ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم:

نیا سال قومی اتحاد اور اسلامی انسجام کا سال ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نئے سال 1386 شمسی کے آغاز پر اپنے پیغام میں اس سال کو قومی اتحاد اور اسلامی انسجام کا سال قراردیتے ہوئے فرمایا: تمام ایرانیوں کو " قومی استقلال ، عزت اور قوم کے عام رفاہ و فلاح وبہبود" کی امید و آرزو ہےاور اسلامی ایمان ، وحدت کلمہ ، قومی عزم و امید، ملک کی ظرفیت سے صحیح استفادہ ، تدبیر اور جد و جہد " کی برکت سے یہ تمام اہداف پایہ تکمیل تک پہنچ جائیں گے۔

رہبر معظم نے عید نوروز کو " ایرانیوں کے قومی جشن " کے عنوان سے ایرانی قوم کی ہر فرد، دنیا میں تمام ایرانیوں اور ان اقوام کو مبارکباد پیش کی جو عید نوروز کو جشن مناتے ہیں اور نوروز کے قومی جشن کے بے شمار خوبصورت اوصاف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عاطفی تعلقات و روابط کو مستحکم کرنا،دلوں کو طراوت ومسرت بخشنا اور زندگی کے ماحول میں تر و تازگی عطا کرنا نوروز کی مہربان ، نجیب اور خوبصورت خصوصیات ہیں اور اسلامی آئین میں ان سب خصوصیات کی تائید موجود ہے۔

رہبر معظم نے سال 1385 کو پیغمبر اعظم (ص) کے نام نامی سے موسوم کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سال 85 آنحضور (ص) کے نام نامی اور ان کے ذکر گرامی سے مملو رہا لیکن پیغبمبر اسلام (ص)کی شناخت اور معرفت کے لئے وسیع وقت کی ضرورت ہے اور در حقیقت ہمارے تمام سال، سال پیغمبر اعظم (ص) ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سال 1385 میں ایران کی کامیابیوں اور ترقی و پیشرفت کو تلخیوں اور ناکامیوں سے کہیں زیادہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک میں اندرونی سطح پر مختلف شعبوں منجملہ علمی، اقتصادی میدان میں پیشرفت اوربین الاقوامی سطح پر ایرانی قوم کی عظمت کا جلوہ گرہونا سال 85 میں عظیم کامیابیوں کا مظہر ہےاور یہ قومی تلاش وجد و جہد نئے سال میں بھی قومی ضروریات کے مطابق عوام اور حکام کی بلند ہمتی اور باہمی تعاون کے ساتھ جاری رہےگي۔

رہبر معظم نے بیداری ، راسخ عزم اور قومی خود اعتمادی کوروشن مستقبل کی سمت مطلوب قدم قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام نئے سال میں اپنے نئےعزم و تدبیرکے ساتھ عداوتوں اور چیلنجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے روشن مستقبل کی سمت گامزن رہےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے " ایرانی عوام کے باہمی اتحاد کو کمزور بنانے اور ان میں اختلاف پیدا کرنے" اور " ملکی ترقی و پیشرفت کو روکنے کے لئےاقتصادی مشکلات کھڑی کرنے " کو دشمن کی طرف سے ایرانی قوم اور اسلامی جمہوری نظام کے ساتھ مقابلہ کرنے کے دو پہلوؤں کی طرف اشارہ کیا اور بنیادی قانون کی دفعہ 44 کی جامع پالسیوں کے ابلاغ اور اقتصادی سرگرمیوں کے لئے میدان فراہم کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اقتصادی میدان میں تمام لوگوں کی شرکت منجملہ قومی احساس و ہمدردی رکھنے والے افراد کی کوششیں اور ملک کے فراواں وسائل سے استفادہ ، ملک کی تعمیر وترقی اور پیشرفت کو روکنے کے لئے دشمن کی کوششوں کو ناکام اور غیر مؤثر بنا دےگا۔

رہبر معظم نے ایرانی قوم اور عالم اسلام میں اختلاف و تفرقہ پیدا کرنے کے لئے دشمن کی معاندانہ کوششوں اور اس کی نفسیاتی جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن قومی ، مذہبی ، لسانی بہانوں کے ذریعہ ایرانی عوام کے اتحاد و یکجہتی کو ختم کرنے کے درپے ہے اور عالم اسلام میں بھی مذہبی اختلافات کو ہوا دے رہا ہے اور عالم اسلام کو شیعہ اور سنی کی جنگ چھیڑ کر کمزور بنانے اور اسلامی معاشرے میں فاصلہ پیدا کرنےکی کوشش کررہا ہے۔

رہبر معظم نے قومی اتحاد و یکجہتی اور امت اسلامی کے باہمی انسجام و اتحاد کو مضبوط بنانے کے ذریعہ دشمن کی خطرناک سازشوں کو ناکام اور غیر مؤثر اور اسے ناامید کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خدا وند متعال کی نصرت و مدد سے ایرانی عوام کے تمام طبقات اور مذاہب قومی اتحاد کے ذریعہ اپنے تابناک مستقبل کی طرف رواں دواں رہیں گے اور تمام مسلم اقوام بھی اسلامی انسجام اور وحدت کلمہ کے ذریعہ اسلامی اخوت و برادری کو مضبوط بنائیں گے۔

700 /