رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح ملک بھر کے معلموں ، مزدوروں اور نرسوں کے اجتماع سے خطاب میں مذکورہ تینوں طبقات کو معاشرے کے اہم اور مؤثر طبقات قراردیا اور ملک کے مختلف میدانوں میں حکام اورمدیروں کے انتخاب میں قوم کے اہم اور فیصلہ کن کردار کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران میں ہونے والے انتخابات میں دشمن کی طرف سے شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوششوں کے باوجود ایرانی عوام آئندہ صدارتی انتخابات میں جوش و خروش اور ذوق و شوق کے ساتھ شرکت کرکے ایسی تاریخ رقم کریں گے جو دشمن کے غیظ و غضب اور اس کی مایوسی کا موجب بنےگی۔
رہبر معظم نے فرمایا: انقلاب اسلامی سے پہلے دوسروں سے وابستہ حکومتیں فرضی اور نمائشی انتخابات کراتی تھیں ، قاچار اور پہلوی مستکبر بادشاہ خود کو ملک کا بادشاہ و مالک اور قوم کو اپنی رعایا سمجھتے تھے ،عوام کی عدم موجودگی میں مستبد طاقتیں جو چاہتی تھیں وہی بیلٹ بکسوں سے نکالتی تھیں لیکن انقلاب اسلامی نے معاملے کو بالکل بدل دیا اور عوام کو ملک کاحاکم و مالک بنادیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی عوام نے آج تک بنیادی آئین کی روشنی میں مستقیم یا غیر مستقیم طور پر اپنی آراء کے ذریعہ ملک کے تمام اعلی حکام کا انتخاب کیا ہےاور کریں گے عوامی آراء کا اس سلسلے میں فیصلہ کن کردار رہا ہےحالیہ تیس برسوں میں انتخابات کا سلسلہ پوری شد و مد کے ساتھ جاری رہا ہے ایران میں جن ممالک کے ناجائز مفادات کا سلسلہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ختم ہوگيا وہ ہمیشہ ملک کے مدیروں اور حکام کے انتخاب میں عوام کی عظیم اور ولولہ انگیز شرکت کو کمرنگ بنانےاور نظر انداز کرنے کی تلاش و کوشش میں رہتے ہیں ۔
رہبر معظم نے ڈیموکریسی کے مدعی ممالک کی با نسبت ایران کے انتخابات کو صاف و شفاف اور آزاد قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کی ولولہ انگیز شرکت کی بدولت ایران میں ہمیشہ صاف و شفاف اور سالم و مطمئن انتخابات منعقد ہوئے ہیں لیکن بعض غیر منصف مزاج دوست یہ توقع کرتے ہیں کہ عوام انھیں کو ووٹ دیں اور ناشکری کرتے ہوئے عوام کے خلاف ادھر ادھر باتیں بناتے ہیں اور دشمن کی جھوٹی باتوں کو دہرا کر انتخابات کی شفافیت و سلامت پر انگلی اٹھاتے ہیں۔
رہبر معظم نے گذشتہ انتخابات کی شفافیت و سلامت کو حکومت اور حکام کی زحمات کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایک دو انتخابات میں بعض افراد کے لئے شک وشبہ پیدا ہوا تھا لیکن مکمل تحقیق اور جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوگیا کہ یہ شبہ بھی صحیح نہیں ہے ۔
رہبر معظم نے گذشتہ انتخابات کے نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انتخابات کے اکثرنتائج حکمراں جماعت کے خلاف آئے ہیں پھر کیسے کوئی ایران میں ہونے والے انتخابات پر انگلی اٹھاسکتا ہے۔
رہبر معظم نے انتخابات سے متعلق اپنی بات کو سمیٹتے ہوئے فرمایا: انشاءاللہ ایرانی عوام ذوق و شوق اور ولولہ و پختہ عزم کے ساتھ صدارتی انتخابات میں شرکت کریں گے اور عوام کی ولولہ انگیز اور بھر پور شرکت دشمنوں کے غیظ و غضب کا موجب بنےگی۔
رہبر معظم نے معلموں ، نرسوں اور مزدوروں کو معاشرے کے تین اہم عناصر قراردیتے ہوئے فرمایا: وزارت تعلیم کے مدرسین و معلمین قوم کے بچوں کی تعلیم و تربیت کی اہم ذمہ داری اپنے دوش پر اٹھائے ہوئے ہیں اور تمام لوگوں کے بچوں کی صحیح تعلیم و تربیت کا مرحلہ بھی یہی ہےیہ استثنائی کردار مدرسین و معلمین کے اہم اور عظیم مقام کا مظہر ہے۔
رہبر معظم نے قوم ، حکومت اور تمام حکام کو معلمین کے کردار کی قدرو قیمت جاننے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: مدرسین و معلمین کو بھی اپنی قدر و منزلت کو پہچاننا چاہیے اور اس کام کو الہی بخشش و عطیہ جاننا چاہیے۔
رہبر معظم نے وزارت تعلیم میں وسیع پیمانے پر تحول و تبدیلی پیدا کرنے کی ضرورت پر زوردیا اور موجودہ نظام کے قدیم اور تقلیدی ہونے پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا: وزارت تعلیم کے نظام میں تبدیلی و تحول کو ہمیں ملکی ضروریات اور سنتوں پر استوار کرنا چاہیے اور دوسروں کے تجربات سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرتے ہوئے مغربی ممالک کی تقلید سے مکمل طور پرہیز کرنا چاہیے۔
