ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے رضاکارطلباء سےخطاب میں:

رضا کاروں کا جذبہ استقامت و پائداری، مستقبل میں ایرانی قوم کی امید کا مظہر ہے

رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح ملک بھر کی یونیورسٹیوں سے آئے ہزاروں رضا کار طلباء سےخطاب میں رضا کاروں کے جذبہ کو استقامت اور مستقبل میں ایرانی قوم کی امید کا مظہرقرار دیتے ہوئےفرمایا: اسی رضاکارانہ جذبہ نے ایرانی قوم اور اسلامی جمہوریہ ایران کو عظیم سیاسی جنگ اور امریکی تسلط پسند نظام کے خلاف اقوام عالم کے تدبیروں ،ارادوں اور بیداری کے مرکز میں تبدیل کردیا ہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے ہر وقت اور ہر میدان میں انقلابی ضروریات پوری کرنے کے لئے آمادہ رہنے کو رضا کارطلباء کا اہم امتیازقرار دیتے ہوئے فرمایا: کسی بھی طلباء تنظیم یا شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے شخص میں اگر ایسا ہی جذبہ ہو تو وہ رضا کار ہے چاہے وہ دفترمیں کام کرتا ہو یا کارخانہ میں، دکاندار ہو یا حوزہ علمیہ سے تعلق رکھتا ہو، ایک رضا کار ہونا میرے لئے بھی فخر کی بات ہوگی۔

ملک کے جس شعبہ میں بھی ضرورت ہو وہاں خدمت سرانجام دینے کے لئے قوم کی آمادگی کوآپ نے گذشتہ ستائیس سالوں کی کامیابیوں کا اصل سبب قراردیتےہوئےفرمایا: ایران کو اپنے مستقبل میں کہیں بھی تاریکی نظر نہیں آرہی اور یہ حقیقت پر مبنی اس امید کی وجہ صرف یہ ہے کہ قوم کے پاس رضاکاری کاجذبہ ہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے بین الاقوامی سیاست میں ایران کے ایک انفرادی کردار اور مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: آج کی دنیا کے سیاسی میدان میں ارادوں اور تدبیروں کی ایک عظیم اورپیچیدہ جنگ چل رہی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اس میدان میں ہماری قوم اور اسلامی جمہوریہ ایران دونوں کا ایک فیصلہ کن کردار پہلے بھی تھا اور اب بھی یے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ دنیائے سیاست پر ایران نےایسا بم پھینکا ہے جسکی طاقت امریکہ کی طرف سے ہیروشیما پر پھینکے گئے بم سے ہزاروں گنا زیادہ ہے۔

رہبر معظم نے دنیا کے تسلط پسند اور تسلط پذیر دو حصوں میں تقسیم ہونےکی جانب اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: دنیائے سیاست پر امریکہ ایسا چھایا ہوا ہے کہ یوروپین بھی اسکے دم رکھنےکی ہمت نہیں کرتے، لیکن ایرانی قوم نے اپنے اقدامات اور موقف کے ذریعہ اس تسلط پسند طاقت کے سارے اصولوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے جسکے نتیجہ میں اس بڑی سیاسی جنگ کی تماشائی اقوام، ایران سے بہت متاثرہوئی ہیں اور یہ حقیقت امریکہ کے لئے ہر زہر سے کڑوی ہے۔

رہبرمعظم انقلاب نے اس سلسلہ میں مزید فرمایا: فلسطین، لبنان، لاطینی امریکہ اور دنیا کے دوسرےحصوں میںبسنےوالی اقوام کی بیداری ایرانی قوم کی مظلومانہ مزاحمت اوران کےعظیم الشان رہنمامرحوم امام (رہ) کی فولادی طاقت کا نتیجہ ہے ہمیں حقیقی معنی میں اس کی قدر کرنی چاہئے۔

رہبر معظم نے دنیا کے سیاسی منظر نامہ سے آگاہی کو جوانوں اور زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے شخص کے لئے ضروری قرار دیتے ہوئےفرمایا: امریکی تسلط پسند نظام سے اقوام عالم کی صف آرائی میں اسلامی جمہوریہ ایران ایک کمانڈ سنٹر میں بدل چکا ہے اس صف آرائی میں دونوں دھڑوں کا سازو سامان برابر نہ ہونے کے باوجود ایران نے اپنے حزب اللہی جذبہ، عزم و ہمت اور تدبر کے ذریعہ کئی معاملات سے متعلق سیاسی جنگ میں اقوام عالم کو کامیابی دلائی ہے اور بہت سی جگہوں پر اپنے حریف سے پوری برابری کر رہا ہے۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایمان پر تکیہ اورمذہبی وانقلابی جذبہ کو امریکی حکومت کے مقابلہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت کا راز قرار دیتے ہوئےفرمایا: ہماری قوم کے دل اورروحیں انقلاب سے پیوستہ ہیں، یہی وجہ ہے کہ جب اور جہاں ضرورت ہوتی ہے وہ میدان میں آکر اسلام، انقلاب اور ملک کا دفاع کرتی ہے اور یہ حقیقت دین کی اس طاقت کا نتیجہ ہے جو قوموں کو مستحکم بناتی ہے۔

