رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج امام خمینی (رہ) کی انیسویں برسی منعقد کرانے والے انتظامی ادارے کے عہدیداروں سے ملاقات میں انقلاب اسلامی کے تشخص میں امام خمینی (رہ) کے اہم مقام و منزلت اور ان کی طرف سے اسلامی جمہوری نظام کی اعتقادی اور سیاسی سرحدوں کی حفاظت اور نظارت پر مسلسل اہتمام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) نے انقلاب کے دوران اور انقلاب کی کامیابی کے بعد اپنی تحریروں او تقاریر میں اسلامی جمہوری نظام کےبنیادی اصولوں اور سرحدوں کو مشخص کیا ہےاور آج اسلامی انقلاب کے تشخص اور ان سرحدوں کی حفاظت و نگہبانی سب سے اہم مسئلہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام خمینی (رہ) کی کامل و جامع شخصیت کو صحیح سمت میں گامزن رہنے کے لئے جامع اور بہترین نمونہ قرار دیتے ہوئےفرمایا: امام خمینی (رہ) نے اسلامی انقلاب کے مختلف مراحل میں ہمیشہ کوشش کی کہ اسلامی انقلاب کے تشخص کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے ہر قسم کے انحرافات و گمراہی اور اغیار کی دراندازی کا سد باب کریں اوریہ روش ہمارے لئے بہت بڑا درس ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوری نظام کی عقیدتی اور سیاسی سرحدوں کو ممتاز اور نمایاں رکھنے کے لئے مختلف امور پر امام خمینی (رہ) کی تاکید اور بعض متعلقہ نکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی انقلاب کے تشخص کی حفاظت کے لئے امام خمینی (رہ) ڈیموکریٹک جیسے الفاظ استعمال کرنے سے منع کرتے تھے اور انقلاب کے دینی و عقیدتی تناظر میں نئي اصطلاح وضع کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امام خمینی (رہ) کی قیادت میں آنے والے اسلامی انقلاب کو خلاقیت اورابتکار عمل قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ خلاقیت اور ابتکار عمل امام خمینی (رہ) کی روش اور حرکت میں ہمیشہ نظر آتا تھا جیسا کہ ڈیموکریٹک جمہوریہ کے بجائے اسلامی جمہوریہ کی اصطلاع کا استعمال اور اسی طرح حکومت اور سلطنت کے بجائے لفظ ولایت کا استعمال در حقیقت اسلامی جمہوری نظام کی سرحدیں مشخص اور واضح کرنے کے لئے تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومت و سلطنت اور ولایت کے درمیان فرق بیان کرتے ہوئے فرمایا: ولایت وہ اقتدار ہے جو اخوت و رفاقت کے ہمراہ ہوتا ہے اور حکومت و سلطنت کی جگہ اس لفظ کے انتخاب کے معنی یہ ہیں کہ اسلامی نظام، دینی عقائد کی بنیاد پر استوار سیاسی نظام پر یقین رکھتا ہے اور یہ دنیا کے دوسرے سیاسی نظاموں اور اسلامی جمہوری نظام کے درمیان سرحدیں واضح کرنے پر امام (خمینی رہ) کے خصوصی اہتمام کی واضح علامت ہے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے سیاسی جماعتوں، تنظیموں اور کارکنوں کواغیار سے اپنی سرحدوں کےفرق کو واضح و نمایاں رکھنے پر امام خمینی (رہ) کی نصیحتوں کویاددلاتے ہوئے فرمایا: سیاسی اور عقیدتی سرحدیں، جغرافیائي سرحدوں کی مانند ہیں، اگر ان کی اہمیت کم ہوجائےاور ان کے سلسلے میں حساسیت ختم ہو جائے توممکن ہے بہت سے اپنے لوگ، نادانستہ طور پر دوسروں کی سرحدوں میں اور دوسرے لوگ ، اسلامی انقلاب کی سرحدوں میں داخل ہو جائیں۔
رہبر معظم نے اسی سلسلے میں فرمایا: افسوس ہے کہ ہمارے ملک میں یہ سب رونما ہوا ہے اور بعض اوقات غفلت کی بنا پر عقیدتی اور سیاسی سرحدوں کی حفاظت نہ ہوئی جس کے نتیجے میں امام خمینی (رہ) اور انقلاب اسلامی سے والہانہ محبت اور عشق رکھنے والے لوگ غیر دانستہ طور پر سرحدوں سے خارج ہوگئے اور باہر کی فضا میں رہ کر ان میں کافی تبدیلی پیدا ہوگئی ۔
