ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

شیعہ، غدیرکےدرخشاں،منطقی اور مستدل عقائدکو عالم اسلام میں اختلاف اور تفرقہ کا باعث بننے کی اجازت نہیں دیں گے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج قوم کے مختلف طبقات کے ہزاروں افراد سےملاقات میں اسلام میں حکومت کے اہم مسئلہ اور اسلامی حکومت کے نمونہ کی تشریح کو غدیر کا عظیم درس اور پیغام قراردیتے ہوئے فرمایا: شیعہ اپنے درخشاں اور مستدل عقائد کی حفاظت کرتے ہوئے اس عقیدہ کو عالم اسلام میں اختلاف اور تفرقہ کا باعث بننے کی اجازت نہیں دیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عید سعید غدیر کی مناسبت سے ایران کی مؤمن قوم اورتمام مسلمان قوموں کو مبارک باد پیش کی اورغدیر کے پیغام کےفہم و اداراک کو صحیح راستہ پرامت اسلامی کی حرکت  کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اسلام (ص)کی طرف سے امیر المؤمنین حضرت علی (ع) کو اپنا جانشین مقرر کرنےکا اہم اعلان اور وہ بھی پیغمبر اسلام (ص)کی بابرکت عمر کے آخری ایام میں، اس بات کا مظہر ہے کہ اسلام میں دین و سیاست اور حکومت میں اتحاد ووحدت ایک اہم مسئلہ ہے جو آج  پوری امت اسلامیہ کے لئے ایک عظیم درس کا حامل ہے۔

رہبر معظم نے اسلامی حکومت کی تشریح کوغدیر کے عظیم واقعہ کا دوسرا درس قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلام (ص)کی طرف سے حضرت علی (ع) جیسی عظیم شخصیت کو اپنا جانشین مقرر کرنےکا اعلان، اس بات کا مظہر ہے کہ واقعہ غدیر مسلمانوں کا صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں ہے بلکہ اسلامی اور انسانی معاشروں کو چلانے کے تمام ضروری معیاروں کی ٹھوس اور واضح علامت بھی ہے۔

رہبر معظم نے خوشنودی خدا سے دلبستگي ، راہ خدا میں پیہم جد وجہد اور مجاہدت، حق و حقیقت کے راستے میں فداکاری و جانفشانی، خدا کے دشمنوں کے مد مقابل سیسہ پلائی ہوئي دیوار کے مانند استقامت و صبر، دنیاوی زخارف پر عدم توجہ ، مظلوم اور کمزورانسانوں کے سامنے تواضع اور انکساری کو امیر المؤمنین (ع) کی اہم خصوصیات قراردیتے ہوئے فرمایا: غدیر کا واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ اسلامی معاشرے کا نظم و نسق ایسے فرد کے ہاتھ میں ہونا چاہیے جو امیر المؤمنین (ع) کو ملاک و معیار جانتا ہو اور اس عظیم بلندی کی جانب قریب تر کرنے کی تلاش و کوشش کرتا ہو جو آج کے انسان کے لئے جمہوری اسلامی اور اسلام کے اہم اور شاداب پیغام کا اہم حصہ ہے۔

رہبر معظم نے امیر المؤمنین حضرت علی (ع) کو صبر و مجاہدت کا پیکراور دیگر میدانوں میں پیغمبر اسلام (ص)کا ممتاز شاگرد قراردیتے ہوئے فرمایا: آج کے انسانی معاشرے میں سب سے بڑا فقر ایسے سیاستمداروں کا فقدان ہے جس کا اسلام نے تاریخ اورغدیر خم کے میدان میں سب سے اعلی نمونہ پیش کیا ہے۔

رہبر معظم نے غدیر کے واقعہ کے بارے میں شیعہ اور سنی کے درمیان الگ الگ سوچ و فہم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: نظری اختلاف کے باوجود شیعہ اور سنی غدیر کے واقعہ اور حضرت علی (ع) کی عظیم شخصیت کے بارے میں ہم خیال اور متفق ہیں اور امت اسلامی کا ہر فرد حضرت علی (ع) کو علم و تقوی اور شجاعت کا سب سے اعلی اور ایسا عظیم پیکر سمجھتے ہیں جہاں تک رسائی ممکن نہیں ہے۔

