ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی

ملک کی پیشرفت کا منصوبہ صرف اسلامی اور ایرانی نمونہ پر استوارہونا چاہیے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مشہد کی فردوسی یونیورسٹی کے طلباء کے ولولہ انگیز اجتماع میں اپنے اہم خطاب میں انسان اور اس کی سماجی و شخصی ذمہ داریوں کے سلسلے میں اسلام اور مغرب کے نظریے میں بنیادی فرق کی وضاحت کی اور ملک کی پیشرفت کے لئے ضروری ماڈل کی شناخت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ملک کی پیشرفت و ترقی صرف اسلامی اور ایرانی نمونہ کی بنیاد پر ہی امکان پذير ہے اور یونیورسٹی و حوزہ کی متاز شخصیات کی سب سے اہم ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اسلامی اصولوں کی بنیاد پرملک کی پیشرفت کے لئے ایک جامع نقشہ کی تدوین کریں ۔

رہبر معظم نے ترقی و پیشرفت کے سلسلے میں دو غلط نظریات و رجحانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایک نظریہ اس گروپ سے متعلق ہے جس نے توسیع و پیشرفت کے نام سے ناجائز فائدہ اٹھایا اور اس خوبصورت نعرے کے سائے میں بشریت کے حق میں ظلم و ستم اور مظالم وجرائم کو روا رکھا ہے۔

رہبر معظم نے پیشرفت کے نام پر قاچاریہ دور میں مغرب کے ساتھ ملک کی وابستگي، تبدیلی و انقلاب کے عنوان سےمشروطہ تحریک کے برطانوی طرفداروں کا مشروطہ تحریک کے حقیقی رہبروں سے مقابلہ ،رضا خان کی ڈکٹیٹراور محمد رضا کی استبدادی حکومت کی طرف سے اصلاح و ترقی کا نعرہ ، پیشرفت و ترقی کے نام پر قوموں کا استحصال و استعمار، امریکہ کی طرف سے پیشرفت کے سائے میں عراقی و افغانی عوام کے لئے قتل و غارتگری و بحران و بد امنی کے تحفہ کو اس آزاد وجمہوری دنیا میں پیشرفت و ترقی سے ناجائز فائدے کے چند نمونے گنواتے ہوئے فرمایا: پیشرفت کے بارے میں دوسرا غلط نظریہ اس گروپ سے متعلق ہے جو ہر قسم کی ترقی و خلاقیت کی مخالفت کرتا ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: پیشرفت کے نمونے پر خاص توجہ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایران میں پیشرفت کا آغاز ہی نہیں ہوا ہے۔آپ نے فرمایا: ایرانی عوام نے اسلامی انقلاب کی تحریک کی کامیابی کے ساتھ ساتھ ترقی و پیشرفت کے راستے پر بھی چلنا شروع کردیا تھا اور ایران میں اسلامی نظام کی تشکیل سب سے بڑی پیشرفت اور خلاقیت تھی کیونکہ اسلامی انقلاب نےایک ڈکٹیٹر ، ظالم و جابر اور موروثی حکومت کو عوامی حکومت میں بدل دیا ۔

رہبر معظم نے گذشتہ 27 سالوں میں سیاسی ، اقتصادی ، سائنسی اور سماجی میدان میں ایرانی عوام کی حیرت انگیز ترقیات اورایران کا علمی میدان میں دنیا کے ممتاز ممالک کی صف میں کھڑے ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: البتہ اس کا مطلب علمی سطح پر تاریخی پسماندگی کو نظر انداز کرنا نہیں ہے لیکن ایران میں علمی پیشرفت سرعت کے ساتھ یوں جاری ہے کہ آج سب سے پیچيدہ ٹیکنالوجی ایران کے ماہرین تیار کررہے ہیں۔

رہبر معظم نے ملک کی پیشرفت کے نقشہ کی تدوین اور شناخت کی علت و اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پیشرفت کے نمونہ اور ماڈل کی صاف تعریف کا مقصد صحیح نمونہ کے معین کرنے کے سلسلے میں عوام اور ممتاز شخصیات کے درمیان خوداعتمادی پیدا کرنا ہے۔

رہبر معظم نے اسی سلسلے میں فرمایا: مغربی ممالک اپنی تبلیغات میں یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ترقی و پیشرفت مغربی ممالک کے بغیر ممکن نہیں ہے اور افسوس اس بات پر ہے کہ ملک کے اندر بھی بعض افراد صرف مغربی ماڈل کی پیشرفت پر یقین رکھتے ہیںجو ایک غلط اور خطرناک مسئلہ ہے۔

