ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

انقلاب اسلامی کے اصولوں سے انحراف کسی نسل میں پیدا ہونے کی اجازت نہیں دینا چاہیے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج خبرگان کونسل کے سربراہ اور نمائندوں سے ملاقات میں خبرگان کونسل کے مقام کو عوام اور اسلامی نظام کے لئے قابل اطیمنان اوربہت ہی اہم مقام قراردیا اور صحیح سمت میں حرکت کے اصلی معیاروں کے عنوان سے انقلاب اسلامی کے اصولوں کی یاد دلاتے ہوئے فرمایا: خبرگان کونسل کی سب سے اہم ذمہ داری نظام اسلامی کی اصلی اور صحیح سمت میں ہدایت ، بنیادی نعروں اور اصولوں کی تقویت اور حفاظت پر مبنی ہے۔

رہبر معظم نے خبرگان کونسل کے نمائندوں کے علمی و دینی مقام اور خبرگآن کونسل میں افراد کی رکنیت کے معیاروں کو خبرگان کونسل کی اہمیت کے اہم دلائل قراردیتے ہوئے فرمایا: اس کونسل کی ذمہ داری بھی رہبر کو منتخب کرنا اور اس کے شرائط پر مسلسل نظر رکھنا ہے جو اس کے بلند وبالا مقام کی ایک اور دلیل ہے۔ اور اسی وجہ سے خبرگان کونسل اسلامی نظام میں مشکل برطرف کرنے کا اہم ادارہ ہے۔

رہبر معظم نے بنیادی آئین کی روشنی میں اسلامی نظام کی سرکاری اور قانونی شکل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ قانونی شکل نظام کے سرکاری اور قانونی مختلف شعبوں پر محیط ہےاور اسلامی نظام کی حفاظت کی کم از کم شرط اس قانونی شکل کی حفاظت ہے البتہ یہ مسئلہ ضروری شرط ہے لیکن کافی نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کی حفاظت کے لئے کافی شرط کو اسلامی نظام کے بنیادی مفاد و اصولوں کو مضبوط بنانے اور ان کی حفاظت قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب کے مفاد اور اس کے اصولوں پرعدم توجہ سے ممکن ہے کہ نظام کی سرکاری شکل کے اندر ایک ایسی خاموش اور تدریجی تبدیلی وجود میں آجائے اور انقلاب اسلامی کو صحیح سمت سے منحرف بنادے اور بعض مواقع پر خواص بھی اس تدریجی تبدیلی پر توجہ نہ رکھ سکیں۔

رہبر معظم نے اسلامی نظام کی سرکاری شکل ، اسلامی نظام کے ہارڈ ویر شعبہ اور ظاہری ڈھانچے کو قراردیتے ہوئے فرمایا: نظام اسلامی کا سافٹ ویر اور فکری شعبہ نظام کی حفاظت کے لئے بہت ہی اہم ہے جو درحقیقت وہی فکری ہدایت اور اسلامی انقلاب کے بنیادی نعروں اور اصولوں کا اصلی معیار ہیں۔

رہبر معظم نے اسلامی انقلاب کے اصلی معیاروں کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: انصاف پسندی، استقلال و آزادی کے حقیقی معنی دشمن کے سامنے منفعل نہ ہونا اور استکبار کے ساتھ نبرد ، عوام کی حمایت، غریبوں اور مستضعفوں کی مدد اور محروم طبقات پر خاص توجہ، زندگی میں اسراف و اشراف گری سے پرہیز انقلاب اسلامی کے اصولوں کا حصہ ہیں اور ان میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آنی چاہیے۔

رہبر معظم نے فرمایا: یہ اصول اس لئے معتبر اور اہم ہیں کیونکہ یہ اسلام اورقرآن کے متن سے اخذ کئے گئے ہیں۔دشمنوں نے گذشتہ 30 برسوں میں انقلاب کے اصولوں کو مخدوش بنانے اور ان پر سوالیہ نشان لگانے کی مسلسل کوشش کی ہے اور ملک کی بعض مشکلات کا سبب ان اصولوں کو قراردیا ہے۔

رہبر معظم نے حکومت کے خلاف غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی مسلسل تبلیغات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی تبلیغی پالیسی انقلاب کے آغاز سے ہی تمام حکومتوں کے خلاف رہی ہے اور جس حکومت کے دور میں احساس کرتے تھے کہ اس کی فعالیت اور کارکردگي ان اصولوں کے مطابق اور استکباری نظریات کے خلاف ہے اس کے خلاف تبلیغی پروپیگنڈہ کرتے تھے اور اگر حکومت کا کوئي اقدام ان کی مرضی و منشاء کے مطابق ہوتا تھا تو اس کی تعریف و تجلیل کرتے تھے۔

رہبر معظم نے استکبار کے ساتھ نبرد اور اس کے مدمقابل استقامت و پائداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مستکبردشمن کے سامنے کبھی پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے بلکہ اسلامی نظام کو اتنا مضبوط و مستحکم اور مقتدربنانا چاہیے کہ دشمن یہ احساس کرے کہ وہ اس کے خلاف کچھ نہیں کرسکتا۔

