ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

قومی اتحاد ، اصولوں پر پابندی اور علم و ٹیکنالوجی میں ترقی قومی اقتدار کے تین مؤثراوراہم عناصر ہیں

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج وزارت خارجہ کے اہلکاروں ،دوسرے ممالک میں ایرانی سفراء  اور نمائندہ دفاتر کے ڈائریکٹروں اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات میں اسلامی نظام کے مقام اور اس کی آگے کی سمت پیشرفت و حرکت ، قانون پر عمل اور اسی طرح خارجہ پالیسی میں آگاہانہ ، شجاعانہ اور ذمہ دارانہ حرکت کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: وزارت خارجہ کو اسلامی نظام کے بڑھتے ہوئے اقتدار اور اس کی عزت و عظمت کو درست منعکس کرنے کے ساتھ اس سے ملک کے مفادات کے لئے بھی استفادہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے خارجہ پالیسی میں اچھے مواقع اور چیلنجوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ فکر صحیح نہیں ہے کہ چيلنج نہ ہونے کی صورت میں منافع سے استفادہ کا موقع اور آرام و سکون مل جائے گا ایران کی حریف طاقتیں جوطاقت و زور کی منطق پر قائم ہیں ان کا ایران کے مد مقابل اور اس کے لئے چیلنج ہونا ایک قدرتی امر اور ایران کی پیشرفت و ترقی کی علامت ہے کیونکہ ایران کا اسلامی نظام اور ایرانی عوام ، استقلال اور اصولوں کی بنیاد پر آگے بڑھنے کے خواہاں ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: گذشتہ تیس برسوں میں اسلامی نظام نے بہت بڑے اور عظیم چیلنجوں کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ ایسی ترقیاں بھی حاصل کی ہیں جن کا تصور بھی ممکن نہیں ہے۔

رہبر معظم نے قومی اتحاد ، اصول پر پائبندی اور علم و ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کو قومی اقتدار کے تین اہم و مؤثرعناصر قراردیا اور ایرانی عوام کی تینوں جہات میں پیشرفت و ترقی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے اندر قومی وحدت حقیقی کلمہ کے معنی میں موجود ہے اور یہ اتحاد قوم کے درمیان بھی اور قوم اور حکام کے درمیان بھی جلوہ گر ہے اور اس قسم کا قومی اتحاد دنیا میں بے مثال ہے۔

رہبر معظم نے انقلاب کے اصولوں پر اسلامی نظام کی پائبندی کو بہت ہی اہم و قومی عزت و وقار اور قوم کی روحی قوت کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک کے اندرعلم و ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی ایک علمی تحریک شروع ہوچکی ہے اور ملک میں حاصل ہونے والی علمی کامیابیاں دنیا کے صرف ایک یا چند ممالک تک محدود ہیں۔ اور ان میں سے بعض علمی کامیابیوں کا دنیا میں موجود مشابہ موارد سے زمانی فاصلہ بھی بہت ہی کم ہے۔

رہبر معظم نے دنیا میں اسلامی فکر کے فروغ ، لبنان و فلسطین میں تسلط پسند طاقتوں کے خلاف استقامت و پائداری کی فکر کے غلبہ کو عام افکار میں اسلامی نظام کی پیشرفت اور ایرانی عوام کی عظمت و اقتدار کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: آج ایران کے بارے میں علاقائی طاقت یا بڑی طاقت جیسے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ اسلامی نظام اصول پر پائبندی کی بدولت آگے کی سمت رواں دواں ہے۔

رہبر معظم نے اس پیشرفت و عزت کو منعکس کرنے اور اس سے ضروری استفادہ کرنےکے لئے وزارت خارجہ پر زور دیتے ہوئے فرمایا: وزارت خارجہ کی آگاہانہ ، شجاعانہ اور ذمہ دارانہ کوشش اس اہم ذمہ داری کو نبھانے کے لئے بڑی اہم ہے اور خارجہ پالیسی کی فرنٹ لائن پرہونے کی وجہ سے سفراء کے دوش پر یہ سنگين ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

