رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوغان اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں ایران اور ترکی کی دو قوموں کے عمیق اورتاریخی رشتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج دونوں ممالک کے درمیان گہرے اور صمیمی روابط حالیہ صدیوں میں بے نظیر ہیں اور ہم آپ کی حکومت کی بین الاقوامی اور اندرونی سطح پر مسلسل کامیابیوں پر شاد وخوشحال ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ترکی کی خارجہ پالیسی کو عالم اسلام کی نگاہ میں بالکل درست اور صحیح قراردیا اور اس پالیسی کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: فلسطینی عوام کی حمایت کے سلسلے میں آپ کا مؤقف عقلائی اور اسلامی صحیح حرکت پر مبنی تھا اور اس قسم کے اقدام سے عالم اسلام میں ترکی کے مقام کو استحکام ملے گا۔
رہبر معظم نے اسی سلسلے میں فرمایا:آپ کی حکومت کے عالم اسلام کے قریب تر ہونے سے ایک طرف ترکی کے اندر آپ کی عوامی حمایت میں اضافہ ہوگا اور دوسری طرف عالم اسلام میں آپ کو مسلمانوں کی بھر پورحمایت ملےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ترکی کی سیاسی ، اقتصادی اور عالمی پالیسیوں پر اسلامی جمہوریہ ایران کی خوشحالی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہم ہر اس قدم کی حمایت کرتے ہیں جو عالم اسلام کو مضبوط و مستحکم بنانے میں مؤثر واقع ہو اور یہی وجہ ہے کہ گذشتہ تیس برسوں میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات بہترین سطح پر پہنچے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دونوں ممالک کے معاملات کی ظرفیت کو موجودہ ظرفیت سے کہیں زیادہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں یقین ہے کہ آپ نے اور جناب احمدی نژاد نے سنجیدگی اور سرعت عمل کے ساتھ دونوں ممالک کے باہمی روابط کو مزید فروغ دینے کا بہترین موقع فراہم کیا ہے۔
رہبر معظم نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں مشرق وسطی کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: علاقہ کے مسائل کو حل کرنے کے لئے مغربی نسخہ نہ منصفانہ ہے اور نہ مفید ، اور نہ ہی اس میں عراق ، فلسطین اور افغانستان کے مسائل کو حل کرنے کی توانائی موجود ہے لہذا ایران اور ترکی کو چاہیے کہ برادرانہ اور دوستانہ طور پران مسائل کو حل کرنے کے لئے مشترکہ تلاش و کوشش شروع کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عراق اور افغانستان میں امریکی کمزوریوں اور ناکامیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں اطمینان ہے کہ عراق کے بارے میں ایران اور ترکی کے درمیان بالکل اختلاف نہیں ہے کیونکہ دونوں ممالک عراق کی ارضی سالمیت اور وہاں پر امن و امان قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔
رہبر معظم نے فرمایا: جن لوگوں نے آج عراق میں اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں وہ عراق کے استقلال اور وہاں پر امن و امان قائم کرنے کے خواہاں نہیں وہ عراق میں جمہوریت قائم کرنے کے حامی نہیں ہیں۔
رہبر معظم نے ایران ، ترکی ، شام اور عراق کے درمیان صحیح تعاون کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے فرمایا: البتہ اس تعاون کو ناکام بنانے کے سلسلے میں بھی کوششیں کی جائیں گی لیکن یہ تعاون بہت بڑا اور اہم ثابت ہوگا ۔
رہبر معظم نے اسلامی ممالک کے گروپ 8 کی تشکیل کو اہم قدم قراردیتے ہوئے فرمایا: کوشش کیجئے کہ یہ گروپ سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی شعبوں میں پہلے سے کہیں زیادہ سرگرم عمل رہے۔
اس ملاقات میں نائب صدر جناب رحیمی بھی موجود تھے ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوغان نے اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے ان کی اور ان کے ہمراہ وفد کی بہترین مہمان نوازی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : اب تک ایرانی برادران کے ساتھ صمیمانہ ملاقاتیں اور اچھےمذاکرات ہوئے ہیں اور ترک وفد کے لئے تمام شعبوں میں مذاکرات کے لئے بہترین راہیں ہموار ہوئی ہیں ۔
ترکی کے وزیر اعظم نے 400 ایرانی اور ترکی تاجروں سے ملاقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ترکی ، اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کو حل کرنے کے سلسلے میں مشترکہ روابط کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کی تلاش و کوشش کرےگا۔