رہبر معظم نے فرمایا: انقلاب کے اصولوں اور ماضی کو غلط ثابت کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے بعض لوگ انقلاب کےعشرہ اول اور امام خمینی (رہ) کے مؤقف کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ پہلے عشرے میں نظام اسلامی کی سمت حرکت اور امام خمینی (رہ) کا مؤقف بالکل درست تھا اور انقلاب اسلامی کی موجودہ سمت بھی انقلاب کے عشرہ اول اور امام خمینی (رہ)کے نقطہ نظرپر استوار ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب اسلامی سے کسی نسل کو منحرف ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے اور اس کا اصلی راستہ یہ ہے کہ انقلاب اسلامی کے اصلی معیاروں کو ممتاز اور برجستہ بناکر پیش کیا جائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلام کے احکام اور اس کے دستورات اور انقلاب اسلامی کے اصولوں پر حقیقی اعتقاد رکھنا چاہیے اور اپنی رفتار و گفتار کو اسطرح تنظیم کرنا چاہیے جو اس اعتقاد کی حقیقی آئینہ دار ہو کیونکہ مشکلات کا حل درحقیقت اسلام کے دستورات پر عمل کی بدولت ممکن ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: اس سلسلے میں دشمن کی تبلیغات سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ ملک کو الگ تھلگ ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ ملک کے الگ تھلگ ہونے یا نہ ہونے کا معاملہ ملک کے اقتدار سے وابستہ ہے۔

رہبر معظم نے عوام کے اسلام پر عمیق اعتقاد اور معاشرے کے مختلف طبقات کے درمیان اتحاد کو ملک کی بقا کا اہم راز قراردیا اور باہمی اتحاد و یکجہتی کے عناصر کو مضبوط و مستحکم بنانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: یہ اتحاد عوام کے درمیان ، حکام کے درمیان اور عوام و حکام کے درمیان ملکی بقا اور اقتدار کا مظہر ہے۔

رہبر معظم نے صحیح تعریف شدہ دائرے میں مسئلہ اجتہاد اور اس سے استفادہ کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: اجتہاد کے معنی مختلف شرائط میں اصول کے دائرے میں رہ کر فکر و شعورسے کام لینے کے ہیں اور اس کا دشمن کے مد مقابل انفعال سے اشتباہ نہیں کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نےدفعہ 44 کی کلی پالیسیوں کو اجتہاد کا ایک نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: دفعہ 44 کی کلی پالیسیاں ایک صحیح اور شرعی اجتہاد تھا جس کی بنیادی آئین نے بھی اجازت دے رکھی ہے انشاء اللہ اس کام کو بہترین صورت میں اوربغیر کسی افراط و تفریط کے عملی شکل میں اجرا ہوناچاہیے۔

رہبر معظم نے حکومت کی طرف سے اقتصادی میدان میں خصوصی تحول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس منصوبے کے اجراء کے بارے میں مختلف نظریات موجود ہیں لیکن ہوشیار رہنا چاہیے تاکہ نظریات کے بیان کی وجہ سے معاشرے میں اضطراب اور ابہام پیدا نہ ہوجائے۔

رہبر معظم نے ایک سمت میں ملک کی مجموعی حرکت کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر سیاسی احزاب میں کوئی ایک حزب اس راستہ میں انقلاب اسلامی کے اصولوں و نظریات سے قریب تر ہو تو اس کی حمایت و تقویت کرنی چاہیے ۔

رہبر معظم نے دین سے کجروی وغلط فہمی ، بعض جھوٹے دعوؤں و فرقہ سازی کے مسائل کو معاشرے میں دشمنوں کی طرف سے اختلاف ڈالنے کی پالیسی کا حصہ قراردیا اور تاکید کرتے ہوئے فرمایا: شیعہ و سنی کے درمیان اختلاف کی طرح اس اختلاف کی جڑیں بھی استکباری فکر پر مبنی ہیں اور اس سے مقابلہ کا طریقہ جنجال پیدا کرنا نہیں کیونکہ جنجال آفرینی سے دشمن کے ہدف کو مدد بہم پہنچے گی ۔

رہبر معظم نے فرقہ سازی اورجھوٹے دعوؤں کا مقابلہ کرنے کے لئے تدبیر اور درست روش اختیار کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایسے رجحانات کا عقلی ، منطقی اور فکری مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ ذمہ دار اداروں کو بھی ہوشیار رہنا چاہیے۔

رہبر معظم نے اپنے بیان کے اختتام پر اس بات پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: آج انقلاب اسلامی کے نعرے اور اصول معاشرے کی مختلف سطوح پر جلوہ گر ہیں اور ہمیں ان کی قدر کرنا چاہیے اور ایسے شرائط میں انسان الطاف و عنایات الہی کو مشاہدہ کرتا ہے اور جیسا کہ حضرت امام خمینی (رہ) نے انقلاب اسلامی کے ایک دور میں فرمایا کہ قدرت الہی کا ہاتھ انقلاب اسلامی کے پیچھے محسوس ہوتا ہے۔

اس ملاقات میں خبرگان کونسل کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے خبرگان کونسل کے حالیہ اجلاس کے ایجنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس اجلاس میں صدر محترم نے اقتصادی تحول کے بارے میں رپورٹ پیش کی اور خبرگان کے نمائندوں نے اس سلسلے میں سوالات و ابہامات بیان کئے ہاشمی رفسنجانی نے کہا کہ اقتصادی تحول کی اصل پر سبھی متفق ہیں اور امید ہے کہ اس کو اچھے طریقہ سے اجراء کرنے سے ملک کی اقتصادی مشکلات دور ہوجائیں گي ۔ خبرگان کونسل کے سربراہ نے اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری کی خبرگان کونسل میں رپورٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : خبرگان کونسل کے نمائندوں نے ایٹمی معاملے کے بارے میں اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری کی رپورٹ پر اپنی رضایت اور امید کا اظہار کیا ہے۔

خبرگان کونسل کے نائب سربراہ آیت اللہ یزدی نے بھی خبرگان کونسل کے حالیہ اجلاس میں بیان ہونے والے اہم مطالب کے بارے میں رپورٹ پیش کی ۔

700 /