ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

انقلاب اسلامی کی بقا کا راز استقامت و پائداری کے جذبہ کی حفاظت و استحکام پر مبنی ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج ملک بھر کے آئمہ جمعہ سے ملاقات میں  انقلاب اسلامی کے اصولوں و اہداف پرایرانی عوام کی پائداری و استقامت کے جذبہ کی حفاظت و استحکام کو انقلاب اسلامی کی بقا کا راز قراردیتے ہوئے فرمایا: اب جبکہ مارکسیزم کا مکتب اپنی بساط لپیٹ چکا ہے اور مغربی لیبرل ڈیموکریسی کے مکتب کی کراہٹ و اضمحلال کی صدائیں بھی کانوں میں پہنچ رہی ہیں اسلامی تحریک میں روز بروز نشاط پیدا ہورہی ہے اور انقلاب اسلامی کو اس عظیم فکری مکتب کے محرک انجن کی حیثیت سے اپنی پیشرفت اور استقامت کے عوامل کو مزید مضبوط بنانا چاہیے۔

رہبر معظم نے اسلام ، انقلاب اور امام خمینی (رہ) کے ساتھ ایرانی عوام کی بیعت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام نے اپنی بیعت پر استقامت کا مظاہرہ کیا جس کے نتیجہ میں خداوند متعال نے اپنا وعدہ پورا کیا اور ایران میں دینی حکومت کا قیام عمل میں آگیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امام خمینی (رہ)کی دس سال کی قیادت ، ان کےمضبوط و مستحکم ایمان اور ان کے پختہ عزم کو ایرانی عوام کی استقامت کا اصلی عامل قراردیتے ہوئے فرمایا: قطعی طور پراب بھی استقامت و پائداری کے استمرار اورعہد پر باقی رہنے کی صورت میں ماضی کی طرح خداوند متعال کی نصرت و مدد شامل حال رہےگی ۔

رہبر معظم نے مارکسیزم اور لیبرل ڈیموکریسی کے دو عظیم نظریوں کے دوران انقلاب اسلامی کی کامیابی کو مادی محاسبات اور تجزیوں سے بالا تر قراردیتے ہوئے فرمایا: اس دور کے سخت شرائط میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کی برکت سے اسلامی تحریک کا آغاز ہوا اور مختلف طوفانوں ، بحرانوں اور سازشوں کے باوجود عوامی استقامت اور اسلامی تحریک خداوند متعال کی مدد سے روزبروز قوی تر ہوتی گئی اور اب مارکسیزم کا کہیں نام و نشان بھی باقی نہیں ہے اور لیبرل ڈیموکریسی مکتب بھی اپنی تمام سیاسی ، اقتصادی اور فوجی قدرت و طاقت کے باوجود عالمی برادری کے سامنے زمین بوس ہوگيا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب اسلامی کے مد مقابل دو بڑے نظریے تھے جن میں ایک مارکسیزم اور دوسرا مغربی لیبرل ڈیموکریسی پر مبنی نظریہ تھا جنھوں نے دنیاوی مسائل کے لئے اپنے نظریات کے مطابق منصوبے بنا رکھےتھے۔

رہبر معظم نے مارکسیزم مکتب کی رسوائی اور اضمحلال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس مکتب کے اپنے تئیں کچھ نعرے اور منصوبے تھےکہ وہ نعرے بتدریج ختم ہوگئےاور آخر کا مارکسیزم کی ظاہری شکل و صورت بھی عنکبوت تار کی مانند مختصر مدت میں نابود ہوگئی۔

رہبر معظم نے فرمایا: مارکسیزم کے زوال کے بعد مغربی لیبرل ڈیموکریسی مکتب کے اندراپنےحریف کی عدم موجودگی میں اپنی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لئےپوری دنیا پراپنا تسلط قائم کرنے کا وسوسہ پیدا ہوگیا اور وہ پوری دنیا کو اپنے قبضہ میں سمجھنےلگا۔

