ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

آج ملک کی بنیادی فکر، علم و ٹیکنالوجی کی فکر پر استوار ہونی چاہیے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج یونیورسٹیوں کے ایک ہزار ممتاز طلباء سے ملاقات میں علم کو قومی ثروت و اقتدار تک پہنچنے کا ایک گرانقدر اور اہم وسیلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: آج ملک کی بنیادی فکر، علم و ٹیکنالوجی کی فکر پر استوارہونی چاہیے۔

رہبر معظم نے علم و دانش اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ملک کی 150 سالہ تاریخی پسماندگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس پسماندگی کے باوجود ایرانی عوام بہترین صلاحیتوں اور بہترین عقل و شعور کے مالک ہیں اور اپنی ان صلاحیتوں اور عقل و خرد کے ذریعہ عظیم علمی کارنامے انجام دیکر اپنی اس علمی پسماندگی کو دور کرسکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ بارہ سالوں میں ملک میں علمی حرکت اور علمی پیداوار کی تحریک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس مدت میں اچھی خاصی پیشرفت حاصل ہوئی ہے لیکن اسی پر اکتفا نہیں کرنی چاہیے۔

رہبر معظم نےاس بات پر تاکید کی کہ یہ تمام پیشرفت و ترقی غیر ملکی مدد کے بغیر اور داخلی صلاحیتوں کی بدولت حاصل ہوئی ہےفرمایا: ایران کے باہوش اور ہوشیار جوانوں نے مظلومیت کے عالم میں تن تنہا اورقومی اعتماد نفس کے ساتھ ملک میں علم کا درخت لگایا اوراسے ثمر بخش بنانےمیں کامیاب ہوگئے۔

رہبر معظم نے علمی پسماندگي کو دور کرنے اور اس میں پیشرفت حاصل کرنے کے لئے ثروت کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں اس نقطہ تک پہنچنے کی کوشش کرنا چاہیے جہاں علم کے ذریعہ ثروت پیدا کرسکیں اور پھر اسی ثروت سے علم کی پیشرفت میں استفادہ کرسکیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک میں علم و ثروت کے اضافہ اور اسے اس نقطہ پر پہنچانے کی تاکید کرتے ہوئےفرمایا: جس دن ہماری درآمد علم ودانش کے ذریعہ ہوگی اور تیل کے کنوؤں کا منہ بند کردیں گےوہ دن ایرانی عوام کے لئے بہت اچھا دن ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علمی پیشرفت و ترقی کی راہ میں معنوی اور الہی اصولوں کی رعایت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: افسوس کے مغربی ممالک نے علم کے گرد حصار باندھنے کے علاوہ علم سے سوء استفادہ بھی کیا ہے اور علم کو انسانی اقدار اور مفادات کے خلاف استعال کیا ہے۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب میں صدر کے زیر نظر قائم ممتاز افراد کے ادارے کی کارکردگی اور فعالیت پر اپنی رضایت کا اظہار کرتے ہوئے اس میں عدم ہم آہنگی اوربعض دیگرمشکلات کو دور کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔

رہبر معظم نے ممتاز علمی افراد کی تکریم و تجلیل ، اسی طرح ان کی شناخت کو ذرائع ابلاغ بالخصوص قومی ٹی وی ، ریڈیو کی ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: ریڈیو اور ٹی وی کو علمی شخصیات کی معرفی پر خاص توجہ دینی چاہیے۔

رہبر معظم نے فرمایا: میں کھیل اور ورزش کے میدان میں مقام حاصل کرنے والے افراد کو دوست رکھتا ہوں اور کھیل و ورزش کا طرفدار بھی ہوں ۔ لیکن قومی ٹی وی اور ریڈیو کو کھلاڑیوں کی نسبت ممتازعلمی شخصیات اور اسی طرح ہنرمندوں پر کم توجہ نہیں دینی چاہیے۔

رہبر معظم نے اس روش کی اصلاح پر تاکید کی اور علم کے ذریعہ ملک کی خدمت کو فخر کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر قوم کی سربلندی اور ملک کی خدمت کی نیت سے علم و دانش حاصل کیا جائے تو یقینا یہ ایک عبادت و نیکی ہوگي ۔

اس ملاقات کے آغاز میں مندرجہ ذيل افراد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا:

کسری احمد کمال آباد، سنہ 1387 کےعالمی ریاضی مقابلوں میں گولڈ میڈل

ایمان مہیائہ ، سنہ1387 کے فیزیکس کےملکی مقابلوں میں گولڈ میڈل

حامد ترکش اصفہانی ، شیخ بہائی فسٹیول سےزرین لوح

سجاد فولادی قلعہ ، سنہ 1387 کے یونیورسٹی داخلہ امتحانات میں پہلامقام

امیر مہدی احمدی نژاد ، سنہ 1387 میں اولمپیاڈ میں گولڈ میڈل

سید مصطفی عماد وکیلی، زمین شناسی میں پہلامقام

محمد رضا حسنی آہنگر، خوارزمی بین الاقوامی فسٹیول میں منتخب

شایان دشمیز ، سنہ 1387 میں ریاضی اولمپیاڈ میںسلور میڈل

بہزاد دھقان ، مخترعین انجمن کے نمائندے

خواتین :

