ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی :

یونیورسٹی کے اساتذہ ، سافٹ جنگ کے محاذ کے کمانڈر ہیں۔

ملک کی یونیورسٹیوں کے اساتذہ، اکیڈمک بورڈ کے اراکین، علمی شخصیات، چانسلرز اور تحقیقاتی مراکز کے سربراہوں نے آج شام رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے آغاز میں، امام صادق علیہ السلام یونیورسٹی کے فلسفے کے استاد ڈاکٹر رضا محمد زادہ، تہران یونیورسٹی کی میڈیسن فیکلٹی کے استاد ڈاکٹر عبد الحسین روح الامینی ہمدان میڈیکل یونیورسٹی کی گائناکولوجسٹ ڈاکٹر مہر انگیز زمانی شہید بہشتی یونیورسٹی کے اکیڈمک بورڈ کے رکن ڈاکٹر محمد رضا ہرندی خواجہ نصیر الدین طوسی یونیورسٹی کے ڈاکٹر کمال محامد پور امیر کبیر یونیورسٹی کے کیمیکل پولیمر انجینیئرنگ کے استاد ڈاکٹر رفیع زادہ شہید بہشتی یونیورسٹی کے ٹیومر اسپیشلسٹ ڈاکٹر فرید عزیزی تہران یونیورسٹی کے فیکیلٹی آف پولیٹیکل سائنس کے اکیڈمک بورڈ کے رکن ڈاکٹر غلام علی افروز اور ایران پاسچر انسٹیٹیوٹ کے اکیڈمک بورڈ کے رکن اور کیمیکل لبارٹری کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اکرم امانی نے علمی، ثقافتی، سماجی، سیاسی اور یونیورسٹیوں سے متعلق امور کے سلسلے میں اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔ تجاویز سننے کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کی علمی و سائنسی ترقی کے تسلسل اور اس میں برق رفتاری لانے کے سلسلے میں یونیورسٹیوں اور اساتذہ کے سنگین فرائض کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا: آئندہ عشرے میں ترقی و انصاف کے ہدف کے حصول کے لئے علم و سائنس کی ترقی اہم ستون کا درجہ رکھتی ہے۔ آپ نے یونیورسٹی کے اساتذہ اور علمی شخصیات کے ساتھ منعقد کئے جانے والے سالانہ جلسے کو علم و صاحبان علم کے لئے اسلامی جمہوری نظام میں مختص خاص مقام و منزلت کی علامت قرار دیا اور فرمایا: حقیقی علمی مقام پر ملک کی رسائی کے لئے ماحول اور فضا میں سائنس کا رچ بس جانا اور مختلف سائنسی و علمی موضوعات کے درمیان توازن اور اعتدال قائم ہونا ضروری ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تحقیق و تجربات پر پہلے سے زیادہ توجہ دئے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا: تحقیق، ملک کی حقیقی ضروریات کے مطابق ہونا چاہئے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: عالمی اداروں کی سطح پر اپنی سائنسی تحقیقات کا انعکاس اور تعارف ضروری ہے لیکن بعض عالمی اداروں میں اپنے علمی و تحقیقی مقالوں کے ثبت کئے جانے کو ہی ملک کی ترقی کا معیار نہیں قرار دینا چاہئے۔ آپ نے ملک کے جامع علمی نقشے سے متعلق بعض اساتذہ کے بیانوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ علمی امور اور یونیورسٹیوں سے وابستہ عہدہ داروں کی کوششیں ابھی عملی مرحلے میں داخل نہیں ہوئی ہیں بلکہ یہ کوششیں ادھوری ہیں۔ آپ نے ملک کے جامع علمی نقشے کو جلد از جلد سامنے لائے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا: مختلف علمی موضوعات سے متعلق منصوبہ بندی میں منصفانہ اور ملک کی ضرورتوں کے مطابق تقسیم کا فقدان ہے اور جامع علمی نقشہ پیش کر دئے جانے کی صورت میں یہ مشکل حل ہو جائے گی۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے پینتیس لاکھ طلبا میں بیس لاکھ طلبہ کے آرٹس سے متعلق موضوعات میں مشغول درس و تحقیق ہونے کا ذکر کیا اور فرمایا: یہ چیز فکرمندی کا باعث ہے کیونکہ ملک کے علمی مراکز اور یونیورسٹیوں کی توانائی اور آرٹس کے موضوعات سے متعلق اسلامی آئيڈیالوجی کے ماہر اساتذہ کی تعداد، طلبا کی اس تعداد کے مطابق نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: آرٹس کے بہت سے موضوعات ایسے طر‌‌ز فکر اور فلسفے پر مبنی ہیں جن کی بنیاد مادہ پرستی اور اسلامی و الہی تعلیمات سے بے اعتنائی پر رکھی گئی ہے۔ ان موضوعات کی تعلیم، اسلامی و الہی تعلیمات سے بے توجہ کی باعث بنتی ہے اور یہ علوم یونیورسٹیوں میں دینی عقیدے کی بنیاد کے متزلزل ہونے کا موجب بن سکتے ہیں۔ حکومت، پارلیمنٹ اور کونسل برائے ثقافتی انقلاب سمیت تمام متعلقہ ادارے اس نکتے پر توجہ دیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے علمی امور میں دفتری و انتظامی کاغذ بازی میں اضافے سے اجتناب کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا: نئی کمیٹیاں قائم کرنے کے بجائے موجودہ کمیٹیوں اور دفاتر کو تقویت پہنچائی جائے اور انہیں زیادہ فعال کیا جائے اور وزارت تعلیم و دیگر مراکز میں انقلابی، با صلاحیت، شجاع اور اچھی فکر کے افراد سے استفادہ کیا جائے۔ آپ نے اس بات پر بھی خاص تاکید فرمائی کہ وزارت تعلیم اور کونسل برائے ثقافتی انقلاب کا علمی شخصیات سے رابطہ اور ان شخصیات کے افکار سے استفادے کا عمل آسان ہونا چاہئے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یونیورسٹی سے وابستہ افراد کی حمایت و مدد اسلامی جمہوری نظام کی دائمی پالیسی ہے لیکن ساتھ ہی یونیورسٹی کے افراد سے بھی یہ توقع ہے کہ اس روحانی و مادی مدد کے سہارے خود کو حقیقی معنی میں طلباءکی نئی نسل، ملک کے علمی مستقبل اور تعلیمی نظام کی اصلاح کے تئیں جواب دہ سمجھیں اور یونیورسٹیوں میں اپنی موجودگی اور فعالیت کو بڑھائیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یونیورسٹیوں میں روحانیت و اخلاقیات کی ترویج پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: طلبا میں جس قدر زیادہ دینداری ہوگی، ان کا عمل، اخلاق اور افکار اتنے ہی محفوظ ہوں گے اور معاشرے کو ان سے بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صدارتی انتخابات کے بعد رونما ہونے والے واقعات کی جانب بھی اشارہ کیا اور فرمایا: ان مسائل نے ملک کو ایک فیصلہ کن سیاسی امتحان کے سامنے پہنچا دیا تاہم اپنی وسیع صلاحیت کی بنا پر اسلامی جمہوری نظام ان مسائل پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس طرح کے مسائل و واقعات کا پیش آنا اسلامی جمہوریہ کے لئے نہ پہلے غیر متوقع تھا اور نہ ہی آج خلاف توقع ہے کیونکہ اس کی وجہ اسلامی نظام کی اپنی ذمہ داریاں اور معاشرے میں اسلامی دائرے کے اندر مختلف امور کی آزادی کا پایا جانا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ آزادی کے سلسلے میں اسلامی نظام کا نظریہ ایک حقیقت ہے اور اسلامی نظام کی آزادی حقیقی آزادی ہے جو اسلامی دائرے میں متعارف کرائی گئی ہے، لیکن اسلامی جمہوریہ مغرب کے مد نظر غیر حقیقی آزادی کو قبول نہیں کرتا اور اس سلسلے میں اسے مغرب سے کوئی تکلف اور عار بھی نہیں ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صدارتی انتخابات کے بعد پیش آنے والے واقعات کے موقع پر مختلف طبقوں کی ذمہ د اریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا: اس نرم جنگ میں اساتذہ اور یونیورسٹی سے وابستہ شخصیات سے طلبا کے مقابلے میں زیادہ توقعات ہوتی ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ طلبا اس محاذ کے سپاہی ہیں جو اپنی فکر و بصیرت اور عمل و اقدام کے ساتھ میدان میں موجود ہوتے ہیں اور حالات کی نباضی کرکے مناسب اقدام کرتے ہیں جبکہ اساتذہ اس نرم جنگ کے کمانڈر ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: محاذ کے کمانڈروں کو چاہئے کہ بڑے مسائل کے مکمل ادراک اور دشمن کی پوری شناخت اور اس کے اہداف کے انکشاف کے ساتھ بڑے پیمانے پر منصوبہ بندی کریں اور اسی کے مطابق عمل کریں۔ آپ نے فرمایا: جو استاد یہ کردار ادا کرنے میں کامیاب ہوا وہ اسلامی جمہوری نظام کے حال و مستقبل کے لئے بہترین استاد ہے۔ آپ نے موجودہ حالات میں طلبا کی تجزیاتی صلاحیت کی تقویت اور یونیورسٹیوں میں امید و نشاط کا جذبہ اور کام کی لگن پیدا کرنے کو اساتذہ کی سب سے اہم ذمہ داری قرار دیا اور فرمایا: دشمن کی سازشوں کے بالکل بر عکس سمت میں بڑھنا چاہئے جو یونیورسٹیوں میں ناامیدی اور مایوسی پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے طلبا کو اظہار نظر کا موقع فراہم کئے جانے کو بھی اساتذہ اور یونیورسٹیوں کی اہم ذمہ داری قرار دیا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر صحتمند ماحول میں با صلاحیت افراد کی موجودگی میں سیاسی، سماجی حتی فکری اور دینی موضوعات پر بحث ہو تو عوامی سطح پر ان بحثوں کے چھڑ جانے سے جو نقصانات ہوتے ہیں ان سے بچا جا سکتا ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صدارتی انتخابات کے بعد کے سانحے میں بعض افراد کو پہنچنے والے نقصان کی جانب بھی اشارہ کیا اور فرمایا: جن لوگوں کو بھی ان واقعات میں نقصان پہنچا ہے وہ اطمینان رکھیں کہ اسلامی نظام فیصلے میں کسی نرمی کا قائل نہیں ہے اور جس طرح نظام کے مد مقابل کھڑے ہو جانے والے افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جاتی ہے اسی طرح (انتظامیہ کے) ان لوگوں کے خلاف بھی قانونی کاروائی کی جائے گی جنہوں نے کوئی برا کام یا جرم انجام دیا ہے۔ ملاقات کے اختتام پر رہبر معظم انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز مغرب و عشا ادا کی گئی اور پھر حاضرین نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ روزہ افطار کیا۔
700 /