رہبر معظم نے فرمایا: دوسری طرف سے بھی کچھ لوگ کسی مشکل کے بغیر اور غلط طور پر سرحدوں میں داخل ہوگئے ، لہذا سب پر لازم ہے کہ ہوشیار رہیں اور عقیدتی اور اسلامی جمہوری نظام کی سیاسی سرحدوں کو ممتاز اور نمایاں رکھنے کے سلسلے میں تلاش و کوشش کریں۔
رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئےفرمایا: اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد دس سال کی پر برکت زندگی میں امام خمینی (رہ) نے اپنی تحریر و تقریر کے ذریعہ بنیادی اصولوں اور سرحدوں کو واضح کیا ہے جوآج بھی اسلامی نظام کی بنیادی سرحدیں اور نمایاں اصول ہیں رہبر معظم نے فرمایا: اسلامی نظام مسلسل آگے کی سمت گامزن رہنے اور اپنے اندر ہی مسلسل توانائياں پیدا کرنے والا نظام ہے جیسے سورج کی توانائي اس کے اندر سے ہی پیدا ہوتی رہتی ہے اور اس کا سب سے واضح ثبوت یہ ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران اسلامی انقلاب کی شمع خاموش کرنے کی دشمنوں کی تمام کوششیں اور سازشیں ناکام ہو گئی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی نسبت دشمنوں کے پاس وسیع ذرائع ابلاغ اور علمی برتری ،مالی اور انسانی وسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس عدم توازن کے باوجود جب بھی بڑی طاقتوں اور اسلامی انقلاب کے درمیان مقابلے کی صورت پیدا ہوئی ہے توکامیابی اسلامی جمہوریہ ایران کا مقدر بنی ہے اور یہ سلسلہ گزشتہ تیس برسوں سے جاری و ساری ہے۔
رہبر معظم نے فرمایا: اس سے انقلاب اسلامی کی اندرونی طاقت اور بہت بڑی ظرفیت کا پتہ چلتا ہے
رہبر معظم نے اسلامی نظام کی علاقائی طاقت اور قدرت اور عالمی و علاقائی سطح پر اس کی تاثیر کی طرف شارہ کرتے ہوئے فرمایا: ابھی ہم نے انقلاب اسلامی کی تمام توانائیوں اور صلاحیتوں سے استفادہ نہیں کیا ہے اور انقلاب کے تمام وسائل سے استفادہ کیا جائے تو یہ ایک عظيم اور سرشار سمندر ہے۔
رہبر معظم نے وسیع پیمانے پر سازشوں کے باوجود بڑی طاقتوں کے سامنے اسلامی نظام کی کامیاب مزاحمت کو ملک کی تاریخ کا بے نظیر واقعہ اور معجزہ قرار دیتے ہوئےفرمایا: اس کی حقیقی اور جامع مثال صرف تاریخ اسلام اور آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے دس سالہ دور حکومت میں ملتی ہے کہ جس کا کسی اور دور سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امام خمینی (رہ) کی برسی کے پروگراموں کے انعقاد کی اہمیت اور عوام کے ان سے والہانہ عشق و محبت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا: عوام کی جانب سے امام خمینی (رہ) کےساتھ والہانہ عقیدت و محبت پوری دنیا میں لاجواب اور بے مثال ہے اور اس میں قابل توجہ امر،ان جوانوں کی وسیع پیمانے پر شرکت ہے جنھوں نے امام خمینی (رہ) کو نہیں دیکھا ہے لیکن ان کے ساتھ محبت کا اظہار کرتے ہیں اور یہ امام خمینی (رہ) کی پرکشش شخصیت ہے جس نے دلوں کو بدستور اپنی طرف مجذوب کررکھا ہے۔
رہبر معظم نے اپنے خطاب کے اختتام پر امام خمینی (رہ)کی برسی منعقد کرانے والے عہدیداروں اور اداروں کا شکریہ ادا کیا جو اس سلسلے میں سرگرم عمل ہیں۔
اس ملاقات میں امام خمینی(رہ) کی انیسویں برسی کے انتظامی ادارے کے سربراہ محمد علی انصاری نے سیاسی ، اقتصادی ، ثقافتی، سماجی اور اخلاقی میدانوں میں امام خمینی(رہ) کی خلاقیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امام خمینی (رہ) کی خلاقیت اور مسلمانوں کے لئے ان کی جذابیت کو انقلاب دشمن عناصر اپنے تسلط کو جاری رکھنے کے لئے خطرہ تصور کرتے تھے لہذا مختلف عناوین کے ساتھ ان کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے تھے لیکن وہ اب تک امام خمینی(رہ) کے افکار ونظریات کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ انصاری نے امام خمینی(رہ) کی انسویں برسی کو بڑے اہتمام کے ساتھ منعقد کرانے کے سلسلے میں رپورٹ پیش کی۔