ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی :

اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ لبنان کے ساتھ ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج لبنان کے صدر مائیکل سلیمان اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں لبنانی گروپوں اور قبائل کے درمیان باہمی اتحاد کو لبنان کی ترقی و پیشرفت اور نجات کا واحد راستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران اس بات پر معتقد ہے کہ صہیونی حکومت کے خطرے کے پیش نظر لبنا ن کے تمام گروپوں کی قدرت و توانائی لبنان کی قومی یکجہتی اور اس کی پیشرفت و ترقی میں صرف ہونی چاہیے۔

رہبر معظم نے اسلامی مقاومت کی حمایت وہمراہی ،اسی طرح لبنان میں قومی یکجہتی برقرار کرنے اور لبنانی فوج کے قومی تشخص کی حفاظت کے سلسلے میں مائیکل سلیمان کے ٹھوس مؤقف اور کوششوں کی تعریف اور قدردانی کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ لبنان کے ہمراہ رہے گا۔ اور امید ہے کہ اس سفر میں انجام پانے والے مذاکرات ، دونوں ممالک کے باہمی روابط کو زیادہ سے زیادہ مضبوط و مستحکم بنانے میں مفید ومددگار ثابت ہونگے۔

رہبر معظم نے لبنان کےرقبہ اور وسعت کی کمی اور اس کے معانی کےوسیع ہونے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: لبنان کےعظیم و وسیع معانی کا ایک عمدہ نمونہ وہاں کے مذہبی اور دینی گروہوں کا باہمی طور پر زندگی بسر کرنا ہے۔

رہبر معظم نے اسرائیل کی غاصب حکومت کے خلاف لبنانی عوام کی تاریخی فتح کو لبنان کے وسیع معانی کا ایک اور نمونہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ 60 برسوں میں غاصب صہیونی حکومت کا مقابلہ کرنے کی کسی بھی اسلامی اور عربی ملک میں طاقت و قدرت اور جرئت پیدا نہ ہوسکی۔ لیکن لبنانی عوام نے صہیونی حکومت کے طاقت کے طلسم کو توڑدیا اور اسرائیلی فوج کو لبنانی سرزمین سے باہرنکال کر اسے تاریخی شکست سے دوچارکردیا۔

رہبر معظم نے اسرائیلی حکومت پر فتح کا اصلی عامل لبنان میں قومی یکجہتی اور اتحاد کو قراردیتے ہوئے فرمایا: لبنان کے مختلف گروہوں کے درمیان مذاکرات جو صدر جمہوریہ کی نگرانی میں انجام پا رہے ہیں وہ مثبت ہیں کیونکہ لبنان کا تابناک مستقبل لبنان کی قومی یکجہتی کے سائے میں ہی ممکن ہوگا۔

رہبر معظم نے فرمایا: اسرائیلی حکومت کے حملوں کے مد مقابل لبنانی عوام کی پائداری و استقامت دوسری مسلمان قوموں کے لئے سرمشق اور نمونہ بن گیا ہے اور 33 روزہ جنگ کے دوران بہت سے عرب اور اسلامی ممالک کے مسلمان حزب اللہ لبنان اور سید حسن نصراللہ کے نام پر تکبیر اورنعرہ لگاتے تھے۔

رہبر معظم نے عالم اسلام اور عرب ممالک میں اسلامی مقاومت کی حمایت کوبہت مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: مقاومت کے اس جذبہ کو سب سے پہلے اپنے دلوں میں زندہ اور پھر عملی میدان میں اس کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے ۔

رہبر معظم نے دہشت گردی کو لبنان اور علاقائی ممالک کے لئے بہت بڑا خطرہ قراردیتے ہوئے فرمایا: دہشت گردی جو بعض حکومتوں کے سرمائے سے وجود میں آئی اس نے اپنے حامی ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا لیکن ان حکومتوں نے پھر بھی عبرت حاصل نہیں کی اور اب بھی دہشت گردوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

رہبر معظم نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے صحیح روش اختیار کرنے اور لبنان میں جلاوطن فلسطینیوں کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عربی ممالک میں جلا وطن فلسطینیوں کی موجودگی صحیح پالیسی ہے لیکن بہر حال فلسطینیوں کوضرورایک دن اپنے وطن واپس جانا ہے ۔

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ فلسطینیوں کا وطن واپس جانا محال ہے لیکن ایسا ضرور ہوگا۔

اس ملاقات میں ایران کے صدر ڈاکٹر محمود احمدی بھی موجود تھے، لبنان کے صدرمائیکل سلیمان نے ایرانی عوام اور حکومت کی طرف سے لبنان کی حمایت بالخصوص 33 روزہ جنگ کے سخت ترین شرائط اور جنگ کے بعد لبنان کی تعمیر و ترقی میں بے دریغ حمایت پر ایرانی عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا : لبنان کے داخلی مسائل و مشکلات کو حل کرانے اور دوحہ میں تفاہم نامہ تیار کرنے میں ایران کا کردار آشکار اور قابل تعریف رہا ہے۔

لبنان کے صدر نے لبنان کے سیاسی ، اقتصادی اور سلامتی کے شرائط کی تشریح کرتے ہوئے کہا: لبنان کے تمام گروہوں سے منسلک بڑی تعداد میں وزراء کا میرے ہمراہ ایران کا دورہ جمہوری اسلامی ایران کے مثبت نقش پر اس کا شکریہ ادا کرنے کی غرض سے ہے۔

آقای مائیکل سلیمان نے لبنان میں قوی حکومت کے وجود کو اسلامی مقاومت کی قوت کا سبب قراردیتے ہوئے کہا: لبنان کی فوج قومی یکجہتی کی علامت ہے فوج، لبنان کی عزت و کرامت کی خواہاں ہے اور اسلامی مقاومت اس عزت و کرامت کا واضح نشان ہے۔

700 /