رہبر معظم نے دشمنوں کی فتنہ انگیز اور پھوٹ ڈالنے والی سازشوں کے بارے میں شیعہ اور سنیوں کو ہوشیار اور آگاہ رہنے کی تاکید کرتے ہوئےفرمایا: پیغمبر اسلام (ص)کے بعد امیر المؤمنین (ع)کی امامت پر گہرا اعتقاد شیعوں کے عقیدے کا اصلی محور ہے اور شیعوں نے دوسرے علوم و معارف کے ساتھ اس اعتقاد کی تمام عداوتوں اور دشمنیوں کے باوجود حفاظت کی ہے اور حفاظت کریں گے لیکن وہ اس اعتقاد کو عالم اسلام میں اختلاف کا باعث بننے کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔

رہبر معظم نے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے سلسلے میں امام خمینی (رہ) اور جمہوری اسلامی کی مسلسل کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عالمی سامراجی طاقتیں جنھیں انقلاب اسلامی پر شیعہ اور سنیوں کی توجہ اور وحدت سے سخت چوٹ لگی ہوئی ہے وہ مسلمانوں میں مذہبی تعصبات کو ہوا دیکر فتنہ و اختلاف پھیلانے کی کوشش کررہی ہیں تاکہ مسلمانوں کو انقلاب اسلامی سے جدا کردیں اور ان کی ان ناپاک اورخطرناک سازشوں کے مقابلے میں مسلمانوں کو مکمل طور پر ہوشیا رہنا چاہیے۔

رہبر معظم نے دشمنوں کی طرف سے امت اسلامی میں اختلافات پیدا کرنے کے لئے سرمایہ لگانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں پہلے سے یہ اطلاع ہے کہ شیعہ اور سنیوں کے خلاف گالیوں اور تہمتوں سے بھری کتابیں شائع کرنے کے لئے سامراجی طاقتوں سے وابستہ ایک مرکز مالی مدد فراہم کرتا ہے اور کیا یہ خطرناک حقیقت، متنبہ اور بیدار کرنے کے لئے کافی نہیں ہے؟

رہبر معظم نے شیعہ اور سنیوں کے خلاف تہمت اور افتراء پر مشتمل کتابوں کی اشاعت کو امریکہ اور صہوینزم کے اہداف کو پورا کرنے کی کوشش قراردیتے ہوئے فرمایا: ہم سب کویہ جان لینا چاہیے کہ اس قسم کی کتابیں کسی شیعہ کو سنی نہیں بنا سکتیں اور نہ ہی کسی سنی کو شیعہ عقائد کی طرف راغب کرسکتی ہیں۔

رہبر معظم نے حضرت علی (ع)کی ولایت سے تمسک اور استمداد پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مضبوط و مستحکم اور منطقی استدلال پر مشتمل کتابیں لکھنے میں کوئی چیز مانع نہیں ہے جیسا کہ شیعہ علماء نے تاریخ میں اس کام کو انجام دیا ہے لیکن اگر کوئی یہ تصور کرتا ہے کہ سنیوں پر تہمت اور الزام عائد کرکے شیعوں کا دفاع کرسکتا ہے تو اسے جان لینا چاہیے کہ اس عمل سے دشمنی کی آگ بھڑکانے کےعلاوہ کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہوگا اور یہ کام ولایت سے دفاع پر منی نہیں بلکہ امریکہ اور اسرائیل کی حمایت پر مبنی ہوگا۔

رہبر معظم نے ایرانی عوام کےایٹمی حقوق اور دیگر مطالبات کے مد مقابل عرب ممالک کو مخالفت پرمجبور کرنے کے لئےبیرونی طاقتوں کی طرف سے پڑنے والے دباؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کے بس میں زیادہ سے زیادہ یہی کام تھا جو وہ کرسکتا تھا جبکہ عرب ممالک کے بھی اپنے مفادات ہیں جن کی بنا پر وہ مکمل طور پر امریکہ اور اسرائيل کی آغوش میں جانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا : بہر حال سامراجی طاقتیں جو بھی سازش کرنا چاہیں اگر ایرانی قوم اور دیگر مسلمان قومیں ہوشیار اور بیدار رہیں تو وہ امت اسلامی کو کمزور بنانے کے سلسلے میں اپنے معاندانہ اہداف تک نہیں پہنچ پائیں گی۔

اس ملاقات کے آغاز میں ایک مداح نے امیرالمؤمنین (ع) کی توصیف اور واقعہ غدیر کے بارے میں منظوم نذرانہ پیش کیا۔

700 /