رہبر معظم نے تسلط پسند نطام سے بر سر پیکار قوموں کے لئے کنٹرول روم کی حیثیت رکھنے والی ایرانی قوم کی اس حیثیت کی بقا میں رضا کار طلباء کے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: ہر طالب علم خاص طور سے رضا کاری کا جذبہ رکھنے والا طالب علم اس تحریک کا ایک بے مثال حصہ ہے۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےملک کے موجودہ مسائل میں رضا کار طلباء کے کردار سے متعلق نوروز کے موقع پردیئےگئےاپنے پیغام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جیسا کہ نئے سال کے آغاز کے موقع پراعلان کیا گیا کہ دشمن اقتصادی ترقی کی راہ میں انقلابی اقدار کی حامی اور اصول پسند حکومت کو ناکام دکھانے کے لئے اس کے سامنے نت نئی رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے رضا کار طلباء حکومت کی افادیت میں اضافہ کرکے دشمن کی پالیسی کو ناکام بنا سکتے ہیں۔

رہبر معظم نے دشمن کی طرف سےملک کو علمی اور سائنسی میدان میں پیچھے رکھنے اور قومی اتحاداوراسلامی یکجہتی کو ختم کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: رضاکارطلباء تمام میدانوں میں اپنا مؤثر اور فعال کردار ادا کرسکتے ہیں۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے طلباء کو بیداراورہوشیار رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئےفرمایا: طالب علم کی بیداری صرف امریکہ سے نفرت تک ہی محدود نہیں رہنی چاہئے بلکہ دشمن کی پیچیدہ اور عام طور سے مخفیانہ سیاسی و ثقافتی سرگرمیوں کے مد نظر اس بیداری کا دائرہ وسیع ہونا چاہئے اور اس بیداری میں مکمل ہوشیاری کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم نےاس سلسلہ میں مزید فرمایا: کبھی دشمن اپنے شوم اہداف تک پہنچنے کے لئےکسی فرد یا جماعت سے سچ بات کہلواتا ہے لہذا ہر وقت سخت احتیاط کی ضرورت ہے تاکہ دشمن کسی بھی رفتاروگفتار سے غلط فائدہ نہ اٹھا سکے اس کام کے لئے دشمن کو پہچاننے اور ہر قسم کی سستی اور غفلت سے پرہیز کرنے کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم نے رضا کارطلباء تنطیم کی دوخصوصیتیں بیان کرتے ہوئےفرمایا: اس طلباء تنظیم کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ تنظیم جہاں طلباء کے ماحول سے جڑی ہوئی ہے وہیں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی سے بھی منسلک ہےالبتہ اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ یہ طلباء تنظیم فوج ہی کی ایک یونٹ ہے اور اس کی سرگرمیاں محدود ہیں سپاہ پاسداران سے منسلک ہونے سے اسے جہاد اور ڈسپلن کے تجربے ملتے ہیں اور یہ چیز اس تنطیم کے لئے مفید اور سود مند ہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے غور وخوض اورفکرو تدبر اور روشن خیالی کو رضا کارطلباءکی بنیاد قرار دیتے ہوئے فرمایا: اس تنظیم کومختلف شعبوں میں تفکروتدبر اور ذہنی کاوشوں کے ذریعہ اپنے ذہنوں کوہمیشہ فعال رکھنا چاہیےاور موجودہ سیاسی رجحانات سے ماوراء رہ کر ملک کے موجودہ حقائق پر غور کرکے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےفرمایا: علمی جہاد اور تلاش و کوشش ، خودسازی، معنویت اور اخلاق کی طرف ہمیشہ متوجہ رہنا، فکری صلاحیت کا مالک ہونا، رضاکار طلباء کے اراکین کے انتخاب میں باریک بینی سے کام لینا، تنظیم کے اندر اتحاد باقی رکھنا اور ہمیشہ فعال اور مشغول رہنا بھی رضا کار طلباء کے لئے بہت ہی ضروری ہے اور پرودگار کی مدد سےملک کے مستقبل میں رضاکار افراد خصوصاًرضا کارطلباء پہلے سے زیادہ اہم اور بہتر کردار ادا کریں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میںبعض رضا کارطلباء اور انکے سربراہوں کی طرف سےبیان کی گئی کچھ باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ باتیں شفاف ذہنیت اور ملکی مسائل سے بخوبی آگاہ ہونے کی غماز ہیں ان باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ رضاکارطلباء تمام ملکی مسائل میں حساس اور درد دل رکھتے ہیں یہ ایک قابل قدر امر ہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے رضا کارطلباء کی طرف سے سیاسی مسائل میں مداخلت کرنے سے متعلق کہی گئی ایک بات کے جواب میں فرمایا: رضاکار طالب علم سیاسی مسائل سے لا تعلق نہیں رہ سکتا اور رہنا بھی نہیں چاہئےبلکہ ضرورت ہے کہ رضاکار طلباء قدامت پسندی سے دور رہتے ہوئے اپنے جوش وخروش پر باقی رہیں لیکن قدامت پسندی سے دور رہنے کا مطلب دشمن کی پیچیدہ پالیسیوں پر آنکھیں بند رکھنا نہیں ہے بلکہ رضاکار طلبہ کو مکمل بیداری اور ہوشیاری سے سرگرم رہنا چاہئے۔