رہبر معظم نے مغربی لیبرل ڈیموکریسی کی موجودہ صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عراق و افغانستان پر لشکر کشی ، ابوغریب جیل اور گوانتانامومیں ہولناک جرائم اور مختلف علاقوں میں بمباری سے اس مکتب کے ڈیموکریسی اور انسانی حقوق کے بارے میں جھوٹے سیاسی دعوؤں کی قلعی کھل گئی ہے اور آج دنیا پر ان کے جھوٹے مالی تسلط کا طلسم بھی ٹوٹ گیا ہے جس کی صدائیں آسمان تک پہنچ رہی ہیں۔

رہبر معظم نے مغربی ممالک میں جاری مشکلات کو مغربی ڈیموکریسی کے اقتصادی دعوؤں کا آئینہ قراردیا اور مغربی ڈیموکریسی کے اقتصادی منصوبوں کی ناکامی پر مغربی تجزیہ نگاروں کے اعترافات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آچ مغربی دنیا کا جھوٹا مالی حباب ختم ہوگياہے ، ان کی صدائیں آسمان تک بلند ہورہی ہیں اوروہ خود ہی یہ کہہ رہے ہیں کہ دنیا میں امریکی حاکمیت کا دور ختم ہوگیا ہے۔

رہبر معظم نے ان مسائل کو عظیم اور قابل غور قراردیتے ہوئے فرمایا: ایسے شرائط میں انقلاب اسلامی کی پیدائش کے اصلی عوامل کو اسلامی تحریک کا محرک انجن قراردینا چاہیے اور اس کے استمرارکے لئےخدا وندمتعال پر ایمان ، مستقبل پر امید افزا نظراور جد وجہد کے جذبے کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنانا چاہیے۔

رہبر معظم نے نماز جمعہ کی امامت کے عوامی مقام اورمعاشرے میں اسلامی ثقافت کے فروغ اور اس کی تعمیر میں اس کے بنیادی کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پورے معاشرے میں عوام بالخصوص جوانوں میں مستقبل کے سلسلے میں امید مضبوط کرنا ایک اہم ضرورت ہےاور اس سلسلے میں آئمہ جمعہ اپنا مؤثر اور اہم نقش ایفا کرسکتے ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: بعض افراد مختلف بہانوں سےعوام کو مایوس کرنے اور ان کے ذہن کو اصلی مقصد و ہدف سے منحرف کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: انقلاب اسلامی اپنی قوت و طاقت کے ساتھ آگے کی جانب گامزن ہے اور ممکن ہے بعض خامیاں بھی پائی جاتی ہوں لیکن بعض لوگ یہ کہنے کی کوشش میں ہیں کہ انقلاب کی قدرمند ٹرین پٹری سے اتر گئی ہے یا پیچھے کی سمت جارہی ہے جبکہ اس قسم کے شبہات حقائق کے بالکل خلاف ہیں۔

رہبر معظم نے معاشرے میں اسلامی اخلاقیات کے فروغ کو آئمہ جمعہ کی ایک اور ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: قناعت ، صحیح مصرف، ذمہ داری کااحساس، کام کا جذبہ، فداکاری کا جذبہ، محنت کا جذبہ ، باہمی تعاون و ہمدردی کا جذبہ ، سماجی اور شخصی نظم و انضباط، قانون کا احترام، اسلامی - ایرانی خاندانی نمونہ، آسان اور سادہ شادیوں کی سنت، بروقت شادیوں کی ترویج ، خاندانوں میں دینی محافل کا فروغ اور بچوں کی دینی تربیت جیسے اسلامی ثقافتی امور کو عوام کے درمیان فروغ دیناچاہیے۔

رہبر معظم نے عوام بالخصوص محروم طبقات کے ساتھ آئمہ جمعہ کے صمیمی اور مسلسل روابط پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مسجدوں میں علماء کے ساتھ رابطہ اور اسی طرح اپنے قریبی افراد پر دقیق نگرانی پر بھی آئمہ جمعہ کو توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

اس ملاقات کے آغاز میں آئمہ جمعہ کی پالیسی ساز کونسل کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین تقوی نے ملک کے 580 شہروں میں نماز جمعہ منعقد کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس کونسل کی طرف سے ملک بھر میں ہارڈ ویئر و سافٹ ویئر کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔

اس ملاقات کے اختتام پر حاضرین نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی امامت میں نماز ظہر و عصر ادا کی۔

700 /