ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی

ملک کی علمی پیشرفت کے سلسلے میں پختہ عزم ضروری ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح مشہد مقدس میں فردوسی یونیورسٹی میں یونیورسٹی کے اساتذہ سے ملاقات اور گفتگوکی۔رہبر معظم نے یونورسٹیوں کے سربراہوں ، علمی شعبوں کے ارکان اور صوبہ خراسان رضوی کی یونیورسٹیوں کے اساتید کے اجتماع میں ملک کی پیشرفت اور ترقی کے سلسلے میں یونیورسٹیوں کی ذمہ داری اور کردار کو فیصلہ کن واہم قراردیتے ہوئے فرمایا: آج ایرانی عوام کی عزت ، قومی تشخص کی حفاظت اورملکی استقلال کے لئے سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ وقت ضائع کئے بغیر ملک کے علمی ارتقاء کے سلسلے میں دقیق منصوبہ بندی، پختہ عزم اور علمی ریسرچ کے میدان میں سنجیدگی کے ساتھ کام جاری رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم نے ملک کی صحیح و درست علمی حرکت میں یونیورسٹیوں کے حساس ، حیاتی اور عمدہ نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج کی دنیا میں بین الاقوامی روابط و تعلقات کا محور طاقت اور قدرت پر مبنی ہے اور ہر ملک کی طاقت و قدرت اس کی علمی صلاحیتوں پراستوارہوتی ہے۔

رہبر معظم نے اندرونی علمی پیشرفت کواقتدار کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: حالیہ برسوں میں علم کی پیداوار پر تاکید اور علمی سرحدوں کو توڑنے کی ضرورت کی اصلی وجہ یہ ہے کہ علم کی پیداوار کی راہیں مقامی اور اندرونی سطح پر ہموار کی جائیں۔ لہذا یونیورسٹی ، استاد اور طلباء پرنگاہ اس نقطہ نظر سے ہونی چاہیے اور علم کی پیداوارکے مسئلہ کو طلباء اور یونیورسٹی کی سطح پر سنجیدگی کے ساتھ لینا چاہیے۔

رہبرمعظم نے جوان طلباء کی علمی صلاحیتوں کے ارتقاء اور ان کے فارع التحصیل ہونے کے ساتھ باتجربہ اساتید سے استفادہ کو آئندہ کے اساتید کی تربیت کے لئے ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹیوں کو درس و تدریس کے اعتبار سے پر جوش علمی اور تحقیقی میدان میں بدل دینا چاہیے۔

رہبر معظم نے اساتذہ اور یونیورسٹیوں کی سب سے اہم ذمہ داری کی طرف اشارہ کیا اور طلباء میں سوال کرنے اور تحقیق و ریسرچ کے جذبہ کو قوی اورمضبوط بنانے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ملک کی علمی پیشرفت کے لئے ایک جامع علمی نقشہ کی ضرورت ہے جس میں علمی ترجیحات اور معاشرے کی ضروریات کومشخص کیا جائے اور اس مسئلہ کو یونیورسٹیوں کے محققین اور اساتید کے درمیان ایک عام مطالبہ میں تبدیل ہوجانا چاہیے۔

رہبر معظم نے یونیورسٹیوں کے مدیروں اور اساتید کی زیادہ سے زیادہ توجہ طلباء کی علمی پیشرفت کے لئے تعلیمی کیمپ ، علمی تفریحات اور علمی تخلیقات جیسے تشویقی پروگراموں کو پیش کرنے پر مبذول کرتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹیوں کا صنعتی شعبوں کے ساتھ رابطہ بھی جوان محققین کے علمی فروغ کے لئے اہم ہے اور نویں حکومت نے اس ضرورت کو پورا کیا ہے علمی معاونت کے شعبہ کی تاسیس نویں حکومت کے اچھے اقدامات میں شامل ہے اور اس کی مدد سے اہم اور مفید امور انجام دیئے جاسکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تحقیقات کے شعبہ کے بجٹ پر متعلقہ حکام کی زیادہ سے زیادہ توجہ پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حکام بالخصوص اعلی تعلیم و ٹیکنالوجی کے وزیر کو کابینہ میں اس کام کا پیچھا کرنا چاہیے کیونکہ آج ریسرچ و تحقیق ایک اہم اورحیاتی موضوع ہے۔

رہبر معظم نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد یونیورسٹیوں کی شکل و صورت کو اسلامی صورت میں بدلنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کو سراہتےفرمایا: انجام پانے والے اقدامات کے باوجود ابھی مطلوبہ اسلامی یونیورسٹی تک پہنچنے کے لئے کافی فاصلہ باقی ہے۔

رہبر معظم نے علمی تحقیقات میں رقابت کی فضا قائم کرنے اور حکومتی اجارہ داری کو ختم کرنے کو ملک میں علم کے فروغ کی ایک اور راہ قراردیتے ہوئے فرمایا: بنیادی آئین کی دفعہ 44 کی کلی پالیسیوں کے صحیح نفاذ کا اہم مقصد حکومتی تسلط و اجارہ داری کو ختم کرنا ہے۔

اس ملاقات کے آغاز میں مشہد کی فردوسی یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر علی رضا عاشوری، مشہد کی میڈيکل یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر مسعود ملکی اور مشہد کی آزاد یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر حلمی، ڈاکٹر اسماعیل آیتی ، امام رضا اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر محمود فرہودی، محترمہ ڈاکٹر فضلی بزاز نے یونیورسٹیوں کے مختلف مسائل پر اپنے اپنے نظریات کو پیش کیا اور مندرجہ ذیل امور کی ضرورت پر زوردیا:

۔ علم و تحقیق و ریسرچ کے میدان میں صاف وسالم فضا قائم کرنا اور دفعہ 44 کی کلی پالیسیوں کا مکمل نفاذ

۔ علمی پیداوار سے غیر قانونی طور پر نسخہ برداری کو ممنوع قراردینے کے لئے قانون کی منظوری

۔ یونیورسٹیوں میں ریسرچ و تحقیق کے جذبہ کو فروغ دینا

۔ ملک کی علمی حیثیت کی حفاظت کے لئےحکومتی اور غیر حکومتی یونیورسٹیوں کی علمی صلاحیت پر خاص توجہ مرکوز کرنا

۔ یونیورسٹیوں کے تحقیقاتی بجٹ پر خصوصی توجہ دینا

۔ یونیورسٹیوں کے اسلامی ہونے پر خصوصی توجہ مبذول کرنا

700 /