زہرا ساکیانی، سنہ 1387 میں انسانی علوم کے یونیورسٹی داخلہ مقابلوں میں پہلا مقام

رضوان زندیہ اقتصاد کے طلباء اولمپیاڈ میں تیسرا مقام

طیبہ موسوی ، نانو مواد ڈاکٹری میں پہلا مقام

فاطمہ رہبری زادہ رازی فسٹیول میں منتخب مقام

گلچین صنعتی، خوارزمی بین الاقوامی فسٹیول میں دوسرا مقام

مذکورہ بالا ممتاز و منتخب جوانوں نے سائنسی ، تعلیمی اور تحقیقاتی مسائل کے بارے میں مندرجہ ذیل امور پر روشنی ڈالی:

۔ جوانوں کی صلاحیتوں کے متعلق معلومات کی فراہمی اور حمایت

۔ جوان نسل کے درمیان قومی خود اعتمادی کے جذبے کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنانا

۔ ممتاز و منتخب افراد کے انتخاب کےمعیاروں پر تجدید نظر

۔ نانو جیسی جدید ٹیکنالوجی میں علمی سرگرمیوں کی حمایت

۔ ملک کے علمی نقشہ کی ترسیم میں ممتاز جوانوں سے استفادہ

۔ محروم علاقوں میں باصلاحیت افراد کے لئے علمی وسائل کی فراہمی

۔ ممتاز افراد کی لفظی حمایت کے بجائے عملی حمایت

۔ مناسب استفادہ کے لئے مقالات اور ریسرچ سینٹروں کی صحیح سمت میں ہدایت

۔ علمی مراکز اور اداروں میں ممتاز جوانوں کے لئے مناسب فضا پیدا کرنا

۔ عالمی اولمپیاڈ میں ایران کی توانائی اور ثقافتی پہچان کے لئے جوانوں کی شرکت کے اسباب فراہم کرنا

۔ جدید ٹیکنالوجی پر خاض اہتمام

۔ تعلیمی نظام میں تبدیلی اور اسے انفرادی حیثیت سے اجتماعی اور گروہی شکل میں بدلنا

۔ ممتاز جوانوں کے لئے علمی مشاہدات کا موقع فراہم کرنا اور انھیں ملک کی توانائیوں سے آشنا بنانا

۔ قرآن مجید پر گہری و عمیق توجہ اور اس کے احکامات و ارشادات پر عمل

۔ پیشرفتہ علوم تک پہنچنے کے لئے نئے، درمیانے اور مؤثرراستہ پر توجہ

۔ محققین اور ممتاز افراد کے ساتھ کئے گئے وعدوں کاحکام کی جانب سے پورا کرنا

سہولیات کی فراہمی اور علمی منصوبوں میں مساوات پر توجہ

جوان محققین اور اساتذہ کو تحقیقات انجام دینے کا موقع فراہم کرنا

۔علمی محصولات کے ساتھ میڈيا کی رفتار کا تبلیغی نہیں بلکہ علمی ہونا

۔ ممتاز افراد کے ادارے کے بعض مشکل اور سخت قوانین کی اصلاح

۔ اور جوان مخترعین کی زیادہ سے زیادہ حمایت

اس ملاقات میں ممتاز افراد کے ادارے میں صدر کے معاون آقای واعظ زادہ نے اپنی رپورٹ میں اعلان کیا : ملک کی اہم و مؤثر ٹیکنالوجی مشخص اور اس کی تقویت و توسیع کے لئے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

آقای واعظ زادہ نے 27 پالیسیوں کی تدوین اور ملک کے تحقیقاتی اور علمی اداروں کے ساتھ قریبی تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جدید علمی بنیاد پر صنعتی خدمات ، اشیا کی پیداواراور صنعت اور یونیورسٹی کے تعاون کو فروغ دینے کے لئے جدید پروگرام تدوین کیا گیا ہے۔

علمی اور ٹیکنالوجی شعبہ میں صدر کے معاون نے کئی صوبوں میں ممتاز افراد کے دفاتر تاسیس کرنے کے مقدمات فراہم کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: حقیقی مخترعین کی حمایت کے لئے منصوبہ بندی " ملک کے حوزوی ، قرآنی اور مدیریتی منتخب افراد" ۔ مدرسہ میں داخل ہوتے ہی برتر صلاحیتوں کی شناخت اور غیر ملکی ممتاز افراد کے ساتھ وسیع فکری رابطہ کا آغاز ہوگیا ہے۔

اس ملاقات کے اختتام پر یونورسٹیوں کے جوان ممتاز طلباء نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز ظہر و عصر جماعت کے ساتھ ادا کی۔

700 /