اس پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا پھرترانہ پڑھا گیا اور اسکے بعد مندرجہ ذیل رضاکار طلباء نے ملکی مسائل اور طلباء سے متعلق موضوعات پر اپنے خیالات کااظہار کیا:

وحید مہدوی ، شہیدچمران یونیورسیٹی آف اہواز کے رضاکارطلباء کے سربراہ

مہدی چوپانی ، امام صادق یونیورسیٹی کے رضاکار طلباء کے سربراہ

محترمہ الہام اکبری ، ٹیچر ٹریننگ یونیورسیٹی کی رضا کارطلبہ تنظیم کی سربراہ

بہرام عبداللہ زادہ ، تبریز یونیورسیٹی آف میڈیکل سائسنز کے ایک رضاکار طالب علم

محمد کربلائی ، علم وصنعت یونیورسیٹی کے سیاحتی شعبےکے سربراہ

محمد ہادی شجاعی ، جیرفت آزاد اسلامی یونیورسیٹی میں ایگریکلچر انجینئرنگ کے طالب علم اور کرمان کے رضاکار طلباء کے تحقیقاتی مرکز کے سربراہ۔

مذکورہ طلباء کی طرف سے مندرجہ ذیل اہم ترین نکات پیش کئے گئے:

٭ طلبہ کے اندر ثقافتی اور فکری بالیدگی کی ضرورت

٭ طلبہ کی ضروریات ایک سسٹم کے تحت پوری کی جائیں

٭ جامعات کے نصاب، تعلیمی نظام اورثقافتی پروگراموں میں لازمی تبدیلیوں کی ضرورت

٭ تحقیقاتی منصوبے طلبہ کے حوالے کئے جائیں

٭ انقلاب کے بنیادی اصولوں کے سلسلہ میں رضاکارطلباء کی افادیت اور فعالیت میں اضافہ اور ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جائے

٭ ایک معینہ اسٹراٹیجی کے تحت معاشرہ میں ثقافت کی تعمیر

٭ غیر اسلامی مغربی افکار سے متاثرنہ ہونا

٭ یونیورسٹیوں میں انصاف پسند اصول کوترقی دی جائے اور ملک کے پسماندہ علاقوں کے اندر تعمیراتی جہاد کو وسعت دی جائے

٭ سائنس پروڈکشن اور سافٹ وئیر انقلاب کے تحقق کے لئے شعبہ اعلی تعلیم کے حکام کی جانب سے تعاون اور ماحول سازی کی ضرورت

٭ طلبہ کےعلمی مراکزکی سرگرمیوں کو دفتری اعتبار سے نہ دیکھا جائے

اس کے علاوہ رضا کارطلباءتنظیم کےسربراہ ڈاکٹر محمد رضا مردانی نےرضاکار طلباء کی سرگرمیوں پر مشتمل ایک رپورٹ پیش کرتےہوئے کہا: اس وقت ملک کی ۷۰۰ یونیورسٹیوں کے اندر رضاکارطلباء تنظیم کے ۲۶۰۰ شعبہ جات میں چھ لاکھ انچاس ہزار طلبہ مصروف عمل ہیں، جہادی سیرو سیاحت اور علمی و ثقافتی گروہوں کی تشکیل اس تنظیم کی بعض مصروفیات ہیں۔

700 /