رہبر معظم نے مغربی پیشرفت کےطلسم کو توڑنے کو ایک اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ مغربی پیشرفت کا نمونہ ایک ناکام نمونہ ہے کیونکہ مغربی ممالک میں ثروت و قدرت کی فراوانی کے باوجود مغربی معاشرے میں انسانی ، اخلاقی اور معنوی اقدار ختم ہوچکی ہیں۔

رہبر معظم نے ایران کی پیشرفت کے ماڈل کو اسلامی اور ایرانی بنیادوں پر آمادہ کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے فرمایا: اگر اس اسلامی اور ایرانی ماڈل و نمونہ کو عملی جامہ پہنایاجائے تو یقینی طور پر اس سے دوسرے ممالک بھی استفادہ کریں گے جیسا کہ ایران اور ایرانی عوام کی کامیابیوں کے بہت سے امور دوسرے ممالک اور اقوام کے لئے نمونہ عمل بن چکےہیں۔

رہبر معظم نے اسلامی نظام میں مغربی ترقی کے ماڈل کی ناکامی کوانسان کے مقام و منزلت اور اس کی پیشرفت میں مغربی اور اسلامی نظریے میں بنیادی فرق کوقراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی نقطہ نظر میں مادی پیشرفت کا محور مادی فائدہ ہے اور اس نظریے کے مطابق اخلاق اور معنویت کو مادی پیشرفت پر قربان کیا جاسکتا ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: اسلامی نقطہ نظر میں مادی پیشرفت مقصد و ہدف نہیں ہےبلکہ انسان کی قدر ومنزلت اور ترقی کا وسیلہ ہے۔ اور اسلامی جہان بینی میں ثروت ، قدرت اور علم انسانی رشد و ترقی ، عدل و انصاف وحق کی حکومت کے قیام ، معاشرے میں اچھے روابط اور دنیا آباد کرنے کا ذریعہ ہیں ۔

رہبر معظم نے فرمایا: ایرانی عوام نے انقلاب اسلامی کی کامیابی بالخصوص دفاع مقدس کے دوران دشمن کی وسیع پیمانے پرہونے والی تبلیغات کا ہمیشہ ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور اب بھی دشمن اقتصادی پابندیوں کی بات کررہا ہے جب کہ ایرانی عوام کے لئے یہ کوئي نئی بات نہیں ہے کیونکہ ایرانی عوام نے اقتصادی پابندیوں کے سائے میں ہی علمی پیشرفت حاصل کی ہے۔

رہبر معظم نے قومی خود اعتمادی ، ہمت ، جد وجہد اور باہمی اتحاد و یکجہتی کو ملک کی ترقی و پیشرفت اور اعلی اہداف تک پہنچنے کےلئےاہم قراردیا۔

اس ملاقات کے آغاز میں مندرجہ ذیل طلباء نے اپنے خیالات کا اظہار کیا:

سعید رضائی، شعبہ انجینئرنگ اور تیسرے خوارزمی فسٹیول میں پہلا مقام- سید جواد حسینی نژاد، شعبہ مغز و اعصاب اور سنہ 83 و 84 میں مشہد کی میڈيکل یونیورسٹی کےممتاز طالب علم- جواد خدائی، ملک میں اذان و قرائت کے مقابلے میں پہلا مقام – خواہر عطیہ محمد زادہ شعبہ میڈيکل کی طالبہ اور احسان عظیمی شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ اور صوبہ خراسان رضوی کی طلباء یونین کے نمائندے۔

مذکورہ افراد نے مندرجہ ذیل موضوعات پر تاکید کی :

۔ حوزہ و یونیورسٹی کے تعاون سے علمی و تحقیقی مراکز کا قیام اور ان کی تقویت

۔ بنیادی آئین کی دفعہ 44 کے نفاذ میں یونیورسٹیوں کی ظرفیت سے استفادہ

۔ ممتاز شخصیات کے ادارے کے عدم فعال ہونے پر تنقید

۔ طلباء کا علم کی پیداوار و تحقیق میں فعال کردار

۔ ریسرچ کے موضوعات کی حقیقی و واقعی ضروریات کے ساتھ عدم مطابقت

۔ یونیورسٹیوں کے ثقافتی فیصلوں میں طلباء کی مؤثر موجودگی

۔ اقتصادی بدعنوانیوں کا مقابلہ کرنے کی رفتار میں سستی

700 /