رہبر معظم نے خارجہ پالیسی کے عناصر کے لئے اسلامی نظام کے اصولوں اور اس کی آگے کی سمت حرکت پر مکمل اعتقاد وعزم کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: نظام اسلامی کی خارجہ پالیسی میں سب سے اہم کام عالم اسلام کی ترجیحات اور اس کے مفادات کا دفاع اور عالم اسلام میں اسلامی جمہوریہ کے مقام و منزلت کو اجاگر کرنا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: ایرانی عوام نے اپنے اصول و قومی عزت و استقلال پر پائبندی اور آگے کی سمت حرکت کا واضح ثبوت پیش کیا ہے جبکہ اس کی اس حرکت کو کند و بے سود بنا کر پیش کرنے کی بھی بہت کوشش کی جاتی رہی ہے اور اس میدان میں خطرات اور شور وغل سے ہراساں نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس حرکت میں فائدہ ہی فائدہ ہے۔

رہبر معظم نے اسلامی نظام کے مؤقف اوردرست نظریات کو بیان کرنے کے سلسلے میں مؤثرو ممتاز افراد کے ساتھ سفراء کے رابطہ کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: مثال کے طور پر فلسطین کے بارے میں ایران کا نظریہ ٹھوس اور مضبوط نظریہ ہے کیونکہ ایران کا مؤقف ہے کہ فلسطین کا فیصلہ اس کے اصلی باشندوں کی آراء و انتخاب کے ذریعہ حل ہونا چاہیے چاہے وہ مسلمان ، یہودی یا عیسائی ہوں اور فلسطینی عوام کی آراء و انتخاب پر مشتمل حکومت تشکیل ہونی چاہیے۔

رہبر معظم نے سفراء کو ایرانی عوام کے نمائندے قراردیتے ہوئے فرمایا: آپ ایسی قوم کے نمائندے ہیں جس نے آٹھ سال تک تمام طاقتوں کے مد مقابل استقامت کا مظاہرہ کیا اور کامیابی حاصل کی اور اس کے ساتھ آپ قوم کے تابناک مستقبل اور بیس سالہ منصوبہ کے نمائندے ہیں اور اس منصوبہ میں تعریف شدہ مقام کی طرف اپنی جد وجہد جاری رکھیں۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے اختتام پر فرمایا: وزارت خارجہ میں کثیرباتجربہ اور انقلابی افراد موجود ہیں لہذا افراد کے انتخاب میں رابطہ وپارٹی بازی نہیں بلکہ استعداد اور شائستگی کو ملاک و معیار قراردینا چاہیے۔ جمہوری اسلامی ایران کے سفیر اور نمائندے کو امام خمینی (رہ)کی عظمت و شکوہ کو بیان کرنے والا، نظام اسلامی کا نمائندہ اور ایرانی عوام کے اصول کا پائبند ہونا چاہیے۔

اس ملاقات کے آغاز میں وزیر خارجہ متکی نے وزارت خارجہ کی گذشتہ ایک برس کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: ایرانی عوام کے قانونی اور منطقی حقوق کا دفاع کرنے میں پائداری واستقامت، علاقائی چیلنبجوں سے قدرت کے ساتھ عبور، علاقائی اور بین الاقوامی اجلاس میں مؤثر حضور، دینی تفکر کی تقویت، ، بین الاقوامی سطح پر چند طرفہ اداروں کو مضبوط بنانے کی کوشش، ایرانی عوام کے خلاف اقتصادی پابندیوں کو ناکام بنانا، عوامی محور پر روابط اور بیرون ملک ایرانیوں کےثقافتی مسائل پر اہتمام وزارت خارجہ کے اہم اقدامات میں شامل ہیں۔

700 /