رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج سہ پہر کو ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوغان اور اس کے ہمراہ وفد کے ساتھ ملاقات میں ترکی کے عوام میں گہرےمذہبی اعتقاد اور اسلام کے گرانقدر اصولوں پر پابندی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران اور ترکی اپنی مشترکہ سرحدی اور مذہبی اور دینی اشتراکات کے پیش نظر اپنے روابط کو مختلف شعبوں بالخصوص اقتصادی شعبے میں پہلے سےمزید مضبوط بنا سکتے ہیں اور ترکی کے ساتھ باہمی روابط کو فروغ دینا ایران کی پالیسی کا ہمیشہ سے اہم حصہ رہا ہے۔
رہبر معظم نے عالم اسلامی کے قدرتی وسائل اور انسانی توانائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر عالم اسلام اپنی طاقت و قدرت کی طرف متوجہ ہوجائے اور اپنے اہم مسائل کو حل کرنے کے لئے ان سے استفادہ کرے تو ان کے یہ فیصلے یقینی طور پر مؤثر ثابت ہونگے۔
رہبر معظم نے اسلامی کانفرنس تنظیم کے اہم مقام اورعلاقہ کی اکواور ڈی 8 تنظیموں کے اہم کردارکی طرف اشارہ کیا اور اپنے تمام وسائل و توانائیوں سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر زوردیا ،اسلامی ممالک کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے اسلامی کانفرنس تنظیم ، اقتصادی تنظیم اکو اور ڈي ایٹ تنظیم کے فعال کردار پر تاکید کی۔
رہبر معظم نے عراق کی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عراق کی موجودہ صورتحال کا واحد حل عراق کی عوامی حکومت کو مدد بہم پہنچاناہے۔
رہبر معظم نے عراق کی تقسیم کو علاقہ کے لئے بہت بڑا خطرہ قراردیا اور عراق میں عوام کے قتل عام نیز علاقہ میں بحران پیدا کرنے میں امریکی اور اسرائیلی خفیہ اداروں کے نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ جتنا عراق میں رہے گا اتنا ہی عراق کے دلدل میں پھنس کر رہ جائے گا اور اگر امریکہ کے موجودہ صدر امریکی فوجیوں کو عراق سے واپس نہیں بلائے گا تو امریکہ کا نیا صدرجو آئے گا وہ ویٹنام کی طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ امریکی فوجیوں کو عراق سے ضرور نکال لے گا۔
رہبر معظم نے لبنان اور فلسطین کی موجودہ صورتحال کو امریکہ کی مداخلت اور غلط پالیسیوں کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران علاقائی ممالک کے تعاون سے جاری مشکلات کو حل کرنے کا خواہاں ہے۔
اس ملاقات میں ایران کے نائب صدر آقای داؤدی بھی موجود تھے ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوغان نے تہران میں اپنے مذاکرات اور گذشتہ برسوں میں دونوں ممالک کے باہمی روابط میں توسیع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ترکی ، ایران کے ساتھ اقتصادی ، پیٹروکیمیکل اور تیل صاف کرنے کے کارخانوں کی تعمیر کے شعبہ میں روابط کو فروغ دینےمیں دلچسپی رکھتا ہے۔
اردوغان نے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ سات ارب ڈالر کی تجارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ترکی تجارت کی موجودہ شرح کو دس ارب ڈالر تک بڑھانے کا خواہاں ہے۔
ترکی کے وزیر اعظم نے اسی طرح عراق کے افسوسناک شرائط اور لبنان و فلسطین کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسلامی اور علاقائی ممالک کے باہمی تعاون پر تاکید کی ۔