رہبر معظم نے موجودہ پرآشوب دنیا میں ایران کے اہم مقام ، مکمل طور پر اندرونی ثبات اور قابل اطمینان پوزیشن کو اہم کاموں منجملہ وزارت تعلیم میں تحول اور تبدیلی ایجاد کرنے کے لئے مناسب قراردیتے ہوئے فرمایا: اس سلسلے میں حکومت نے جو اچھے پروگرام مرتب کئے ہیں انھیں نافذ کرنا چاہیے اور اس کے لئے شجاعت ، خلاقیت اور اچھی فکر و سوچ کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم نے تربیت کی اہمیت پرزوردیتے ہوئے فرمایا: بچے کے ذہنی کیفیت کو صرف تعلیم کے ذریعہ ہی نہیں بنایا جاسکتا بلکہ اس کے لئے تربیت کی بھی اشد ضرورت ہے اور اس امر کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کتابوں کے درسی مواد، معلم کے انتخاب اور تعلیم و تربیت کے نظام پر خاص توجہ مبذول کرنی چاہیے۔رہبر معظم نے تعلیم و تربیت کے شعبہ میں کمی اور کیفی توازن کو برقرار رکھنے پر بھی زوردیا ۔
رہبر معظم نے نرسوں کوبھی معاشرے کا اہم اور مؤثر عنصر قراردیتے ہوئے فرمایا: حکام اور عوام کو ان فرشتہ صفت انسانوں کو عزت و تکریم کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔
رہبر معظم نے ملک کے حفظان صحت نظام میں نرس اور دایہ کےکردار کو اہم اور مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ دونوں مہربان اور دلسوز گروہ اپنے کام کو بڑی نعمت سمجھیں ، عوام کی خدمت کی قدر و قیمت پہچانیں اور ہر شخص کے کام کی کیفیت میں اس کا تصور بہت مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں مزدوروں کو معاشرے کا محوری عنصر قراردیااور ملک کی ضروریات کو پورا کرنے میں ڈائریکٹروں ، کارخانوں کےمالکوں اور مزدوروں کے اہم نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اپنے سماج اورمعاشرے کو اندرونی پیداوار کی سمت ہدایت کرنی چاہیے۔
رہبر معظم نے فرمایا: بیرونی اشیاء اور پیداوارسے استفادہ کرنے کا تاوان بے روزگاری کی شکل میں ایرانی مزدوروں کو ادا کرنا پڑے گا اورغیر ملکی کارکنوں کو روزگار فراہم ہوگا جبکہ ایرانی جوان پیچیدہ ترین منصوبوں ، بہترین اور باکیفیت محصولات کو پیدا کرنے کی صلاحیت سےسرشار ہیں اور اس حقیقت پر خاص توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم نے مزدوروں کے لئےروزگار کی سلامت اور پیداواری اشیاء کی کیفیت کے ارتقاء کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: داخلی اشیاء سے استفادہ کو معاشرے میں قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے اور اس مسئلہ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے داخلی پیداوار کی کیفیت میں اضافہ ، بیرونی اشیاء و محصولات کی عدم ترویج و تبلیغ ، خلاق افراد کی تشویق، کام میں دلچسپی و لگن اور حکومت اور تمام متعلقہ افراد کا آپسی تعاون اور ہمدلی ضروری ہے۔
اس ملاقات کے آغاز میں صحت ، لیبرو سماجی امور اور تعلیم کے وزراء نے اپنے اپنے وزارتخانوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔
وزیر صحت نے نرسوں کی تعلیم کے استمراراور ارتقاء کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: نرسوں کی تعلیمی مہارت اور ان کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے اہم اقدام اٹھائے گئے ہیں۔
ڈاکٹر باقری لنکرانی نے کہا : ماہردایاؤں کی تلاش و کوشش کے نتیجے میں گذشتہ تیس برسوں میں حاملہ عورتوں کی اموات کی شرح میں دس فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے اور حالیہ تین برسوں میں دیہاتوں میں حاملہ عورتوں کی اموات میں بھی بیس فیصد کی کمی ہوئی ہے۔
لیبر اور سماجی امور کے وزیر آقای جہرمی نے بھی بےروزگاری کو کم کرنے اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے نیز ٹیکنیکل امور میں فروغ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مزدوروں اور کارخانوں کے مالکوں کے درمیان مہر و محبت کی فضا قائم کرنےکی وجہ سے حالیہ تین برسوں میں شکایات میں کافی کمی واقع ہوئی ہے۔
تعلیم کے وزیر علی احمدی نے بھی تعلیم کے شعبے میں بنیادی تحول و تبدیلی پیدا کرنےکے جائزے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: تعلیم و تربیت کا مؤثر منصوبہ بیس سالہ منصوبہ کی بنیاد پر تدوین کیا جارہا ہے۔
علی احمدی نے مدرسین و معلمین کی علمی پیشرفت اور فرہنگیان یوینورسٹی کے قیام اور معلمین کے بقایا جات کی ادائیگی کو اپنے وزارت خانے کے اہم اقدامات میں شمار کیا۔