں عوام کے اذہان کو بدلنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔
رہبر معظم نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگارم کے بارے دشمن کی بہانہ تراشی ، دوگانہ اور متضاد پالیسی کو ملک کےحساس شرائط کے علائم میں قراردیتے ہوئے فرمایا:ان شرائط میں سب سے اہم وظیفہ اصلی خطرات کی شناخت ہےاور آج کا سب سے بڑا خطرہ عزم و ارادے میں تزلزل ، غفلت اور معمولی اہداف میں گرفتار ہونا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: غیروں کے تسلط اور انکے استبداد کے واپس آنے کے خطرے کے بارے میں ہمیشہ ہوشیار رہنا چاہیے ۔اور دسیوں سال تک ایرانی عوام کو اس کی حفاظت کرنی چاہیےیہاں تک کہ سامراجی و استبدادی طاقتوں کے خلاف دینی عوامی حکومت ، عوام کے درمیان ایک یادگار اور مضبوط ثقافت میں تبدیل ہوجائے ۔
رہبر معظم نے تاکید فرمائی : یہی وجہ ہے کہ پارلیمنٹ کے آٹھویں مرحلے کے انتخابات ، ان کی سلامت ، انتخابات کی راہ و روش اور وہ افراد جو پارلیمنٹ میں منتخب ہوکر جائیں گےبہت ہی اہم ہیں ۔
رہبر معظم نے اسی سلسلے میں فرمایا: انتخابات کے سلسلے میں رہبرکے حساس ہونے کی یہی دلیل ہے کہ کہیں ایسے افراد پارلیمنٹ میں نہ پہنچ جائیں جو دشمن کے مقابلے میں ضعف و کمزوری اور اس کی غلط و بے بنیاد تبلیغات کے سامنے تسلیم ہوجائیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے موجودہ شرائط میں عوام کی خدمت اور مسلسل جد و جہد اور تلاش و کوشش کو حکام کی سب سے بڑی اور اہم ذمہ دادی قراردیتے ہوئے فرمایا: مختلف سطح پرحکام کا عوامی ہونا ، عوام کے ساتھ قریبی رابطہ رکھنا ، خود کو عوام کا خدمتگذار سمجھنا ، غرور و تکبر میں مبتلا نہ ہونا اور پاکدامن ہونا اور ذمہ داری کا احساس کرنا حکام کے اہم ترین وظائف میں شامل ہے ۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صوبہ یزد کے گورنر فلاح زادہ نے صوبے کے عوام اور حکام کی نمائندگی میں رہبر معظم کی طرف سے صوبے کے سفر پر خوشحالی اور مسرت کا اظہار کرتے ہوئے صوبے میں موجود وسائل ، صلاحیتوں اور مشکلات کے بارے میں رپورٹ پیش کی اور موجودہ شرائط میں صوبہ یزد کی پیشرفت اور ترقی کے تابناک و روشن مستقبل پر امید کا اظہار کیا ۔
700 /