ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم سےملاقات:

رہبر معظم سے ابن میثم بحرانی کے دوسرے سمینار کے شرکاء کی ملاقات

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےابن میثم بحرانی کے دوسرے سمینار کے شرکاء سے ملاقات میں شیعہ اورسنی علماء کے درمیان ہمفکری اور باہمی خیالات کے تبادلے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام میں اتحاد و یکجہتی کا ایک اعلی اور ممکن ہدف ہے اور علماء اسلام کو اس سلسلے میں اپنی سنگین ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے علماء کو ہوشیاررہنے ، عوام کو وعظ و نصیحت کرنے، دشمن کے وسوسوں کے جال میں گرفتار نہ ہونے اور اسلامی حکومتوں کے باہمی تعاون کو عالم اسلام میں اتحاد و یکجہتی کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر باہمی اتحاد قائم اور محقق ہوجائے تو یہ اسلامی حکومتوں کا مددگار اور پشتیباں ثابت ہوگا اور پھر ان حکومتوں کو اپنی کمزوری اور خوف کی وجہ سے امریکہ اور برطانیہ کے دامن میں پناہ لینے کی ضرورت نہیں پڑےگی۔

رہبر معظم نے مختلف فرقوں اور عقائد کے درمیان اختلافات کو ایک قدرتی اور طبیعی امر قراردیتے ہوئے فرمایا: موجودہ دور میں سامراجی اور استعماری طاقتوں نے اختلافات پیدا کرنے کے لئےجہالت ، تعصبات اور عدم شعور سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا اور ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد استعمار کی اس حرکت میں مزیدشدت آگئی ہے۔

رہبر معظم نے علاقہ میں برطانیہ کی سابقہ موجودگي اور مسلمانوں کی صفوں میں اختلافات پیدا کرنے میں اس کی مہارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امام خمینی (رہ) سید جمال الدین اسد آبادی، شیخ محمد عبدہ اور شرف الدین عاملی جیسی عظیم اور ممتاز اسلامی شخصیات نے استعمار کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے امت اسلامی میں اتحاد ویکجہتی پیدا کرنے کے سلسلے میں بڑی جد وجہد کی تاکہ دشمن اختلافات کوعالم اسلام کے خلاف حربہ کے طور پر استعمال نہ کرسکے۔

رہبر معظم نے استعماری محاذ کی جانب سے عراق ، افغانستان ، پاکستان اور لبنان میں اختلافات پیدا کرنے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جو لوگ اختلافات پیدا کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں وہ نہ شیعہ ہیں نہ سنی۔

رہبر معظم نے اسی سلسلے میں اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اور اسرائیل کے خفیہ ادارے انتہا پسند عناصر کو بھڑکا کرعراق میں جاری بحران میں بنیادی کردار ادا کررہے ہیں اور عراق کے ان علاقوں میں سب سے زیادہ بد امنی ہے جہاں امریکی فوجی موجود ہیں۔

رہبر معظم نے انقلاب اسلامی کے خلاف دشمن کے مکر و فریب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد امریکہ نے ایران کے اسلامی انقلاب کو شیعہ انقلاب ثابت کرنے کے لئے نئی سازشوں کا جال بچھایا، جبکہ ہمارا انقلاب اسلامی انقلاب اور قرآنی انقلاب ہے اور جس کا مقصد احکام الہی کی ترویج ، توحید اور اسلامی و معنوی اقدار کے پرچم کوسربلند کرنا ہے جو باعث فخر بھی ہے اور جس میں انقلاب اسلامی کوکامیابی بھی نصیب ہوئی ہے۔

رہبر معظم نے انقلاب اسلامی کے ساتھ دشنمی کا اصلی سبب انھیں کامیابیوں کو قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر انقلاب اسلامی ایران عالم اسلام ، فلسطین ، افغانستان ، لبنان اور ہر اس مسلمان کی حمایت اور دفاع نہ کرتا جو اسلام کے لئے جد وجہد میں مصروف ہے تو پھردشمنوں کو بھی ایران سے کوئی سروکار اور واسطہ نہ ہوتا۔

رہبر معظم نے فرمایا: تمام عداوتوں کے باوجود ایران کےانقلاب اسلامی نے مسلمانوں کے دلوں میں اسلام کی سرافرازی و سربلندی اور عزت و عظمت کی روح کو زندہ کیا اور آج دشمن کی ذلت آمیز شکست کے سامنے امت اسلامی کی عزت و عظمت سب سے زیادہ آشکار و نمایاں ہوگئی ہے۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب میں علامہ ابن میثم بحرانی کو ممتاز علمی شخصیت اور عظیم متکلم و فقیہ قراردیتے ہوئے فرمایا: نہج البلاغہ پر ان کی شرح بہترین شرح ہے۔

اس ملاقات کے آغاز میں ادارہ ثقافت و ارتباطات کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین محمدی عراقی نے ممتاز شیعہ اور سنی علماء کی طرف سےاتحاد اور یکجہتی کو مضبوط و مستحکم بنانےکے سلسلے میں ہمفکری و ہم اندیشی اور علامہ ابن میثم بحرانی کے دوسرے سمینار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ سمینار اسلامی تشخص و میراث کو زندہ کرنے کے مقصد سے منعقد ہوا ہے جس میں ارسال کئے گئے مقالات میں سے ستر مقالات کو منتخب کیا گیا ہے جن کامختلف کمیشنوں میں جائزہ لیاجائےگا۔

اس ملاقات میں اسلامی مالک کے بعض سنی اور شیعہ علماء نے اپنے خطاب میں امت اسلامی کے درمیان باہمی اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پرزور دیا اور علماء و مفکرین کو دشمنوں کی سازشوں کے مد مقابل ہوشیار اور بیدار رہنے کی تاکید کی ۔

700 /